خلا ء کا محکمہ
بھارت انسانیت کے وسیع تر مفاد میں بین الاقوامی خلائی اشتراک کی حمایت کرتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ یہ ہمار پختہ عہد ہے کہ باہری خلاء صرف پر امن مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے اور تصادم سے پاک رکھا جائے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت مختلف بین الاقوامی خلائی کنونشنوں پر دستخط کرنے والے ملک کے ناطے خلاء میں جستجو کرنےو الے تمام ملکوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خلاء کو ہتھیاروں کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا اور یہ ہر قسم کے تصادم سے پاک رہے گا
‘‘ہم چین سمیت تمام دیگر ملکوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھلے مذاکرات کرے، تاکہ ہم ایک دوسرے کے مشنوں، پروجیکٹوں میں کسی راز داری یا شک وشبہ کے بغیر ساجھیداری کریں اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ہم ایک محفوظ ، سلامت اور مستحکم ماحول کو برقرار رکھیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ وزیراعظم مودی نے ماضی کی رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور خلاء کے سیکٹر کو نجی شعبے کے لئے کھول دیا ہے؛ 2014 میں صرف چار خلائی اسٹارٹ اپ کے ساتھ آغاز کے بعد صرف تین – چار سال میں ہمارے پاس 150 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں
Posted On:
18 OCT 2023 4:43PM by PIB Delhi
بھارت انسانیت کے وسیع تر مفاد میں بین الاقوامی خلائی اشتراک کی حمایت کرتا ہے۔ یہ ہمارا پختہ عہد ہے کہ باہری خلاء صرف پرامن مقاصد کے لئے استعمال کی جائے اور تصادم سے پاک رکھی جائے۔
یہ بات سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیراعظم کے دفتر ، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی میں ششماسوراج بھون میں ایم ای اے کے ہم عصر چینی مطالعات کے مرکز کے ذریعہ منعقدہ ‘‘خلاء – عالمی لیڈر شپ کے لئے اپنی جستجو میں چین کا آخری محاذ ’’ کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ہم نے خلاء کے پر امن استعمال میں شفافیت ، جواب دہی کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اس لئے ہم چین سمیت ہر ایک ملک پر زور دیتے ہیں کہ وہ کھلے مذاکرات میں شامل ہوں تاکہ ہم کسی رازداری یا شکوک وشبہات کے بغیر ایک دوسرے کے مشنوں، پروجیکٹوں میں ساجھیداری کرسکیں اور اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ ہم ایک سلامت ، محفوظ اور مستحکم ماحول برقرار رکھیں گے۔’’
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بھارت کا خلائی پروگرام نہ صرف عالمی سطح پر مسابقت والا ہے بلکہ بہترین کارکردگی کا مظہر ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کا خلائی پروگرام پوری طرح پر امن ہے اور اسرو عام شہریوں کے لئے ‘‘ رہن سہن میں آسانی’’ پیدا کرنے کے لئے دنیا کی ممتاز خلائی ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چہ امریکہ اور اس کے بعد سوویت یونین نے ہم سے بہت پہلے اپنا خلائی سفر شروع کیا تھا اور امریکہ نے 1969 میں چاند کی سطح پر انسان کو بھی اتار دیا تھا، یہ ہمارا چندریان ہی ہے، جس نے چاند کی سطح پر پانی کے شواہد حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناسا نے اس سال امریکہ کے وزیراعظم مودی کے تاریخی دورے کے دوران بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لئے ایک مشترکہ خلائی مشن کی پیش کش کی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کے خلائی مشن کم لاگت والے ہیں، جنہیں انسانی وسائل اور مہارت سے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے چاند کے مشن ، جو ناکام رہا تھا، کی لاگت 16 ہزار کروڑ روپے تھی، جبکہ ہمارے (چندریان -3) مشن کی لاگت صرف تقریبا 600 کروڑ روپے تھی۔
سو متوا ، پی ایم گتی شکتی جیسے مختلف شعبوں ، ریلویز ، شاہراہوں اور اسمارٹ شہر ، زراعت ، آبی نقشہ سازی ، ٹیلی میڈیسن اور ربوٹکس سرجری جیسے بنیادی ڈھانچوں کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کے ایپلی کیشنز کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ‘‘مکمل قوم ’’ کی رسائی ہے، جو عام آدمی کے لئے ‘‘زندگی میں آسانی’’ لائی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، بھارت کے خلائی شعبے کو ‘‘غیر مقفل’’ کر کے اور ایک فعال ماحول فراہم کر کے بھارت کے خلائی سائنس دانوں کو ان کے بانی وکرم سارا بھائی کے خوابوں کو فعال بنانے کے لئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کو کریڈٹ دیا۔ اس شعبے میں بھارت کے وسیع امکانات اور ٹیلنٹ مزید جستجو کرسکتے ہیں اور اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ثابت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘وزیراعظم نے ماضی کی رکاوٹوں کو ختم کردیا ہے، 2014 میں صرف چار خلائی اسٹارٹ اپس سے آغاز کر تے ہوئے ، صرف 3- 4 سالوں میں ہی ہمارے پاس 150 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں’’۔
یہ بات کرتے ہوئے کہ ‘‘انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن ’’،سائنسی تحقیق میں وسیع تر سرکاری نجی شراکت داری (پی پی پی) ماڈل کے لئے راہ ہموار کرے گا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا این آر ایف ہمیں نئے محاذوں پر نئی تحقیقات کی جستجو کر کے ترقی یافتہ ملکوں کی لیگ میں شامل کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ اسرو نے 380 سے زیادہ غیر ملکی سٹیلائٹ داغے ہیں، جس سے 220 ملین یو رو سے زیادہ کی آمدنی، جبکہ امریکی سٹیلائٹ کے لانچ کرنے سے 170 ملین امریکی ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘بھارت کی خلائی معیشت آج تقریبا 8 ارب امریکی ڈالر مالیت کی ہے، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ بہت زیادہ بہتر اعداد نہیں ہیں، لیکن ہمارا اپنا مقصد یہ ہے کہ 2040 تک ہم 40 ارب امریکی ڈالر مالیت کی معیشت بن جائیں گے۔ البتہ اس سے زیادہ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ کچھ بین الاقوامی مشاہدین کے مطابق ، مثال کے طور پر چند ہفتے قبل ہی اے ڈی ایل (آرتھر ڈی لیٹل) رپورٹ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ 2040 تک ہم 100 ارب امریکی ڈالر مالیت کی معیشت کا مقصد حاصل کرنے کے روشن امکانات رکھتے ہیں’’ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- وا - ق ر)
U-10971
(Release ID: 1968851)
Visitor Counter : 109