صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بھارت کی جی 20  کی صدارت


گاندھی نگر میں جی 20  کے وزرائے  صحت کی میٹنگ میں دستاویز  کے نتائج کومتفقہ طور پر منظور کیا گیا

جی20 جوائنٹ فنانس-ہیلتھ ٹاسک فورس (جے ایف ایچ ٹی ایف) کے ذریعے فنانس ٹریک کے ساتھ مذاکرات مستحکم کرنے کے تئیں پرعزم ہے، اور  عالمی وباکے لئے فنڈ کی تجاویز کی خاطر پہلی اپیل کےاختتام کا خیرمقدم کیا ہے

جی20  کےممالک نے ایک عبوری  میڈیکل جوابی اقدامات  میں تال میل کے میکانزم کے فروغ  کے لیے ڈبلیو ایچ او کی قیادت  میں سب کی شمولیت والےمشاورتی عمل کی حمایت کی

جی20  کےممالک ڈیجیٹل ہیلتھ  سے متعلق عالمی پہل قائم کرنے کی  ڈبلیو ایچ او کی  کوششوں کی حمایت کرنے کے تئیں پرعزم ہیں جو ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کی توثیق شدہ ڈبلیو ایچ او کی عالمی ڈیجیٹل ہیلتھ حکمت عملی 2020-2025 کے نفاذ میں معاونت کرے گا

جی 20  کے ممالک موسمیاتی لچکدار صحت کے نظام کی ترقی، پائیدار اور کم کاربن/کم گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کے صحت کے نظام اور حفظان صحت کی سپلائی چین  کو ترجیح دینے کے تئیں پرعزم ہیں

Posted On: 19 AUG 2023 6:44PM by PIB Delhi

جی 20  ملکوں کے وزرائے صحت کی میٹنگ میں نتائج کے دستاویز کو متفقہ طور پر منظور کیا  گیا، جس پر پیراگراف 22* کے علاوہ، جی 20 کے تمام وفود نے اتفاق کیا  ، جو چیئر کی سمری سے متعلق ہے۔ نتائج کی دستاویز نے جی20 ممالک کے عزم کو دوہرایا گیا تاکہ عالمی صحت کے آرکیٹیکچر کو مستحکم کرنے کے  سلسلے کو جاری رکھا جاسکے۔  

کووڈ-19 عالمی وبا سے سبق حاصل کرتے ہوئے، جی20  کے ممالک نے اس بات سے اتفاق کیا کہ   موجودہ عالمی صحت کے چیلنجوں اور محفوظ موثر ، معیاری ، یقینی اور سستے ٹیکوں، تھیراپیٹکس ، تشخیص اور دیگر طبی جوابی اقدامات خصوصاً کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ملکوں( ایس آئی ڈی ایس)   کے لئے مساوی رسائی کے ساتھ مستقبل کے صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے زیادہ  لچکدار، مساوی، پائیدار اور  سب کی شمولیت والے صحت کے نظام  قائم کرنے کے لیے ایک اتفاق رائے قائم کیا جائے۔

جی 20 کےممالک نے لوگوں کو تیاری کے مرکز میں رکھ کر اور انہیں مؤثر طریقے سے جواب دینے کا اہل بناکر قومی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کی اہمیت کی   تصدیق کی ہے۔ انہوں نے صحت کے نظام کو ڈیزائن کرتے وقت، خواتین اور لڑکیوں کی مخصوص ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، صحت کے نظام میں صنفی مساوات کے حصول کے لیے صنفی نقطہ نظر کو مرکزی دھارے میں لانے کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا۔ یہ یونیورسل ہیلتھ کوریج (یو ایچ سی) کو حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، جس کا مقصد بنیادی صحت کی دیکھ بھال کو مضبوط بنانا اور صحت کی ضروری خدمات کو بہتر بنانا ہے۔

 جی20  کےممالک نے طویل مدت تک جاری-کووڈ کے بارے میں ہماری سمجھ کو بہتر بنانے کی ضرورت کو تسلیم کیا، اس کے انفرادی، سماجی اور اقتصادی سطحوں کے ساتھ ساتھ   کووڈ  کے بعد سے  متعلقہ صحت  خدمات پر اس کے نتائج؛ اور طویل مدت سے جاری- کووڈ میں نگرانی اور تحقیق کی اہمیت کواجاگرکیا۔ انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایک صحت مند مستقبل کو اکٹھا کیا جائے، مضبوط کیا جائے اور قومی صحت کے نظام کو مضبوط کیا جائے جس میں "کوئی بھی محروم نہ رہے " کے بنیادی اصول کے ذریعے کمیونٹی کی موثر شمولیت کے ذریعے اور بحران سے متاثرہ ماحول میں رہنے والی کمزور آبادی پر غور کرنا شامل ہے۔

