سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

پارلیمنٹ نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف ) بل 2023 کو منظوری دی، بل راجیہ سبھا بھی صوتی ووٹ سے منظور


‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن’’ 2047 میں کے قد کا تعین کرے گا، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، انوسندھان قانون ہندوستان کے ترقی یافتہ ملکوں کی چنندہ لیگ میں شامل ہونے کی راہ ہموار کرے گا

وزیراعظم مودی کےتصور کردہ این آر ایف ہمیں نئے شعبوں میں نئی تحقیق کی قیادت کرنے والے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کردےگا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ یہ بل ریاستوں کے لیے خاص طور سے الگ سے مختص کرتا ہے، جس سے ریاستی یونیورسٹیوں اور اداروں کے اندر ایک الگ مسابقت کو فروغ ملتا ہے

Posted On: 09 AUG 2023 7:40PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے آج یہاں کہاکہ ‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ’’ 2047 ہندوستان کے قد کا تعین کرے گا۔

راجیہ سبھا میں ‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن  (این آرایف) بل 2023’’ پر بحث کاجواب دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا انوسندھان قانون ہندوستان کے ترقی یافتہ ملکوں کی چنندہ   لیگ میں شامل ہونے کی راہ ہموار کرے گا۔

پارلیمنٹ نے بعد میں بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔ لوک سبھا اس سے پہلے ہی 7 اگست 2023 کو منظور کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا‘‘یہ ایک ایسا بل ہے جس کا طویل مدتی اثر، طویل مدتی نتیجہ حاصل ہونے والا ہے اور ہم سبھی ہندوستان کے ہر شہری، جس میں دوسری طر بیٹھے لوگ بھی شامل ہیں، فریق بننے جارہے ہیں۔غالباً یہ تاریخ بننے جارہی ہے’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001827A.jpg

یہ بل ریاضی سائنسز، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور ارضیاتی سائنس، صحت اور زراعت سمیت نیچورل سائنس کے شعبوں میں تحقیق، اختراع اور انترپرینیوشپ کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک سمت فراہم  کرے گا۔

وزیرموصوف نے کہا کہ یہ قانون بشریات اور سوشل سائنسزکے سائنسی اور تکنیکی انٹرفیس کو فروغ دے گا تاکہ ایسی تحقیق اور اس سے منسلک اتفاقیہ معاملوں کو فروغ دیا جاسکے، نگرانی کی جاسکے اور ضرورت کے مطابق مدد فراہم کی جاسکے۔

ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ بل سے ملک میں تحقیق وترقی پر ہونے والے خرچ میں اضافہ ہوگا۔ این آرایف کی ایگزیکٹیو کونسل کو نہ صرف مختلف پروجیکٹوں کی پیش رفت کی نگرانی کرنے کاکام سونپا گیا ہےبلکہ مختلف سطحوں پر فنڈنگ کی جواب دہی کا تجزیہ کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔

انہوں نے کہا‘‘ اس میں پانچ برسوں کے لیے 50 ہزار کروڑروپے (خرچ کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے) جس میں سے 36 ہزار کروڑ روپے تقریباً 80 فیصد، غیر سرکاری ذرائع سے، صنعت اور مخیرلوگوں سے ، گھریلو اور ساتھ ہی باہری ذرائع سے آنے والے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IUH3.jpg

یہ واضح کرتے ہوئے کہ بل ریاستی یونیورسٹیوں اور اداروں کے لیے الگ الگ رقم مقرر کرکے انہیں محفوظ رکھتا ہے، ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ بل ریاستی یونیورسٹیوں اور اداروں کے اندر خاص طور سے الگ  رقم مختص کرنے کے ساتھ الگ مسابقت کا تصور پیش کرتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے ذریعہ تصور کردہ این آرایف ہمیں نئے شعبوں میں نئی تحقیق کی قیادت کرنے والے ترقی یافتہ ملکوں کی لیگ میں شامل کردے گا۔

