خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
ملک بھر کی 29 ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 412 خصوصی پاکسو (ای –پی اوسی ایس او )عدالتوں سمیت کُل 758 فاسٹ ٹریک عدالتیں کام کررہی ہیں
Posted On:
09 AUG 2023 4:05PM by PIB Delhi
خواتین اور اطفال ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہیں کہ حکومت ہند نے بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف، تحفظ فراہم کرنے کے لئے جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ( پی او سی ایس او ) ایکٹ 2022 (2019 میں ترمیم شدہ ) نافذ کیا ہے۔ یہ ایکٹ 18سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو بچے کی حیثیت سے تشریح کرتا ہے ۔ پاکسو ایکٹ 2012 فوری سماعت کو یقینی بنانے کے مقصدسے خصوصی عدالتوں کے قیام کا التزام پیش کرتا ہے۔
مجرمانہ قانون (ترمیم شدہ ) ایکٹ 2018 کو آگے بڑھاتے ہوئے محکمہ انصاف نے اکتوبر 2019 میں کُل 1023 فاسٹ ٹریک اسپیشل کورٹ (ایف ٹی ایس سی ) (389خصوصی پاکسو عدالتوں سمیت ) کے قیام کے لئے ایک مرکزی اسپانسرڈ اسکیم ملک بھر میں شروع کی ۔ملک بھر کی 29 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 31 مئی 2023 تک 412 خصوصی پاکسو ( ای – پی او سی ایس او ) عدالتوں سمیت مجموعی طورپر 758 فاسٹ ٹریک اسپیشل عدالتیں برسر کار ہیں۔ مئی 2023 تک ہائی کورٹ کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے اعداد وشمار کے مطابق اسکیم کی شروعات کے بعدسے ان عدالتوں کے ذریعہ ایک لاکھ 69 ہزار 342 معاملوں کا نمٹارہ کیا گیا ہے۔قومی قانونی خدمات اتھارٹی سے موصولہ معلومات کے مطابق ریاست / ضلع قانونی خدمات ، معاوضے کی دائیگی میں شامل ہیں۔ متعلقہ قانونی خدمات اتھارٹی کسی تاخیر کے بغیر متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لئے فوری اقدامات کرتی ہے۔
پورے ملک میں پچھلے تین مالیاتی سالوں کے دوران سی آر ای سی کی دفعہ 357 اے کے تحت متاثرین معاوضہ اسکیموں کے تحت متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لئے قانونی خدمات فراہم کرنے والی اتھارٹی کے ذریعہ معاوضے کی ادائیگی کے سلسلے میں حاصل شدہ اعداد وشمار یہ ہیں:
سال s
|
قانونی خدمات اداروں (اے ) کےذریعہ براہ راست وصول شدہ درخواستیں
|
درخواستیں /کسی بھی عدالت کے نشانزد /ہدایت شدہ احکامات(بی)
|
عدالتی احکامات (اے+ بی)سمیت وصول شدہ درخواستیں
|
درخواستوں پر فیصلہ لیا گیا
|
معاوضہ دیا گیا
|
2020
- 21
|
8765
|
4050
|
12815
|
9786
|
1,45,62,36,01
|
2021
- 22
|
8715
|
8267
|
16982
|
15173
|
2,21,87,47,42
|
2022
- 23
|
15196
|
14740
|
29936
|
20900
|
3,47,80,37,35
|
حکومت ہند نے پاکسو قانون 2020 کو بھی نوٹی فائی کیا ہے۔پاکسو قانون کے ضابطہ -9 میں التزام ہے کہ خصوصی عدالت مناسب معاملوںمیں خودیابچے کے ذریعہ یا اس کی طرف سے دائر درخواست پر ایک حکم جاری کرسکتی ہے۔ پہلی اطلاعاتی رپورٹ ( ایف آئی آر ) کے اندراج کے بعد کسی بھی سطح پر بچے کی راحت یا باز آبادکاری کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وہ عبوری حکم بھی جاری کرسکتی ہے۔ بچے کو دیا گیا ایسا عبوری معاوضہ ، اگر کوئی ہو ، حتمی معاوضہ میں شامل کیا جائے گا۔
اس کےعلاوہ پاکسو قانون یہ بی التزام کرتا ہے کہ کھانے پینے ،کپڑے ،آمدورفت اور دیگر ضرورتوں جیسی ایمرجنسی کے لئے فراہم کی جانے والی خصوصی راحت کے تناظر میں سی ڈبلیوسی اس طرح کی رقم کی فوری ادائیگی کی سفارش کرسکتا ہے۔ کیونکہ وہ اس سطح پر ضروری ہونے کا اپنے طور پر جائزہ لے سکتا ہے۔جیسے
-
دفعہ 357 اے کے تحت ڈی ایل ایس اے یا
-