’ایک کرہ ارض، ایک  کنبہ ، ایک مستقبل‘ کے بھارت کے جی 20 کی صدارت کے مرکزی موضوع کے تحت، جی20  کے ممالک نے صحت کی 3 ترجیحات پر غور و خوض کیا:

  1. صحت کی ہنگامی صورتحال کی روک تھام، تیاری، اور رسپانس کارروائی [پی پی آر] (ایک صحت اور اینٹی مائکروبیل مزاحمت [اے ایم آر] پر توجہ کے ساتھ)،
  2. محفوظ، موثر، معیاری، اور سستی طبی انسدادی تدابیر-وی ٹی ڈیز (ویکسین، تھیراپٹکس، اور تشخیص) تک دستیابی اور رسائی پر توجہ کے ساتھ دواسازی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانا، اور
  3. یونیورسل ہیلتھ کوریج  کو مدد دینے کے لئے ڈیجیٹل صحت اور اختراع حل اور حفظان صحت کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا

جی20  کےممالک ، جی 20  جوائنٹ فنانس-ہیلتھ ٹاسک فورس (جے ایف ایچ ٹی ایف) کے ذریعے فنانس ٹریک کے ساتھ بات چیت کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور انہوں نے عالمی وبا کے فنڈ کی تجاویز کے لیے پہلی اپیل کے اختتام کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے نئے عطیہ دہندگان اور مشترکہ سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ کو-برانڈڈ ایونٹس کے انعقاد میں ہندوستان کی کوششوں کا سبھی ملکوں نے  خیر مقدم کیا ہے  جس میں شناخت شدہ ترجیحات سے آگے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

جی20  کے ممبر ممالک  ایک قانونی  طور پر پابندی والے ڈبلیو ایچ او کنونشن اور  مئی 2024 تک پی پی آر  (ڈبلیو ایچ او  سی اے پلس ) سے متعلق دیگر بین الاقوامی آلات اور سمجھوتے  اور بین الاقوامی صحت کے ضابطوں کے لئے ترامیم  پر ورکنگ گروپ  کے لئے  بین الحکومتی مذاکراتی باڈی (آئی این بی)  میں جاری مذاکرات کے  کامیاب نتائج کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے صحت کے نظام کے لئے ممبرملکوں کی خودمختاری اور ذمہ داری کو تسلیم کیا ہے۔

زونوٹک بیماریوں کے بڑھتے ہوئے معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جی20 کے رکن ممالک نے ایک صحت کے اعلیٰ سطحی ماہر پینل کی طرف سے تعاون پر مبنی اور جامع ایک صحت کے نقطہ نظر کو مستحکم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی اور صحت کے درمیان روابط کو حل کرنے پر مناسب توجہ مرکوز کی۔

جی20 ممالک نے موسمیاتی لچکدار صحت کے نظام کی ترقی، پائیدار اور کم کاربن/کم گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کے صحت کے نظام اور صحت کی دیکھ بھال کے سلسلے ، جو  اعلیٰ معیار کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں ،  کی تعمیر کرنے، موافقت پذیر، کم کاربن پائیدار  صحت کے نظام   کے لئے وسائل جمع کرنے اور تعاون کو سہولت فراہم کرنے کے لئے عزم ظاہر کیا ہے۔  انہوں نے صحت میں شواہد پر مبنی روایتی اور تکمیلی ادویات (ٹی اینڈ سی ایم) کے ممکنہ کردار کو بھی تسلیم کیا  نیز عالمی اور تعاون پر مبنی مراکز اور کلینیکل ٹرائل رجسٹریز سمیت  اس سمت ڈبلیو ایچ او کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔

جی20 کے ممالک نے  ایل ایم آئی سیز  اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی مؤثر نمائندگی  اور ڈبلیو ایچ او کی قیادت والی ایک جامع مشاورتی  عمل کی قیادت میں ایک عبوری طبی انسدادی اقدامات کوآرڈینیشن میکانزم کی ترقی کے لیے ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں ایک جامع مشاورتی عمل کی حمایت کی  جس سے کہ وبا کےخطرات کے خلاف طبی انسدادی اقدامات کی بروقت اور مساوی سہولت فراہم کرنے کے لیے تعاون کو بڑھایا جاسکے۔

