وزارتِ تعلیم

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم 2023 کا اختتام ، جناب دھرمیندر پردھان نے اختتامی خطاب کیا


شکشا پریوار بھارت کو علم پر مبنی سوپر پاور بنانے کے مقصد سے این ای پی کے نفاذ کے لیے پابند عہد ہے: جناب دھرمیندر پردھان

تقریباً 3000 ماہرین تعلیم اور دیگر ماہرین نے 16 موضوعاتی سیشنوں میں شرکت کی، این ای پی 2020 پر مبنی تعلیمی اصلاحات کو آگے لے جانے کے لیے بہترین طور طریقے اور خیالات ساجھا کیے

تعلیمی قائدین نے بھارت کو ایک مساوی اور فعال علمی معاشرے میں تبدیل کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کا عہد کیا

106 مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے گئے، جو اعلیٰ تعلیم، اسکولی تعلیم اور ہنرمندی جیسے مختلف شعبوں پر مشتمل ہیں

دو دنوں میں تقریباً 2 لاکھ شرکاء نے  نمائش کا دورہ کیا

Posted On: 30 JUL 2023 7:08PM by PIB Delhi

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم (اے بی  ایس ایس)2023 آج اختتام پذیر ہوا جس میں تعلیمی رہنماؤں نے بھارت کو ایک مساوی اور متحرک علمی معاشرے میں تبدیل کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کا عہد کیا۔

جناب دھرمیندر پردھان، مرکزی وزیر تعلیم، حکومت ہند نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے اختتامی خطاب کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NTJC.jpg

وزیر مملکت برائے تعلیم محترمہ ان پورنا دیوی،  ڈاکٹر سبھاش سرکار اور ڈاکٹر راج کمار رنجن سنگھ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب میں اعلیٰ تعلیم کے محکمے کے سکریٹری جناب کے سنجے مورتی، اسکولی تعلیم اور خواندگی کا محکمہ، وزارت  تعلیم ، سکریٹری جناب سنجے کمار اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے سکریٹری جناب اتل کمار تیواری بھی اس تقریب کے دوران موجود تھے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بھارت منڈپم میں اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا افتتاح کیا، جس کا اہتمام دہلی میں وزارت تعلیم اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے ذریعہ مشترکہ طور پر کیا گیا۔ اتفاق سے اس کا انعقاد قومی تعلیمی  پالیسی 2020 کی تیسری سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔ انہوں نے پی ایم شری اسکیم کے تحت فنڈس کی پہلی قسط بھی جاری کی۔ 6207 اسکولوں نے 630 کروڑ روپئے کی مجموعی رقم کے ساتھ پہلی قسط حاصل کی۔ انہوں نے 12 بھارتی زبانوں میں ترجمہ کی گئیں تعلیم اور ہنر مندی سے متعلق نصابی کتابوں کا بھی اجراء کیا۔

اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھرمیندر پردھان نے کہا کہ شکشا پریوار بھارت کو علم پر مبنی ایک سوپر پاور بنانے کے مقصد این ای پی کے نفاذ کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے تعلیمی برادری سے  تعلیم کے اس مہاکمبھ کو آل انڈیا انسٹی ٹیوشن میں تبدیل کرنے کی اپیل کی۔ پی ایم-شری کو این ای پی کے نفاذ کے لیے ایک بنیادی تجربہ گاہ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے تعلیمی اداروں کے سربراہان سے اسکولی ایکو نظام کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں ٹھوس کوششیں کرنے کے لیے کہا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RNA2.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003MX0H.jpg

جناب پردھان نے کہا کہ مستقبل کی تیاری کے لیے، بھارتی زبانوں میں ہنرمندی کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این سی ایف رہنما خطوط کو نصابی کتابوں میں تبدیل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ تمام تعلیمی اور ہنر مند اداروں کو اس پر دلچسپی سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے اور کالج کی مؤثر حکمرانی کو فعال بنانے کے لیے مسلسل کوششوں کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر راج کمار رنجن سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ اس تقریب نے بھارت کی عزت، وقت اور مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے اس بات کا پختہ اظہار ہوتا ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام منفرد ہے  جو روایت، منطق اور ثقافت کا امتزاج ہے۔

ڈاکٹر سبھاش سرکار نے تعلیمی چنوتیوں سے نمٹنے اور خواہشات کی تکمیل میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پالیسی کے اقدامات کو نافذ کرنے میں وزارت تعلیم کی کلی طور پر وقف کوششوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب نے پیداواری صلاحیت اور ترقی کو

ڈاکٹر سبھاش سرکار نے تعلیمی چیلنجوں سے نمٹنے اور خواہشات کی تکمیل میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پالیسی کے اقدامات کو نافذ کرنے میں وزارت تعلیم کی سرشار کوششوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب نے پیداواری صلاحیت اور ترقی میں اضافے کے لیے بہترین طور طریقوں کے تبادلے کو فروغ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تقریب نے این ای پی کے نفاذ کے انقلابی اثرات کا خود مشاہدہ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔

محترمہ ان پورنا دیوی نے کہا کہ پوری دنیا بھارت کو نئے امکانات کی جگہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دو روزہ تقریب کے دوران مختلف معززین کی جانب سے قومی تعلیمی پالیسی پر گفتگو بلاشبہ تعلیمی دنیا کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔ انہوں نے این ای پی 2020 کے ایک اہم جزو کے طور پر اسکولوں میں تدریس کے طریقہ کار کے طور پر مادری زبان کے استعمال پر زور دیا۔

این سی وی ای ٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر نرملا جیت سنگھ کلسی نے این سی آر ایف اور اے پی پی اے اے آر، پرکھ، کام کا مستقبل، صنعتی رابطہ اور روزگار حاصل کرنے کی اہلیت، اور لاجسٹک شعبے (پی ایم گتی شکتی) پر مرتکز سیشنوں کے لیے خلاصہ اور آگے کار استہ پیش کیا۔ آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائرکٹر پروفیسر وی کاماکوٹی نے ڈجیٹل اختیارکاری، معیاری تعلیم اور حکمرانی تک رسائی، مساوات اور شمولیت، ایف ایل این، اور انٹرنیشنلائزیشن  پر مرتکز سیشنوں کا خلاصہ پیش کیا۔ این ای ٹی ایف کے چیئرمین پروفیسر انل سہسربدھے نے ایس سی ای آر ٹی اور ڈی آئی ای ٹی ، اختراع اور صنعت کاری، تحقیق و ترقی، این آئی آر ایف، اور آئی کے ایس کے توسط سے اکیڈمک روابط پر مرتکز سیشنوں کے لیے خلاصہ اور مستقبل کی سمت پیش کی۔

دو روزہ تقریب میں اسکولی تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور ہنرمندی تعلیم کے مختلف موضوعات پر 16 موضوعاتی سیشنوں میں ماہرین تعلیم کی شرکت بھی دیکھی گئی۔ان کی قیادت ماہرین تعلیم، محققین، پالیسی سازوں، ریگولیٹرس، صنعت کے ماہرین / نمائندوں، حکومت ہند/ ریاستی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے افسران وغیرہ میں سے ممتاز پینلسٹ حضرات نے کی۔مقصد این ای پی 2020 کو نافذ کرنے کے لیے مختلف طور طریقوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ روڈمیپ اور نفاذ کی حکمت عملیوں کو مؤثر طریقے سے بیان کرنا، علم کے تبادلے کو فروغ دینا، چنوتیوں پر تبادلہ خیال کرنا، این ای پی 2020 کے مؤثر، ہموار اور بر وقت نفاذ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرس کو ایک ساتھ آنے اور نیٹ ورک بنانے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرانا، خورو خوض کرنا اور  این ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے بہترین طور طریقوں کو ساجھا کرنا ، اس تقریب کے اہم مقاصد تھے۔

تفصیلی تبادلہ خیال کے دوران(1) معیاری تعلیم اور حکمرانی (اعلیٰ تعلیم) تک رسائی، (2) تحقیق و ترقی (3) تعلیم کو بین الاقوامی شکل دینا، (4) علمی نظام (5) معیاری تعلیم اور حکمرانی تک رسائی (ڈی او ایس ای ایل)، (6) این سی آر ایف اور اے پی اے اے آر (اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری)، (7)مساوی اور مبنی بر شمولیت تعلی: سماجی اقتصادی طو رپر محروم گروپوں کے مسائل (ایس ای ڈی جی ایس)، (8) اختراع اور صنعت کاری (9) ایس سی ای آر ٹی اور ڈی آئی ای ٹی کے توسط سے اداروں کی اختیارکاری اور تعلیمی روابط کو مضبوط بنانا

 (10) تعلیم اور مستقبل کے کام کی ہنرمندی کے درمیان تال میل پیدا کرنا (ایم ایس ڈی ای)، (11) فاؤنڈیشنل خواندگی اور شماریات کے درمیان تفہیم (ڈی او ایس ایل)، (12) نیشنل انسٹی ٹیوٹ رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف)، (13) ڈجیٹل اختیار کاری اور صلاحیت سازی (14) پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے توسط سے لاجسٹک شعبے میں صلاحیت سازی (15) ہنرمندی کے ارتباط کے توسط سے جامع تعلیم (16) صنعتی رابطہ اور روزگار فراہمی کی اہلیت،  اہلیت پر مبنی جائزے کا ایک روڈ میپ : پرکھ (ڈی او ایس ایل)

ان دو دنوں کے دوران، مجموعی طور پر 106 اہم مفاہمتی عرضداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے گئے، جن میں مختلف شعبوں جیسے کہ اعلیٰ تعلیم، اسکولی تعلیم اور ہنر مندی شامل ہیں۔

شری دھرمیندر پردھان نے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ فار کلاسیکل تمل (سی آئی سی ٹی)کے دس بڑے پروجیکٹوں پر درج ذیل کتابوں کا بھی اجرا کیا:

  • قدیم تمل تخلیقات  کے حتمی ایڈیشنز
  • قدیم تمل تخلیقات کا ترجمہ
  • تمل کی تاریخی گرام
  • تمل کی قدیمیت: ایک بین الضابطہ تحقیق
  • تمل بولیوں کا ہم وقت ساز اور ڈائیکرونک مطالعہ
  • ہندوستان بطور لسانی علاقہ
  • قدیم تمل علوم کے لیے ڈیجیٹل لائبریری
  • کلاسیکی تمل کی آن لائن  تعلیم
  • کلاسیکی تمل تخلیقات کے لیے کارپس ڈویلپمنٹ
  • کلاسیکی تمل پر ویژووَل قسطیں

وزیر نے یو ایل ایل اے ایس  کا موبائل ایپ،لوگو اور کا نعرہ بھی جاری کیا۔

تقریبات کے دوران اسکول اور اعلیٰ تعلیم کی دنیا کے بہترین اقدامات اور مہارت کے ماحولیاتی نظام کی نمائش کرنے والی ایک نمائش خاصی توجہ کا مرکز تھی۔ ملٹی میڈیا نمائش میں 200 اسٹالز لگائے گئے تھے جو تعلیمی اور ہنر مندی، صنعت اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے تحت اداروں، تنظیموں نے لگائے تھے۔ نمائش کنندگان میں سے کچھ میں شامل ہیں- انڈین نالج سسٹم، آئیڈیا لیبز، اسٹارٹ اپس، ریاستی یونیورسٹیاں وغیرہ۔ دو دنوں میں تقریباً 2 لاکھ شرکاء نے نمائش کا دورہ کیا، جن میں طلباء، نوجوان رضاکار، اور یووا سنگم کے شرکاء شامل تھے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7747



(Release ID: 1944207) Visitor Counter : 107