پنچایتی راج کی وزارت

سوامتوا اسکیم کی کامیابی

Posted On: 26 JUL 2023 1:55PM by PIB Delhi

پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ دیہی  علاقوں (سوامتوا) اسکیم میں بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ گاؤوں  کا سروے اور   نقشہ سازی کو پنچایتی راج کی وزارت، ریاستی محصولات، ریاستی پنچایتی راج محکمہ اور سروے آف انڈیا (ایس او آئی) کی مشترکہ کوششوں سے نافذ  کیا جا رہا ہے تاکہ  قانونی ملکیتی حقوق (پراپرٹی کارڈز/ٹائٹل ڈیڈز) کے اجراء کے ساتھ گاؤں میں آبادی علاقوں میں مکانات رکھنے والے گاؤں کے گھریلو مالکان کے حقوق کے ریکارڈ فراہم کئے جاسکیں۔ اس اسکیم کے تحت ڈرون ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زمینی پارسلوں کی نقشہ سازی سروے آف انڈیا کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ریاستوں کو اسکیم کے نفاذ کے لیے سروے آف انڈیا کے ساتھ مفاہمت نامے  پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک 31 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں (مرکز کے زیر انتظام خطے) نے  سروے آف انڈیا  کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ سوامتوا اسکیم کے تحت گاؤں کی ترقی کی ریاست اعتبار کے اعتبار سے اور سال  اعتبار سے  تفصیل ضمیمہ I کے طور پر منسلک ہے۔

اس اسکیم کا مقصد ریاستوں کے تمام دیہی آباد (آبادی) علاقوں کا احاطہ کرنا ہے، تقریباً 6 لاکھ گاؤں نے ایس او آئی کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں۔ تاہم، اسکیم کے نفاذ کے دوران، سروے کیے جانے والے گاؤں کی اصل تعداد میں درج ذیل وجوہات کی بنا پر نظر ثانی کی گئی ہے۔

  بہار، مغربی بنگال، ناگالینڈ اور میگھالیہ جیسی غیر شریک ریاستوں میں گاؤں کی تعداد میں نمایاں کمی  ہوئی ہے جنہوں نے  سروے آف انڈیا کے ساتھ  مفاہمت نامے پر  دستخط نہیں کیے ہیں۔

اس بات کا بھی مشاہدہ کیا گیا  ہے کہ آبادی والے گاؤوں  کی اصل تعداد مقامی سرکاری کی  ڈائرکٹری میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ فراہم کردہ گاؤوں  کی کل تعداد سے کم ہے۔

سکم، تلنگانہ، تمل ناڈو اور جھارکھنڈ جیسی کچھ ریاستیں اس اسکیم کو صرف آزمائشی  گاؤں میں ہی  نافذ کر رہی ہیں۔

اوڈیشہ اور آسام اس اسکیم کو صرف ان گاؤں میں  ہی نافذ کر رہے ہیں جن کے پاس حقوق کا کوئی سابقہ ریکارڈ نہیں ہے۔

ضمیمہ

سوامیتوا اسکیم کے تحت ڈرون سروے والے  گاؤوں کی ریاست کے اعتبار سے  تفصیلات

( 17 جولائی 2023 کو)

 

ریاست کا نام

مالی سال  2020-21

مالی سال 2021-22 (مجموعی)

مالی سال 2022-23

(مجموعی)

مالی سال 2023-24

(مجموعی)

1

انڈمان اور نکوبار جزائر

 

140

140

186

2

آندھرا پردیش

521

1,793

5,383

10,834

3

اروناچل پردیش

 

129

1,577

2,171

4

آسام

 

36

362

891

5

چھتیس گڑھ

 

1,771

7,966

11,440

6

دادرہ اور نگر حویلی اور دامن اور دیو

 

77

77

80

7

دہلی

 

 

31

31

8

گوا

 

412

410

410

9

گجرات

 

619

7,134

10,943

10

ہریانہ

5,781

6,260

6,260

6,260

11

ہماچل پردیش

 

464

4,851

7,768

12

جموں و کشمیر

 

748

1,469

1,925

13

جھارکھنڈ

 

240

240

240

14

کرناٹک

1,292

2,415

3,589

6,703

15

کیرالہ

 

23

142

184

16

لداخ

 

5

168

192

17

لکشدیپ جزائر

 

8

10

10

18

مدھیہ پردیش

3,592

22,897

42,853

43,014

19

مہاراشٹر

5,075

16,302

35,916

36,499

20

منی پور

 

0

148

209

21

میزورم

 

48

164

215

22

اوڈیشہ

 

257

1,837

2,411

23

پڈوچیری

 

96

96

96

24

پنجاب

146

743

4,605

6,372

25

راجستھان

69

1,790

15,013

21,840

26

سکم

 

1

1

1

27

تمل ناڈو

 

3

3

3

28

تلنگانہ

 

0

5

5

29

تریپورہ

 

3

3

3

30

اتر پردیش

19,097

59,147

89,534

90,902

31

اتراکھنڈ

3,803

7,441

7,441

7,441

 

کل

39,376

1,23,868

2,37,428

2,69,279

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش م۔ ن ا۔

U- 7536



(Release ID: 1942772) Visitor Counter : 78


Read this release in: English , Manipuri , Tamil , Telugu