امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں مناسب قیمت پر حسب ضرورت چینی دستیاب ہے:غذا اور عوامی نظام تقسیم کا محکمہ


ہندوستانی چینی دنیا میں سب سے سستی ہے

رواں سیزن کے 94فیصد گنا بقایا کی ادائیگی پہلے ہی کسانوں کو کی جاچکی ہے

Posted On: 14 SEP 2023 5:09PM by PIB Delhi

حکومت ہند کے وقت پر کیے گئے اقدامات سے پورے سال کے لیے پورے ملک میں مناسب قیمتوں پر چینی کی حسب ضرورت دستیابی کو یقینی بنایا جاسکاہے۔ موجودہ چینی سیزن (اکتوبر –ستمبر)23-2022 کی 30 تاریخ کو ختم ہورہا ہے ۔ ہندوستان نے پہلے ہی 330 ایل ایم ٹی کی چینی پیداوار کو عبور کرلیا ہے جس میں ایتھنال کی پیداوار کے لیے تقریباً 43 لاکھ میٹرک ٹن کا ڈائیورزن شامل نہیں ہے۔ اس طرح ملک میں کُل  عام شکر کی پیداوار تقریباً 373 لاکھ میٹرک ٹن ہوگی جو پچھلے 5 چینی موسموں میں دوسرا سب سے زیادہ ہے۔

ملک کے شہریوں کو اولیت اور کسانوں کو دین داری کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہوئے ہندوستان نے برآمداتی کوٹہ کو صرف 61 لاکھ میٹرک ٹن تک محدود کردیا۔ اس کے نتیجے میں اگست 2023 کے آخر میں تقریباً 83 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک ہے۔ یہ اسٹاک تقریباً ساڑھے تین مہینے کی کھپت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے ۔ یعنی رواں چینی سیزن 23-2022 کے آخر میں ملک میں دستیاب یہ سب سے زیادہ اسٹاک ہے۔ یہ حقیقت گھریلو صارفین کو یہ اطمینان دلاتی ہے کہ مستقبل میں بھی ان کے لیے مناسب قیمت پر چینی دستیاب ہونے کی امید ہے۔

آئی این بی کے اندازے کے مطابق اب تک ستمبر 2023 میں مانسون عام سا رہا ہے اور مہاراشٹر  و کرناٹک کے گنا خطوں میں بھی بارش ہوئی ہے جس سے بہتر فصل کے امکان میں بہتر ی آئی ہے اور آئندہ چینی سیزن 24-2023 میں ریکوری ہوئی ہے۔ تمام چینی پیدا کرنے والی ریاستوں کے  ریاستی گنا کمشنروں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ فصلوں پر نظر رکھیں اور گنے کے رقبے، پیداوار اور ممکنہ چینی پیداوار کے بارے میں اپنی معلومات حاصل کرے۔ یہ معلومات آئندہ سیزن کے لیے چینی برآمداتی پالیسی کے سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ لینے کی بنیاد بنے گی۔ حکومت ہند نے ہمیشہ گھریلو کھپت کے لیے چینی کی دستیابی ، ایتھنال پیداوار کے لیے ڈائیورزن اور موسم کے آخر میں حسب ضرورت کلوزنگ بیلنس کو ترجیح دی ہے۔ برآمدات کے لیے صرف اضافی چینی اگر دستیاب ہو کی اجازت ہے۔ یہ نظم گھریلو بازار میں قیمتوں کے استحکام کو یقینی بناتا ہے ، یہ صرف اس پالیسی کا نتیجہ ہے کہ ہندوستانی صارفین کو چینی ملوں کو کوئی سرکاری سبسیڈی نہیں ہونے کے باوجود دنیا میں سب سے کم قیمتوں میں سے ایک پر چینی مل رہی ہے۔

اس کے علاوہ حکومت ہند نے ایک مؤثر اقدام کی شکل میں مختلف چینی ملوں سے کاروباریوں سے متعلق معلومات طلب کی ہے تاکہ ملک کے مختلف حصوں میں چینی کے ذخیرے کی باریکی سے نگرانی کے لیے ایک نظام تیار کیا جاسکے۔ صنعتی تنظیموں نے بھی اپنے حسب ضرورت اسٹاک کی تصدیق کی ہے اور اس بات کی ستائش کی ہے کہ اس سیزن کے آخر میں چینی کے زیادہ سے زیادہ کلوزنگ بیلنس کی دستیابی کے نتیجے میں ملوں کی مالی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ یہ حکومت اور صنعت کی تمام اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ملوں کے ذریعے 1.07 کروڑ روپئے (رواں سیزن کے گنا بقایا کا 94فیصد) سے زیادہ کی ادائیگی پہلے ہی کی جاچکی ہے جو چینی سیکٹر کے بارے میں جوش پیدا کرتا ہے۔

 

-----------------------

ش ح۔ج ق  ۔ ع ن

U NO: 9538


(Release ID: 1957609) Visitor Counter : 85


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Marathi