انہوں نے کہا ‘‘ جب سے وزیراعظم مودی نے 2014 میں اقتدارسنبھالا ہے، انہوں نے ایک کے بعد ایک، کئی رہنمائی والے فیصلے کیے ہیں، ہندوستان کو خود کی کھڑی کی گئی ان رکاوٹوں سے باہر نکالنے کے لیے ماضی کی کئی پابندیوں کو ختم کیاہے تاکہ ہم ایک عالمی رول ادا کرسکیں۔اور انہوں نے ہمارےلیے آئندہ 25 برسوں میں امرت کال کا تصورکیا ہے۔ظاہری طور پر ہمیں عالمی معیارات پر کھرا اترناہوگا اوریہ تبھی ممکن ہے جب ہمارے پاس دیگرملکوں کے برابر مسابقت ہوگی’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے ثابت کردیا ہے کہ کیسے سائلو کو توڑا جاتا ہے اور اپنے غیر استعمال شدہ وسائل کے وسیع امکانات کو بروئے کار لاکر پرائیویٹ سیکٹر کےساتھ مل کر کام کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا ‘‘ وزیراعظم نریندرمودی نے خلائی شعبے کوکھولا، آج ہمارے پاس چندریان ہے، پرائیویٹ سیکٹر کے 160 اسٹارٹ اپس ہیں، 2014 میں وزیراعظم مودی نے ایک فیصلہ میں جوہری توانائی کے ایکٹ میں ترمیم کی اور جوائنٹ وینچر کی اجازت دی، آج ہریانہ کے گورکھپورمیں جوہری توانائی کا پلانٹ بن رہا ہے’’۔

ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہا کہ این آرایف ذریعۂ معاش کے نئے راستے بھی کھولے گا۔

انہوں نے کہا ‘‘ وزیراعظم مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے اسٹارٹ اپس انڈیا، اسٹینداپ انڈیا کی بات کی تھی اورمحض 350 اسٹارٹ اپس سے آج ہمارے پاس ایک لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں۔ہم نے پہلی کفایتی کووڈ ویکسین تیار کی ، اور بایو ٹیکنالوجی میں  2014 میں صرف 50 اسٹارٹ اپس تھے جوآج 66 ہزار تک پہنچ چکے ہیں’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ انہوں نے ہمیں احساس دلایا کہ روزگار کامطلب سرکاری نوکری نہیں ہے اور ہمیں اس ذہنیت سے باہر نکالنے میں مدد کی’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0037LTY.jpg

یہ قانون این آر ایف  کے قیام کی راہ ہموارکرے گا جو تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کوفروغ دے گا، اور ہندوستان کی یونیورسٹیوں، کالجوں ، تحقیقی اداروں اور آر اینڈ ڈی لیبارٹریز میں تحقیق اور اختراع کی روایت کو فروغ دے گا۔

یہ قانون این آر ایف قائم کرے گا، جو قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کی سفارشات کے مطابق ملک میں سائنسی تحقیق کی اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک سمت فراہم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ ادارہ ہے، جس کی کل تخمینہ لاگت پانچ سال (2023 سے 2028)کے دوران 50 ہزار کروڑ روپے ہے۔

سائنس وٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی) این آر ایف کا انتظامی محکمہ ہوگا جو ایک گورننگ بورڈ کے ذریعہ چلایا جائے گا جس میں مختلف موضوعات کے معروف تحقیق کار اور پیشہ ور شامل ہوں گے۔چوں کہ این آرایف کا دائرہ وسیع ہے –اس کا سبھی وزارتوں پر اثر پڑتا ہے- وزیراعظم بورڈ کے بربنائے عہدہ صدر ہوں گےاور سائنس وٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اور مرکزی وزیر تعلیم  بربنائے عہدہ نائب صدور ہوں گے۔این آرایف کا کام کاج حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیرکی صدارت میں ایک ایگزیکٹیو کونسل کے ذریعہ چلایا جائے گا۔

این آر ایف صنعت، تعلیم اور سرکاری محکموں اور تحقیقی اداروں کے درمیان اشتراک قائم کرے گا اور سائنٹفک اور متعلقہ وزارتوں کے علاوہ صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کی شراکت داری اور تعاون کے لیے باہمی تال میل کا ایک نظام قائم کرے گا۔ یہ ایک پالیسی فریم ورک بنانے اورریگولیٹری طریقۂ کار تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا جو تحقیق وترقی پر صنعت کے اشتراک اور اخراجات  میں اضافہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرسکے۔

یہ قانون 2008 کے قانون کے ذریعہ قائم سائنس اور انجینئرنگ تحقیقی بورڈ(ایس ای آر بی) کو بھی منسوخ کردے گا اور اسے این آرایف میں ضم کردے گا،جس میں ایک توسیع شدہ منڈیٹ ہے اور یہ ایس ای آر بی کی سرگرمیوں کے علاوہ دیگر سرگرمیوں کا بھی احاطہ کرتا ہے۔

******

ش ح ۔ ف ا۔ ج ا

U. No.8986



(Release ID: 1953457) Visitor Counter : 81


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi