وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
آج مہاراشٹر میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری سے متعلق کے سی سی قومی کانفرنس کی صدارت کی
جناب پرشوتم روپالا نےاس بات پر زور دیا ہے کہ اے ایچ ڈی اور ماہی گیری کے کسانوں کو کے سی سی جاری کیا جانا چاہئے
جناب روپالا نے ساگر پرکرما کے دوران کے سی سی کو فروغ دینے کے لیے محکمہ کے افسران کے ساتھ ساتھ ضلع افسران کے کام کی تعریف کی
جناب پرشوتم روپالا نے اہل ماہی پروروں اور ماہی گیروں میں کے سی سی کارڈ تقسیم کیے اور ا ن کا کہنا ہے کہ زمینی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضلعی سطح پر جائزہ لیا جانا چاہیے
Posted On:
04 SEP 2023 6:35PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج مہاراشٹر میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے لیے قومی کے سی سی کانفرنس کی صدارت کی۔ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت نے ماہی پروری کے محکمے کے ساتھ مل کر قومی کے سی سی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے ریاستی وزیر ڈاکٹر ایل مروگن، وزارت خزانہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھگوت کشن راؤ کراد، ، حکومت مہاراشٹر کے ماہی پروری کے وزیر جناب سدھیر منگنٹیوار؛ حکومت مہاراشٹر کے محصولات، حیوانات اور دودھ کی ترقی کے وزیر جناب رادھا کرشنا ایکناتھ راؤ ویکھے پاٹل؛ ماہی پروری کے سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لکھی؛ محکمہ حیوانات اور ڈیری کی سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے؛ محکمہ حیوانات اور ڈیری کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ورشا جوشی؛ ماہی گیری محکمے میں جوائنٹ سکریٹری (اندرونی ماہی پروری) جناب ساگر مہرا اور چیف ایگزیکٹیو، این ایف ڈی بی، ڈاکٹر ایل نرسمہا مورتی، اے آر ایس اس تقریب میں موجود تھے۔ مہمانان خصوصی، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب نیرج نگم اور سی جی ایم، ، نابارڈ کے محکمہ ری فنانس کےسی جی ایم جناب وویک سنہا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے حکومت مہاراشٹر کے محکمہ ماہی پروری ( ڈی او ایف) کے محکمہ، مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) کے تمام عہدیداروں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کے سی سی، اے ایچ ڈی اور ماہی گیری کے کسانوں کو جاری کیا جانا چاہئے اور پہلے قدم کے طور پر انہیں تسلیم کیا جانا چاہئے۔ اس سے دیہی معیشت کی ترقی کی امید ہے۔ انہوں نے ساگر پریکرما کے دوران، کے سی سی کو فروغ دینے کے لئے محکمہ کے افسران کے ساتھ ساتھ، ضلع افسران کے ذریعہ کئے گئے کام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ زمینی مسئلے کے حل کے لیے ضلعی سطح پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔
ڈی او ایف / ڈی اے ایچ ڈی اور کے سی سی کی طرف سے پی ایم ایم ایس وائی پر مختصر ویڈیوز، کے سی سی کے فوائد اور اہلیت کے ساتھ ساتھ، استفادہ کنندگان کے شواہد بھی شراکت کئے گئے ۔ جناب پرشوتم روپالا نے اہل ماہی پروروں اور ماہی گیروں میں کے سی سی کارڈ تقسیم کئے۔اس کے بعد ورچوئل بات چیت میں استفادہ کنندگان نے کے سی سی سے فائدہ اٹھانے کے اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔
ایم او ایس، ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی ڈاکٹر ایل مروگن نے پہلی قومی کے سی سی کانفرنس کے لیے سب کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ غریب کلیان کے ایک جزو میں مالی شمولیت شامل ہے، اس لیے اس امر کو برداشت کیا جانا چاہیے کہ ملک بھر میں مقامی قرض دہندگان کے ذریعے عائد کیے گئے زیادہ سود والے قرض کو، کے سی سی کے فروغ کے ذریعے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے انہوں نے تمام بینکوں پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں ، تربیت دیں اور صلاحیت پیدا کریں۔ حکومت مہاراشٹر کے محصولات، حیوانات اور ڈیری کی ترقی کےوزیر شری رادھا کرشنا ایکناتھ راؤ ویکھے پاٹل نے موجود تمام بینکروں کو مشورہ دیا کہ وہ اصولوں میں نرمی کریں کیونکہ ڈی اے ایچ ڈی اور ڈی او ایف کے دونوں شعبے، تبدیلی کے مراحل سے گزر رہے ہیں اور انہیں زمینی سطح پر سہارے کی ضرورت ہے۔
وزارت خزانہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کشن راؤ کراڈ نے روشنی ڈالی کہ اب جب کہ ہندوستان، تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے ہمارے ہدف کو حاصل کرنے کی جانب پیشرفت کر رہا ہے، بنیادی سطح پر تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کے سی سی، تمام ماہی گیری کے درخواست دہندگان کو دیا جائے، زیر التواء درخواستوں کو جلد از جلد نمٹا جائے اور درخواستوں کی واپسی، بینک یا درخواست گزار سے کی جائے۔ گجرات کی ریاستی اسکیم کی طرح، جو 0فیصدپر قرض کی مالی اعانت کرتی ہے، اس طرح کی فراہمی بھی کابینہ کو تجویز کی جانی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چھوٹے پیمانے پر دکانداروں اور خواتین خوانچہ فروشوں کے ساتھ ،وینڈرز جیسا ہی سلوک کیا جائے تاکہ عمل درآمد کو آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بینکوں کو اسکیم کو فروغ دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور کے سی سی کے لیے گھر گھر جاکر متحرک ہونا چاہیے۔ حکومت مہاراشٹر کے ماہی پروری، جنگلات اور ثقافتی امور کے وزیر جناب سدھیر منگنٹیوار نے ساگر پریکراما پروگرام کی تعریف کی اور اس پہل کی قیادت کرنے پر مرکزی وزیر موصوف کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کے سی سی کے درخواست دہندگان کو دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ہینڈل کیا جانا چاہئے اور دکانداروں کو بھی قرض دیا جانا چاہئے، تاکہ مارکیٹ کے روابط، ٹیکنالوجی کو اپنانے وغیرہ کے مسائل حل ہوسکیں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ ذریعہ معاش پیدا کرنے کے لیے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کی دفعات کی جستجو کی جانی چاہئے۔
محکمہ ماہی پروری کی سکریٹری ڈاکٹر ابھیلاکھ لکھی نے بتایا کہ ماہی پروری کے لیے 25000 کروڑ روپے کے قرض کا ہدف ہے، اس لیے کاروبار میں آسانی بہت ضروری ہے۔ درخواستوں کے مسترد ہونے کی وجوہات کی جانچ پڑتال کے لیے ترجیح، جھینگا کلچر کے لیے مالیات کے پیمانے کا جائزہ اور دیگر سخت سرگرمیوں، خواتین خوانچہ فروشوں کے لیے کریڈٹ، گھر گھر کے سی سی ابھیان میں ایف اے ایچ ڈی کی شمولیت، صلاحیت کی تعمیر کے لیے فنڈ کی ضروریات، رسائی، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے مواصلات وغیرہ دیگر اہم امور ہیں جن پر خطاب کے دوران روشنی ڈالی گئی۔ محکمہ حیوانات اور ڈیری کی سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان کو ’دنیا کی ڈیری‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور اب ہندوستان کو خود کفالت سے آگے بڑھ کر انٹرپرینیور شپ اور اقداری اضافہ کے تئیں پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے۔ بڑے فائدہ اٹھانے والوں کی بنیاد کی کوریج کے لیے ،ضلع اور بلاک کی سطح پر کے سی سی کی رسائی کی ضرورت اور ڈی ایف ایس کے تعاون سے نگرانی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
تقریب کا آغاز ، محکمہ ماہی پروری کے جوائنٹ سکریٹری (اندرونی ماہی پروری) جناب ساگر مہرا کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا اور تمام متعلقہ فریقین سے درخواست کی گئی کہ وہ کے سی سی اسکیم کے نفاذ میں مخصوص وجوہات اور خامیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے اپنے خیالات، مسائل، چیلنجز، تجاویز، فیڈ بیک شیئر کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کچھ اصولوں میں نرمی کی ضرورت ہے اور کچھ اصلاحی اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کے سی سی ملک بھر کے تمام اہل کسانوں تک پہنچ سکے۔ محکمہ حیوانات اور ڈیری کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ورشا جوشی نے ڈی اے ایچ ڈی میں کے سی سی کی کامیابیوں اور اس شعبے کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ شراکت داروں کو کچھ اصولوں میں نرمی کرنی چاہیے اور کسانوں کو ضرورت کے مطابق تعلیم دینی چاہیے۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرجناب نیرج نگم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مالی شمولیت کے حصول کے لیے چھوٹے قرضوں کے حصول میں اضافہ ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ بینکوں کو آر بی آئی کے سی سی کے رہنما خطوط پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ بینک کے عملے کو مالیاتی خواندگی میں تربیت دی جا سکتی ہے اور سال بھر مہم چلائی جانی چاہئے؛ پروسیسنگ ٹائم لائنز پر عمل کیا جانا چاہئے جبکہ بینکوں کے ذریعہ صورتحال کو متعلقہ طور پر بیان کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے اور ریاستی سطح پر مسائل کو مزید اجاگر کرنے کے لئے ، اسےنچلی سطحوں یعنی بلاک اور ضلعی سطحوں پر کیا جانا چاہئے۔ نابارڈکے محکمہ ری فنانس کےسی جی ایم جناب وی کے سنہا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زراعت کے متعلقہ شعبے بھی اتنے ہی اہم ہو گئے ہیں جتنا کہ خود بنیادی شعبے اور حقیقی صلاحیت کو حاصل کرنے کے لیے، ہر اقداری سلسلے کے جزو پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ نابارڈ باقاعدگی سے آر آر بیز کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ زمینی معلومات حاصل کرنے کے لیے ایسا کرتا رہے گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ بینکرز کو دستاویزات سے متعلق مسائل پر عمل کرنے کے لیے، یکساں رہنما خطوط دستیاب کرائے جائیں۔
اے بی یو اور جی ایس ایس، ایس بی آئی کے چیف جنرل منیجرجناب شانتنو پینڈسے نے ایس بی آئی کی طرف سے کسانوں کو پیش کی جانے والی مصنوعات کے بارے میں، مختصراً بات کی جس میں اقداری سلسلے میں اقداری اضافہ / پروسیسنگ میں معاونت کے لیے نئی تیار کردہ مصنوعات شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بحث کے دوران سامنے آنے والے چیلنجوں کو مناسب طریقے سے نوٹ کیا گیا ہے اور فوری طور پر ایک ایڈوائزری جاری کی جائے گی اور کے سی سی کے رہنما خطوط کی تعمیل پر اعادہ کرنے اور مالکانہ دستاویزات کے اصرار میں نرمی کے لیے زیرو پر گردش کر دی جائے گی۔ 1.6 لاکھ تک ضمانت، گارنٹر کی پیروی کی جائے۔ سابق گورنر اتر پردیش جناب رام نائک نے ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی کے مرکزی وزیر کی قیادت میں ساگر پرکرما پروگرام کی تعریف کی اور کہا کہ چھوٹے قرضہ فراہم کرنے والے مراکز وغیرہ جیسی سرگرمیوں کے لیے سی ایس آر کو شامل کرنے کو فروغ دیا جانا چاہیے۔
مجموعی طور پر 80000 شرکاء نے شخصی اور ورچوئل طریقوں سے شرکت کی۔ 21000 ماہی گیروں اور فش فارمرز کے ساتھ 370 مقامات سے، 35 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے شامل ہوئے؛ 9000 افراد شخصی طور پر اور ورچوئل موڈ کے ذریعے شامل ہوئے جبکہ 50000 اے ایچ ڈی کسان، 1000 کامن سروس سینٹرز (سی ایس سیز) کے ذریعے شامل ہوئے۔ بیرونی مہم کے ایک حصے کے طور پر، ڈیجیٹل، الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا کے ذریعے تقریباً 22 لاکھ عوام تک رسائی حاصل کی گئی اور رہنما خطوط/ایس او پی پر 7 مقامی زبانوں میں تشہیری مواد تقسیم کیا گیا اور ماہی پروری کے لیے کے سی سی سہولت پر ویڈیو جاری کی گئی۔ پروگرام کا اختتام این ایف ڈی بی کے سی ای جناب ایل این مورتی کے شکریے کے خطاب کے ساتھ ہوا۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
ش ح۔ اع ۔ را
U. No. 9187
(Release ID: 1954798)
Visitor Counter : 118