وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ماہی پروری، مویشی پروری  اور دودھ کی صنعت کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ساگر پری کرما کے مرحلے VIII کی قیادت کی


جناب  پرشوتم روپالا نے ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کے طرز زندگی اور ذریعۂ معاش کے بارے میں معلومات حاصل کیں

اس طرح کی بات چیت کا بنیادی مقصد، پالیسی سازوں اور ان پالیسیوں سے براہ راست متاثر ہونے والے لوگوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے : شری روپالا

Posted On: 31 AUG 2023 7:52PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی صنعت کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن کے ہمراہ ڈی او ایف کے سکریٹری، ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی اور  جوائنٹ سکریٹری، محترمہ  نیتو کمارپرساد اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈکے چیف ایگزیکٹو، ڈاکٹر ایل این مورتی کی موجودگی میں ساگر پری کرما مرحلے VIII کی قیادت کی۔

ساگر پری کرما مرحلہ VIII  پروگرام کاآغاز ماہی گیروں اور خواتین کی طرف سے شری پرشوتم روپالا کے پرتپاک استقبال کے ساتھ ہوا اور ترواننت پورم ضلع کے متلاپوزی فشنگ ہاربر اور وِزنجم فشنگ ہاربر تک آگے بڑھا۔جناب  پرشوتم روپالا نے ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ ان کے طرز زندگی اور ذریعۂ معاش کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکے۔ اس بات چیت میں باہمی تبادلۂ خیال بھی شامل تھا جس کے دوران  ماہی گیروں نے اپنے تجربات، چیلنجز اور خواہشات کا اظہار کیا۔ جن میں کشتیوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے وزنجم فشنگ ہاربر پر ہاربر کی توسیع بھی شامل تھی۔ مرکزی وزیر (ایف اے ایچ ڈی) نے متلا پوزی بریک واٹر ڈھانچے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، اور ڈیزائن پر غور کیا جس پر  پی ایم ایم ایس وائی پہل  قدمی کے تحت ضروری اصلاحی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جناب روپالا نے مطلع کیا کہ اس طرح کی بات چیت کا بنیادی مقصد، پالیسی سازوں اور ان پالیسیوں سے براہ راست متاثر ہونے والے لوگوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے۔ تقریباً 200 ماہی گیروں نے متلاپوزی ماہی گیری ہاربر میں حصہ لیا اور 150 ماہی گیروں نے وِزنجم فشنگ ہاربر میں حصہ لیا۔

اس کے علاوہ ، جناب پرشوتم روپالا نے ڈاکٹر ایل مروگن کے ہمراہ  سی ایم ایف آر آئی کے مقام پر  سلور پومپانو کے پیداواری اکائی  کا دورہ کیا اور معائنہ کیا۔ جناب روپالا نے پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے بڑے پیداواری یونٹ لگانے کا مشورہ دیا۔

اس کے بعد، مرکزی وزیر (ایف اے ایچ ڈی) کی قیادت میں معززین اور اعلیٰ عہدیداروں کے وفد نے کنیا کماری ضلع کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر ایل مروگن کے علاوہ،ایف اے ایچ ڈی کے وزیر مملکت، ناگرکوئل قانون ساز اسمبلی کے رکن گاندھی اور سابق مرکزی وزیر مسٹر پون بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ اس کے بعد، ساحلی دیہات میں ہونے والی بات چیت میں ماہی گیروں نے وزراء سے اپنے مختلف مطالبات پر زور دیا جن میں میرین ایمبولینس، ہیلی کاپٹر کے ذریعے ماہی گیروں کے لیے بچاؤ کی سہولت، ماہی گیروں کے لیے بیمے کی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنا اور ماہی گیری کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانان بشمول ریڈیو فون اور مواصلاتی مراکز کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں، ماہی گیروں، ماہی گیر خواتین، مچھلی پالنے والے کسانوں اور کشتی مالکان نے وفد کے ساتھ اپنے تجربات اور زندگی کی داستان ساجھا کیں۔  ماہی گیروں نے اپنی روزی روٹی  اور ذریعۂ معاش کے بارے میں مختلف سرکاری اسکیموں جیسے پی ایم ایم ایس وائی  اور کے سی سی کے  زبردست تعاون پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

