وزارت دفاع

رکشا منتری نے چوتھی گوا میری ٹائم کانکلیو میں کہا کہ بحرہند خطے کے سمندری چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے کثیر ملکی تعاون فریم ورک ضروری ہے


انہوں نے ایک  آزادانہ اور قانون پر مبنی سمندری نظام کے لئے بین الاقوامی قوانین  پر عمل آوری کے لئے اپیل کی

جناب راج ناتھ سنگھ نے ممالک سے اپیل کی کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کا سامنا کرنے کے لئے کاربن کا اخراج کم کرنے اور پائیدار طریقے اختیار کرنے کے واسطے مل جل کر کام کریں

‘‘غیر قانونی ،غیر اطلاع شد ہ  اور بے ضابطہ ماہی گیری کا مقابلہ کرنے کے لئےنگرانی کے ڈیٹا کی شیئرنگ وقت کی ضرورت ہے’’

Posted On: 30 OCT 2023 2:38PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ  نے  عام سمندری چیلنجوں جیسے آب و ہوا کی تبدیلی ، لوٹ پاٹ، دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، اندھا دھند ماہی گیری اور کھلے سمندر میں تجارت کی آزادی کا موثر طریقے سے سامنا کرنے کے لئے بحر ہند خطے میں کثیر ملکی تعاون انسدادی فریم ورک  قائم کئے جانے کی اپیل کی ہے۔ وہ 30 اکتوبر 2023کو گوا میری ٹائم کانکلیو (جی ایم سی) کے چوتھے ایڈیشن میں کلیدی خطبہ دے رہے تھے۔

گزشتہ روز یعنی 29 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اس سہ روزہ کانکلیو میں  ڈیلیگیٹ انچارج آف ڈیفنس  کوموروس جناب محمدعلی یوسوفہ اور بحر ہندخطہ کے دیگر 11 ممالک  -بنگلہ دیش ،انڈونیشیا ،مڈغاسکر، ملیشیا، مالدیپ، موریشس، میانمار،سیشلز، سنگاپور، سری لنکا اور تھائی لینڈ کی بحری افواج کے  سربراہان، سمندری دستوں کے سربراہان/سینئر نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔

رکشا منتری نے زور دے کر کہا کہ خطے کے تحفظ اور خوشحالی میں کمی لانے والے  اپنے ذاتی مفادات کو چھوڑ کر عام سمندری ترجیحات  سے باہمی تعاون کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سمندر کے قوانین سے متعلق اقوام متحدہ کی کنونشن (یو این سی ایل او ایس)1982 میں بیان کئے گئے بین الاقوامی سمندری قوانین  کے احترام کی اہمیت پر زور دیا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا‘‘ایک آزاد کھلا اور قانون  پر مبنی سمندری نظام ہم سب کی ترجیح ہے۔ ایسے سمندری نظام میں‘جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں پر عمل آوری  ہمارا نصب العین ہونا چاہئے۔  ہمارے تنگ نظر فوری مفادات ہمیں مروجہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے لئے ترغیب دے سکتے ہیں، لیکن ایسا کرکے ہم اپنے مہذب تعلقات میں رخنہ ڈالیں گے۔ ہمارے عام تحفظ اور خوشحالی  کو اس وقت تک یقینی نہیں بنایا جاسکتا  جب تک کہ ہم سبھی جائز  سمندری ضابطوں پر باہمی تعاون کے ساتھ عمل کرنے کے لئے عہد بند نہ ہوں۔تعاون کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے  کے لئے سرگرمی کےمناسب ضابطے اہم ہیں کہ کسی بھی واحد ملک کا دیگر ممالک پر غلبہ نہیں ہے۔ ’’

آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے  میں رکشا منتری نےکہا  کہ کاربن کا اخراج کم کرنے اور پائیدار طریقے اختیار کرنے کے لئے تعاون کےانسدادی فریم ورک کے تحت ممالک مل جل کر کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس مسئلہ پر اسی صورت میں قابو پاسکتی  ہے جب کہ تمام  ممالک سبز معیشت میں سرمایہ کاری ،ٹکنالوجی  کو شیئر اور ضرورت مند ممالک کو سرمایہ فراہم  کراتے ہوئے اخراج کو کم کرنے کے لئے ذمہ داری کو تسلیم کریں گے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے غیر قانونی ،بغیر اطلا ع اور بے ضابطہ (آئی یو یو)ماہی گیری کا بھی ذکر کیا جو کہ وسیلے کا اندھا دھند استحصال  کرنے سے متعلق ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا‘‘آئی یو یوماہی گیری سمندری ایکو سسٹم اور پائیدار ماہی گیری کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ اس سے ہماری اقتصادی  سلامتی اور خطے اور دنیا کی فوڈ سیکورٹی بھی خطرے میں پڑجاتی ہے۔  نگرانی کا ڈیٹا تیار کرنے اور اس کی شیئرنگ  کے لئے کثیر ملکی تعاون پر مبنی کوششیں وقت کی ضرورت ہیں اور ا س سے بے ضابطہ اور خطرناک رویہ والے افراد اور اداروں کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔ جس کا مضبوطی کے ساتھ تدارک کیا جائے گا۔ ’’

ان انسدادی فریم ورکس کے قیام کے واسطے رکشا منتری نےتعاون اور  وسائل اورماہرین کو شیئر کرنے کی اپیل کی۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے تنگ نظر قومی ذاتی مفادات اور تمام ممالک کے مفاد کے پیش نظر باہمی مفاد کے درمیان فرق کو واضح کیا۔ ‘‘انہوں نے کہا بہترین نتیجہ حاصل کرنے میں اکثر باہمی تعاون اور  ممالک کےد رمیان اعتماد  شامل ہوتا ہے لیکن فائدہ اٹھائے جانے کا خوف یا ایک مخالف دنیا میں  تنہا کام کرنے سے بہترین فیصلےنہیں کئے جاسکتے ۔ اس وقت چیلنج ایسے حل  تلاش کرنے کا ہےجو تعاون کو فروغ دے سکیں، اعتماد سای کرسکیں اور خطرات کو کم کرسکیں۔ ہم مذاکرات کے ذریعہ اعتماد سازی کرتے ہیں جیسے جی ایم سی، مشترکہ مشقیں ، صنعتی تعاون ،وسائل کی شیئرنگ  بین الاقوامی قوانین کااحترام وغیرہ۔ تعاون  کرنے والے ممالک کے اعتماد سے عام سمندر ی ترجیحات کے معاملے میں بہترین نتائج حاصل ہوسکتےہیں۔ ’’

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امور خارجہ کی وزیر مملکت محترمہ  میناکشی لیکھی نے خطے میں امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے بحر ہند خطے کے ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا۔  بحر ہند خطے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے ملک کے سمندری مفادات کے تحفظ کے لئے  اور مشکل ؎ کے وقت سب سے پہلے کارروائی  کرنے کے لئے ہندستانی بحریہ کی ستائش کی۔

چیف آف دی  نیول اسٹاف ایڈمرل  آر ہری کمار نے اپنے خطا ب میں روایتی اور غیر روایتی دونوں معاملوں میں اور سمندری معاملے مں خطرات کی بدلتی ہوئی نوعیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سی ایسے خطرات  کے معاملے میں موثر انسدادی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہے جس سے بحر ہند خطے میں امن اور تحفظ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

اپنے کلیدی خطبے  کے بعد رکشا منتری نے اس جگہ لگائے گئے ‘میک ان انڈیا’ اسٹالوں کا جائزہ لیا ، جو کہ جدید ترین اسلحہ ، آلات اور پلیٹ فارمس کو ملک کے اند ر تیار کرنے میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی  دفاعی صلاحیتوں سے 12 ملکوں کے معززین کو روشناس کرانے کے لئے لگائے گئے ہیں۔

ا س چوتھے ایڈیشن کا موضوع  ہے ،‘بحر ہند  خطے میں سمندری تحفظ :عام سمندری ترجیحات  کی تعاون پر مبنی انسدادی فریم ورک میں تبدیلی’۔نیول وار کالج ، گوا کے زیر اہتمام اس کانکلیو میں کئی اجلاس منعقد کئے گئے ہیں ۔ممتاز مقررین اور معاملات کے ماہرین کے ساتھ درج ذیل پر مرکوز تعاملی اجلاسوں کا انعقاد کیاگیا:

  • بحر ہند خطے میں سمندری تحفظ کا مقصد حاصل  کرنے کے لئے ضابطہ بندی اور قانونی فریم ورک  کی خامیوں  کی نشاندہی 
  • سمندری خطرات اور چیلنجوں کااجتماعی طور پر  سامنا کرنے کے لئے جی ایم سی  ممالک کے لئے عام کثیر جہتی سمندری حکمت عملی اور ضابطہ عمل  تیار کرنا
  • بحر ہند خطے میں مہارت کے مرکز کے ساتھ  تعاون پر مبنی تربیتی پروگرام  کی شناخت اور قیام
  • اجتماعی سمندری صلاحیتیں پیدا کرنے کے لئے بحرہند  خطے میں موجودہ کثیر ملکی تنظیموں کے ذریعہ مواقع کا فائدہ اٹھانے کی سرگرمیوں پر عمل کیا گیا۔

****

ش ح۔ ا گ۔ ج

Uno-451

 



(Release ID: 1973073) Visitor Counter : 103