کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے ہندوستان میں فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور انوویشن پر قومی پالیسی کا آغاز کیا اور فارما میڈ ٹیک سیکٹر (پی آر آئی پی) میں ریسرچ اور انوویشن کو فروغ دینے کی اسکیم کا آغاز کیا


’’آج ایک تاریخی دن ہے، فارما اور طبی آلات کے شعبے میں ‘‘آتم نربھرتا’’ کے سفر میں ایک اہم موڑ ہے۔ ہمیں ہندوستانی فارما اور میڈ ٹیک شعبوں کو لاگت پر مبنی سے قدر پر مبنی اور اختراع پر مبنی صنعت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘‘

اس اسکیم  کے ذریعہ  ہندوستان کو دواسازی کی عالمی منڈی میں ایک اعلیٰ حجم، اعلیٰ قدر والے کھلاڑی میں تبدیل کرنے، معیار، رسائی اور قابل برداشت اہداف کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس سے عالمی ویلیو چین میں ہمارا حصہ بھی بڑھے گا: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

’’ہندوستان اپنے تحقیق اور ترقی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر ہی  دواسازی اور طبی آلات میں خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے جو زندگی بچانے والی ادویات اور ادویات تک رسائی کو وسعت دے گا اور ہندوستان کو عالمی ادویہ سازی اور طبی برآمدات کا مرکز بننے میں مدد گار ثابت ہوگا‘‘

Posted On: 26 SEP 2023 1:53PM by PIB Delhi

’’آج ایک تاریخی دن ہے،  یہ فارما اور طبی آلات کے شعبے میں ‘‘آتم نر بھرتا’’ کے سفر میں ایک اہم موڑ ہے۔ ہمیں ہندوستانی فارما اور میڈ ٹیک شعبوں کو لاگت پر مبنی سے قدر پر مبنی اور اختراع پر مبنی صنعت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔’’ یہ بات ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ، مرکزی وزیر برائے کیمیکل اور فرٹیلائزر اور وزیر صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند نے آج ہندوستان میں فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور  فارما میڈ ٹیک سیکٹر (پی آر آئی پی) میں ریسرچ اور انوویشن سے متعلق قومی پالیسی اور اس کے فروغ کے لیے اسکیم کے آغاز کے موقع پر کہی۔ ڈاکٹر وی کے پال، رکن، نیتی آیوگ، محترمہ ایس اپرنا، سکریٹری (فارما)، وزارت کیمیکل اور فرٹیلائزر اور ڈاکٹر راجیو بہل، ڈائرکٹر جنرل، آئی سی ایم آر بھی اس تقریب میں موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ULK6.jpg  https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003S3N7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004R7Z2.jpg

اسکیم کے فوائد پر زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے ذکر  کیا کہ یہ اسکیم ہندوستان کو دواسازی کی عالمی منڈی میں ایک اعلیٰ حجم، اعلیٰ قیمت والے کھلاڑی میں تبدیل کرنے، معیار، رسائی، اور قابل برداشت اہداف کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ پالیسی تعلیمی اداروں اور نجی شعبوں سمیت مہارتوں اور صلاحیتوں کا ایک ماحولیاتی نظام بنانے میں مدد کرے گی، اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے نوجوانوں میں نئے ٹیلنٹ کو فروغ دے گی۔’’یہ ہندوستانی ادویات اور میڈ ٹیک سیکٹر میں ایک تبدیلی کا مرحلہ ہے، انہوں نے یہ بات  اس وقت کہی کہ جب مختلف سرکاری اداروں اور ایجنسیوں جیسے کہ فارما ڈیپارٹمنٹ، این آئی پی ای آر، ڈی بی ٹی، ڈی ایس ٹی، آئی سی ایم آر وغیرہ کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005QVEI.jpg   https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006D5GZ.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008KMR8.jpg  https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007TNUI.jpg

’جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان اور جئے انوسندھان‘ کے نعرے کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان دماغی طاقت اور افرادی قوت میں ترقی اور اختراع کو ترجیح دیتا ہے، جہاں کووڈ ایک مثال ہے جب ہم  امتحان دہلیز پر کھڑے تھے۔ ہمیں اپنی دواسازی کی مصنوعات اور طبی آلات کی بڑے پیمانے پر پیداوار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہم نے ہماچل پردیش، ویزاگ اور گجرات میں تین بلک ڈرگ پارکس بنائے ہیں اور ہماچل پردیش، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو میں چار میڈیکل ڈیوائس پارک  بھی بنائے ہیں، جو اس شعبے کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

اسکیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، کیمیکل اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا، ‘‘ہندوستان اپنے تحقیق اور ترقی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر  ہی  دواسازی اور طبی آلات میں خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے جو زندگی  بچانے ، ادویات  اور دوا سازی تک رسائی کو وسعت دے گا۔   اور اس سے ہندوستان کو عالمی فارماسیوٹیکل اور طبی برآمدات کا مرکز بننے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا’’ ہمیں صنعتوں اور تعلیمی اداروں کی مشاورت سے اپنے ملک اور دنیا کی ضروریات کے مطابق پالیسیاں، نئی مصنوعات اور نئی تحقیق بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اتنا خودمختار ہونا چاہیے کہ ہمیں اپنی اہم ضروریات کے لیے کسی پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھنے کے بعد ہندوستان دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔ یہ  اصلاحات کے یہ کلسٹر فارما میڈ ٹیک سیکٹر کو تبدیل کر دیں گی۔ ہمیں تعلیمی اداروں، سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان تعاون پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ اسکیم اور یہ اقدامات ہمیں مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیار ی کرنے اور قومی حیاتیاتی تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے۔

اس تقریب میں وزارت صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکلز اینڈ فرٹیلائزر کے سینئر حکام کے ساتھ پالیسی سازوں، صحت کی دیکھ بھال اور فارماسیوٹیکل سیکٹر کے ماہرین، اکیڈمیا، تھنک ٹینک، صنعت اور میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔

ہندوستان میں فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور انوویشن پر قومی پالیسی کے بارے میں

1. کاروباری اصولوں کی تخصیص کے مطابق، فارماسیوٹیکل کے شعبہ کو دیگر کے علاوہ، فارماسیوٹیکل سیکٹر سے متعلق شعبوں میں بنیادی، اپلائیڈ اور دیگر تحقیق کے فروغ اور تعاون سے متعلق کام تفویض کیا گیا ہے۔ تعلیم اور تربیت بشمول اعلیٰ تحقیق؛ دواسازی کی تحقیق میں بین الاقوامی تعاون، بین الیکٹرول کوآرڈینیشن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ(این آئی پی ای آرایس) سے متعلق تمام معاملات اس میں شامل ہیں۔

2. ہندوستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری حجم کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی دواسازی کی صنعت ہے جس کا موجودہ بازار تقریباً 50 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اگلی دہائی میں یہ صنعت ممکنہ طور پر 120-130 بلین امریکی ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔ جدت طرازی کی جگہ میں صنعت کی موجودگی کی توسیع اس ترقی کے لیے ایک اہم محرک ہے۔

3. اپنی 46 ویں رپورٹ میں پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق، محکمے نے ایک اعلیٰ سطحی بین محکمہ جاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جو کہ تحقیق و ترقی اور اختراعات پر پالیسی کا مسودہ تیار کرے اور اسے حتمی شکل دے جس میں فارماسیوٹیکل اور طبی آلات میں اکیڈمیا-انڈسٹری لنکج شامل ہے۔ وزارتوں / محکموں اور صنعت کے رہنماؤں  کے نمائندوں نے ستمبر 2020 میں اپنی رپورٹ پیش کی۔

4. رپورٹ میں دی گئی سفارشات کی بنیاد پر، فارماسیوٹیکل اور طبی آلات میں تحقیق و ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس شعبے میں جدت طرازی کے لیے ایک ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے ‘بھارت میں فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں تحقیق و ترقی اور جدت طرازی کی پالیسی’  کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔  تاکہ ہندوستان  ایک کاروباری ماحول پیدا کرنے کے ذریعے  ادویہ  کی دریافت اور جدید طبی آلات میں رہنما بن جائے۔ پالیسی کو 18 اگست 2023 کو گزٹ میں  نوٹیفائی  کر دیا گیا ہے۔ پالیسی مقاصد کے حصول کے لیے تین اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے:

  • ایک ایسا ریگولیٹری ماحول بنانا جو مصنوعات کی ترقی میں جدت اور تحقیق کی سہولت فراہم کرتا ہے، حفاظت اور معیار کے روایتی ریگولیٹری مقاصد کو  آگے بڑھاتا ہے۔
  • مالیاتی اور غیر مالیاتی اقدامات کے امتزاج کے ذریعے اختراع میں نجی اور سرکاری سرمایہ کاری کی ترغیب دینا۔
  • سیکٹر میں پائیدار ترقی کے لیے ایک مضبوط ادارہ جاتی بنیاد کے طور پر جدت طرازی اور کراس سیکٹرل ریسرچ کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام بنانا۔

 5. یہ بھی تجویز ہے کہ فارماسیوٹیکل اور میڈ ٹیک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ایک انڈین کونسل قائم کی جائے تاکہ فارما میڈ ٹیک شعبوں میں  تحقیق و ترقی   میں ملکی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے صنعت، اکیڈمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

6. پالیسی 5 ٹریلین معیشت کے جی ڈی پی میں زیادہ شراکت کا باعث بنے گی۔ برآمدات اور غیر ملکی کرنسی کی آمد میں اضافہ؛ عالمی مارکیٹ شیئر میں اضافہ؛  ادویہ  کی حفاظت اور دستیابی میں اضافہ؛ صحت کی دیکھ بھال کے مجموعی انڈیکس میں بہتری اور بیماریوں کے بوجھ میں کمی؛ تحقیق و ترقی  اور اختراع میں اعلیٰ درجے کی ملازمتوں کی تخلیق اور  تحقیق و ترقی  اور اختراع میں مہارت کے ساتھ ہندوستانی ہنر کو واپس راغب کرنے کا موقع۔

پی آر آئی پی  (فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں تحقیق اور اختراع کا فروغ) کے بارے میں

1. ہندوستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری حجم کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی دواسازی کی صنعت ہے جس کی موجودہ مارکیٹ کا حجم تقریباً 50 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اگلی دہائی میں یہ صنعت ممکنہ طور پر 120-130 بلین امریکی ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔ جدت طرازی کی جگہ میں صنعت کی موجودگی کی توسیع اس ترقی کے لیے ایک اہم محرک ہے۔

2. اس وقت ہندوستانی برآمدات کا ایک بڑا حصہ کم قیمت والی جنرک ادویات ہیں جبکہ پیٹنٹ شدہ ادویات کی مانگ کا ایک بڑا حصہ درآمدات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستانی فارماسیوٹیکل سیکٹر میں عالمی معیار کے فارما آر اینڈ ڈی کے ساتھ ساتھ اعلی قیمت کی پیداوار کا فقدان ہے۔ ان مصنوعات کے زمروں میں سرمایہ کاری اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے عالمی اور ملکی کھلاڑیوں کو ترغیب دینے کے لیے، ایک اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ اور مناسب طور پر ہدفی مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ مخصوص اعلیٰ قیمت والی اشیا جیسے بائیو فارماسیوٹیکل، پیچیدہ جنرک ادویات، پیٹنٹ شدہ دوائیں یا پیٹنٹ ختم ہونے والی ادویات ، سیل پر مبنی یا جین تھراپی ادویات، طبی آلات کا شعبہ بھی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کا ایک لازمی اور  غیر منقسم  جزو ہے۔

