وزارتِ تعلیم
قومی تعلیمی پالیسی، 2020 خاص طور پر لڑکیوں اور مخنثوں کے لیے ایک صنفی شمولیتی فنڈ (جی آئی ایف) قائم کرتی ہے تاکہ انھیں مساوی اورمعیاری تعلیم فراہم کی جا سکے
Posted On:
31 JUL 2023 3:58PM by PIB Delhi
تعلیم کی وزیر مملکت محترمہ انپورنا دیوی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی کہ قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی)، 2020 ’مساوات اور جامع تعلیم‘ پر توجہ مرکوز کرتی ہے جو اس خیال کااعادہ کرتی ہے کہ کوئی بھی بچہ اپنے پس منظر اور سماجی و ثقافتی شناخت کی وجہ سے تعلیمی مواقع کے معاملے میں پیچھے نہیں رہے۔ قومی تعلیمی پالیسی نے سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جی) کے خدشات کو مدنظر رکھا ہے جس میں خواتین اور مخنث افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قومی تعلیمی پالیسی ریاستوں اور مقامی کمیونٹی تنظیموں کی شراکت کے ساتھ تعلیم میں صنفی مساوات کو حاصل کرنے کو ایک اولین ترجیح کے طور پر ملحوظ رکھتی ہے۔
قومی تعلیمی پالیسی، 2020 خاص طور پر لڑکیوں اور مخنث طالب علموں کے لیے صنفی شمولیتی فنڈ (جی آئی ایف) کے قیام کے لیے تجویز فراہم کرتی ہے تاکہ تمام لڑکیوں کے ساتھ ساتھ مخنث طالب علموں کے لیے مساوی اورمعیاری تعلیم فراہم کرنے کی ملک کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ لڑکیوں کے لیے مساوی اور معیاری تعلیم کے لیے این ای پی کے مقاصد سمگر شکشا 2.0 کے تحت سماجی-اقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جی) کے لیے وقف وسائل مختص کر کے مخصوص وسائل کے ذریعے پورے کیے جا رہے ہیں۔ سمگر شکشا کے تحت لڑکیوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جس میں لڑکیوں کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے محلے میں اسکول کھولنا، آٹھویں جماعت تک کی لڑکیوں کو مفت یونیفارم اور نصابی کتابیں، اضافی اساتذہ اور رہائشی کوارٹرز کی فراہمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دور دراز/پہاڑی علاقوں میں اساتذہ، خواتین اساتذہ سمیت اضافی اساتذہ کی تقرری، پہلی سے بارہویں جماعت کی سی ڈبلیو ایس این لڑکیوں کو وظیفہ، لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلا، لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے اساتذہ کے حساس پروگرام، صنفی طور پر حساس تدریسی مواد بشمول نصابی کتب وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، اسکولی تعلیم کی تمام سطح پر صنفی تفاوت کو کم کرنے کے لیے کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ (کے جی بی وی)، جو کہ ایس سی، ایس ، او بی سی، اقلیتوں اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے والے (بی پی ایل) پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لیے کلاس چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک کے رہائشی اسکول تعلیمی لحاظ سے پسماندہ بلاکس میں منظور شدہ ہیں۔30 جون 2023 تک ملک میں 6.88 لاکھ لڑکیوں کے اندراج کے ساتھ کل 5639کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ کو منظوری دی گئی ہے۔کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ کی جدید کاری کاکام سال 19-2018 میں شروع کیا گیا تھا اور سال 23-2022 تک کل 357 کستورباگاندھی بالیکا ودیالیہ کو ٹائپ II (کلاس 6-10) اور 2010 کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ کو ٹائپ III (کلاس 6-12) میں جدیدتر بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 7766)
(Release ID: 1944326)
Visitor Counter : 205