جل شکتی وزارت
بھارت نے صفائی ستھرائی سے متعلق ایک اہم سنگ میل حاصل کر لیا ہے کیونکہ 75 فی صد گاؤوں کو ، اب سووچھ بھارت مشن دیہی کے تحت کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دے دیا گیا ہے
چار اعشاریہ چار لاکھ سے زیادہ گاؤوں نے ، اپنے آپ کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا ہے ، جو 2025 ء تک ایس بی ایم – جی مرحلہ II کے اہداف کو حاصل کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے: جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت
سووچھتا ہی سیوا مہم میں 5 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا ، جس میں 2.05 کروڑ سے زیادہ لوگ شرمدان دے رہے ہیں۔ شیخاوت
چودہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تمام گاؤوں نے کھلے میں رفع حاجت سے پاک کا درجہ حاصل کر لیا ہے ، جب کہ چار ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے او ڈی ایف پلس ماڈل کا درجہ حاصل کیا
اس سلسلے میں نمایاں کارکردگی والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں انڈمان و نکوبار جزائر، دادر اور نگر حویلی، گوا، گجرات، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، لداخ، پڈوچیری، سکم، تمل ناڈو، تلنگانہ اور تریپورہ شامل ہیں
Posted On:
23 SEP 2023 5:58PM by PIB Delhi
ملک نے سووچھ بھارت مشن ( دیہی) فیز II کے تحت ایک اور اہم سنگ میل حاصل کیا ہے ، جس میں ملک کے کل گاؤوں میں سے تین چوتھائی یعنی 75 فی صد گاؤوں کو مشن کے دوسرے مرحلے کے تحت او ڈی ایف پلس یعنی کھلے میں رفع حاجت سے پاک کا درجہ حاصل ہو چکا ہے ۔ ایک او ڈی ایف پلس گاؤں وہ گاؤں ہوتا ہے ، جس نے ٹھوس یا رقیق فضلہ کے بندوبست کے نظام کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف ) کی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ اب تک، 4.43 لاکھ سے زیادہ گاؤوں نے ، خود کو او ڈی ایف پلس قرار دیا ہے، جو 25-2024 ء تک ایس بی ایم - جی مرحلہ II کے اہداف کو حاصل کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
اس سلسلے میں 100 فی صد نمایاں کارکردگی ادا کرنے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں ، جنہوں نے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کیا ہے ، انڈمان و نکوبار جزائر، دادر اور نگر حویلی، گوا، گجرات، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، لداخ، پڈوچیری، سکم، تمل ناڈو، تلنگانہ اور تریپورہ شامل ہیں ، جب کہ انڈمان و نکوبار جزائر، دادر نگر حویلی ، دمن دیو، جموں و کشمیر اور سکم ، ایسے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے اور ریاستیں ہیں ، جنہوں نے 100 فی صد او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤوں کا درجہ حاصل کیا ہے ۔ مذکورہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کی کوششیں ، اس سنگ میل تک پہنچنے میں اہم ثابت ہوئی ہیں۔
آج نئی دلّی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2014 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سووچھ بھارت مشن کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے اور پورا ملک ، وزیر اعظم کے ’ سووچھتا ‘ کو ’جن آندولن ‘ بنانے کے نعرے کے ساتھ کھڑا ہے۔ 2019 ء تک ، ملک کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنانے کا ، وزیر اعظم کا ویژن اور مشن ایک حقیقی عوامی تحریک بن گیا ہے اور اس سلسلے میں طے کئے گئے اہداف کو وقت سے پہلے ہی حاصل کیا جا چکا ہے ۔ وزیر اعظم نے ، اس کامیابی کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے اور ’ سمپورن سوچھتا ‘ یعنی مکمل صفائی ستھرائی کی سمت بڑھنے کا تصور کیا ، جس میں صاف ستھرے اور موثر بندبست اور فضلہ سے دولت حاصل کرنے کے ویژن کے ساتھ تمام فضلے کی ری سائیکلنگ شامل ہے۔
