کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ڈی پی آئی آئی ٹی نے’ڈرم اور ٹِن‘ کے لیے معیارکے کنٹرول سے متعلق احکامات کو مشتہر کیا ہے
Posted On:
23 OCT 2023 1:20PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت کی وزارت کے صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی)نے، بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس) اوردیگر متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے ساتھ کوالٹی کنٹرول آرڈریعنی معیار کے کنٹرول سے متعلق احکامات (کیو سی او) کومشتہر کرنے کے لیے اہم اورکلیدی مصنوعات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے 318 مصنوعات کے معیارات پر محیط 60 سے زیادہ نئے کیو سی او زکی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ اس میں ڈرم اور ٹن کے 7 معیارات شامل ہیں۔
ڈرم ایک اسطوانی کنٹینر ہے جو پاؤڈر یا نیم ٹھوس یا مائع اور رقیق اشیاء کی پیکنگ اورڈبہ بندی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ڈرم عام طور پر مائعات ،رقیق، نیم ٹھوس اور پاؤڈروغیرہ کی نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ٹن، ایک ٹن کی ملمع کردہ شیٹ کی دھات کا ایک کنٹینر ہے جو خاص طور پر کھانے کی اشیاء کو پاؤڈر یا نیم ٹھوس یا مائع شکل میں پیک کرنے یا ڈبہ بند کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ڈرم اور ٹن، بنیادی طور پر کئی مختلف قسم کے زہریلے، آتش گیر اور خطرناک مادوں کو ذخیرہ کرنے اوران کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔یہ کنٹینرز بڑے پیمانے پر صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں جن میں فضلہ اور فاضل اشیاء کے انتظام،حفظان صحت اور خوراک کی خدمات وغیرہ شامل ہیں۔ لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ یہ ڈرم اور ٹن، کسی بھی قسم کے رِساو، ملاوٹ اور آگ سے ہونے والے نقصانات وغیرہ سے بچانے کے لیے اچھے معیار کے ہوں۔
ڈی پی آئی آئی ٹی نے 20 اکتوبر 2023 کو ڈرمز اینڈ ٹن (معیار کے کنٹرول) آرڈر، 2023 کومشتہر کیا ہے، جس میں درج ذیل شامل ہیں:
نمبر شمار
|
بھارتی معیارات(آئی ایس)
|
بھارتی معیار کا عنوان
|
1
|
13997:2014
|
ڈرمس،بڑے کھلے ٹوپ
|
2
|
1783(حصہ 1):2014
|
ڈرمس بڑے، فکس اینڈس- درجہ اےکے ڈرم
|
3
|
1783(حصہ 2):2014
|
ڈرمس، بڑے، فکس اینڈس- گریڈ بی کے ڈرم
|
4
|
2552:1989
|
اسٹیل کے ڈرمس(جست کے ملمع کاری شدہ اورجست کے غیر ملمع کاری شدہ)
|
5
|
3575:1993
|
بٹو مین ڈرمس
|
6
|
916:2000
|
ٹھوس مصنوعات کے لئے مربع ٹن
|
7
|
10325:2000
|
مربع ٹن – گھی ، ونسپتی ،خردنی تیل اور بیکری وغیرہ کے لئے15 کلو گرامس یا لیٹر
|
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے معیاری مصنوعات کی تیاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے لوگوں کی قابلیت اور ملک کی ساکھ کے ساتھ اعلیٰ معیار کی ہندوستانی مصنوعات دور دور تک پہنچیں گی ۔ یہ آتم نربھر بھارت- عالمی خوشحالی کے لیے ایک طاقت بڑھانے والا- کی اقدار کو بھی سچی خراج تحسین پیش کرے گا۔
