وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

محکمہ ماہی پروری نے اندور میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کی تیسری سالگرہ کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا


متسیہ سمپدا جاگروکتا ابھیان ہندوستان بھر میں رسائی کو بڑھانے اور 'آخری میل رابطے' کو یقینی بنانے کے لیے شروع کیا گیا

مرکزی وزیر جناب روپالا نے مدھیہ پردیش کی طرف سے گزشتہ 3 سالوں میں مچھلی کی پیداوار کو 1 لاکھ ٹن سے 3 لاکھ ٹن تک بڑھانے میں ہوئی  پیش رفت کی تعریف کی

جناب روپالا نے 15 ریاستوں سے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت منظور شدہ 239 پروجیکٹوں کا آغاز کیا

جناب روپالا نے امید ظاہر کی کہ ماہی گیری کے شعبے میں خواتین کو بااختیار بنانا جاری رہے گا اور خواتین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آمدنی میں اضافے کے لیے موتی پروری میں مشغول ہوں

Posted On: 15 SEP 2023 5:31PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے نفاذ کے تین کامیاب سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک منفرد پروگرام، متسیہ سمپدا جاگروکتا ابھیان کا آغاز کیا۔ آج  بریلیئنٹ کنونشن سنٹر، اندور میں محکمہ ماہی پروری، حکومت ہند کے ذریعہ منعقدہ پروگرام میں ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے وزرائے مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان اور ڈاکٹر ایل مروگن نے بھی شرکت کی۔ جاگروکتا ابھیان پورے ہندوستان میں رسائی کو بڑھانے اور ’لاسٹ میل کنیکٹیویٹی‘ کو یقینی بنانے کے لیے ستمبر 2023 سے فروری 2024 تک 6 ماہ تک چلے گا جس کے دوران 108 تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ متسیہ سمپدا جاگروکتاابھیان کے بنیادی مقاصد  میں  حکومت ہند  حکومت کی 9 سال کی کامیابیوں کے بارے میں معلومات اور اطلاع کا پھیلانا، استفادہ کنندگان کی کامیابی کی کہانیوں کو اجاگر کرنا اور 2.8 کروڑ مچھلی کاشتکاروں اور 3477 ساحلی دیہاتوں تک پہنچنا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001J68M.jpg

مرکزی وزیر کے ذریعہ مختلف کلیدی پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا جو ہندوستان بھر میں نئے سرے سے کام کر رہے ہیں۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت   103.11 کروڑ روپے  کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ منظور کیے گئے 239 پروجیکٹوں کا یہ گلدستہ 15 ریاستوں اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گوا، ہریانہ، جھارکھنڈ، لداخ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، میگھالیہ، میزورم، تریپورہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ سے تھا۔ استفادہ کنندگان نے مختلف سرگرمیوں جیسے ٹراؤٹ کلچر، پرل کلچر، کیج کلچر، کولڈ اسٹوریج، بائیو فلوکس اور آر اے ایس وغیرہ میں حصہ لیا ہے۔ استفادہ کنندگان نے جناب روپالا اور معززین سے بات چیت کی اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی، جناب پرشوتم روپالا اور محکمہ ماہی گیری کے تئیں اظہار تشکر کیا۔ کیونکہ  ان منصوبوں سے آمدنی، روزگار، خواتین کو بااختیار بنانے اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔

مرکزی وزیر جناب روپالا نے اپنے خطاب میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ایم پی انتظامیہ کو تقریب کی میزبانی کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے خاص طور پر پی ایم ایم ایس وائی کے 3 سالوں میں مچھلی کی پیداوار کو 1 ایل ٹی سے 3 ایل ٹی تک بڑھانے میں ایم پی کی طرف سے سرکاری اسکیموں جیسے پی ایم ایس ایس وائی اور کے سی سی کے تحت استفادہ کنندگان کو حاصل ہونے والے فوائد کے ذریعے کی جانے والی پیش رفت کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ بھوپال میں ایکواپارک کے قیام کی تجویز کو کل 25 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا ہے جس میں ریسرچ سینٹر، پروسیسنگ کی سہولت، ایکوا ٹورازم کی سہولیات، آرائشی ماہی گیری کی سہولیات وغیرہ شامل ہوں گی۔ انہوں نے اجاگر کیا کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ایکوا کلچر ایکٹ (سی اے اے ) کو  نافذکیا گیا ہے اور انہوں نے حوصلہ افزائی کی کہ جھینگوں کی کاشتکاری کو مسلسل بڑھتے رہنا چاہیے تاکہ ہندوستان اپنی عالمی درجہ بندی کو مسلسل برقرار رکھ سکے۔

انہوں نے خاص طور پر موجود تمام خواتین کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس شعبے میں خواتین کو بااختیار بنانا جاری رہے گا اور خواتین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آمدنی بڑھانے کے لیے پرل کلچر میں شامل ہوں۔ اس موقع پر مستحقین میں کے سی سی کی تقسیم بھی کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HTMP.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003WDMU.jpg

