صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
بھارت کی جی 20 صدارت
گاندھی نگر ، گجرات میں جی 20 وزرائے صحت کی میٹنگ اختتام پذیر ہوئی
جی 20 کے وزرائے صحت کی میٹنگ کے دوران ڈجیٹل صحت سے متعلق عالمی پہل قدمی کا آغاز کیا گیا
بھارت کی جی 20 صدارت کے تحت خزانہ اور صحت کی اولین مشترکہ وزارتی میٹنگ کا اہتمام محترمہ نرملا سیتا رمن اور ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا کے زیر صدارت کیا گیا
جی 20 ممالک کے طور پر ہمیں ایل ایم آئی سی اور ایل آئی سی پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مساوی طبی تدارکی اقدامات کی دستیابی اور ان تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی اشتراک کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا
’’موسمیاتی تبدیلی بنی نوع انسانی کو درپیش دورِ حاضر کا سب سے بڑا خطرہ ہے‘‘
عالمی صحت کی چنوتیوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مہارت، وسائل اور حکمت عملی کا اشتراک ازحد ضروری ہے
جی 20 اراکین کی حیثیت سے یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم سب سے کامن ڈینومنیٹر کو بروئے کار لاتے ہوئے ’’کم از کم قابل عمل پروڈکٹ‘‘ بنائیں: ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا
بھارتی صدارت کے تحت مشترکہ ٹاسک فورس نے پہلی مرتبہ ایک کثیر سالہ لائحہ عمل اپنایا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ منتخب اہم علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا ہے، اس طرح کم آمدنی والے ممالک کی آواز بلند ہوئی ہے: محترمہ نرملا سیتا رمن
جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو ہم مضبوط تر ہو جاتے ہیں: عالمی صحتی تنظیم کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس
Posted On:
19 AUG 2023 7:32PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ایک جامع، اولوالعزم اور عمل سے مملو جی 20 صدارت کے وِژن سے ہم آہنگ جی 20 کے وزرائے صحت کی میٹنگ ایک حتمی دستاویز کو اپنانے اور ڈجیٹل صحت کے عالمی اقدام کے آغاز کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی، جس کا مقصد حفظانِ صحت میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے اثرات میں اضافہ کرنے کے لیے باہمی جوابدہی کو مضبوط بناتے ہوئے صحت کے نظام کے لیے عالمی ڈجیٹل صحت میں حالیہ اور ماضی کے فوائد کو مضبوط بنانا اور ان میں اضافہ کرنا ہے۔
آج گاندھی نگر، گجرات میں جب جی 20 کے وزرائے صحت کی میٹنگ اختتام کو پہنچی، تو اس موقع پر صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا نے کہا کہ ’’آیئے ہم مل کر سب کے لیے معیاری حفظانِ صحت تک مساویانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں، اشتراک کو پروان چڑھائیں، اور ڈجیٹل صحت، تحقیق اور اختراع کو بروئے کار لائیں۔ ہمیں کثیر جہتی تعاون کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتے رہنا ہوگا اور صحت کے میدان میں شراکت داری کو پروان چڑھانا ہوگا۔ عالمی صحتی چنوتیوں سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے مہارت، وسائل اور حکمت عملیوں کا تبادلہ ازحد اہمیت کا حامل ہے۔‘‘ ان کے ساتھ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس، ڈائرکٹر جنرل عالمی صحتی تنظیم، صحت و کنبہ بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، اور پروفسیر ایس پی سنگھ باگھیل بھی موجود تھے۔
وزرائے صحت کی میٹنگ کےدوسرے دن بھارت کی جی 20 سے متعلق دو صحتی ترجیحات کو اجاگر کیا گیا– ادویہ سازی کے شعبے میں امداد باہمی کو مضبوط کرنا جس کے تحت محفوظ، اثر انگیز ،معیاری اور قابل استطاعت طبی تدارکی اقدامات یعنی ٹیکے ، علاج اور تشخیصات، اور ڈجیٹل صحتی اختراع اور حل ، کی دستیابی اور رسائی پر زور دیا جائے گا تاکہ آفاقی صحتی احاطے کے لیے تعاون فراہم کرایا جا سکے اور حفظانِ صحت بہم رسانی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔جی 20 کے وزرائے صحت کی میٹنگ کے آخری دن بھارت کی صدارت کے تحت خزانہ اور صحت سے متعلق اولین مشترکہ وزارتی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔
طبی تدارکی اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈوِیا نے کہا، ’’ہمیں جی20 ممالک کی حیثیت سے عالمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایل ایم آئی سی اور ایل آئی سی اداروں پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رسائی اور مناسب طبی تدارکی اقدامات کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے ۔‘‘
عالمی اشتراک اور شراکت داریوں کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ’’جی 20 اراکین کے طور پر یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم سب سے کم کامن ڈینومنیٹر کو بروئے کار لاکر ایک ’’کم سےکم قابل عمل پروڈکٹ ‘‘ تیار کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بھارت کی جی20 صدارت نے اس ایجنڈے کو جی7 ، ڈبلیو ایچ او، اور جوہانسبرگ کے ضابطے سمیت دیگر فورموں کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہوئے ترجیح دی تاکہ ’’نیٹ ورک آف نیٹ ورکس‘‘ کے نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ایک عالمی طبی تدارکی اشتراکی میکنزم بنایا جا سکے۔‘‘