جناب شیخاوت نے مزید کہا کہ اس ویژن اور مشن کی بنیاد پر، ایس بی ایم – جی مرحلہ -II نے 2025 ء تک تمام گاؤوں کو او ڈی ایف پلس بنانے کا حوصلہ افزا ہدف مقرر کیا ہے۔ اب تک 4,43,964 او ڈی ایف پلس گاؤوں میں سے 2,92,497 گاؤں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنایا جا چکا ہے ۔ ٹھوس فضلے کے بندوبست یا رقیق فضلے کے بندوبست کے ساتھ او ڈی ایف پلس امنگوں والے گاؤوں میں 55,549 گاؤں او ڈی ایف پلس رائزنگ گاؤں ہیں ، جن میں ٹھوس فضلے کے بندوبست اور رقیق فضلے کے بندوبست دونوں کا انتظام و انصرام ہے اور 96,018 گاؤں او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ مجموعی طور پر، اب تک 2,31,080 گاؤوں میں ٹھوس فضلہ کے بندوبست کے انتظامات ہیں ، جب کہ 3,76,353 گاؤوں میں رقیق فضلہ کے بندوبست کے انتظامات ہیں۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ اس سال سووچھ بھارت مشن کے 9 سال مکمل ہو رہے ہیں اور 75 فی صد کھلے میں رفع حاجت سے پاک گاؤوں کا حصول بھارت کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ سووچھ بھارت مشن مرحلہ II میں ملک او ڈی ایف سے او ڈی ایف پلس میں چلا گیا ہے۔ ایس بی ایم ( جی ) کے مرحلہ II کے اہم اجزاء میں کھلے میں رفع حاجت سے پاک حالت کو برقرار رکھنا ( او ڈی ایف – ایس ) ، ٹھوس (بایو ڈیگریڈیبل) ویسٹ مینجمنٹ، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ ( پی ڈبلیو ایم ) ، رقیق فضلے کے بندوبست ( ایل ڈبلیو ایم ) فیکل سلج مینجمنٹ ( ایف ایس ایم ) ، گوبردھن، اطلاعاتی تعلیم اور مواصلات اور کمیونکیشن/رویے میں تبدیلی کمیونیکیشن ( آئی ای سی / بی سی سی ) اور صلاحیت سازی شامل ہیں۔ ایس بی ایم – جی پروگرام نے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ، وہ گاؤں ہے ، جو اپنے او ڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کے پاس ٹھوس فضلے کے بندوبست اور رقیق فضلے کے بندوبست دونوں انتظامات موجود ہیں اور جہاں بظاہر صفائی ستھرائی کا مشاہدہ ہوتا ہے، یعنی کم سے کم کوڑا کرکٹ، کم سے کم رکا ہوا گندا پانی، پلاسٹک کے کوڑے کو عوامی مقامات پر نہیں پھینکا جاتا ؛ اور او ڈی ایف پلس انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن ( آئی ای سی ) پیغامات دکھاتا ہے۔ اب تک، 96,192 گاؤوں کو او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤوں کا درجہ حاصل ہو چکا ہے ۔
جناب شیخاوت نے بتایا کہ ایس بی ایم مرحلہ II کے لیے پورا بجٹ 1.43 لاکھ کروڑ روپئے مختص کیا گیا ہے ، جس میں سے 52,497 ایس بی ایم – جی سے حاصل کئے جانے ہیں اور باقی (51,057 کروڑ) 15ویں مالیاتی کمیشن کے فنڈز سے اور (24,823 کروڑ) منریگا سے آنا ہے۔ سال24-2023 ء کے لیے ایس بی ایم – جی سے مختص مرکزی حصہ 7,192 کروڑ روپئے ہے اور ریاستوں کا ، تمام ذرائع سے اس سال کا اخراجات کا منصوبہ ، 22,264 کروڑ روپئے ہے۔ اس کے مقابلے میں اب تک ایس بی ایم – جی فنڈز سے 4,690 کروڑ روپئے اور ایف ایف سی اور منریگا سمیت اب تک کل 18,686 کروڑ روپئے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اس سال ، جن ریاستوں میں ایس بی ایم – جی فنڈز زیادہ خرچ کئے گئے ہیں ، وہ ریاستیں ہیں : اتر پردیش (1214 کروڑ روپئے ) ، بہار (752 کروڑ روپئے ) ، اور مغربی بنگال (367 کروڑ روپئے ) ۔ مذکورہ فنڈز صفائی ستھرائی سے متعلق کاموں ، رویے میں تبدیلی کو فروغ دینے اور ٹھوس اور رقیق فضلے کے بندوبست کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے ، اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ 75 فی صد او ڈی ایف پلس گاؤں کی یہ کامیابی ، چل رہی سووچھتا ہی سیوا ( ایس ایچ ایس ) – 2023 مہم کے دوران حاصل کی گئی ہے ، جو ہر سال جل شکتی کی وزارت کے محکمے کے ذریعے 15 ستمبر سے 2 اکتوبر تک سووچھ بھارت مشن (دیہی)، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے تحت منائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سووچھتا ہی سیوا ’ فضلے سے پاک بھارت ‘ کے موضوع کے ساتھ شرمدان سرگرمیوں کے ذریعے او ڈی ایف پلس کی رفتار کو بڑھا رہی ہے، جس سے سووچھ بھارت مشن کے اہداف کو حاصل کرنے یعنی جن آندولن سے عوامی شرکت کو تقویت حاصل ہوئی ہے ۔
ایس ایچ ایس-2023 کی ، اب تک کی اہم کامیابیوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے، جناب شیخاوت نے کہا کہ 5 کروڑ لوگوں نے اس مہم میں حصہ لیا ہے ، جس میں 2.05 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے شرمدان دیا ہے۔ شرمدان کی ، اِن سرگرمیوں میں 2,303 سمندری کناروں کی صفائی ، 1,468 دریا کے کنارے اور واٹر فرنٹ؛ 3,223 لیگیسی ویسٹ سائٹ؛ 480 سیاحتی اور مشہور مقامات؛ 32,178 عوامی مقامات؛ 4432 آبی ذخائر؛ دیگر چیزوں کے علاوہ 17,027 ادارہ جاتی عمارتیں اور 14,443 کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے دیگر مقامات شامل ہیں ۔
ایس بی ایم – جی میں 34 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ، تقریباً 42 شراکت دار وزارتیں/محکمے بھی ایس ایچ ایس 2023 میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ایس بی ایم ( جی ) ، اس بات کی ایک روشن مثال ہے کہ جب صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک ٹھوس اور مربوط کوشش کی جائے تو سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ جل شکتی کی وزارت کے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے نے ، اس قابل فخر کامیابی پر تمام گاؤوں ، گرام پنچایتوں، اضلاع، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے تعاون دیئے جانے پر مبارکباد پیش کی ہے اور ان کی ستائش کی ہے ۔
Click Here to view SHS- 2023 State Report Card
ٹھوس فضلے کا بندوبست
پلاسٹک فضلے کا بندوبست - پلاسٹک فضلے کے بندوبست کے لحاظ سے، 2,380 پلاسٹک سے متعلق فضلے کے بندوبست کے یونٹس اور 1,78,556 کچرے کو جمع کرنے اور اسے الگ کرنے کے شیڈ قائم کیے گئے ہیں۔ ملک میں ٹھوس فضلے کے موثر بندوبست کو یقینی بنانے کے لیے 3 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں موجود ہیں۔ ملک میں 2,603 سے زیادہ بلاکس ایسے ہیں ، جن میں پلاسٹک فضلے کے بندوبست سے متعلق یونٹوں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ 23 ریاستیں / مرکز کے زیر انتظام علاقے سڑک کی تعمیر میں پلاسٹک فضلے کا استعمال کر رہے ہیں اور تمل ناڈو اور کیرالہ کی 2 ریاستیں ، سیمنٹ کی فیکٹریوں میں ، اس کا استعمال کر رہی ہیں۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق پلاسٹک کو صاف کیا جاتا ہے، اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے جاتے ہیں ، بیلڈ کیا جاتا ہے اور سڑک کی تعمیر میں استعمال کیا جاتا ہے نیز سیمنٹ فیکٹریوں وغیرہ میں ایندھن کے طور پر بھی ، اس کو استعمال میں لایا جاتا ہے ہے ۔ 1.59 لاکھ گرام پنچایتوں نے ایک بار کے استعمال ہونے والے پلاسٹک ( ایس یو پی ) پر پابندی لگانے سے متعلق قرارداد منظور کی ہے ، جس کے تحت پلاسٹک کے کچرے کے شہری دیہی کنورژنس پر زور دیا جاتا ہے اور شہری علاقوں کے کچرے کو ، پہلے دیہی علاقوں کے پلاسٹک کے فضلے کے بندوبست کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بعد دیہی علاقوں میں پی ڈبلیو ایم یوز قائم کیے جاتے ہیں۔
گھریلو سطح پر بایو ڈیگریڈیبل ویسٹ بندوبست کے لیے، لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے خشک اور گیلے (نامیاتی) فضلے کو کمیونٹی کی سطح پر کھاد بنانے کے لیے الگ کریں۔ اس کے لیے 4,94,822 کمیونٹی کمپوسٹ گڈھے بنائے گئے ہیں، 1,78,554 ویسٹ اکٹھا کرنے کے شیڈ قائم کئے گئے ہیں اور تقریباً 3,16,123 گاڑیوں کا استعمال کچرے کو جمع کرنے اور اس کو لانے لے جانے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔
279 اضلاع میں 729 بایو گیس اور 63 سی بی جی پلانٹس مکمل کیے گئے
گوبردھن یعنی گلوینائزنگ آرگینک بایو – ایگرو ریسورسز – دھن ، بایو ڈیگریڈیبل کچرے کے فضلے کو وسائل میں تبدیل کرنے اور گاؤوں کو صاف ستھرے اور سر سبز و شاداب بنانے کی سمت ایک پہل ہے۔ یہ ایک ’ ویسٹ ٹو ویلتھ ‘ یعنی فضلے سے دولت حاصل کرنے کی ایک پہل ہے ، جس میں گاؤوں کے فضلے کو بایو گیس/سی بی جی کے ساتھ ساتھ بایو سلوری/بایو فرٹیلائزر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ مدور معیشت اور بھارتی حکومت کے مشن لائف ای کے اقدامات کے عین مطابق ہے۔ 307 اضلاع میں 848 کام کرنے والے بایو گیس/سی بی جی پلانٹس لگائے گئے ہیں۔
گرے واٹر مینجمنٹ: ایس بی یم ( جی ) کے رہنما خطوط کے مطابق، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں گھریلو سطح پر استعمال ہونے والے پینے کے قابل پانی کا 65-70 فی صد گرے واٹر میں تبدیل ہو جاتا ہے ، جس کا تخمینہ 36 لیٹر فی کس یومیہ ہے۔ یہ تخمینہ جل جیون مشن کے تحت 55 لیٹر فی کس پینے کے پانی کی لازمی فراہمی پر مبنی ہے۔ ایس بی ایم ( جی ) کے تحت گرے واٹر مینجمنٹ 3 روپئے کے اصول پر مرکوز ہے ۔ اس کے تحت پائیدار اور اقتصادی ماحصل کے ذریعے ترجیحی طور پر آن سائٹ علاج کی حکمت عملیوں کے ذریعے کم کریں، دوبارہ استعمال کریں اور ری چارج کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ، جس میں کچن گارڈن، سوک پٹ، لیچ پٹ اور میجک پٹ وغیرہ م شامل ہیں ۔ بڑے گاؤوں (5000 سے زیادہ آبادی کے ساتھ) یا جہاں بھی یہ آسان ٹیکنالوجیز قابل عمل نہیں ہیں، وہاں ڈبلیو ایس پی ، سی ڈبلیو ، فائیٹاریڈ ، ڈی ای ڈبلیو اے ٹیز اور دیگر ٹیکنالوجیوں جیسی ٹیکنالوجیوں کو اپنانے کی سفارش کی جاتی ہے۔
ایس بی ایم ( جی ) نے 23-2021 ء سے تین ورژنوں میں سجلم مہم کی شروعات کرکے ، دیہی علاقوں میں گرے واٹر کے موثر بندوبست کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ مذکورہ مہم ہر ریاست، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ان کے متعلقہ گاؤوں کے ذریعے حوصلہ افزا شراکت داری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ اس کا اثر بہت زیادہ تھا اور ان تین مہم کے دوران، کم از کم محنت اور اخراجات کے ساتھ کمیونٹی والے علاقوں، اداروں اور پانی کی نکاسی کے مقامات پر جمع اور آن سائٹ کے قریب گرے واٹر کے بندوبست کے لیے 5.1 ملین گڈھے بنائے گئے۔ اس کی وجہ سے ایل ڈبلیو ایم کے ساتھ متعدد گاؤوں کی 100 فی صد گاؤوں کی قیادت اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مجموعی او ڈی ایف پلس کامیابیاں حاصل ہوئی ۔ 63 فی صد گاؤوں نے گرے واٹر بندوبست کو حاصل کیا ہے اور او ڈی ایف پلس کی کامیابیوں میں اپنا تعاون دیا ہے۔ بقیہ 37فی صد گاؤں جلد ہی اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ 100 فی صد ہر گھر جل والے گاؤں، نمامی گنگے کے تحت آنے والے گاؤں ، امنگوں والے اضلاع، ایس اے جی وائی اور 5,000 سے زیادہ آبادی والے بڑے گاؤں پر ، اس 37 فی صد بچ جانے والے حصے کے تحت گرے واٹر مینجمنٹ کی کامیابی کو ترجیح دینے کے لیے زور دیا جا رہا ہے۔ نمامی گنگے گاؤوں کو بھی ترجیح دی جاتی ہے کہ وہ این جی ٹی کی وضاحتوں کے مطابق سی او ڈی / بی او ڈی کو یقینی بناتے ہوئے پانی کی نکاسی کے مقامات پر ، اس کے بندوبست کے نظام کی نقشہ سازی اور درستگی سرانجام دیں۔ گرے واٹر مینجمنٹ کے تحت ڈی ڈی ڈبلیو ایس چھوٹے پیمانے پر آبپاشی کے مقاصد کے لیے گرے واٹر کو ری سائیکل کر کے ، اس کے استعمال کے تصور میں بھی کردار ادا کر رہا ہے ، جس کے تحت کچن گارڈن اور بڑے پیمانے پر یعنی زرعی زمین/صنعتوں میں ، اس کا استعمال شامل ہے ۔ ڈی ڈی ڈبلیو ایس مستقبل کی منصوبہ بندی اور ماحولیاتی نظام کی خدمات میں شراکت کے ذریعے مینڈیٹ کو بھی فروغ دے رہا ہے۔
فیکل سلج کے لیے، ٹوئن پٹ ٹوائلٹس رقیق فضلے کو ، جوں کا توں حالت میں ٹھکانے لگانے کا تجویز کردہ طریقہ ہے ، جہاں ایک ہی گڑھے والے بیت الخلاء ہیں، جو ابھی تک بھرے یا خالی نہیں ہوئے ہیں ، ان کو بھی یونیسیف اور دیگر بین الاقوامی معیارات کے تحت محفوظ صفائی ستھرائی کے طور پر سمجھا جاتا ہے لیکن جہاں انہیں خالی کرنے کی ضرورت ہے یا جہاں سیپٹک ٹینک (گڑھے بھرنے کے ساتھ یا اس کے بغیر) ہیں، میکانائزڈ سلجنگ اور فیکل سلج کے بندوبست کے لیے ایس ٹی پی / ایف ایس ٹی پی میں کام کاج کا طریقہ بن جاتا ہے۔ ریاستوں کے مطابق اب تک اگرچہ کہ ایس بی ایم جی آئی ایم آئی ایس نے ٹوائلٹ ٹائپولوجی اور بیس لائن کو اپ ڈیٹ کیا ہے اور دیہی گھروں میں مجموعی طور پر 73 فی صد ٹوئن پٹ اور تقریباً 12.4 فی صد سنگل گڑھے اور 11 فی صد سیپٹک ٹینک کی بات کہی ہے ۔ ایس بی ایم ( جی ) ریاستوں کو یا تو مشترک یا بندوبست کے ڈھانچے کی منصوبہ بندی کرنے یا نئے ایف ایس ٹی پیز کی تعمیر کے لیے 230 روپے فی کس فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، اضلاع کو سائٹ پر صفائی ستھرائی کے نظام کے میکانائزڈ ڈسلجنگ کو مضبوط بنانے اور رقیق فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ٹریٹمنٹ یونٹس قائم کرنے میں مدد کرنے کے علاوہ، سنگل پٹ ٹوائلٹس کو ٹوئن پٹ ٹوائلٹس (یا اسی طرح کے نظام) میں دوبارہ بنانے کا بندوبست ہے ، جس کے لیے فنڈز ایف ایف سی – منریگا سے حاصل کیا جاتا ہے۔ باقی بیت الخلاء ، جن میں سیپٹک ٹینک ہیں ، ان کو کنورجنس موڈ پر قریبی ایف ایس ٹی پی / ایس ٹی پی سے جوڑا جا رہا ہے۔ فی الحال ریاستوں کے ذریعہ 1198 ایف ایس ٹی پیز اور 765 ایس ٹی پیز کے کام کرنے کی اطلاع دی گئی ہے اور مجموعی طور پر 316 اضلاع نے کنورجنس طریقہ کار کے تحت موجودہ ایس ٹی پیز / ایف ایس ٹی پیز کے ساتھ رابطہ شروع کیا ہے۔ آئی ایم آئی ایس پر رپورٹ کردہ ٹوائلٹ ٹائپولوجی کے اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ 288 اضلاع میں تقریباً 80 فی صد سیپٹک ٹینک ہیں ، جو مذکورہ 11 فی صد کے تحت ہیں اور انہیں ہاٹ اسپاٹ اضلاع سمجھا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا 316 اضلاع میں سے ، جنہوں نے ایف ایس ٹی پیز / ایس ٹی پیز کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی اطلاع دی ہے، 108 اضلاع ہاٹ اسپاٹ اضلاع ہیں۔
**********
(ش ح۔ش م ۔ع ا )
U.No. 9956
(Release ID: 1960813)
Visitor Counter : 169