ڈاکٹر سنجیو کے بالیان نے روشنی ڈالی کہ ماہی گیری کا شعبہ اولین اہمیت کا حامل ہے اور  بے حد اہم ہے ۔ اس شعبہ کا بجٹ 2014 سے اب تک 300 کروڑ روپے سے بڑھ کر 38 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے این ای آر میں کئے جا رہے کام کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں ’بنجر زمینوں کو دولت کی زمینوں میں تبدیل کرنے‘ سے جھینگا کی کاشت کو  مزید فروغ ملے گا۔

ڈاکٹر ایل مروگن نے تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا اور حکومتی اقدامات اور اسکیموں بالخصوص پی ایم ایم ایس وائی کے ذریعے ہندوستانی ماہی گیری کے شعبے کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کے فوائد پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0042P3W.jpg

جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معززین نے9 سال کی حصولیابی کا کتابچہ جاری کیا جو  ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کی    وزارت (حکومت ہند)   کے تحت ہندوستانی ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے سفر کا خاکہ پیش کر تا ہے۔ یہ بی آر ،  ایف آئی ڈی ایف،  پی ایم ایم ایس وائی کے تحت اہم حصولیابیوں اور  ساگر پرکرما جیسے اقدامات  پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے دیگر معززین کے ساتھ فشریز اسٹارٹ اپس، کالجوں، یونیورسٹیوں، ایف ایف پی اوز، فشریز کوآپریٹیو اور فشریز انسٹی ٹیوٹ کے اسٹالوں کے ساتھ نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ اسٹالز میں مختلف کاروباریوں کی طرف سے فروخت کیے جانے والے نیٹ، فیڈز، ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس وغیرہ کی نمائش کے ساتھ ساتھ فشریز سروے آف انڈیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز پوسٹ ہارویسٹ ٹکنالوجی اینڈ ٹریننگ (این آئی ایف پی ایچ اے ٹی ٹی)، سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ناٹیکل اور انجینئرنگ ٹریننگ (سی آئی ایف این ای ٹی)   اور تمام آٹھ آئی سی اے آر فشریز انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ساتھ بے آف بنگال پروگرام انٹر گورنمنٹل آرگنائزیشن (بی و بی پی- آئی جی او) وغیرہ کی سرگرمیوں کے ساتھ نمائش کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005SRHO.jpg

حکومت مدھیہ پردیش کے ماہی پروری اور آبی وسائل کے وزیر جناب تلسی رام سلوات، مدھیہ پردیش کے متسیہ کلیان بورڈ کے چیئرمین، جناب سیتارام باتھم، وزیر زراعت باغبانی ،مویشی پروری اورر ویٹرنری ڈیری ڈیولپمنٹ فشریز، حکومت اروناچل پردیش، جناب تاگے تاکی، ممبر پارلیمنٹ، اندور، مدھیہ پردیش، جناب شنکر لالوانی،  محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری  ڈاکٹر ابھیلکش لکھی، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ ماہی پروری، جناب ساگر مہرا، ڈی ڈی جی، آئی سی اے آر، ڈاکٹر جے کے جینا اور چیف ایگزیکٹو، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (حکومت ہند)، ڈاکٹر ایل این مورتی اور مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اپنے خطاب میں، جناب تلسی رام سلوات نے تمام مندوبین کا خیرمقدم کیا اور مدھیہ پردیش کے ماہی پروری کے محکمے کو پی ایم ایم ایس وائی کی تیسری برسی منانے کے لیے اہم تقریب کی میزبانی کا موقع فراہم کرنے پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے ہندوستان اور مدھیہ پردیش کی ماہی گیر برادری کے تعاون کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ ماہی گیر برادری کی ترقی ضروری ہے اور قیادت ان کی ترقی کے لیے وقف ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ پی ایم ایم ایس وائی کے نفاذ کے ان تین سالوں کے دوران مدھیہ پردیش نے ترقی کی ہے اور کے سی سی کی سہولت کے ساتھ ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کی سیر حاصل ترقی ہوئی  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006FACT.jpg

ڈاکٹر ابھیلکش لکھی نے تمام معززین، ماہی گیروں، شرکاء کا خیر مقدم کیا جو جسمانی اور عملی طور پر تقریب میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے مچھلی کی پیداوار، برآمدات اور جھینگے کی پیداوار میں اس شعبے کی کامیابیوں اور ہندوستان بھر کے تمام خطوں میں اسکیموں کو فروغ دینے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ماہی پروری کا محکمہ سمندری سوار کاشتکاری، آرائشی فشریز، پرل کلچر کو ذریعہ معاش کے متبادل ذرائع کے طور پر فروغ دینے، معیاری بیجوں کی دستیابی کے لیے تحقیق و ترقی کو مضبوط بنانے، پرجاتیوں میں تنوع، نوجوانوں کی شمولیت، اسٹارٹ اپ، ایف ایف پی اوز پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ انہوں نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت   ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ زمینی فیڈ بیک حاصل کرنے کے لئے رسائی اور توسیعی خدمات کو بڑھانے پر مزید زور دیا اور امید ظاہر کی کہ ریاست اور مرکز متسیہ سمپدا جاگروکتاابھیان کو ایک شاندار کامیاب بنانے میں تعاون جاری رکھیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0071XPD.jpg

جناب تگے تاکی نے تمام معززین کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور یونین بینک کا شکریہ ادا کیا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کی شمولیت کے لیے پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے فوائد سرحدی دیہات تک پہنچ رہے ہیں۔ انٹیگریٹڈ ایکواپارک کے قیام کا کام جاری ہے اور توقع ہے کہ مارچ 2024 تک اس پر  کام شروع کر دیا جائے گا۔

جناب ساگر مہرا نے تمام مندوبین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے تمام کوششوں میں ان کی رہنمائی اور تعاون کے لیے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور وزرائے مملکت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے حکومت ہند کے مختلف اقدامات اور اسکیموں جیسے بلیو ریوولیوشن اسکیم، فشریز انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) اور پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے نتیجہ کے طور پر ماہی گیری کے شعبے کی کامیابیوں اور پیشرفت پر روشنی ڈالی جس کی وجہ سے پیداوار اور پیداواری صلاحیت اور ٹیکنالوجی کا انفیوژن اور انفراسٹرکچر کی جدید کاری وغیرہ میں اضافہ ہوا ہے۔

اس پروگرام میں کل 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے حصہ لیا جس میں 239 پروجیکٹ سے فائدہ اٹھانے والوں، فشریز کوآپریٹیو، ساگر مترا، آئی سی اے آر انسٹی ٹیوٹ، ریاستی ماہی پروری کے اداروں اور یونیورسٹیوں، کرشی وگیان کیندروں، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حکام، این ایف ڈی بی ، ڈی او ایف (حکومت ہند) حکام وغیرہ سے  تقریباً 75,000 شرکاء موجود تھے جن میں سے 1000 شرکاء جسمانی طور پر تقریب میں موجود تھے ۔ ڈیجیٹل اور آؤٹ ڈور میڈیا مہمات کے ذریعے بھی ~3 لاکھ لوگوں تک رسائی حاصل کی گئی۔

فائدہ اٹھانے والوں نے اپنی کامیابی کی کہانیوں کے بارے میں بتایا، میزورم کے جناب  ایف لال ڈنگلیانا نے آبی زراعت کی طرف رخ کیا جب وہ  صرف 30,000 روپے سالانہ ہی کماتے تھے  اور اب وہ 19 تالابوں کے ساتھ اپنی 2 ہیکٹر زمین پر ماہی گیری کی مشق کرتے ہیں، گوا میں زیش فارمس نے آر اے ایس اور بائیوفلوک مچھلی کی کاشت میں کامیابی حاصل کرکے 50 لاکھ روپے  کی خالص آمدنی اعلیٰ قسم کی مچھلی اور بیج کی مسلسل پیداوار، روزگار پیدا کرنے، مقامی اور علاقائی منڈیوں میں شراکت، رقبہ کی توسیع، اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ  کرکے حاصل کی ۔ تمل ناڈو سے  محترمہ آر مروگیشوری سمندری سوار کی کاشت کرتی ہیں اور پی ایم ایم ایس وائی کے تحت موصول ہونے والی سبسڈی نے انہیں رافٹس کی دیکھ بھال، پیچیدہ نیٹ کی صفائی، اور حفظان صحت سے متعلق سمندری سوار پروسیسنگ کے لیے شمسی توانائی سے خشک کرنے والی تکنیک متعارف کروانے میں مدد کی جس سے اس کی سالانہ آمدنی 108,000  روپئے  ہوگئی  جو ان کی خاندانی آمدنی میں 40 فیصد کا اضافہ ہے، راجستھان کے کاروباری جناب ونود کمار نے موتیوں کی کھیتی میں قدم رکھا، ضروری علم حاصل کیا، محکمہ ماہی پروری، راجستھان سے رہنمائی لی اور موتیوں کی کھیتی کے لیے تالاب بنائے جس سے انہیں سالانہ 39 لاکھ روپے کا کاروبار کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ۔

پس منظر:

ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں باریک بینی سے شروع کی گئی کثیر جہتی مداخلتوں کے ذریعے ہندوستان کا ماہی گیری کا شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ماہی پروری کی وزارت، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، حکومت ہند کی ایک اہم اسکیم ہے اور اسے 10 ستمبر 2020 کو وزیر اعظم نے شروع کیا تھا۔ اس کا مقصد مختلف اسکیموں اور اقدامات سے مربوط کوششوں کے ذریعے  ابھرتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے کو رفتار دینا ہے۔

************

ش ح۔ ج ق    ۔ م  ص

 (U: 9679)



(Release ID: 1958721) Visitor Counter : 80


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil