خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت نے ممبئی میں بچوں کے تحفظ، سلامتی اور فلاح  و بہبود کے موضوع پر تیسرے علاقائی سمپوزیم کا اہتمام کیا


اس سمپوزیم میں حصہ لینے والی سات ریاستوں سے 2500 سے زائد نمائندگان نے حصہ لیا

اس پروگرام کے دوران جووینائل جسٹس ایکٹ، قواعد میں ترمیم پر توجہ مرکوز کی گئی

خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر نے ولیج پروٹیکشن کمیٹی کو خصوصی اعزاز بخشا اور اس امر پر زور دیا کہ کیسے ’ٹریک دی مسنگ چائلڈ‘ کی مدد سے ملک میں 4 لاکھ گمشدہ بچوں کو بچایا گیا ہے

یہ پروگرام علاقائی سمپوزیموںکے ایک سلسلے کا حصہ ہے جنہیں بچوں کے تحفظ، سلامتی اور فلاح وبہبود سے متعلق مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور رابطہ کاری کے مقصد سے ملک بھر میں منعقد کیا جائے گا

Posted On: 23 JUL 2023 8:51AM by PIB Delhi

خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی)، حکومت ہند نے ممبئی میں شری شن مکھ نندا چندرشیکھرندر سرسوتی آڈی ٹوریم میں 22 جولائی 2023 کو بچوں کے تحفظ، سلامتی اور فلاح و بہبود کے موضوع پر تیسرے یک روزہ علاقائی سمپوزیم کا اہتمام کیا۔ اس میں مہاراشٹر، گجرات، آندھرا پردیش، تلنگانہ، گوا، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو جیسی سات ریاستوں نے حصہ لیا۔  اس تقریب میں بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق کمیٹیوں (سی ڈبلیو سی)، جووینائل جسٹس بورڈس (جے جے بی)، ولیج چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی (وی سی پی سی) کے اراکین اور آنگن واڑی کارکنان سمیت 2500 سے زائد نمائندگان نے حصہ لیا۔ یہ پروگرام  علاقائی سمپوزیموں کے اس سلسلے کا حصہ ہے جن کا اہتمام بچوں کے تحفظ ، سلامتی اور فلاح و بہبود سے متعلق مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور رابطہ کاری کے مقصد سے ملک بھر میں کیا جائے گا۔

اس سمپوزیم میں خواتین و اطفال کی ترقی  کی مرکزی وزیر، حکومت ہند،  محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے شرکت کی۔ خواتین و اطفال کی ترقی، حکومت ہند کے ایڈشنل سکریٹری جناب سنجیو کمار چڈھا نے اس تقریب سے خطاب کیا۔

اس پروگرام کے دوران جووینائل جسٹس ایکٹ، قواعد میں ترمیم پر توجہ مرکوز کی گئی۔ گود لینے کے عمل پر اس کے اثرات کو ممکنہ گود لینے والے والدین کے ذریعہ ساجھا کردہ تجربے میں نمایاں کیا گیا تھا جسے ستمبر 2022 میں ترمیم کے بعد فوری طور پر منظور کیاگیا۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ اندرا ملو نے اس بارے میں بات کی کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ سماجی بیداری کے خواب کو پورا کرنے کے لیے بچوں کو ، زندہ رہنے کا حق ، بڑھنے کا حق، ترقی کا حق اور تعلیم کاحق حاصل ہو۔

انہوں نے مشن وتسلیہ پورٹل کی سافٹ لانچ کا بھی ذکر کیا، جہاں تمام ریاستوں کے لیے ایم آئی ایس اور ای۔آفس ایپلی کیشنز دستیاب ہیں۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی کے ایڈشنل سکریٹری، جناب سنجیو کمار چڈھا نے مشن وتسلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشن ایک ایسا روڈ میپ ہے جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی بچہ محروم نہ رہ جائے، اور ہمارا نصب العین اس طرح کے ہر بچے کے لیے ایک صحت مند اور خوشحال بچپن کو یقینی بنانا ہے۔

اس کے علاوہ، انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ مشن وتسلیہ کی اختیارکاری کے بعد سے جووینائل جسٹس ایکٹ، سی سی آئی اور دیگر اداروں میں کتنی بہتری رونما ہوئی ہے، اور کس طرح ضلعی افسران کے ذریعہ کی گئی اس کے نفاذ کی قریبی نگرانی نے عوام الناس اور بچوں کو فوائد بہم پہنچائے ہیں۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے  سی سی آئی، سی ڈبلیو سی، جے جے بی، اے ڈبلیو ڈبلیو، ڈی سی پی یو کے تمام اراکین  کے تئیں اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ’’آپ بھارت کے وہ شہری ہیں جنہوں نے ہمارے ملک کے ازحد کمزور طبقات کو تحفظ فراہم کرانے اور سرخیوں میں نہ بنے رہنے کے لیے خاموشی کے ساتھ خود کو کلی طور پر وقف کیا، یہ سادگی اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے ساتھ خدمت کرنے کی اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔‘‘

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ کس طرح ’ٹریک دی مسنگ چائلڈ‘ کی مدد سے ملک میں 4 لاکھ گمشدہ بچوں کو بچایاگیا اور انہیں ان کے کنبوں کے سپرد کیا گیا۔

علاوہ ازیں، انہوں نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ سبھی کے اشتراک اور حکومت کے تعاون سے ایک سال میں ملک بھر میں 2500 سے زائد گود لینے کا عمل انجام دیا گیا۔

خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر نے ولیج پروٹیکشن کمیٹی کی خصوصی طور پر عزت افزائی کی اور انہیں بے سہارا بچوں کی فہرست تیار کرنے کی تلقین کی تاکہ اشتراک قائم کرکے، حکومت ہند بہتر مدد اور سلامتی کے لیے ان بچوں تک رسائی حاصل کرسکے۔

انہوں نے اس بارے میں بھی بات کی کہ کیسے، ایک سال قبل، وزارت نے ان نابالغ بچیوں کو واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا جو اسکولی تعلیم چھوڑ چکی تھیں، باہمی اشتراک کی مدد سے ایک لاکھ بچیوں کو اسکول واپس بھیجا گیا۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی، وزارت تعلیم، اور اقلیتی امور کی وزارت کی مشترکہ کوششوں کی مدد سے، خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر نے اقلیتی برادری کے بچوں  کی جانب سے ایسے بچوں کو شناخت کرنے کے لیے ایک خصوصی پیغام  جاری کیا جو اسکول میں داخل نہیں ہیں۔ انہوں نے ایسے بچوں کو 14 برس کی عمر تک تعلیم حاصل کرنے کا حق (آر ٹی ای) دینے کے لیے کہا جس کے وہ حقدار ہیں۔

اس تقریب کے ذریعہ کامیاب مشن وتسلیہ پہل قدمیوں کا آغاز کیا گیا۔

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7371



(Release ID: 1941878) Visitor Counter : 97