اس مقصد کے حصول کے لئے ، ڈی پی آئی آئی ٹی ، بی آئی ایس، صنعت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر اپنے دائر ہ کار کے تحت صنعتی شعبوں کے لیے ملک میں معیار کے کنٹرول سے متعلق ایک نظام قائم کرنے کے مشن پرسنجیدگی سے کام کررہا ہے ۔کیو سی اوز نہ صرف ملک میں مینوفیکچرنگ کے معیار کو بہتر بنائیں گے بلکہ 'میڈ ان انڈیا' مصنوعات کے برانڈ اور قدر میں بھی اضافہ کریں گے۔ یہ اقدامات اور پہل قدمیاں ڈیولپمنٹ ٹیسٹنگ لیبز، پروڈکٹ مینوئل،ٹیسٹ لیبز کی منظوری وغیرہ کے ساتھ مل کر ہندوستان میں ایک معیاری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں مدد کریں گے۔
کسی بھی مصنوعات کے لیے جاری کردہ معیار، رضاکارانہ تعمیل کے لیے ہوتا ہے جب تک کہ مرکزی حکومت نے اسے بنیادی طور پر اسکیم-I کے تحت کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) اوربی آئی ایس موافقت کی اسکیم-II کے اسسمنٹ ریگولیشنز، 2018 تحت لازمی رجسٹریشن آرڈر (سی آر او) کے نوٹیفکیشن کے ذریعے مشتہر نہ کیا ہو۔ کیو سی اوز کومشتہر کرنے کا مقصد مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے معیار کوبہتر بنانا ، بھارت میں غیر معیاری مصنوعات کی درآمدات پر روک تھام لگانا ، انسانی، جانوروں یا پودوں کی صحت اورماحولیات اور آب و ہوا کے تحفظ کے لیے غیر منصفانہ تجارتی طور طریقوں کی روک تھام کرنا ہے۔
کیو سی او، ای گزٹ میں نوٹیفکیشن کی تاریخ سے چھ ماہ کی میعاد ختم ہونے پر نافذ ہو جائے گا۔ گھریلو چھوٹی / مائیکرو صنعتوں کے تحفظ کے لیے، کیو سی او اور کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے، چھوٹی/ بہت چھوٹی صنعتوں کو نظام الاوقات کے حوالے سے نرمی دی گئی ہے، کیو سی او کے نفاذ کے سلسلے میں چھوٹی صنعتوں کو مزید تین ماہ اور بہت چھوٹی صنعتوں کو اضافی چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت میں درآمد کئے جانے والے پاؤڈر یا نیم ٹھوس یا مائع شکل میں مواد سے بھرے ڈرم اور ٹن کو چھوٹ فراہم کی گئی ہے۔
کیو سی اوز کے نفاذ کے ساتھ،بی آئی ایس ایکٹ- 2016 کے مطابق، غیربی آئی ایس مصدقہ شدہ مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اور فروخت پر پابندی ہوگی۔بی آئی ایس ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی پر دو سال تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ پہلی مرتبہ جرم کرنےکے لیے کم از کم 2 لاکھ روپے، دوسرے اور اس کے بعد کے جرائم کی صورت میں جرمانہ کم از کم 5 لاکھ روپے تک بڑھ جائے گا اورجرمانہ سامان یا اشیاء کی قیمت سے دس گنا تک بڑھ جائے گا۔
ان مصنوعات کے لیے کیو سی او کا نفاذ، نہ صرف صارفین کی حفاظت کے لیے اہمیت کا حامل ہے، بلکہ یہ ملک میں مینوفیکچرنگ کوالٹی کے معیار کو بھی بہتر بنائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں غیر معیاری مصنوعات کی درآمد ات کوبھی روکے گا۔ یہ اقدامات، ترقی کے معیار کی جانچ لیبز، پروڈکٹ مینوئل وغیرہ کے ساتھ مل کر ہندوستان میں ایک معیاری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں مدد کریں گے۔ مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ، حکومت ہند کا مقصد ہندوستان میں اچھے معیار کی عالمی معیار کی مصنوعات تیار کرنا ہے۔ اس طرح ایک ’’آتم نر بھر بھارت‘‘ کی تعمیر سے متعلق وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کو پورا کرنا ہے۔
ڈرم اور ٹن (معیار کے کنٹرول) احکامات- 2023 تک رسائی حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کر یں۔
***********
ش ح ۔ ع م - م ش
U. No.133
(Release ID: 1970057)
Visitor Counter : 98