3. حکومت ہند نے فارما کی اختراع کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے اور 24-23 کے بجٹ میں اعلان کیا ہے کہ ‘‘ دواسازی میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا پروگرام سنٹرز آف ایکسیلنس کے ذریعے شروع کیا جائے گا۔ ہم صنعت کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ مخصوص ترجیحی شعبوں میں تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرے’’۔

4. اسی مناسبت سے فارماسیوٹیکل ڈیپارٹمنٹ نے پی آر آئی پی (فارما میڈ ٹیک سیکٹر میں ریسرچ اینڈ انوویشن کا فروغ) اسکیم کی تجویز پیش کی ہے جس کا بجٹ 5000 کروڑ روپے ہے۔ 17 اگست 2023 کو گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے اسے نوٹیفائی کیا جاچکا ہے۔ اسکیم کا مقصد ملک میں تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر ہندوستانی فارماسیوٹیکل سیکٹر کو لاگت سے اختراع پر مبنی ترقی میں تبدیل کرنا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ترجیحی شعبوں میں تحقیق  و ترقی کے لیے صنعت اور اکیڈمیا کے ربط کو فروغ دینا اور معیاری تحقیق کی ثقافت کو فروغ دینا  ہےاور ہمارے سائنسدانوں کے ایک پول  کی پرورش کرنا ہے۔ اس سے عالمی سطح پر مسابقتی فائدہ حاصل ہوگا اور ملک میں معیاری روزگار پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

5. اسکیم کے دو اجزاء ہیں-

جزو اے: این آئی پی ای آر ایس میں سی او ایز 7 کے قیام کے ذریعے تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا، یہ سی او ایز پہلے سے شناخت شدہ علاقوں میں 700 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کے ساتھ قائم کیے جائیں گے۔

جزو بی : چھ ترجیحی شعبوں میں تحقیق کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فارماسیوٹیکل سیکٹر میں تحقیق کو فروغ دینا جیسے نیو کیمیکل اینٹٹیز، کمپلیکس جنرکس بشمول بائیوسیمیلرز، میڈیکل ڈیوائسز، اسٹیم سیل تھراپی، یتیم ادویات، اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس وغیرہ، جس کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ صنعتیں، ایس ایم ای، ایم ایس ایم ای، سرکاری اداروں کے ساتھ کام کرنے والے سٹارٹ اپس اور اندرون ملک اور تعلیمی تحقیق دونوں کے لیے۔ اس کمپوننٹ کا مالی خرچ 4250 کروڑ روپے ہے۔

اسکیم کے فوائد-

1. ریسرچ انفراسٹرکچر کی ترقی- اس اسکیم سے این آئی پی ای آر اور دیگر اداروں میں عالمی معیار کی تحقیقی ماحول کی تعمیر میں مدد ملے گی اور قابل تربیت یافتہ طلباء کے ٹیلنٹ پول بنانے میں مدد ملے گی۔

2. یہ اسکیم نجی شعبے اور  حکومتی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر صنعت اور تعلیمی روابط کو فروغ دے گی۔

3. کچھ ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کریں گے  جو ہندوستان کی فارما انڈسٹری کو پھلانگنے اور عالمی منڈی میں اس کی پوزیشن کو یکسر مضبوط کرنے میں مدد کریں گے  کیونکہ جدت طرازی عالمی فارماسیوٹیکل مواقع کا 2/3 حصہ ہے۔

4. اس اسکیم سے تجارتی طور پر قابل عمل مصنوعات شروع کرنے میں مدد ملے گی جو آمدنی میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرکے ہندوستانی فارماسیوٹیکل سیکٹر کی ترقی کو تیز کرے گی۔

5. اس اسکیم سے صحت کی تشویش کے بنیادی شعبے کے لیے سستا، قابل رسائی حل تیار کرنے میں مدد ملے گی اس طرح صحت کی دیکھ بھال کا بوجھ کم ہوگا۔

*************

ش ح۔ ج ق۔ رض

U. No.9960


(Release ID: 1960852) Visitor Counter : 162