ڈی سی پی یو ، ریاست کے ذریعہ نمٹارے کے لئے رکھے گئے اس طرح کے فنڈ سے یا
-
بچوں کے انصاف ( بچوں کی دیکھ بھال اورتحفظ) ایکٹ 2015 (2016 کا دو ) کی دفعہ 105 کے تحت وضع کیا گیا فنڈ ۔
ایسی فوری ادائیگی سی ڈبلیو سی سے منظوری موصول ہونے کے ایک ہفتہ کے اندر کی جائے گی۔
وزارت تعلیم کے اسکولی تعلیم محکمہ سے موصولہ معلومات کے مطابق تعلیم آئین کی شمولیاتی فہرست میں ہیں اور زیادہ تر اسکول متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی سرکاروں کے ماتحت ہیں۔اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے ، وزارت تعلیم نے 19-2018 میں اسکولی تعلیم کے لئے ایک مربوط مرکزی اسپانسرڈ اسکیم - سمگر شکشا شروع کی ہے۔ اس نئی اسکیم کو نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی سفارشات کے ساتھ جوڑدیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ تمام بچوں کو اور شمولیاتی درجہ جاتی ماحول کے ساتھ معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہوسکے ۔جس میں اس کی گوناگوں پس منظر ،کثیر لسانی ضرورتو ں اور مختلف اکیڈمک صلاحیتوں کا خیال رکھا جاسکے اور انہیں پڑھنے کے عمل میں شراکت داری کے لئے سرگرم کیا جاسکے ۔
اسکیم کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو اسکول کے باہر کے بچوں ( او او ایس سی ) کی تعداد کو کم کرنے کے لئے سینئیر سکینڈری سطح تک نئے اسکول کھولنے ، مضبوط کرنے ، اسکولی عمارتوں اور اضافی درجوں کی تعمیر ، قیام سمیت مختلف سرگرمیوں کے لئے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ کی جدید کاری ، نیتا جی سبھاش چندر بوس اوشیہ ودیالیہ کا قیام ، مفت یونیفارم ، مفت کتابیں ، آمدورفت کا خرچ اور نامزدگی کی مہم چلانا بھی اس میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اسکول سے باہر کے بچوں کی عمر کے مطابق داخلے کے لئے خصوصی تربیت اور بڑے بچوں کے لئے رہائشی اور غیر رہائشی تربیت ، موسمی ہاسٹل / رہائشی کیمپ کام کی جگہ پر خصوصی تربیتی مرکز ، ٹرانسپورٹ / اسکارٹ (سہولت ) کی بھی حمایت کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکولی بچوں کو رسمی اسکولی تعلیمی نظام میں شامل کرنا ، اس کے علاوہ خصوصی ضرورتوں والے بچوں کے لئے طلبا پر توجہ دینے والی اکائیوں کے ذریعہ ان کی شناخت اور تجزیہ ،مدد اور سازوسامان ، ریل کٹ اور کتابیں مناسب تعلیمی سامان اور مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔معذور بچیوں کو وظائف بھی دئے جاتے ہیں۔
اس کے لئے ‘ پردھان منتری پوشن شکتی نرمان ’ ( پی ایم پوشن ) کے تحت تعلیم کی ابتدائی سطح پر طلبا کو سرکار کی طرف سے گرم کھانا اور مدد فراہم کی جاتی ہے۔
ساتھ ہی بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کا اختیار (آر ٹی ای ایکٹ کی دفعہ 10 میں کہا گیا ہے کہ ہرماں باپ یا گارجئین کا فرض ہوگا کہ وہ اپنے بچوں یا وارڈ کو قریب کے اسکول میں ابتدائی تعلیم کے لئے جس طرح کا بھی معاملہ ہو، داخلہ دے یادلوائے ۔اس کےعلاوہ نیشنل مینس کم میرٹ اسکالرشپ اسکیم کے تحت اقتصادی طورسے کمزور طبقے کے ذہین طلبا کو آٹھویں درجے میں تعلیم چھوڑنے سے روکنے اور سیکنڈری سطح پر تعلیم جاری رکھنے کے لئے حوصلہ افزائی کی غرض سے اسکالر شپ فراہم کی جاتی ہے۔
جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ( پی اوسی ایس او ) ایکٹ 2012 کا آگے جائزہ لیا گیا ہے اور 2019 میں جرائم کو روکنے کے لئے بچوں کے خلاف مجرمانہ اور جنسی جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے موت کی سزا سمیت زیادہ سے زیادہ سخت سزا دلوانے کے لئے ترمیم کی گئی ہے ۔
*************
ش ح۔ج ق۔ رم
U-8172
(Release ID: 1947319)