وزارت خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے نئی دہلی میں پہلی نفاذ کے معاملات میں تعاون پر  عالمی کانفرنس(جی سی سی ای ایم ) کا افتتاح کیا


جی سی سی ای ایم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نیٹ ورکنگ اور باہمی تعاون کے ذریعے عالمی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا: وزیر خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ نےسرخ چندن  سمیت  لکڑی کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ’آپریشن سیشا‘ کے چوتھے مرحلے کا بھی آغاز کیا

مصنوعی ذہانت کے دور میں انٹیلی جنس شیئرنگ اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون زیادہ اہم ہے: وزیر مملکت جناب پنکج چودھری

ڈبلیو سی او کے سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک کی کسٹمز ایجنسیوں کے درمیان علم کے اشتراک کا مطالبہ کیا

مسابقت میں اضافہ اور گاہک کی لاگت کو کم کرتے ہوئے تجارت میں آسانی کے لیے نفاذ اور تجارتی سہولت کے درمیان توازن برقرار رکھیں: ریونیو سکریٹری

جی سی سی ای ایم ایک ایسا پلیٹ فارم بنائے گا جو موجودہ شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے اور نئی شراکتیں قائم کرنے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرے گا: سی بی آئی سی کے چیئرمین

جی سی سی ای ایم کے افتتاحی اجلاس میں 40 سے زیادہ کسٹم ایڈمنسٹریشنز/تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے 75 سے زیادہ مندوبین شرکت کر رہے ہیں

Posted On: 30 OCT 2023 5:27PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور  کی مرکزی وزیرمحترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں نفاذ کے معاملات میں تعاون پرعالمی کانفرنس  (جی سی سی ای ایم) پر پہلی تین روزہ عالمی کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی بطور مہمان خصوصی صدارت کی۔

مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری مہمان خصوصی تھے اور عالمی کسٹمز آرگنائزیشن کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر کنیو میکوریہ افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔ جناب سنجے کمار اگروال، چیئرمین، سی بی آئی سی، بورڈ کے اراکین اور محکمہ کے دیگر سینئر افسران اور ہندوستان کی مختلف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں/ تنظیموں کے ساتھ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جی سی سی ای ایم کی اصل مرکزی وزیر خزانہ کی طرف سے گزشتہ سال ڈی آر آئی کے یوم تاسیس کی افتتاحی تقریب میں 2022 میں ان کے خطاب میں دی گئی تجویز میں تھی، جس میں بروقت انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے بین الاقوامی نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور اشتراک کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا اور ہندوستان کی جی 20 صدارت کے سال میں ہدایت دی گئی تھی کہ ، سی بی آئی سی  اور ڈی آرآئی  کو اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرناچاہیئے ۔

اس پس منظر میں ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آرآئی )  مرکزی بورڈ برائے  بالواسطہ ٹیکس  اور کسٹمز (سی بی آئی سی ) کے تحت، ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن (ڈبلیو سی او)، کی مشاورت سےبرسلز 30 اکتوبر سے یکم نومبر 2023 تک عالمی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے،جس کا موضوع’ایک نیٹ ورک سے لڑنے کے لیے نیٹ ورک کی ضرورت ہے‘ ہے ۔ بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد بصیرت، بہترین طریقوں کے اشتراک کی سہولت بہم پہنچانا اور ہندوستانی کسٹمز کی شراکت دار انتظامیہ کے ساتھ تعاون کو بڑھانے اور نئی شراکت داریوں کی تعمیر کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرنا ہے۔ ڈبلیو سی او نے ڈبلیو سی او کے علاقائی انٹیلی جنس رابطہ دفاتر (آرآئی ایل اوز) اور ڈبلیوسی او سیکرٹریٹ کی سینئر نمائندگیوں سمیت ممبر انتظامیہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی وسیع شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستانی کسٹمز کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

سی بی آئی سی اور ڈی آر آئی کو اس بات کو یقینی بنانے پر کہ عالمی کانفرنس معرض وجودمیں آئے مبارکباد دیتے ہوئے   محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ نفاذ کے معاملات میں تعاون پر عالمی کانفرنس پوری دنیا میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے نیٹ ورکنگ اور باہمی تعاون کی کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے، جس سے بالآخر نہ صرف ہندوستان کی معیشت بلکہ عالمی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ کسٹمز کے دو اہم پہلو ہیں یعنی سہولت کاری اور نفاذ۔ یہ کسٹمز اور نافذ کرنے والے اداروں کے کاموں کا مرکز ہونا چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ غیر قانونی تجارت اور بین الاقوامی سنڈیکیٹس کو روکنے کے لیے افسران کو وقف رہنا چاہیے، ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے، معلومات اور قابل عمل انٹیلی جنس کو ملکی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے۔ ایجنسیوں کا تجربہ بین الاقوامی تجارت میں برائیوں کو روکنے کی سمت اور راستہ دکھائے گا۔

مرکزی وزیر خزانہ نے سرخ چندن سمیت لکڑی کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے آرآئی ایل او ایشیا پیسفک اور آرآئی ایل او مشرق وسطیٰ کے تعاون سے ہندوستانی کسٹمز کے ذریعے ’آپریشن سیشا‘ کا  چوتھامرحلہ بھی شروع کیا۔ محترمہ سیتا رمن نے دیگر قیمتی نباتات اور حیوانات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے سرخ چندن  کی غیر قانونی تجارت کو روکنے پر زور دیا۔ مذکورہ بالا کے علاوہ، مرکزی وزیر خزانہ نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ بین الاقوامی ایجنسیوں کو بھی اپنے متعلقہ ممالک کو نوادرات واپس لانے میں تعاون کرنا چاہیے۔

محترمہ سیتا رمن نے دنیا بھر میں کسٹمز نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان علم کے تبادلے میں عالمی کسٹمز آرگنائزیشن کے کردار کا بھی اعتراف کیا اور غیر قانونی تجارت کی لعنت سے لڑنے کے لیے مختلف ممالک میں مزید قانون سازی اور طریقہ کار میں بہتری کی ضرورت پر غور و فکر کرنے پر زور دیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سمیت ٹیکنالوجی میں تیز اور نئی ترقی کے چیلنجوں کا ذکر کیا۔جناب چودھری نے اس بات پرزوردیاکہ مصنوعی ذہانت کے دورمیں بین الاقوامی ایجنسیوں کے دوران  انٹلی جنس مشترک کرنے اوربڑھتی ہوئی شراکت کی اہمیت اورزیادہ بڑھ جاتی ہے ۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو سی او کے سکریٹری جنرل جناب کنیومیکوریا نے تمام ممالک کی کسٹم ایجنسیوں کے درمیان علم کے اشتراک کرنے کی اہمیت پرزوردیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے سرپرستی کے ذریعہ علم کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کی اہمیت پرزوردیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں، حکومت ہند کے محکمہ  محصولات  کے سکریٹری جناب سنجے ملہوترانے اسمگلنگ کے معاشی اثرات کے ساتھ ساتھ اس کے سماجی اور قومی سلامتی کےانجام کے بارے میں  بھی بتایا۔ جناب ملہوترا نے ذکر کیا کہ تیزی سے ترقی پذیر جدید ڈیجیٹل دنیا نے قومی ریاستوں کی حدود کو دھندلا کر دیا ہے اور پوری دنیا میں نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لیے ایک مشکل چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ جناب  ملہوترا نے نفاذ اور تجارتی سہولت کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا جو تجارت میں آسانی، مسابقت میں اضافہ اور گاہک کی لاگت کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں۔

بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں، جناب سنجے کمار اگروال، چیئرمین، سی بی آئی سی، نے بدلتے متحرک بین الاقوامی منظر نامے میں اسمگلنگ اور بین الاقوامی جرائم کی لعنت کے درمیان باہمی روابط پر زور دیا۔ جناب اگروال نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے، ایک ایسا پلیٹ فارم بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے جو موجودہ شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے اور نئی شراکتیں قائم کرنے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرے۔

ڈی آرآئی کے پرنسپل ڈائریکٹرجنرل جناب ایم کے سنگھ نے تمام مہمانوں ، مندوبین اورسی بی آئی سی کے عہدیداران اور عملہ کی ٹیم کے سامنے کلمات تشکرپیش کیا۔

40 سے زیادہ کسٹم ایڈمنسٹریشنز/تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے 75 سے زائد مندوبین بشمول سیکرٹری جنرل-ڈبلیو سی او، سیکرٹری جنرل-سی آئی ٹی ای ایس  اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیاں  جی سی سی ای ایم  کے افتتاح میں شرکت کررہی ہیں ۔ اس کے علاوہ، بھارت کی مختلف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے نمائندے بھی انسداد اسمگلنگ اور تجارتی دھوکہ دہی کے میدان میں مختلف سیشنوں پر تین روزہ کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔

**********

(ش ح۔ا ک ۔ع آ)

U-466



(Release ID: 1973149) Visitor Counter : 103