عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ جی 20 کی انسداد بدعنوانی وزارتی میٹنگ، ہم سب کے لیے بدعنوانی کے خلاف عالمی جنگ میں اجتماعی خواہش کے اظہار کا ایک موقع ہے


بدعنوانی کے لیے بھارت کا عدم برداشت کا نقطہ نظر بدعنوانی سے نمٹنے کے مقصد سے بین الاقوامی باہمی تعاون کے لیے ہمارے نقطہ نظر کی بھی رہنمائی کرتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اثاثہ جات کی بازیابی  کے لیے کوڈنگ، اور باہمی قانونی تعاون سے متعلق ضوابط  اور باہمی قانونی تعاون کے لیے اہم پیش رفت میں جی 20 کے اے سی ڈبلیو جی  کے ذریعہ اثر انگیز کوشش  کی گئی

مفرور اقتصادی مجرمین قانون کے نفاذ میں چنوتی پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ سزا سے بچنے کے لیے ممالک کے قانونی اور مالی نظاموں میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

بھارت کے انسداد بدعنوانی کے وزیر کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر صدات جی 20 کا اے سی ڈبلیو جی قانون کے نفاذ کے سلسلے میں اتفاق رائے پیدا کرنے، معلومات ساجھا کرنے اور اثاثہ جات کی بازیابی میں کامیاب ثابت ہوا ہے

بدعنوانی کا خاتمہ، ترقی کے لیے وزیر اعظم مودی کے عوام دوست نقطہ نظر کا ایک سنگ بنیاد ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کولکاتا میں منعقدہ دوسری جی 20 انسداد بدعنوانی وزارتی میٹنگ کے افتتاحی سیشن

Posted On: 12 AUG 2023 11:52AM by PIB Delhi

بھارت کے عملہ اور انتظامی اصلاحات کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بدعنوانی کے خلاف بھارت کی جنگ  کا اعادہ کیا اور بدعنوانی کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کی عدم برداشت کی پالیسی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 2018 میں جی 20 میٹنگ کے دوران وزیر اعظم مودی کے ذریعہ پیش کیے گئے مفرور اقتصادی مجرمین سے متعلق 9 نکاتی ایجنڈے کا بھی ذکر کیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ جی 20 انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس ہم سب کے لیے بدعنوانی کے خلاف عالمی جنگ کی قیادت کرنے کے لیے اجتماعی اور مضبوط سیاسی عزم کے اظہار کا ایک موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے لیے بھارت کا عدم برداشت کا نقطہ نظر بدعنوانی سے نمٹنے کے مقصد سے بین الاقوامی تعاون کے لیے ہمارے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتا ہے۔

کولکاتا وزارتی میٹنگ بھارت کے زیر صدارت جی20 انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ (اے سی ڈبلیو جی) کی تیسری اور آخری میٹنگ میں سرفہرست ہے، جس کا اہتمام کولکاتا میں 9 سے 11 اگست 2023 کے دوران کیا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’میں جی 20 کے اے سی ڈبلیو جی اراکین کی جانب سے اثاثہ جات کی بازیابی اور باہمی قانونی تعاون کے لیے رہنما خطوط کی تازہ کاری کے سلسلے میں کی گئیں کوششوں سے متاثر ہوں جس سے موجودہ علمی وسائل کی افادیت میں اضافہ ہوگا۔ میں باہمی قانونی معاونت کے ایک انتہائی اہم موضوع پر احتسابی رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے کیے گئے کام کا بھی خیرمقدم کرتا ہوں۔اس کے نتائج اور سفارشات بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے اور عالمی سلامتی کو قائم و دائم رکھنے میں ممالک کے درمیان تعاون کو بہتر اور مضبوط بنانے میں ازحد مفید ثابت ہوں گے۔ یہ مفرور اقتصادی مجرمین کے مسئلے سے نمٹنے کی جانب اہم اقدامات ہیں۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GP9J.jpg

بھارت کے وزیر نے کہا کہ مفرور معاشی مجرمین قومی اور بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک اہم چنوتی پیش کرتے ہیں کیونکہ وہ سزا سے بچنے کے لیے ممالک کے قانونی اور مالی نظاموں کے درمیان کمیوں اور فرق سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’مفرور اقتصادی مجرمین اپنے آبائی ملک میں سنگین اقتصادی جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور گرفتاری، مقدمے یا اپنی سزا پر عمل درآمد سے بچنے کے لیے دوسرے ملک فرار ہو جاتے ہیں۔ اقتصادی جرائم میں سرگرمیوں کی ایک وسیع فہرست شامل ہے جیسے دھوکہ دہی، ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ، اور غبن۔ ان کے اقدامات قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتے ہیں، معاشی ترقی میں رخنہ انداز ہوتے ہیں اور اکثر بدعنوانی میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ  پیش کردہ 9 نکاتی ایجنڈے کا حوالہ دیا۔ انہوں  نے کہا کہ ’’یہ ایجنڈا تمام تر مفرور اقتصادی مجرمین کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرانے سے روکنے  کے لیے قانونی ضوابط اور نظاموں میں جی 20 ممالک  کے مضبوط اور فعال باہمی تعاون ، بین الاقوامی عہد بندگیوں کے مؤثر نفاذ، اطلاعات کے بروقت اور جامع باہمی تبادلے کے لیے بین الاقوامی باہمی تعاون کے قیام اور مفرور اقتصادی مجرمین کی ایک معیاری تعریف مقرر کرنے ، فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ذریعہ مفرور اقتصادی مجرمین سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر متفق اور معیاری ضوابط کے ایک سیٹ کی تیاری، اور اقتصادی اثاثوں کی نشاندہی اور ان کی بازیابی سے متعلق کام کے آغاز اور بہترین طور طریقوں اور تجربات ساجھا کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے قیام کی اپیل کرتا ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002NIK2.jpg

