نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

‘‘ چندریان -3 کے سہل لینڈنگ سے متعلق بھارت کے تابناک خلائی سفر’’ کے بارے میں تبادلہ خیال  کے آغاز کے موقع پر نائب صدرجمہوریہ اورراجیہ سبھا کے چئیرمین کے کلمات کا متن

Posted On: 20 SEP 2023 1:41PM by PIB Delhi

معزز ارکان !

مجھے اس بات  پر بے حد مسرت ہورہی ہے کہ ہم  اپنے خلائی سائنسدانوں کی شاندار کامیابیوں کا جشن منانے کی غرض سے خلائی شعبے میں کھوج سے متعلق  بھارت کی حصولیابیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ہمارے خلائی پروگرام کے آغاز سے ، ہم خلائی میدان میں کھوج کی حدود اور اس شعبے میں ہماری حصولیابیوں  میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں۔ان اقدامات کی بدولت  ملک نے عالمی منظر نامے میں اہم مقام حاصل کرلیا ہے۔چندریان  مشن سے لے کر چاند تک ، اور مارس آربیٹر مشن (منگل یان)سے لے کر آدتیہ ایل –ون کے شمسی  کھوج کے مشن تک ، بھارت نے دنیا کو یہ دکھادیا ہے کہ اس میدان میں  ہماری کوششیں لامحدود ہیں اورابھی تو اس  کا محض آغاز ہی ہوا ہے ۔

لگ بھگ 6دہائیوں کے عرصے کے دوران ، بھارت نے خلائی پروگرام کی بدولت ،ملک، غیرملکی لانچ خلائی گاڑیوں  پر انحصار کرنے  سے پیش رفت کرتے ہوئے ، لانچ  کرنے سے متعلق اپنی اندرون ملک دستیاب صلاحیتوں  کے ساتھ اب مکمل طور پر خود کفیل بن گیا ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت نے نہ صرف یہ کہ خود کو اپنے سیٹلائٹ  لانچ کرنے یا انہیں خلاء میں روانہ کرنے کی مکمل صلاحیت حاصل کرلی ہے بلکہ اس نے دوسرے ملکوں کو بھی ان کے  سیٹلائٹ  کو خلاء میں  روانہ کرنے کی اپنی صلاحیتیں فراہم کی ہیں۔جنوری 2018 سے لے کر نومبر 2022تک ،اسرو نے مختلف  ملکو ں کے کُل 177غیر ملکی سیٹلائٹس  کو کامیابی سے خلاء میں روانہ کرکے ایک اہم سنگ میل طے کیا ہے۔اب تک ہم نے کُل  424 غیرملکی سیٹلائٹس  لانچ کئے ہیں اور ان میں 90فیصد یعنی 399 سے زیادہ سیٹلائٹس  گزشتہ 9 برس میں خلاء میں روانہ کئےگئے ہیں۔امریکہ 231، برطانیہ86 اور سنگاپور 20، چوٹی کے ان تین ملکوں  میں شامل ہیں ، جنہوں نے اس شعبے میں بھارت کے بین الاقوامی تعاون سے استفادہ  حاصل کیا ہے۔

خلاء کے شعبے میں ہماری کوششوں کے ذریعہ ، مواصلاتی بنیادی ڈھانچہ  کو مستحکم بنانے اور اس میں اضافہ کرنے سے لے کرریموٹ  سینسنگ  اور موسم سے متعلق   پیش گوئی کرنے کے قابل بننے تک ، ہم نے اپنے ملک کی ترقی سے متعلق  سبھی ضروریات  پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اور اس لئے یہ فطری بات ہے کہ اب ہم نے اُن سیاروں   کی کھوج اور عمیق  خلائی  مشنوں  کی جانب فیصلہ کن طور پر اپنی توجہ  مرکوز کی ہے، جہاں ہم نے اس سے  پہلے کوئی کھوج نہیں  کی ہے۔

چندریان-3 مشن کی تازہ ترین کامیابی کے ساتھ ہی ، بھارت کی خلائی ایجنسی –اسرو  نے ، خلائی کھوج کے روز نامچوں  میں اپنا نام کندہ  کردیا ہے۔بھارت ،  تاریخ  میں وہ چوتھا  ملک ہے، جس نے چاند کی سطح پر اپنی خلائی گاڑی کی سہل لینڈنگ کی ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ  چاند کے جنوبی قطبی خطے میں لینڈنگ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

ثابت قدمی اورعزم مصمّم کا شاندار  مظاہرہ کرتے ہوئے اور ناکامیوں  کو مستقبل کی کامیابیوں   کے لئے ، منزل مقصود تک پہنچنے کا ذریعہ بناتے ہوئے ،اسرو نے ، اپنے ا س سے پہلے کے چندریان -2 مشن سے صحیح  سبق سیکھے ہیں۔ مغربی بنگال  ریاست کے گورنر  کی حیثیت سے ، میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ایک گروپ کے ساتھ 7-ستمبر 2019 کو سائنس کے شہر کولکاتہ میں تھا ۔اس مشن سے جواسباق ہم نے سیکھے تھے ،اُن کے سبب ہمیں چندریان-3 مشن میں بالآخر کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملی ۔

اس حصولیابی  کے ساتھ ہی ، بھارت ، اب ‘‘آرٹیِمس  ایکارڈ ’’ کا ایک رکن بن گیا ہے۔یہ ایکارڈ ،امریکی قیادت والی کثیر جہتی  پہل قدمی  ہے،جس کا مقصد انسانوں  کو سال 2025 تک چاند تک پہنچانا  اور اس کے بعد ، ہمارے پورے وسیع  شمسی  نظام  میں انسانوں  کے ذریعہ خلائی کھوج  و جستجو  کے شعبے  میں  پیش رفت  کرنا ہے۔

ہماری حصولیابیاں  ،  چاند کی سطح پر پہنچنے سے بھی کہیں زیادہ اہمیت کی حامل  ہیں۔  بھارت کا مریخ  کے مدار میں  گردش  کرنے سے متعلق   خلائی گاڑی  کے مشن سے ،  جسے غیررسمی  طور  پر ‘‘ منگل یان’’ کہا جاتا ہے، ہماری پہلی ہی کوشش میں اس سرخ سیارے  یعنی مریخ  تک پہنچنے  سے متعلق  ہماری صلاحیت  کا اظہار ہوتا ہے۔منگل یان  خلائی گاڑی  ، 23ستمبر  2014 کو کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہوگئی تھی۔ اور اس طرح  اسرو ، نہ صرف ایشیا کا پہلا ملک اور دنیا کا چوتھا ملک  بن گیا تھا ،جس نے  بے مثال  اور غیر معمولی   اثر انگیزی   او ر  عمدگی  کے  ساتھ یہ شاندار  کامیابی حاصل کی تھی۔

اب  جبکہ ہم چندریان -3  مشن کی حصولیابیوں  کا جشن منارہے ہیں،اسرو نے محض  پچھلے ہفتہ ہی ، اپنی ایک اور جرأت  مندانہ کوشش- آدتیہ – ایل ون  مشن متعارف  کردیا ہے ۔اس مشن  کے تحت زمین  سے تقریباََ  15 لاکھ کلومیٹر  کے فاصلے پر ایک  منفرد  مناسب مقام سے سورج  کی زیاد ہ  گہری اور عمیق  سمجھ کی حصولیابی کی کوشش کی جائے گی۔او ر اس مقام سے سورج  کے مسلسل اور بلا رکاوٹ  مطالعہ  کا عمل جاری رکھا جاسکے گا۔اس مشن کے ساتھ ہی ، بھارت ، ان ملکوں کے ایک خصوصی گروپ میں شامل ہونے کے لئے تیار ہے، جنہوں نے ہمارے نزدیک  ترین سیارے یعنی سورج  کے مطالعہ  کے لئے خود کو وقف کررکھا ہے۔

سورج  اورچاند   کی کھوج کے  مشنوں  کی کامیابی  کے بعد ،اسرو نے  مستقبل  کے لئے مختلف النوع   دلچسپ   کوششوں کا منصوبہ  تیارکررکھا ہے۔ مجھے یہ  جان کر خوشی ہوئی ہے کہ اسرو نے اب ، ہمارے  شمسی  نظام  میں  دوسرے  سب سے گرم سیارے  -زہرہ پر اپنی  توجہ  مرکوز  کردی ہے ۔اسرو کی جلد تیار ہونے والی خلائی گاڑی ‘‘شکرایان-1 کو دسمبر  2024 کے آخرتک خلاء میں  روانہ  کئے جانے کا امکان ہے۔ ہمارے سائنسدانوں   اور انجینئروں  نے بہت  مہارت کے ساتھ   شکرایان-1  کو تیار کیا ہے تاکہ وہ وینس  یعنی زہرہ   سیارے  کے انتہائی موسمی  حالات کا سامنا کرسکے۔

اب جبکہ اس سال اور اگلے سال مزید تین سیٹلائٹس   لانچ کئے  جانے میں ،  اسرو  ، کرۂ ارض   کی نگرانی کے کام  پیش قدمی کرنے اور کائنا ت  میں  بعض  سب سے حیران کن  مادی اشیاء کی کھوج   کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

اتنا سب کچھ  کہنے کے بعد ،اب مجھے پورا یقین  ہے کہ خلاء سے متعلق  کھوج میں اسرو کا سفر ،کسی بھی غیرمعمولی  کام سے کم اہمیت کا حامل نہیں ہےاور خلاء میں ایسے شعبوں  میں ، جہاں اب تک  کوئی کھوج کا کام نہیں کیا گیا ہے، وہاں  تک پہنچنے میں اس کا میابی  پر دنیا   بھر میں توجہ مرکوز  کی گئی ہے ۔اور اسرو کوجو بات سب سے زیادہ ممتاز کرتی ہے، و ہ  یہ ہے کہ اس نے  دنیا کی بعض   دیگر بڑی خلائی  ایجنسیوں   یعنی ناسا ،اور یورپئین اسپیس ایجنسی (ای ایس اے )کے مقابلے ان کی لاگت کے ایک قلیل جزو سے ہی یہ شاندار کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت  حاصل کرلی ہے ۔اسرو کی جانب  سے اہم آلات  و سازوسامان کو ملک میں ہی تیار کرنے اوردرآمدات  پر انحصار کرنے کو کم کرنے پر زو ر دیا جانا، لاگت میں کفایت اور کمی لانے سے متعلق طریق کا ر کا ایک اہم پہلورہا ہے اور  ان سب اقدامات  کے سبب ،بین الاقوامی خلائی برادری کے مابین بھارت کی  حصولیابیوں  کے بارے میں واقعی بہت ذکر اور بحث ومباحثہ ہورہا ہے۔

خلاء کے شعبے میں کھوج  وجستجو کے عمل میں ایک زیادہ تابناک ، زیادہ اختراعی  اور اقتصادی لحاظ سے مستحکم مستقبل کی جانب ایک زبردست پیش قدمی کرتے ہوئے ، سال  2023 کے لئے بھارت کی خلائی پالیسی کے تحت ، خلاء کے شعبے میں  کھوج اور جستجو کے حلقے میں نجی کاروباری اداروں   کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔اس پالیسی میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ  نجی شعبے میں اختراعی دلچسپی  پیدا کرنے ،صنعت کا ری سے متعلق جذبے اور مالیاتی بصیرت کی صلاحیت  موجود ہے۔جس کی بدولت بھارت کی خلائی امنگوں   کو اور زیارہ بلندیوں تک  پہنچایا جاسکتا ہے  اور اس فیصلے کے ضمنی مفہوم ، گہرے سوچ  بچار کے متقاضی ہیں۔

خلاء کی کھوج میں  بھارت کا سفر ، واقعی قومی وقار کا معاملہ ہے۔اور اب جبکہ ہم انکشافات اور دریافت ،اختراعا ت اور جدت طرازی کے مزید بہت سے ابواب اور خلاء کی کھوج میں  ایک سنسنی  خیز داستان  میں عالمی  اشتراک  کے منتظر  ہیں، آئیے ہم  سب عظمت کے لئے  بھار ت   کے  اس کبھی نہ رکنے والے سفر کا جشن منائیں ۔

 

*************

 

  ش ح۔ع م ۔رم

U-9731      



(Release ID: 1959073) Visitor Counter : 129


Read this release in: Hindi , Kannada , English , Tamil