امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے زیر اہتمام تیسری دو روزہ ’’انسداد دہشت گردی کانفرنس‘‘ کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں نے گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں ہر قسم کی دہشت گردی کو مضبوطی سے کچلنے میں کامیابی حاصل کی ہے

ہمیں نہ صرف دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا بلکہ اس کے پورے ماحولیاتی نظام کو بھی ختم کرنا ہوگا

انسداد دہشت گردی کے تمام اداروں کو ایسا  سخت طریقہ کار اپنانا چاہیے، تاکہ کوئی بھی نئی دہشت گرد تنظیم نہ بن سکے

انسداد دہشت گردی کا  ایک مثالی ڈھانچہ قائم کیا جانا چاہیے ، مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل کے لیے تمام ریاستوں میں انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کی تفتیش کی درجہ بندی اور سلسلۂ مراتب، ڈھانچے اور ایس او پیز کو یکساں بنایا جانا چاہیے

ہمیں ایک مشترکہ تربیتی ماڈیول بنانے کی غرض سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے طریقہ کار میں یکسانیت لائی جا سکے

گزشتہ 5 سالوں میں، مودی حکومت نے کئی بڑے ڈیٹا بیس تیار کیے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے تمام مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کو ان ڈیٹا بیس کا کثیر جہتی استعمال کرنا چاہیے

ڈیٹا بیس کو تفتیش، مقدمہ چلانے، جرائم کی روک تھام اور کارروائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے

این آئی اے، اے ٹی ایس اور ایس ٹی ایف کا کام صرف تفتیش تک ہی محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے  ڈگر سے ہٹ کر سوچنا چاہیے اور اختراعی اقدامات کرنے چاہئیں

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے عالمی سطح سے لے کر بنیادی سطح تک تعاون کی ضرورت ہے اور اس میں ملک کے اندر مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ   بین الاقوامی تعاون بھی شامل ہونا چاہیے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے کرپٹو، حوالہ، دہشت گردی  کے لیے  فنڈ کی فراہمی، منظم جرائم کے سنڈیکیٹس، نارکو ٹیرر لنکس  یعنی منشیات – دہشت گردانہ روابط جیسے تمام چیلنجوں پر سخت موقف اختیار کیا ہے، جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، لیکن ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم سب کو ایک ایسا طریقہ کار بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جس سے کہ  ملک کو آنے والی کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی اس کثیر جہتی جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنایا جا سکے

وزیر داخلہ نے این آئی اے کے عہدیداروں کو خدمات میں بہترین کارکردگی   کا مظاہرہ کرنے کے لیے تمغے بھی پیش کئے

Posted On: 05 OCT 2023 6:07PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور  امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دلی میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے زیر اہتمام ایک  دو  - روزہ انسداد دہشت گردی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر داخلی امور کے وزیر مملکت جناب نشیتھ پرمانک، داخلہ سکریٹری، ڈائرکٹر انٹیلی جنس بیورو، ڈائرکٹر جنرل این آئی اے کے علاوہ مرکزی مسلح پولیس فورس کے ڈائریکٹر جنرلز، ریاستی پولیس سربراہان اور مرکزی اور ریاستی  حکومتوں کے  سینئر عہدیداروں سمیت کئی معززین بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001U8LK.jpg

وزیر داخلہ نے  این آئی اے کے اہلکاروں کو بہترین خدمات پر تمغوں سے نوازا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002EO0L.jpg

اپنے افتتاحی خطاب میں جناب امیت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں نے گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں ہر قسم کی دہشت گردی کا مضبوطی سے خاتمہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں نہ صرف دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اس کے پورے ماحولیاتی نظام کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انسداد دہشت گردی کا مثالی ڈھانچہ قائم کیے جانے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل کے لیے تمام ریاستوں میں تمام انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے  سلسلۂ مراتب ، درجہ بندی، ڈھانچے اور ایس او پیز کو یکساں بنایا جانا چاہیے۔ انسداد دہشت گردی کے تمام اداروں کو ایسا  سخت انداز اپنانا چاہیے تاکہ کوئی نئی دہشت گرد تنظیم نہ بن سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ این آئی اے، اے ٹی ایس اور ایس ٹی ایف کا کام صرف تحقیقات تک ہی محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ڈگر سے ہٹ کر سوچنا چاہیے  اور جدید نیز اختراعی اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے عالمی سطح سے لے کر بنیادی سطح تک  آپس میں تعاون کی ضرورت ہے، اس میں ملک کے اندر مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون بھی شامل ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ این آئی اے، اے ٹی ایس اور ایس ٹی ایف کا کام صرف تحقیقات تک ہی محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے جدید اقدامات کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے عالمی سطح سے لے کر نچلی سطح تک تعاون کی ضرورت ہے، جس میں ملک کے اندر مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون بھی شامل ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003EZHM.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے کرپٹو، حوالہ، دہشت گردی کے لیے  فنڈ کی فراہمی، منظم جرائم کے گروہ، نارکو ٹیرر لنکس  یعنی منشیات  - دہشت گردانہ روابط جیسے تمام چیلنجوں پر سخت موقف اپنایا ہے، جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، لیکن پھر بھی بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مرکز اور ریاستوں، ان کی ایجنسیوں اور ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو عمودی اور افقی طور طریقوں سے سوچنا ہوگا ۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے پچھلے 5 سالوں میں بہت سے ڈیٹا بیس ورٹیکلز تیار کیے ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  مرکز اور ریاست کی تمام ایجنسیوں کو ڈیٹا بیس کا کثیر جہتی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی استعمال کرنا چاہیے، تب ہی ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہو سکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا بیس کو تفتیش،  قانونی چاراجوئی  ، جرائم کی روک تھام اور کارروائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے  ۔ وزیر داخلہ نے ہر پولیس اسٹیشن کے ساتھ ساتھ نوجوان پولیس افسران پر زور دیا کہ وہ ڈیٹا بیس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں ۔

