وزارت خزانہ

وزیر خزانہ نے گلوبل میری ٹائم انڈیا سمٹ  (جی ایم آئی ایس ) 2023 میں بحری مالیات، بیمہ اور ثالثی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کی


بھارت -مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری یورپ  تک پہنچنے کے لیے ایک سمندری راستہ ہوگا جس سےنقل وحمل کی لاگت میں کمی آئے گی: مرکزی وزیر خزانہ

بھارت میں بحری ثالثی کی حوصلہ افزائی کے لیے مکمل طور پر بھارت کی ملکیت والے اور بھارت پر مبنی تحفظ اور معاوضہ (پی اینڈ آئی) ادارے کی ضرورت ہے: وزیر خزانہ

Posted On: 19 OCT 2023 4:53PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا ہےکہ ملک کی جہاز سازی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے فنانسنگ، انشورنس اور ثالثی اور مزیدمتنوع متبادل بنانےکی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ  محترمہ سیتارمن آج ممبئی میں گلوبل میری ٹائم انڈیا سمٹ (جی ایم آئی ایس) 2023 میں 'بحری مالیات، بیمہ اور ثالثی' کے موضوع پر منعقدہ اجلاس  سے خطاب کر رہی تھیں ۔

بھارت-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ "ہم سمندری اور زمینی راستے سے یورپ، وسطی ایشیا تک پہنچنے پر غور کر رہے ہیں، اس طرح نقل و حمل کے اخراجات میں کمی آئے گی"۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ جی ایم آئی ایس 2023 اہم ہے کیونکہ اس کا انعقاد ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب عالمی سطح پر سپلائی کی سکیورٹی، سپلائی کے عمل میں خلل پڑنےاورویلیو چین  میں رکاوٹ آنے جیسے متعدد چیلنجزکا سامنا ہے۔ اہم  غذائی اشیا  کی کھیپ بعض اوقات خطرے میں پڑ جاتی ہے، جس کی وجہ سے  خوراک کے عدم تحفظ  اور توانائی کے عدم تحفظ جیسے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں نیزافراط زر میں بھی  اس کی وجہ سے اضافہ ہوجاتاہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشتیں جوکہ کووڈ سے باہر آ رہی ہیں ان چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہیں۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مزیدکہاکہ بحری  تجارت کوتعاون فراہم  کرنے کے لیے کووڈ کے بعد جنرل انشورنس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (جی آئی سی آر ای) کے ساتھ مل کر آئی آر ڈی اے آئی  اور گھریلو بیمہ کمپنیوں کے بیمہ کنندگان کے تعاون سے ایک "مرین کارگو پول" بنایا گیا تھا۔ وزیرخزانہ نے مزیدکہاکہ  انشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف انڈیا (آئی آر ڈی اے آئی  ) نے ری انشورنس کے شعبے میں کئی تبدیلیوں کو منظوری دی ہے تاکہ میری ٹائم ری انشورنس  کے ساتھ بھارت کی بلیو اکانومی خدمات میں ترقی کی راہوں کوتعاون فراہم  کیا جاسکے، اور ری انشورنس کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد کو بھارت میں اپنا کام کاج شروع کرنے کے لئے لایاجاسکے۔

ثالثی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ بھارت نے ثالثی بل پاس کیا ہے، ایک ثالثی مرکز حاصل کر لیا ہے اور ثالثی میں اپنی طاقت کو بہتر بنا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک مکمل بھارتی ملکیت والے اور بھارت پر مبنی تحفظ اور معاوضہ (پی اینڈآئی) ادارہ رکھنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے تاکہ: 1) بین الاقوامی پابندیوں اور دباؤ سے بھارت کے خطرے کو کم کیا جاسکے اور جہاز رانی کے آپریشنز میں زیادہ اسٹریٹجک لچک فراہم کی جاسکے۔   2) ساحلی سمندروں کے ساتھ ساتھ اندرون ملک آبی گزرگاہوں میں کام کرنے والے جہازوں کو ان کے آپریشن کے دوران ذمہ داریوں کا تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ 3) بھارت کو تحفظ اور معاوضہ (پی اینڈآئی) کے کاروبار کے خصوصی شعبے میں قدم جمانے کا موقع فراہم ہوسکے، جس پر اس وقت بین الاقوامی سطح پر بہت کم ملکوں کا غلبہ ہے اور جہاں اس وقت بھارت کی کوئی موجودگی نہیں ہے اور 4) بھارتی تحفظ اور معاوضہ (پی اینڈآئی) خدمات بھارت میں سمندری ثالثی کی حوصلہ افزائی اور اضافہ کرنے میں بھی مدد کر سکتی ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہارمونائزڈ ماسٹر لسٹ (ایچ ایم ایل) پر دوبارہ غور کرنے اور تمام مالیاتی/ریگولیٹری اداروں کے درمیان بنیادی ڈھانچہ کی سمجھ کو ہموار کرنے کے لیے ماہر ین کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کی طرف سے تیار کیا جا رہا لائحہ عمل متعلقہ شعبوں کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر درجہ بندی کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً ہارمونائزڈ ماسٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2022 میں شروع کی گئی نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کے تحت مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے 9 بڑی بندرگاہوں میں 31 پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس کا تخمینہ مالی سال 25-2022 کے لیے 14,483 کروڑ روپے ہے۔

