کوئلے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گھریلو کوئلے  کی موثر منتقلی کیلئے  ریل-سی-ریل نقل وحمل کو فروغ دینے کی پہل


کوئلہ نکالنے کا ایک متبادل آر ایس آر طریقہ کار کا مقصد بلارکاوٹ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے

آر ایس آر نے نے صارف کی لاگت میں کمی ہے اور یہ ماحول دوست ہے

Posted On: 23 AUG 2023 2:37PM by PIB Delhi

کوئلے کی وزارت نےریل –سی- ریل کو فروغ دینے کیلئے ایک پہل کی ہے جس کا مقصد  گھریلو کوئلے کی موثر منتقلی کیلئے ریل –سی –ریل نقل وحل کو مربوط کرنا ہے۔ یہ کثیر موڈل ٹرانسپورٹیشن سسٹم، کوئلے کی کانوں سے بندرگاہوں تک اور پھر اختتامی صارفین تک بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حمل کی اجازت دیتا ہے، نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرتا ہے اور لاجسٹک کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔

مالی سال 2023 میں سب سے زیادہ کوئلہ کی پیداوار کرنے والی ریاستوں جیسے اڈیشہ، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش کے کچھ حصوں کے ساتھ، مجموعی گھریلو خام کوئلے کی ترسیل کا تقریباً 75 فیصد ہے۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، کوئلہ کی وزارت نے مالی سال 2030 تک  کی سی اے جی آر کے ساتھ ہندوستان میں کوئلے کی پیداوار کو تقریباً دوگنا کرنے  کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کوئلے نکالنے کا منصوبہ بند اور موثر نظام درکار ہے۔ اس لیے کوئلہ کی وزارت نے ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی ہے جس کی سربراہی  کوئلہ، اے ایس، وزارت توانائی، وزارت ریلوے اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کریں گی، جس کا مقصد ملک میں کوئلے کی منتقلی کے لیے طویل مدتی منصوبہ تیار کرنا ہے۔ فی الحال، کوئلے کے انخلاء میں ریلوے کا حصہ تقریباً 55فیصد ہے، جس کا ہدف مالی سال 2030 تک اس حصہ کو 75فیصد تک بڑھانا ہے۔ کوئلہ کی وزارت مالی سال 2030  تک آر ایس  ؍آرایس آر  موڈ کو اپنا کر  کوئلے کے انخلاء کو بڑھانے اور انخلاء کے متبادل راستوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے۔ کمیٹی نے کوئلے کے آر ایس آر انخلاء کو 2030 تک موجودہ 40ایم ٹی سے 112 ایم ٹی تک پہنچانے کے لیے کئی اقدامات کی سفارش کی ہے۔ یہ حکمت عملی کثیر جہتی فوائد پیش کرتی ہے۔ سب سے پہلے، کوئلہ نکالنے کا ایک اضافی متبادل طریقہ فراہم کرکے آل ریل روٹ پر بھیڑ کو کم کرنے کا امکان ہے۔ دوم بنیادی ڈھانچہ  تیار کر کے برآمدات کے مواقع کو فروغ دینا  ہے جسے مستقبل میں برآمدات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور آخر ی، اے آر آر کے مقابلے میں آر ایس آر میں کاربن اثرات نمایاں طور پر کم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YESP.jpg

نقل و حمل کا ساحلی جہازرانی  کا طریقہ، جو سامان کی نقل و حرکت کے لیے ایک اقتصادی اور ماحول دوست نظام ہے، ہندوستان کی لاجسٹک صنعت میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کوئلے کے انخلاء کو بڑھانے کے لیے جاری کوششیں جیسے آر ایس ؍آرایس آر، جنوبی اور مغربی ساحلوں کے ساتھ بندرگاہوں کی مکمل صلاحیت کے استعمال کو حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی ہے۔ اس سے گجرات، مہاراشٹر، کرناٹک، گوا، تمل ناڈو، کیرالہ اور آندھرا پردیش کے پاور ہاؤسز تک کوئلے کی زیادہ موثر نقل و حمل ممکن ہو سکے گی۔ آر ایس آر کے ذریعے کوئلے کی ترسیل کے اخراجات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ ریل-سی-ریل کا انتخاب کرنے سے ممکنہ طور پر جنوبی ہند میں واقع آخری صارفین کے لیے تقریباً 1300-760  روپے فی ٹن لاجسٹک لاگت کی بچت ہو سکتی ہے۔  فی الحال، ایم سی آ یل (پردیپ) سے مغربی/شمالی ٹی پی پیز کو کوئلے کی سپلائی کے لیے کل لاگت میں اے آر آر کے مقابلے میں تقریباً 2500 روپے فی ٹن کا اضافہ ہوا ہے لیکن پھر بھی یہ درآمدی کوئلے کی زمینی لاگت سے سستا ہے۔

کوئلے کی وزارت کی ریل-سی-ریل کو فروغ دینے کی کوششوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں کیونکہ گزشتہ چار سالوں میں کوئلے کی ریل-سی-ریل نقل و حمل میں تقریباً 125 فیصد کی نمایاں ترقی ہوئی ہے۔ اگلے سات سالوں میں ہندوستان میں کوئلے کی پیداوار تقریباً دوگنی ہونے کی توقع کے ساتھ، ریل سی ریل نقل و حمل کے ایک متبادل طریقہ کے طور پر، ہندوستان میں استعمال کے مراکز تک کوئلے کے موثر انخلاء کے لیے اہم بن جاتی ہے، جس سے بغیر کسی رکاوٹ اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

آئی ایم سی کی سفارشات تمام وزارتوں کے ذریعہ کوئلے کے موثر انخلاء کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ‘‘مکمل حکومت’’ کے نقطہ نظر کا حصہ ہیں۔

وزارت کوئلہ ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ریل – سی – ریل کوئلے کے انخلاء کی حکمت عملی میں مزید  وسعت کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے تاکہ توانائی کی فراہمی کے آسان اور موثر نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔

*************

( ش ح ۔ ع ح ۔ ت ح  (

U. No.8674

 


(Release ID: 1951392) Visitor Counter : 280