ڈیٹا بیس کا استعمال

انٹر آپریبل کریمنل جسٹس سسٹم (آئی سی جے ایس)  -- سی سی ٹی این ایس کا نفاذ   99.93  فیصد یعنی 16,733 پولیس اسٹیشنوں میں کیا جا چکا ہے ،  22 ہزار عدالتوں کو ای-کورٹ سے منسلک کیا گیا ہے اور تقریباً 2 کروڑ قیدیوں کا ڈیٹا ای-جیل کے ذریعے، 1 کروڑ ای-پراسیکیوشن کے ذریعے دستیاب ہے۔ 17 لاکھ سے زیادہ پراسیکیوشن ڈیٹا دستیاب ہے اور ای فارنزک سے 17 لاکھ سے زیادہ فرانزک ڈیٹا بھی دستیاب ہے ۔ اسی طرح، نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ شناختی نظام  یعنی  انگلیوں کی شناخت سے متعلق قومی خودکار نظام (این اے ایف آئی ایس) کے پاس 90 لاکھ سے زیادہ فنگر پرنٹس کا ریکارڈ  موجود ہے۔ انٹیگریٹڈ مانیٹرنگ آف ٹیررازم  یعنی  دہشت گردی کی مربوط نگرانی (آئی – ایم او ٹی) کے تحت،  یو اے پی اے رجسٹرڈ کیسوں کی نگرانی کے لیے 22 ہزار دہشت گرد کیسوں کا ڈیٹا دستیاب ہے۔ این آئی ڈی اے این کے تحت منشیات سے متعلق  5 لاکھ سے زیادہ مجرموں کا ڈیٹا دستیاب ہے، یعنی گرفتار شدہ نارکو مجرموں پر نیشنل انٹیگریٹڈ ڈیٹا بیس انسانی اسمگلنگ کے مجرموں کے قومی ڈیٹا بیس (این ڈی ایچ ٹی او) کے تحت تقریباً 1 لاکھ  بردہ فروشوں  اور انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں  کا ڈیٹا دستیاب ہے۔ کرائم ملٹی ایجنسی سینٹر (سی آر آئی – ایم اے سی) کے تحت 14 لاکھ سے زیادہ الرٹس کا ڈیٹا دستیاب ہے۔ نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (این سی آر پی) پر 28 لاکھ سے زیادہ شکایات کا ڈیٹا دستیاب ہے۔ قیدیوں کا بائیو میٹرک ڈیٹا بیس اور ان کے ملاقاتیوں کے بارے میں معلومات جیل ڈیٹا بیس میں دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ این آئی اے کا دہشت گردی سے متعلق قومی سطح کا ڈیٹا بیس بھی دستیاب ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004AVCI.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ تمام مرکزی اور ریاستی سطح کی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک مشترکہ تربیتی ماڈیول ہونا چاہیے، تاکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے طریقہ کار میں یکسانیت لائی جاسکے۔ انہوں نے این آئی اے اور آئی بی سے کہا کہ وہ اس سمت میں پہل کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جاننے کی ضرورت کے بجائے  آپس میں ایک دوسرے کو مطلع کرنے اور طریقٔہ کار کو ساجھا کرنے  کو فرض سمجھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2001 میں دہشت گردی  سے متعلق واقعات کی تعداد 6000 تھی۔ جسے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی مرکز کی حکومت نے سال 2022 میں کم کر کے 900 کر دیا ہے۔ انہوں نے سزا سنائے جانے کی شرح میں  94 فیصد سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے پر این آئی اے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام ریاستوں سے بھی کہا کہ وہ سزا سنائے جانے کی شرح کو بڑھانے کے لیے اقدامات کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005JI5C.jpg

منشیات کے خلاف جنگ

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ  نے  مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تعاون سے منشیات کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ ان کامیابیوں میں آپریشن سمندر گپتا بھی شامل ہے، جو اس سال  این سی بی کی قیادت میں کیا گیا تھا، جس کے دوران 12,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی منشیات کو بیک وقت ضبط کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 10 لاکھ کلو گرام منشیات بھی تلف کر دی گئی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006T19W.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور کوئی بھی ریاست تنہا دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اس  لعنت کو جڑ سے  اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔ وزیر داخلہ نے دو روزہ کانفرنس کے ہر اجلاس میں 5 قابل عمل نکات  تیار کرنے اور انہیں مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجنے کا مشورہ دیا۔

2004 سے 2014 تک کے 10 سالوں کے مقابلے 2014 سے 2023 تک کے 9 سالوں کے دوران،  جموں و کشمیر میں تشدد  آمیز  واقعات میں نمایاں کمی کی ایک جھلک ذیل میں پیش کی گئی ہے۔

جموں و کشمیر: ترقی اور امن کی  ایک نئی صبح

 

اشاریہ

جون 2004 سے مئی 2014 تک

جون 2014 سے  اگست 2023 تک

فیصد کمی

کل واقعات

7217

2197

70 فیصد کمی

کل اموات (شہری + سکیورٹی فورسز)

2829

891

69 فیصد کمی

سویلین اموات

1769

336

81 فیصد کمی

سکیورٹی فورسز کی اموات

1060

555

48 فیصد کمی

 

 

*******

 

 

ش ح۔ع م ۔ ت ح

06.10.2023

 (U: 10454)

                   



(Release ID: 1965022) Visitor Counter : 114