2020 میں اقتصادی جرائم، مجرمین اور سرقہ کیے گئے اثاثوں کی بازیابی سے متعلق بین الاقوامی تعاون پر ایک اہم جی 20 ایکشن پیپر شائع کرنے پر جی 20 اے سی ڈبلیو جی کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اس  نے محفوظ پناہ گاہیں نہ فراہم کرنے کے سلسلے میں کوشش کرنے کے لیے جی 20 ممالک کے عزم پر زور دیا اور ایسے مفرور مجرمین کی واپسی اور سرقہ کیے گئے اثاثوں کی بازیابی میں سہولت فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ ’’اس رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے، بھارت کے زیر صدارت جی 20 کا اے سی ڈبلیو جی قانون نافذ کرنے والے  باہمی تعاون، معلومات کے تبادلے اور اثاثوں کی بازیابی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے سے متعلق اہم امور پر اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ جی20 کے طور پر ہمیں اپنی  خواہش کو لے کر بے باک ہونے ، اور بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے سلسلے میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جی 20 اراکین ان اصولوں کو نافذ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے تاکہ حوالگی کے طریقہ کار کی اثرانگیزی کو بڑھایا جا سکے اور سرحد پار مالی ترسیل کی بہتر ٹریکنگ کی سہولت فراہم کی جا سکے جس سے مفرور معاشی مجرمین کو روکا جا سکے گا۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تکنالوجی، شفافیت اور عوامی شراکت  داری انسداد بدعنوانی سے متعلق ہماری کوششوں کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ، ’’بدعنوانی کا مقابلہ شفافیت کو بڑھانے کے لیے تکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اور شہریوں کی فعال شراکت داری کی ثقافت کو فروغ دے کر کیا جا سکتا ہے۔ میں بدعنوانی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے میں اطلاعاتی اور مواصلاتی تکنالوجی کے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے جی20 کے تمام اراکین کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ حکمرانی کی تجدیدکاری ، کارکردگی کو بہتر بناکر، اور خدمات کی بہم رسانی میں اضافہ کرکے، یہ وسائل بدعنوانی کے کاموں کو کم کرنے کے راستے پیش کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ہماری آج کی بات چیت اور فیصلوں میں یہ صلاحیت ہوگی کہ وہ بدعنوانی کے خلاف ایک مضبوط ڈھانچے میں تعاون فراہم کریں گے جس سے منصفانہ، جامع اور مساوی ترقی ممکن ہو سکے گی۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00355LO.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کا معاشرے کے کمزور اور پسماندہ طبقے پر زیادہ اثر پڑتا ہے، خاص طور پر خواتین کو جبراً بدعنوانی اور استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔’’میں بدعنوانی کے صنفی امتیازی اثرات پر روشنی ڈالنے اور اس کو ایک نازک مسئلے کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے اے سی ڈبلیو جی کی ستائش کرتا ہوں، جس کے لیے ہم سب کی مشترکہ کوششیں درکار ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’بدعنوانی غیر متناسب طور پر معاشرے کے غریب ترین اور پسماندہ افراد کو متاثر کرتی ہے۔ بدعنوانی بین الاقوامی جرائم اور دہشت گردی کو بھی فروغ دیتی ہے جس سے پیسوں کی غیر قانونی ترسیل اور یہاں تک کہ جرائم پیشہ گروہوں کی براہِ راست مالی اعانت بھی ہوتی ہے جس کا براہِ راست اثر ممالک کی قومی سلامتی پر پڑتا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کو کسی نہ کسی طریقے سے بدعنوانی کے منفی اثرات کا سامنا ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی کے اصول ’’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وشواس‘‘ کو مشعل راہ بتاتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کی تمام تر اقسام کا خاتمہ ترقی کی جانب بھارتی حکومت کے عوام دوست نقطہ نظر کا ایک مرکزی ستون ہے۔

انہوں نے کہا کہ، ’’بدعنوانی کے خلاف مضبوط پالیسیوں کو ترجیح دینے اور ان پر عمل درآمد کرکے، ہم شفافیت، دیانتداری اور جوابدہی کے لیے عالمی معیارات مرتب کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس بدعنوانی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کی قوت موجود ہے جس میں انسداد بدعنوانی کے قوانین کو ہم آہنگ کرنا،  معلومات کے تبادلے میں اضافہ کرنا، اور سرحد پار سے ہونے والی تحقیقات اور استغاثہ کو مضبوط بنانا شامل ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0047P5M.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف نبردآزمائی طویل اور مشکل تو ہو سکتی ہے، تاہم اس میں فتح حاصل کرپانا ناممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ ہمارے دور میں ازحد اہمیت کی حامل ہے کیونکہ دنیا آج کووِڈ وبائی مرض، سپلائی چین میں رکاوٹ، ارضیاتی سیاسی تنازعات اور موسمیات سے متعلق واقعات سمیت غیر معمولی اور متنوع چنوتیوں کا سامنا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ان تمام چنوتیوں نے ماضی میں دنیا کے ذریعہ حاصل کی گئی پیش رفت اور ترقی کے سفر کو روکا ہے۔‘‘

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:8278



(Release ID: 1948111) Visitor Counter : 92