الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر نے ورلڈ بینک کی طرف سے منعقدہ “ساؤتھ-ساؤتھ نالج شیئرنگ سیریز” تقریب میں شرکت کی


ڈی پی آئیز نے حکمرانی  کے بارے میں تاثر کو یکسر بدل دیا ہے، بڑی جمہوریتیں اب غیر فعال حکومتوں کا مقدر نہیں ہیں: وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

ہندوستان ایک عالمی کیس اسٹڈی کے طور پر کام کرتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی لوگوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے:وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

ہندوستان دیگر ممالک کو ڈی پی آئی پیش کرے گا، خاص طور پر ان لوگوں کو جو ڈیجیٹائزیشن میں پیچھے رہ گئے ہیں: وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

Posted On: 26 SEP 2023 11:18AM by PIB Delhi

ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری  اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے پیر کو عالمی بینک کے ذریعہ ساؤتھ-ساؤتھ نالج شیئرنگ سیریز کے عنوان سے منعقدہ  ایک ورچوئل کانفرنس میں شرکت کی۔ یہ تقریب ہندوستان کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) اور افریقی ممالک کے لیے ایک متاثر کن ماڈل کے طور پر کام کرنے کی اس کی صلاحیت کے گرد مرکوز تھی، خاص طور پر اس سال سربراہی اجلاس کی ہندوستان کی صدارت کے دوران جی20 میں افریقی یونین کی حالیہ شمولیت کی روشنی میں۔

کانفرنس کا تھیم ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر: دی انڈیا اسٹوری تھا اور افریقی یونین کے نمائندوں نے ان اہم مواقع پر اس کی اہمیت کو بار بار اجاگر کیا  ہے ۔ ڈی پی آئیز ان ممالک کو پیش کیا جاسکتا ہے  جن کے شہری ابھی تک انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہیں۔

بات چیت کے دوران مرکزی وزیر  جناب راجیو چندر شیکھر نے ڈی پی آئیز کو اپنانے میں ہندوستان کے سفر اور اس نے لوگوں کی زندگیوں پر کس طرح مثبت اثر ڈالا ہے اس کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن - لوگوں کی زندگیوں اور حکمرانی دونوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نوجوان ہندوستانیوں اور صنعت کاروں کو مواقع فراہم کرنے پر زور دیا۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے کہاکہ آج ہم ایک ایسے مرحلے پر ہیں جہاں ڈیجیٹلائزیشن نے ہندوستانیوں کی زندگیوں کو یکسر بدل دیا ہے چاہے وہ ڈیجیٹل طور پر خواندہ ہوں یا نہ ہوں۔ ڈی پی آئیز نے حکمرانی کے بارے میں تاثر کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ اس سے پہلے یہ تاثر تھا کہ بڑی جمہوریتوں کا مقدر غیر فعال حکومتوں کا ہوتا ہے لیکن ہندوستان کے معاملے میں، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام کمیوں کو ڈی پی آئیز کے ذریعے ختم کیا جائے۔

وزیرموصوف نے ہندوستان کے ڈی پی آئی ماحولیاتی نظام کے کچھ اہم عناصر پر بھی روشنی ڈالی، جیسے کہ آدھار، جو ڈیجیٹل توثیق  کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتا ہے اور حکومتی فلاحی پروگراموں تک رسائی کو آسان بناتا ہے، اور یوپی آئی، ایک فنٹیک لیئر ہے جو مالی شمولیت کو بڑھاتی ہے۔

اب تک، ہندوستان نے تقریباً آٹھ ممالک کے ساتھ مفاہمت نامے (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔  یہ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے میں ہندوستان کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ جی20 نے ڈی پی آئی پر مبنی نقطہ نظر کو تسلیم کیا ہے۔ ایک معرفت یہ بھی ہے کہ جو ممالک ڈیجیٹلائزیشن کے سفر میں پیچھے رہ گئے ہیں وہ گلوبل ڈی پی آئی ریپوزٹری سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہندوستان ایک عالمی کیس اسٹڈی کے طور پر کام کرتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی لوگوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ ہندوستان اپنے تجربات کا اشتراک کرنے اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے متجسس ہے، انہیں انڈیا اسٹیک اور ڈیجیٹل عوامی اشیاء کی پیشکش کرتا ہے۔ یہ واسودھائیوا کٹمبکم کے وژن کے تئیں ہندوستان کی وابستگی سے مطابقت رکھتا ہے، جس میں ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ایک عالمی خاندان کے طور پر سب کو بااختیار بنانے کا ذریعہ ہے۔وزیرموصوف نے کہاکہ  مرکزی مقصد انٹرنیٹ کو ایک فعال بنانا، تبدیلی، لچک، حفاظت اور اعتماد کو فروغ دینا ہے۔

**********

 (ش ح –ع ح)

U.No:9953



(Release ID: 1960771) Visitor Counter : 108


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Kannada