وزیر خزانہ نے  ایس اے آر او ڈی  بندرگاہوں ( بندرگاہوں کے تنازعات کو کفایتی طور پر حل کرنے کے لیے سوسائٹی) کے قیام کے بارے میں بھی بتایا جو تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ بھارت بین الاقوامی شپمنٹ کے زمرے میں عالمی درجہ بندی میں 2014 میں 44 ویں نمبر سے 2023 میں 22 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی بینک کی لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس رپورٹ 2023، بھارتی بندرگاہوں کا "ٹرن آراؤنڈ ٹائم" اب 0.9 دن ہے، جو سنگاپور (1 دن)، متحدہ عرب امارات (1.1 دن)، جرمنی (1.3 دن)، امریکہ (1.5 دن)، آسٹریلیا (1.7 دن)، روس (1.8 دن) اور جنوبی افریقہ (2.8 دن) جیسے ممالک سے کم ہے۔ .

وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے گفٹ سٹی میں واقع آئی ایف ایس سی اے کے بارے میں بھی بات کی جس نے جہازوں کو لیز پر دینے کے عمل  کو ایک مالیاتی پروڈکٹ کے طور پر مطلع کیا، اور جہازوں کو لیزپر دینے سے متعلق فریم ورک کے ذریعے جہاز کے فنانس اور آپریٹنگ لیز کو فعال کرنے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کیا۔ آئی ایف ایس سی میں جہاز لیز پر دینے والے اداروں کے لیے 10 سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ ، ٹیکس ہولڈنگ کے دوران کوئی سرمایہ وصولی نہیں، پانچ سال کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی کی چھوٹ، وغیرہ امور سمیت مختلف ٹیکس مراعات اور چھوٹ کی پیشکش کی جاتی ہے۔ وزیر خزانہ نے  مطلع کیا کہ حکومت ہند نے مرکزی بجٹ 2022 میں، گفٹ سٹی میں ایک بین الاقوامی ثالثی مرکز (آئی اے سی) کے قیام کے لیے تنازعات کے حل کے عمل کو تیز کرنے کے لیے فراہم کیا ہے۔

اس بات پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہ کس طرح مرکزی حکومت نے پچھلے نو سال میں بندرگاہ کی قیادت میں ترقی کو ترجیح دی ہے، وزیرخزانہ نے سمندر سے متعلق مختلف پالیسیوں  اور مرکز کی طرف سے دی گئی مالی مدد پر روشنی ڈالی۔ یہ پالیسیاں درج ذیل ہیں:

2000 اور 2023 کے درمیان سمندری نقل و حمل کے شعبے میں موصول ہونے والی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کا 75فیصد گزشتہ 9 سالوں میں ہوا - سمندری نقل و حمل کے شعبے نے گزشتہ 9 سال میں 4.2 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی ایف ڈی آئی حاصل کیا ہے۔

بھارتی بندرگاہوں کی مال بردار بحری جہازوں کے انتظام اور بندوبست کی مجموعی گنجائش تقریباً دگنی ہو گئی ہے – بھارتی بندرگاہوں میں2014 میں تقریباً 1,400 ملین ٹن سالانہ (ایم ٹی پی اے) کو ہینڈل کیا جاتا تھا جو اب بڑھ کر  2,600 ایم ٹی پی اے سے زیادہ ہو گیا ہے۔

مال بردار بحری جہازوں  کا حجم دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے۔ 15-2014 میں یہ 74 ایم ٹی پی اے  تھا  جو  23-2022 میں بڑھ کر151 ایم ٹی پی اے ہوگیا ہے۔

************

ش ح۔ م ع     ۔ م  ص

 (U: 44 )



(Release ID: 1969443) Visitor Counter : 85