کووڈ-19 وبا سے سیکھتے ہوئے، جی 20  کے ملکوں نے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے اور معمول کی ٹیکہ کاری ، ذہنی صحت، غذائیت اور جنسی تعلق  اور ری پروڈکٹیو صحت خدمات سمیت صحت خدمات کو قابل رسائی اور مساوی بنانے میں ڈیجیٹل صحت اور صحت کے ڈیٹا کو جدید بنانے کی اہمیت کوبھی تسلیم کیا۔

حفظان صحت کے بہتر نظام کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ بہت اہم ہے اور معیارات پر مبنی الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کی تشکیل میں مدد کر سکتی ہے، تقریباً بروقت  صحت عامہ کی نگرانی، ذاتی نگہداشت، اور طبی فیصلے کے امدادی نظام کے ذریعے دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنا سکتی ہے، مریضوں کے ذریعہ صحت کے خود بندوبست  کی سہولت  پیدا کرسکتی ہے۔ صحت کے ڈیٹا کا منصفانہ اور محفوظ استعمال اور مریض کی پرائیویسی کے لیے مناسب قانونی اور تکنیکی تحفظات باخبر صحت عامہ کی پالیسی، صحت سے متعلق مالیاتی اسٹریٹیجک ماڈلز، اور تحقیق کے بے مثال مواقع کو فروغ دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔

جی 20 کے رکن ممالک نے ڈبلیو ایچ او ، او ای سی ڈی ،  بین الاقوامی شہری ہوبازی کی تنظیم ،  بین الاقوامی بحری تنظیم اور عالمی ڈیجیٹل صحت  پارٹنر شپ کے ذریعہ کئے گئے کام کے نتائج کا خیرمقدم کیا ہے جو انڈونیشیا کی صدارت کےد وران شروع کئے گئے تھے تاکہ  بھروسے مند ، سرحد پار انٹرکنکٹی ویٹی اور صحت کے نظام کو بہتر بنایا جاسکے تاکہ بین الاقوامی سفر میں آسانی ہو اور ڈبلیو ایچ او کے عالمی ڈیجیٹل صحت سرٹی فکیشن نیٹ ورک کے ذریعہ صحت میں عالمی اشتراک کو مدد مل سکے اور  مستقبل میں اس کے وسیع اپلی کیشن کا پتہ لگانے کی طرف دیکھا جاسکے۔

ممبر مالک ڈیجیٹل صحت سے متعلق عالمی پہل قائم کرنے کے لئے ڈبلیو ایچ او کی کوششوں کی حمایت کرنے کے تئیں پرعزم ہے جو  ڈبلیو ایچ او کے ممبر ممالک کے  تصدیق شدہ کے ڈبلیو ایچ او کے عالمی ڈیجیٹل صحت حکمت عملی 2020-2025 کے نفاذ کی حمایت کرے گی۔

جی 20 ممالک آئندہ جی 20  صدارت ، جس میں بزاریل کی صدارت بھی شامل ہے، کے تحت عالمی صحت میں کارروائی پر مبنی مکالمے کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔

* درج ذیل ممالک نے پیراگراف 22 پر اپنی مخصوص پوزیشن  کا انکشاف کیا جو ذیل میں پیش کیا گیا ہے:

  1. روس نے  جغرافیائی سیاسی پیراگراف کو اس بنیاد پر مسترد کرتا ہے کہ وہ جی 20  مینڈیٹ کے مطابق نہیں ہے اور پیراگراف  کو چیئر سمری  کی شکل میں پیراگراف کو منظوری دیتا ہے۔  روس باقی متن سے متفق ہے۔
  2. 2- چین نے کہا کہ جی 20 سلامتی کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے صحیح پلیٹ فورم نہیں ہے اور  اس نے جغرافیائی سیاست سے متعلق مواد کو شامل کرنے کی مخالفت کی ہے۔

نتائج کے دستاویزکویہاں دیکھاجاسکتاہے۔

************

ش ح۔ح  ا     ۔ م  ص

 (U: 8599 )



(Release ID: 1950697) Visitor Counter : 120


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil