محنت اور روزگار کی وزارت
آؤٹ سورسنگ ایجنسیوں کے ذریعہ ملازمین کے مفادات کا تحفظ
Posted On:
24 JUL 2023 4:09PM by PIB Delhi
سرکاری آسامیاں بھرتی کے ضابطوں کے مطابق پُر کی جاتی ہیں۔ تاہم، کام کی اہم انتظامی ضرورت اور ناگزیر حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، بعض اوقات کنٹریکٹ کے ذریعے خدمات کے لیے آؤٹ سورسنگ کا بھی سہارا لیا جاتا ہے۔
اس طرح کی غیر مشاورتی یا آؤٹ سورس خدمات حاصل کرنے کے لیے تفصیلی طریقہ کار وضع کیے گئے ہیں، بشمول ای پروکیورمنٹ کے ذریعے، جنرل فنانشل رولز 2017 (جی ایف آر 2017)، اور "مینول فار پروکیورمنٹ آف کنسلٹنسی اینڈ دیگر سروسز، 2017۔
حکومت کو خدمات کی فراہمی کے لیے کام کرنے والی آؤٹ سورس ملازمین کے سلسلے میں قانونی اور کنٹریکچوئل ذمہ داریوں کی تعمیل کی جاتی ہے جو قابل اطلاق لیبر قوانین جیسے کنٹریکٹ لیبر (ریگولیشن اینڈ ایبولیشن) ایکٹ، 1970، کم از کم اجرت ایکٹ، 1948، اجرت کی ادائیگی کا ایکٹ، 1936، بونس کی ادائیگی کا ایکٹ، 1965، گریجویٹی کی ادائیگی کا ایکٹ، 1972، عمارت اور دیگر تعمیراتی کارکن (روزگار کا ضابطہ اور سروس کی شرائط) ایکٹ، 1996، یکساں اجرت ایکٹ 1976، بین ریاستی مائیگرنٹ ورک مین (ملازمت کے ضابطے اور سروس کی شرائط) ایکٹ، 1979، چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ لیبر (پی اینڈ آر ) ایکٹ، 1986 اور میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ، 1961 وغیرہ۔
ان قوانین کے تحت ٹھیکیداروں کے ملازمین کے مفادات کا تحفظ، مرکزی دائرہ کار کے لیے چیف لیبر کمشنر (سنٹرل) [سی ایل سی (سی ) ] کے دفتر کے توسط سے حکومت کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ سی ایل سی (سی ) اس مقصد کے لیے معائنہ کرتا ہے، تاکہ ٹھیکہ پر کام کرنے والے مزدور کی ملازمت، کم از کم اجرت کی ادائیگی، سروس فراہم کرنے کے لیے کنٹریکٹرز کے ذریعے لگائے گئے ملازمین کی فلاح و بہبود وغیرہ کو منضبط کیا جا سکے۔
محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع دی۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 7424)
(Release ID: 1942209)