خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ چندریان- 3 کا دوسرا مرحلہ اب سے چند گھنٹے بعد ، جب چاند پر 14 دن کے وقفے کے بعد طلوع آفتاب ہوگا، شروع ہوگا


اسرو، چندریان- 3 کے شمسی توانائی سے چلنے والے لینڈر وکرم اور روور پرگیان کے ساتھ مواصلاتی رابطے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ  سائنسی تجربات کو جاری رکھا جاسکے : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ مواصلاتی سرکٹ کے فعال ہونے کے بعد، ہندوستان قمری مشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا

اسرو کے بجٹ میں 142 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا جو 14-2013 میں 5,168 کروڑ روپے سے بڑھ کر  رواں مالی سال میں 12,543 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ اسی طرح، تمام سائنس کی وزارتوں اور محکموں کا بجٹ 14-2013 میں 21,025 کروڑ  روپئے تھا جسے  23-2022 میں172 فیصد سے زیادہ  بڑھا کر 57,303 کروڑ روپے کر دیا گیا : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

تمل ناڈو کے تھوتھکوڈی میں جلد ہی ایک نئے خلائی لانچ اسٹیشن کا افتتاح کیا جائے گا، جس کے لیے زمین کے 90  فیصد حصول کا کام مکمل ہو چکا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنی دور اندیشی سے چندریان- 3 مشن کو فعال کیا اور خلائی تحقیق کے لیے مختص  بجٹ میں اضافہ کیا ہے

’’اسپیس اسٹارٹ اپس کی تعداد جو  2014 میں صرف  4  تھی،اب بڑھ کر  150 ہوگئی ہے۔ 1990 کی دہائی سے اسرو کے ذریعہ لانچ کیے گئے 424 غیر ملکی سیٹلائٹس میں سے، 90 فیصد سے زیادہ، پچھلے نو سالوں میں لانچ کیے گئے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 21 SEP 2023 8:37PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی  کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ پی ایم او،  عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے محکموں کے وزیرمملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مطلع کیا کہ چندریان -3 کا دوسرا مرحلہ اب سے چند گھنٹے بعد ، جب چاند پر 14 دن کے وقفے کے بعد طلوع آفتاب ہوگا، شروع ہوگا۔

’’چندریان-3 کی کامیابی اور خلائی شعبے میں ہمارے ملک کی دیگر کامیابیوں‘‘ کے موضوع پر لوک سبھا میں آٹھ گھنٹے سے زیادہ کی بحث کا جواب دیتے ہوئے،  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اسرو، چندریان-3 کے ساتھ مواصلاتی رابطے کو  شمسی توانائی سے چلنے والے لینڈر وکرم اور روور پرگیان کے ساتھ   پھر سے بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  تاکہ انہیں دوبارہ فعال کرکے سائنسی تجربات جاری رکھے جاسکیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ مواصلاتی سرکٹ کو فعال کرنے کے بعد ہندوستان قمری مشن کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

قابل ذکرہے کہ لینڈر اور روور کو رواں ماہ کے شروع میں بالترتیب 4 اور 2 ستمبر کو 14 دن کی قمری رات سے پہلے سلیپ موڈ میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رات کے وقت منفی 150 ڈگری سے لے کر دن کے وقت 100 ڈگری  سیلسیئس تک،  وہاں کے درجہ حرارت میں بہت زیادہ تبدیلی ہوتی رہتی  ہے، اس لیے ہم سب امید اور دعا کر رہے ہیں کہ شمسی بیٹریاں اور سولر پینلز ،مون مشن کے بے مثال دوسرے مرحلے کے آغاز میں مددگار ثابت ہوں گے۔

حزب اختلاف کے کچھ ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے ان  خدشات کا جواب دیتے ہوئے کہ مودی حکومت نے اسرو کے بجٹ میں کٹوتی کی ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس بجٹ میں سال  14-2013 میں 5,168 کروڑ روپے سے 142 فیصد سے زیادہ اضافہ کرکے رواں مالی سال میں 12,543 کروڑ روپے تک  کردیاگیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0012KPX.jpg

اسی طرح، وزیر موصوف نے بتایا کہ تمام سائنس کی وزارتوں اور محکموں کا بجٹ 14-2013 میں 21,025 کروڑ روپئے تھا جسے بڑھا کر 23-2022 میں 57,303 کروڑ روپے کردیا گیا ہے،اس طرح اس بجٹ میں 172 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیاگیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002K88L.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ تمل ناڈو کے تھوتھکوڈی میں جلد ہی ایک نئے خلائی لانچ اسٹیشن کا افتتاح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حصول اراضی کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور تمل ناڈو حکومت سے نامکمل کام مکمل کرنے کی اپیل کی  گئی ہے۔

اس سے پہلے، کل، راجیہ سبھا میں بحث کے دوران  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنی دور اندیشی سے چندریان -3 مشن کو فعال کیا اور خلائی تحقیق کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ  وزیراعظم  جناب نریندرمودی نے خلائی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ہے اور انہوں نے  2020 میں اسپیس سیکٹر یعنی خلا سے متعلق شعبے کو کھول دیا جس کے نتیجے میں اسپیس اسٹارٹ اپس کی تعداد بڑھ کر 150 تک پہنچ گئی ہے جس کی تعداد   2014 میں صرف 4  تھی ۔ انہوں نے کہا، خلائی  شعبے  میں ہندوستان کی ایک زبردست پیش قدمی  تب ہی ممکن ہوئی جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس شعبے کو "رازداری کے پردے" سے "ان لاک" کرنے کا جرأت مندانہ فیصلہ لیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 1990 کی دہائی سے اسرو کے ذریعے لانچ کیے گئے 424 غیر ملکی سیٹلائٹس میں سے 90 فیصد سے زیادہ یعنی 389  سیٹلائٹس پچھلے نو سالوں میں لانچ کیے گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0032XCK.jpg

انہوں نے کہا،"ہم نے اب تک غیر ملکی سیٹلائٹس کو لانچ کرکے 174 ملین امریکی ڈالر کمائے ہیں۔ ان 174 ملین ڈالرز میں سے، صرف پچھلے نو سالوں میں  ہی 157 ملین ڈالر کمائے گئے ہیں… پچھلے 30 سالوں میں یا اس سے زیادہ عرصے میں اب تک لانچ کیے گئے یورپی سیٹلائٹس میں سے، کل آمدنی 256 ملین یورو ہے، جس میں سے  223 ملین یورو، یعنی تقریباً 90فیصد، پچھلے نو سالوں میں کمائے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ  آمدنی کا پیمانہ بڑھ گیا ہے، رفتار بڑھ گئی ہے اور اس وجہ سے بہت بڑی چھلانگ یا پیش قدمی کی گئی ہے،"۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی خلائی معیشت آج تقریباً 8 بلین ڈالر  کے بقدر ہے، لیکن 2040 تک اس کے 40 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، اور اے ڈی ایل (آرتھر ڈی لٹل) رپورٹ کے مطابق، ہم  2040 تک 100 بلین ڈالر کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ہندوستان کے خلائی مشنوں کو لاگت سے موثر یعنی کم لاگت والے بنانے کے لیے  تیار کیا گیا ہے۔ وزیرموصوف نے کہا کہ روس کے ناکام چاند مشن کی لاگت 16,000 کروڑ روپے  کے بقدرتھی، جب کہ ہمارے چندریان-3 مشن کی لاگت تقریباً 600 کروڑ روپے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی مہارت کے ذریعے لاگت میں کمی کرنا  سیکھ لیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اراکین پارلیمنٹ کو اپنےجانبدارانہ خیالات اور تنگ نظری پرمبنی نظریات سے بالاتر ہونا چاہئے، کیونکہ مرکز کسی بھی ریاست پر ہندی کو مسلط نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چندریان-3 کی کامیابی تمام ریاستوں کے سائنسدانوں اور خاص طور پر دوسرے مرحلے اور تیسرے مرحلے  کے شہروں کے غیر آئی آئی ٹی  انجینئروں کی اجتماعی کوششوں  کا نتیجہ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ اسرو، ہندوستان کی جامع  اور مخلوط ثقافت کا بہترین امتزاج ہے، کیونکہ یہ   ان تین عناصر کا مجموعہ ہے جنہوں نے ہندوستان کے خلائی پروگرام کی بنیاد رکھی تھی، اور یہ لوگ مختلف پس منظر اور مختلف ریاستوں سے  تعلق رکھتے تھے، جیسے وکرم سارا بھائی کا تعلق گجرات سے تھا، ستیش دھون جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے پنجابی تھے اور ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا تعلق تامل ناڈو کے رامیشورم سے ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہم سب کو اپنے سائنسدانوں کو سلام کرنا چاہئے، خاص طور پر ان خاتون سائنسدانوں کو جنہوں نے چندریان-3 کی کامیابی میں شاندار رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو امرت کال میں ہندوستان کو نہ صرف خلائی شعبے میں بلکہ تمام شعبوں میں ممتاز طاقت بنانے کے لئے اپناتعاون کرنا  چاہئے تاکہ 2047 میں جب ہم  ہندوستان کی آزادی کے 100 سال پورا ہونے کا  جشن منائیں گے، ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے وزیراعظم جناب نریندر  مودی کے خواب کو پورا کیا جا سکے گا۔

********

ش ح۔ع م     ۔ م  ص

 (U:9809 )


(Release ID: 1959569) Visitor Counter : 114


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Marathi