بجلی کی وزارت

بھارت اور سعودی عرب نے برقی بین رابطہ ، سبز/ صاف ستھرے ہائیڈروجن اور سپلائی چینوں کے شعبے میں مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے


امدادِ باہمی کے شعبوں میں مکمل سپلائی ویلیو چین قائم کرنے کے لیے باقاعدہ بی 2 بی میٹنگوں کا اہتمام کیا جائے گا

حیاتیاتی ایندھن اتحاد، لائف  اور امدادی توانائی تغیر میں شمولیت اختیار کریں: بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے وزیر آر کے سنگھ نے ریاض، سعودی عرب میں منعقدہ ایم ای این اے موسمیاتی ہفتے کے دوران ممالک سے اپیل کی

’’سبز ہائیڈروجن بھارت کے توانائی تغیر کو مہمیز کرنے کے لیے ایک امید افزا متبادل ہے‘‘: ہائیڈروجن اور ایندھن سیل کے عالمی دن کے موقع پر بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے وزیر کا اظہار خیال

Posted On: 08 OCT 2023 6:04PM by PIB Delhi

بھارت اور سعودی عرب نے  آج دوپہر ریاض میں، برقی بین رابطہ، سبز/ صاف ستھرے ہائیڈروجن اور سپلائی چینوں کے میدان میں ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے۔  مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کا عمل سعودی کے دورے پر گئے حکومت ہند کے بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی  وزیر جناب آر کے سنگھ اور حکومت سعودی عرب میں توانائی کے وزیر جناب عبدالعزیز بن سلمان السعود کے درمیان آج ریاض میں منعقدہ ایم ای این اے موسمیاتی ہفتے کے شانہ بہ شانہ انجام پایا۔

اس مفاہمتی عرضداشت کا مقصد برقی بین رابطے کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان امداد باہمی کے  لیے ایک عام لائحہ عمل قائم کرنا؛ اہم مواقع اور ہنگامی حالات میں بجلی کا باہمی تبادلہ؛ پروجیکٹوں کی مشترکہ ترقی؛ سبز/ صاف ستھرے ہائیڈروجن اور قابل احیاء توانائی کی مشترکہ پیداوار؛ اور ساتھ ہی سبز / صاف ستھرے ہائیڈروجن اور قابل احیاء توانائی شعبے میں استعمال میں آنے والے مٹیریئلس کی محفوظ، قابل اعتماد اور لچکدار سپلائی چینوں کا قیام۔

دونوں وزرائے توانائی کے درمیان یہ بھی طے پایا کہ توانائی کے شعبے میں تعاون کے مذکورہ بالا شعبوں میں مکمل سپلائی اور ویلیو چین قائم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بی 2 بی کاروباری سربراہ اجلاس اور باقاعدہ بی 20 بی گفت و شنید کا اہتمام کیا جائے گا۔

اس سے قبل، بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر، حکومت ہند، جناب آر کے سنگھ کی قیادت میں ایک بھارتی وفد نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (ایم ای این اے) کے اعلیٰ سطحی عنصر، موسمیاتی ہفتہ 2023، میں شرکت کی  جس کا اہتمام 8 اکتوبر سے 12 اکتوبر 2023 کے دوران ریاض، سعودی عرب میں کیا جا رہا ہے۔ ایم ای این اے موسمیاتی ہفتہ 2023 میں سی او پی 28 سے قبل موسمیاتی حل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس کی میزبانی مملکت سعودی عرب کی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ یہ اہم تقریب پیرس معاہدے کے تناظر میں عالمی اسٹاک  ٹیک، اور ماحولیاتی کاروائی کے اقتصادی اور توانائی تحفظ کے پہلوؤں سمیت بہت سے موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے کی غرض سے متعلقہ فریقوں کے ایک متنوع گروپ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتی ہے۔ یہ معلومات اور بہترین طریقوں کو ساجھا کرنے اور اس اہم دہائی کے بقیہ حصے کے لیے آب و ہوا سے متعلق اولوالعزم حکمت عملیوں کو تیار کرنے ایک قیمتی موقع فراہم کرتی ہے۔

آج ریاض میں ایم ای این اے موسمیاتی ہفتے کے پہلے دن ’’پیرس معاہدہ (جی ایس ٹی) علاقائی مکالمے کے عالمی اسٹاک ٹیک: اولوالعزم، مبنی بر انصاف اور مبنی بر شمولیت تغیر کے لیے سہولت فراہم کاروں اور تکنالوجیوں کو اجاگر کرنا‘‘ کے موضوع پر ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ایم ای این اے موسمیاتی ہفتہ عالمی سطح پر توانائی پیداوار، کھپت اور پائیداری کے مستقبل کو نئی شکل دینے کے لیے مواقع تلاشنے اور انہیں ساجھا کرنے میں ازحد اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ای این اے، سی ڈبلیو  خطے میں ہونے والا اجتماع ایم ای این اے خطے کے لیے ازحد اہمیت کا حامل ہے اور اجتماعی طور پر توانائی منتقلی کے موجودہ اور مستقبل کے بیانیے کو متاثر کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔

وزیر موصوف نے عالمی برادری کو بتایا کہ بھارت آج توانائی کے منظر نامے میں ایک ازحد اہم آواز کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ملک توانائی تغیر کے میدان میں ایک قائد کے طور پر ابھرا ہے۔ ’’بھارت جہاں دنیا کی آبادی کا 17 فیصد حصہ آباد ہے اور جو دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے،  وہ ملک سال 2030 تک اپنی جی ڈی پی کا 45 فیصد کے بقدر کاربن اخراج کم کرنے اور سال 2070 تک خالص صفر کے ہدف کی حصولیابی کے لیے غیر معمولی اقدامات کر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ غیر معمولی تغیر سے گزر چکا ہے، جس کا مقصد اپنے عوام کو قابل بھروسہ، قابل استطاعت اور پائیدار توانائی فراہم کرانا ہے۔’’ملک نے غیر حجری ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے، ایک متحد قومی گرڈ قائم کیا ہے اور تقسیم کے نیٹ ورک کو مضبوط بنایا ہے، قابل احیاء توانائی کو فروغ دیا ہے، توانائی تک رسائی میں اضافہ کیا ہے اور 100 فیصد گھریلو بجلی کا حصول، اور جدید پالیسیوں کو نافذ کیا ہے۔‘‘

جناب سنگھ نے کہا کہ سبز ہائیڈروجن بھارت کی توانائی تغیر کو مہمیز کرنے کے لیے ایک امید افزا متبادل ہے۔ ’’مجھے آپ کو یہ اطلاع دیتے ہوئے ازحد مسرت کا احساس ہو رہا ہے کہ حکومت ہند نے ہائیڈروجن توانائی کو بروئے کار لانے کے لیے قومی سبز ہائیڈروجن مشن کا آغاز کیا ہے اور اس مشن کے لیے شروعات میں 2.3 بلین امریکی ڈالر کے بقدر بجٹ کو منظوری دی ہے۔‘‘

وزیر موصوف نے ایم ای این اے ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حیاتیاتی ایندھن اتحاد میں شامل ہوں، تاکہ پائیدار حیاتیاتی ایندھن میں بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے تاکہ اتحاد کی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس اتحاد کا مقصد پائیدار حیاتیاتی ایندھن کی ترقی اور اس کے استعمال میں تیزی لانے ، حیاتیاتی ایندھن میں تجارت کو آسان بنانے، وغیرہ، بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر تعاون کو آسان بنانا ہے۔

وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو پختہ یقین ہے کہ تمام ممالک کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ توانائی کی منتقلی سے ترقی پذیر ممالک اور خصوصاً گلوبل ساؤتھ مختلف چنوتیاں اور مواقع ہوں گے۔’’لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ہم اس تغیر کے عمل میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کریں۔‘‘ جناب سنگھ ایم ای این اے موسمیاتی ہفتے میں زور دے کر کہا کہ توانائی کی منتقلی کو پائیدار طریقے سے حاصل کرنے کے لیے انفرادی کوششیں اور پائیدار طرز عمل کے انتخاب بہت اہم ہیں۔محترم وزیر نے کہا ’’اس سلسلے میں، میں ایم ای این اے خطے سے طرز حیات برائے ماحولیات (لائف) سے متعلق بھارت کی پہل قدمی میں شمولیت اختیار کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘

ایم ای این اے موسمیاتی ہفتے کی افتتاحی تقریب یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

پیرس معاہدے کے عالمی اسٹاک ٹیک

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (ایم ای این اے) موسمیاتی ہفتہ اعلیٰ سطحی جی ایس ٹی (پیرس معاہدے کا عالمی اسٹاک ٹیک) علاقائی مکالمہ پالیسی سازوں، کلیدی اسٹیک ہولڈرز اور بین حکومتی ضابطے کو ایک پلیٹ فارم پر لائے گا تاکہ جی ایس ٹی کے نتائج کو تشکیل دینے کے ایک نظریے کے ساتھ خطے کے اہم پیغامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ یہ مکالمہ مزید چنوتیوں، رکاوٹوں، حل اور ایم ای این اے کے تناظر میں موسمیاتی کاروائی اور تعاون کو بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کرے گا۔

جی ایس ٹی ممالک کو وقتاً فوقتاً پیرس معاہدے کے نفاذ کا جائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے تاکہ معاہدے کے مقاصد اور اس کے طویل مدتی اہداف کو حاصل کرنے کی جانب اجتماعی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ تخفیف، موافقت اور نفاذ اور مدد کے ذرائع، اور مساوات اور بہترین دستیاب سائنس کی روشنی میں ایک جامع اور آسان طریقے سے کیا جاتا ہے۔ پہلا جی ایس ٹی 2021 میں گلاسگو میں شروع ہوا، اور دوبئی، متحدہ عرب امارات (سی او پی 28میں)  میں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں اختتام پذیر ہوگا۔ جی ایس ٹی کا نتیجہ فریقین کو قومی سطح پر طے شدہ طریقے سے اپ ڈیٹ کرنے اور بڑھانے میں، ان کی کاروائی اور حمایت کےساتھ ساتھ ماحولیاتی کاروائی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے میں مطلع کرے گا۔

پہلی عالمی اسٹاک ٹیک کا اختتام پیرس معاہدے کی دفعات اور اہداف کے حصول کے مقصد سے عالمی سطح پر ہونے والی اجتماعی پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک سیاسی لمحہ ہے۔ چنوتیوں کو اجاگر کرنے کے لیے یہ نہ صرف ایک اہم لمحہ ہے، بلکہ مختلف علاقائی ترجیحات سمیت موسمیاتی کاروائی کو تیز کرنے کے مواقع کی بھی کثرت ہے۔ دنیا کو اتحاد اور تعاون کے مثبت پیغام کا اشارہ دینا بھی اہم ہوگا، تاکہ نتائج کی ملکیت کو ممکن بنایا جا سکے اور مؤثر عل درآمد کے بعد حصص کی خریداری ہو سکے۔

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:10530



(Release ID: 1965811) Visitor Counter : 92