ڈاکٹر مانڈوِیا نے کہا ’’کووِڈ۔19 وبائی مرض نے اس امر کو اجاگر کیا ہے کہ دنیا کو صحت کی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور خصوصاً مساویانہ طریقے سے ضرورت مندوں کے لیے مناسب طبی تدارکی اقدامت تک رسائی اور دستیابی کو آسان بنانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ‘‘
ڈاکٹر گیبریسس نے کہا کہ ویکسین، علاج اور دیگر مصنوعات، کووِڈ19 وبائی مرض سے نمٹنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ خلاء کو پر کرنا ناگزیر ہے، اس لیے ایک ایسے طریقہ کار کی ضرورت ہے جو زندگی بچانے والے آلات تک رسائی کے قابل بنائے۔ انہوں نے کہا ’’جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو ہم مضبوط تر ہوتے ہیں۔‘‘
دن کے دوسرے سیشن کے دوران عالمی بینک کی ایک رپورٹ بعنوان ’ڈجیٹل اِن ہیلتھ: اَن لاکنگ دی ویلیو فار ایوری وَن‘ لانچ کی گئی۔ یہ صحت کے ڈاٹا کی سادہ ڈجیٹائزیشن سے لے کر صحت کے نظام میں ڈجیٹل تکنالوجی کو مکمل طور پر مربوط کرنے تک سوچنے کا ایک نیا طریقہ پیش کرتی ہے۔ یہ صحت کی مالی اعانت، خدمات کی فراہمی، تشیخص، طبی تعلیم، وبائی امراض سے نمٹنے کی تیاری، آب و ہوا اور صحت کی کوششوں، غذائیت اور عمر بڑھنے میں ڈجیٹل تکنالوجیوں کو شامل کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
خزانہ اور صحت کی اولین مشترکہ وزارتی میٹنگ کی صدارت مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن اور ڈاکٹر من سکھ مانڈوِیا کے ذریعہ انجام دی گئی۔ میٹنگ میں بات چیت کے دوران خزانہ اور صحت کے وزراء نے مشترکہ خزانہ اور صحتی ٹاسک فورس (جے ایف ایچ ٹی ایف) کے تحت خزانہ اور صحتی وزراء کے درمیان افزوں اشتراک کے توسط سے وبائی امراض سے تحفظ، تیاری اور رد عمل (پی پی آر) کے لیے عالمی صحتی ڈھانچے کو تقویت بہم پہنچانے کا عمل جاری رکھنے کی اپنی عہد بندگی کا اظہار کیا۔ ٹاسک فورس میٹنگ کےدوران، ڈاکٹر مانڈوِیا نے وبائی مرض فنڈ کے ذریعہ تجاویز کے اولین کال کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ بات قابل غور ہے کہ 75 فیصد سے زیادہ پروجیکٹس، جو اس ابتدائی کال سے تعاون حاصل کریں گے، ایل آئی سی / ایل ایم آئی سی ممالک میں واقع ہیں۔‘‘ انہوں نے ڈے زیرو فائنینسنگ کی ضرورت کو مستقبل میں صحت کے بحرانوں کے لیے ایک اہم سبق کے طور پر تسلیم کیا۔ اس سلسلے میں، انہوں نے کہا، ’’ڈبلیو ایچ او اور عالمی بینک کے ساتھ جی 20 اور جی 7 میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک میکانزم بنانے کے لیے جاری کوششوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اس تعاون کو ہنگامی مرحلے سے آگے لے جاتے ہوئے برقرار رکھنا اور مختلف اشتراکی انتظامات کی کھوج سے جی 20 ممالک اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کو مالیاتی اور صحت کی ادارہ جاتی ہم آہنگی کے لیے اہم حکمت عملی اور نقطہ نظر تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
میٹنگ میں محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ’’بھارتی صدارت کے تحت ٹاسک فورس نے پہلی مرتبہ ایک کثیر سالہ لائحہ عمل اپنایا ہے اور اس نے منتخب اہم علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا ہے، اس طرح کم آمدنی والے ممالک کی آواز کو بلند کیا ہے۔‘‘ وزراء نے بھارتی صدارت کے دوران جے ایف ایچ ٹی ایف کی جانب سے فراہم کردہ نتائج کا خیرمقدم کیا جس میں درج ذیل امور شامل ہیں:
عالمی ادارہ صحت، عالمی بینک، آئی ایم ایف، اور یوروپی سرمایہ کاری بینک کے درمیان تعاون کے ذریعہ اقتصادی کمزوریوں اور خطرات کے لیے فریم ورک (ایف ای وی آر) بنایا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او اور ورلڈ بینک کے ذریعہ تیار کردہ وبائی ردعمل کے مالیاتی اختیارات اور خلاء کی میپنگ پر رپورٹ۔
کووِڈ۔19 کے دوران مالیاتی صحت کے ادارہ جاتی انتظامات سے متعلق بہترین طرز عمل کی رپورٹ
جناب وی کے پال (رکن) صحت، نیتی آیوگ، جناب سدھانش پنت، سکریٹری، صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت، جناب راجیو بہل، ڈائرکٹر جنرل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، جناب لو اگروال، ایڈشنل سکریٹری، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت، اور صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے دیگر سینئر افسران نے اس تقریب میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ جی 20 کے رکن ممالک کے وزرائے صحت اور عمائدین اور مدعو ممالک ، نیز مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:8578
(Release ID: 1950560)
Visitor Counter : 154