مرکزی وزیر جناب  روپالا نے یقین دلایا کہ ماہی گیروں کے مطالبات پر غور کیا جائے گا اور ان میں سے ہر ایک مطالبے پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے چنوتیوں پر بات کرنے پر ماہی گیروں کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ماہی گیری سے متعلق پیمانوں میں بہتری کے لیے مطالعہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے ماہی گیروں کی جانب سے ان کی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے بہت زیادہ مطالبہ کے پیش نظر وزیراعظم نے ماہی پروری کا ایک الگ سے محکمہ قائم کیا ہے۔ ماہی پروری کے شعبہ میں سرمایہ کاری ، زمینی حقائق کو سمجھتے ہوئے ماہی پروری کے شعبہ کی ترقی  کے لیے کی گئی ہے۔ جناب  روپالا نے ماہی گیری کے شعبے میں دیہی عوام کے تعاون کی بھی تعریف کی اور ماہی گیری کے ویلیو نظام میں اہم خامیوں کو ختم کرنے کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔

اس کے علاوہ، جناب  پرشوتم روپالا نے استفادہ کنندگان سے درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور ماہی پروری کے کسانوں اور اس سے منسلک سرگرمیوں کے لیے کے سی سی کے فوائد کا استعمال کریں۔ انہوں نے رضاکاروں سے بھی درخواست کی کہ وہ  پی ایم ایم ایس وائی، کے سی سی جیسی اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں تاکہ استفادہ کنندگان اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔

وزیرمملکت ، ڈاکٹر ایل مروگن نے ماہی گیروں اور خواتین کے زبردست استقبال اور اطمینان کے لیے ساگر پری کرما کے سات مراحل پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ ، انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ تمل ناڈو میں  ملک میں سمندری ماہی گیری کے لیے بہت زیادہ گنجائش  اور امکانات موجود ہیں  اور ساتھ ہی ساتھ ریاست،  سمندری ماہی گیری کے مناسب ضابطوں، سمندری مچھلیوں کی لینڈنگ میں مناسب حفظان صحت اور صفائی ستھرائی اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں ایک قائدانہ کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری خوراک کی برآمد میں ہندوستان،  دنیا میں چوتھے مقام پر ہے۔ انہوں نے اطمینان کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ چنئی کے کائی میدو  ہاربر،  کو اب جدید بنایا گیا ہے اور گزشتہ 9 سالوں میں ماہی گیر برادری کی ترقی اور فلاح وبہبود کے لیے 38,500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ماہی گیروں، ماہی پروری کرنے والے کسانوں، استفادہ کنندگان اور کوسٹ گارڈ افسران کا ماہی گیری کے شعبے کو بڑھانے کے لیے اپنی تجاویز دینے پر شکریہ ادا کیا۔

بعد میں دن میں ، کنیا کماری میں ایک اسٹیج پروگرام کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں جناب پرشوتم روپالا دیگر معززین کے ہمراہ تقریباً 700 ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت کریں گے، 160 سے زیادہ مستحق افراد میں مختلف فوائد تقسیم کریں گے اور اس کے علاوہ اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔

ماہی پروری اور آبی زراعت ،خوراک اور غذائیت کے ساتھ ساتھ روزگار، رقم اورغیر ملکی  زرمبادلہ کے بڑے ذرائع ہیں۔ ہندوستان متنوع آبی وسائل کی بنیاد ہے اور وہ مختلف النوع مچھلیوں کی ایک وسیع پیداوار کرتا ہے۔ ہندوستان میں یہ اہم شعبہ پرائمری سطح پر تقریباً 2.8 کروڑ ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کسانوں کو روزی روٹی، روزگار اور کاروباری مواقع فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ویلیو نظام سے بھی کئی لاکھ افراد کو روزگار حاصل ہوتا ہے۔  ہندوستان مچھلی پیدا کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے، جو کہ عالمی سطح پر مچھلی کی پیداوار کا تقریباً 8 فیصد پیدا کرتا ہے۔ عالمی سطح پر، ہندوستان جھینگا کلچر میں پہلے اور ایکوا کلچر مچھلی کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہے۔

ساگر پریکرما کا مقصد، ایک بہتر کل کے لیے ماہی گیری ہے، اور یہی وہ مقام ہے جہاں ذریعہ ٔ معاش پائیداری کو پورا کرتا ہے۔ ساگر پری کرما یاترا ، ماہی گیری، مویشی پروری اور دودھ کی صنعت  کے مرکزی وزیر کی قیادت میں ماہی پروری کے کسانوں سے روابط قائم کرنے سے متعلق اپنی نوعیت کی اولین بڑی پیش قدمی ہے جو مارچ 2022 میں شروع ہوئی تھی اور یہ ہندوستان کے ساحلی علاقوں کے تقریباً 8000 کلومیٹر تک کا احاطہ کرے گی۔ اس یاترا کا مقصد ماہی گیروں سے ان کے کام کے مقامات پر ہی  ملنا، ان کی مشکلات اور شکایات سننا، گاؤں کی سطح پر زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنا، پائیدار ماہی گیری کی حوصلہ افزائی کرنا، اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حکومت کی سبسڈی اورپہل قدمیوں سے  ہر شخص  مستفید ہوسکے ۔  یہ یاترا،اب تک گجرات کے مانڈاوی سے لے کر کیرالہ کے وِزنجم تک کی ساحلی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 7 مراحل کا احاطہ کر چکی ہے۔

مویشی پروری اور دودھ کی صنعت کی پیداوار کی وزارت، حکومت ہند کا ماہی پروری کا محکمہ اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ ،  حکومت کیرالہ اور تمل ناڈوحکومت کے ماہی پروری کے محکمے،  انڈین کوسٹ گارڈ، اور ماہی گیروں کے نمائندے بھی اس یاترا کا اہتمام کر رہے ہیں اور  ساگر پری کرما مرحلہ VIII میں فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں جو 30 اگست 2023 کو کیرالہ کے وِزنجم سے شروع ہوئی تھی ۔ وِزِنجم میں، پرِکرما نے متلاپوزی فِشنگ ہاربر، وزِنجم فِشنگ ہاربر اور سی ایم ایف آر آئی سینٹر کا احاطہ کیا اور ساحل کے ساتھ تمل ناڈو میں کنیا کماری ضلع  تک پیش قدمی کی ۔ ساگر پریکرما مرحلہ VIII یاترا تمل ناڈو کے ساحلی علاقوں میں آگے بڑھے گی جس میں کنیا کماری، ترونیل ویلی، تھوتھکوڈی اور رامناتھ پورم کے اضلاع کا احاطہ کرتے ہوئے تھینگا پٹنم، تھوتھر، والاولی، کرومپنائی، ونیاکوڈی، کولاچیل، مٹوم، اواری، پیریاتھلائی، ویرپانڈیان پٹنم، تھروائیکولم، موکایور، منوردشام، کوہراما، ویلاولی، رام پورسنگ گاؤں شامل ہیں۔  دیگر ساحلی اضلاع جیسے تھروالور، چنئی، کانچی پورم، ویلوپورم، کڈالور، ترورور، کرائیکل اور مرکز کے زیرانتظام علاقے پدوچیری کو بھی ساگر پری کرما کے آنے والے ذیلی مراحل میں شامل کیا جائے گا۔

******

ش ح ۔ ع م۔ ج ا

U. No.9073


(Release ID: 1953979) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Telugu