کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ڈی پی آئی آئی ٹی نے’تانبے کی مصنوعات‘ کے لیے معیار کے کنٹرول سے متعلق احکامات کو مشتہر کیا ہے
Posted On:
23 OCT 2023 1:22PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت کی وزارت کےصنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)نے بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس) اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشاورت کرکےمعیار کے کنٹرول سے متعلق احکامات -کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) کومشتہر کرنے کے لیے اہم اور کلیدی مصنوعات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے 318 مصنوعات کے معیارات پر محیط 60 سے زیادہ نئے کیو سی او زکی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ اس میں تانبے کی مصنوعات کے 9 معیارات شامل ہیں۔
تانبہ ،ایک نرم اور ملائم دھات ہے جو: اس کی چالکتا کے لیے بجلی کی تاریں اور کیبلز، پلمبنگ، صنعتی مشینری اور تعمیراتی سامان مواد اس کی پائیداری، مشینی عمل سے گزرنے کے قابل اور صلاحیت، گھلنے یا تحلیل ہونے کا عمل خصوصاً زنگ آلود شے میں ،مزاحمت اور اعلیٰ درستگی کے ساتھ ڈالے جانے کی صلاحیت کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ تانبہ اور اس کے مرکبات ،بجلی کی پیداوار، بجلی کی ترسیل، ٹیلی کمیونیکیشن، برقی سرکٹس اور کئی آلات میں استعمال ہوتے ہیں۔ لہذا، یہ بات طے ہے کہ تانبے کی مصنوعات کا بہترین ہونا ضروری ہے، اور اس کے خالص ہونے یا مادی آلائش سے مبرا ہونے پر کسی بھی قیمت پرسمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
ڈی پی آئی آئی ٹی نے 20 اکتوبر 2023 کو کیو سی او تانبے کی مصنوعات (معیار کے کنٹرول) سے متعلق احکامات- 2023 کومشتہر کیا ہے، اس میں درج ذیل شامل ہیں:
نمبر شمار
|
بھارتی معیار(آئی ایس)
|
بھارتی معیار کا عنوان
|
1
|
12444:2020
|
بجلی کے آلات وغیرہ کے لئے تانبے کے تاروں کی سلاخیں
|
2
|
613:2000
|
بجلی سے متعلق مقاصد کے لئے تانبے کی سلاخیں اور چھڑیں
|
3
|
1897:2008
|
بجلی سے متعلق مقاصد کے لئے تانبے کی اسٹرپس اور پرزے وغیرہ
|
4
|
4171:1983
|
عام مقاصد کے لئے تانبے کی سلاخیں اور چھڑیں
|
5
|
1545:1994
|
کنڈینسرس اور ہیٹ ایکسچینجرس کے لئے ٹھوس بنایا گیا تانبہ اور تانبے کی ٹیوب
|
6
|
2501:1995
|
انجینئرنگ سے متعلق عام مقاصد کے لئے ٹھوس بنائی گئی تانبے کی ٹیوب
|
7
|
14810:2000
|
پلمبنگ کے لئے تانبے کی ٹیوب
|
8
|
10773:1995
|
ریفریجریٹر اور ایئر کنڈیشن سے متعلق مقاصد کے لئے ہموار بنائی گئی تانبے کی ٹیوب
|
9
|
4412:1981
|
انجینئرنگ سے متعلق عام مقاصد کے لئے تانبے کی تاریں
|
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے معیاری مصنوعات کی تیاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ ’’ہمارے لوگوں کی قابلیت اور ملک کی ساکھ کے ساتھ اعلیٰ معیار کی ہندوستانی مصنوعات دور دور تک پہنچیں گی۔ یہ آتم نربھر بھارت ، عالمی خوشحالی کے لیے ایک طاقت بڑھانے والا، کی اقدارکو بھی سچا خراج تحسین ہوگا۔
اس مقصد کے حصول کے لئے ، ڈی پی آئی آئی ٹی ، بی آئی ایس، صنعت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر اپنے دائر ہ کار کے تحت صنعتی شعبوں کے لیے ملک میں معیار کے کنٹرول سے متعلق ایک نظام قائم کرنے کے مشن پرسنجیدگی سے کام کررہا ہے ۔کیو سی اوز نہ صرف ملک میں مینوفیکچرنگ کے معیار کو بہتر بنائیں گے بلکہ ’میڈ ان انڈیا‘ مصنوعات کے برانڈ اور قدر میں بھی اضافہ کریں گے۔ یہ اقدامات اور پہل قدمیاں ڈیولپمنٹ ٹیسٹنگ لیبز، پروڈکٹ مینوئل،ٹیسٹ لیبز کی منظوری وغیرہ کے ساتھ مل کر ہندوستان میں ایک معیاری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں مدد کریں گے۔
کسی بھی مصنوعات کے لیے جاری کردہ معیار، رضاکارانہ تعمیل کے لیے ہوتا ہے جب تک کہ مرکزی حکومت نے اسے بنیادی طور پر اسکیم-I کے تحت کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) اوربی آئی ایس موافقت کی اسکیم-II کے اسسمنٹ ریگولیشنز، 2018 تحت لازمی رجسٹریشن آرڈر (سی آر او) کے نوٹیفکیشن کے ذریعے مشتہر نہ کیا ہو۔ کیو سی اوز کومشتہر کرنے کا مقصد مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے معیار کوبہتر بنانا ، بھارت میں غیر معیاری مصنوعات کی درآمدات پر روک تھام لگانا ، انسانی، جانوروں یا پودوں کی صحت اورماحولیات اور آب و ہوا کے تحفظ کے لیے غیر منصفانہ تجارتی طور طریقوں کی روک تھام کرنا ہے۔
کیو سی او، ای گزٹ میں نوٹیفکیشن کی تاریخ سے چھ ماہ کی میعاد ختم ہونے پر نافذ ہو جائے گا۔ گھریلو چھوٹی / مائیکرو صنعتوں کے تحفظ کے لیے، کیو سی او اور کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے، چھوٹی/ بہت چھوٹی صنعتوں کو نظام الاوقات کے حوالے سے نرمی دی گئی ہے، کیو سی او کے نفاذ کے سلسلے میں چھوٹی صنعتوں کو مزید تین ماہ اور بہت چھوٹی صنعتوں کو اضافی چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت میں درآمد کئے جانے والے پاؤڈر یا نیم ٹھوس یا مائع شکل میں مواد سے بھرے ڈرم اور ٹن کو چھوٹ فراہم کی گئی ہے۔
کیو سی اوز کے نفاذ کے ساتھ،بی آئی ایس ایکٹ- 2016 کے مطابق، غیربی آئی ایس مصدقہ شدہ مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اور فروخت پر پابندی ہوگی۔بی آئی ایس ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی پر دو سال تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ پہلی مرتبہ جرم کرنےکے لیے کم از کم 2 لاکھ روپے، دوسرے اور اس کے بعد کے جرائم کی صورت میں جرمانہ کم از کم 5 لاکھ روپے تک بڑھ جائے گا اورجرمانہ سامان یا اشیاء کی قیمت سے دس گنا تک بڑھ جائے گا۔
ان مصنوعات کے لیے کیو سی او کا نفاذ، نہ صرف صارفین کی حفاظت کے لیے اہمیت کا حامل ہے، بلکہ یہ ملک میں مینوفیکچرنگ کوالٹی کے معیار کو بھی بہتر بنائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں غیر معیاری مصنوعات کی درآمد ات کوبھی روکے گا۔ یہ اقدامات، ترقی کے معیار کی جانچ لیبز، پروڈکٹ مینوئل وغیرہ کے ساتھ مل کر ہندوستان میں ایک معیاری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں مدد کریں گے۔ مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ، حکومت ہند کا مقصد ہندوستان میں اچھے معیار کی عالمی معیار کی مصنوعات تیار کرنا ہے۔ اس طرح ایک ’’آتم نر بھر بھارت‘‘ کی تعمیر سے متعلق وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کو پورا کرنا ہے۔
تانبے کی مصنوعات (معیار کے کنٹرول)سے متعلق احکامات- 2023 تک رسائی حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کر یں۔
***********
ش ح ۔ ع م - م ش
U. No.134
(Release ID: 1970074)
Visitor Counter : 91