زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت  نے پنجاب، ہریانہ ، اترپردیش اور دہلی کی ریاستوں میں پیدا کی گئی دھان کے بھوسے کی کٹائی کے بعدکے بندوبست کے لیے فصل کی باقیات کے انتظامات پر نظر ثانی کی

Posted On: 01 JUL 2023 1:38PM by PIB Delhi

حکومت  نے پنجاب، ہریانہ ، اترپردیش اور دہلی کی ریاستوں میں پیدا کی گئی دھان کے بھوسے کی کٹائی کے بعدکے بندوبست کے لیے فصل کی باقیات کے انتظامات پر نظر ثانی کی۔

نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے مطابق دھان کے بھوسے کی سپلائی چین کے لیے ٹیکنو کمرشیل پائلٹ پروجیکٹس قائم کیے جائیں گے۔  یہ پروجیکٹس مستفید ہونے والے / جمع کرنے والے (کسانوں،دیہی صنعت کاروں، کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں، کھیتی باڑی کرنے والوں کی تنظیموں، ایف پی اوز اور پنچایتوں) اور دھان کے بھوسے کا استعمال کرنے والی صنعتوں کے درمیان باہمی سمجھوتے کے تحت قائم کیے جائیں گے۔

حکومت مشینری اور آلات پرخرچ ہونے والی لاگت پر مالی امداد فراہم کرے گی۔درکار ورکنگ پونجی یا تو صنعت اور استفادہ کنندہ کے ذریعہ مشترکہ طور پر یا ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ(اے آئی ایف)، ’این اے بی اے آرڈی‘ (نبارڈ) فنانشل یا مالیاتی اداروں سے فائدہ اٹھانے والے کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی جاسکتی ہے۔ جمع شدہ دھان کے بھوسے کو ذخیرہ کرنے کے لیے زمین کا انتظام کیا جائے گا اور فائدہ اٹھانے والے کے ذریعہ تیار کیا جائے گا جیسا کہ آخری استعمال کی صنعت کے ذریعہ رہنمائی کی جاسکتی ہے۔

پروجیکٹ کی تجویز پر مبنی مالی امداد مشینوں اور سازوسامان کے لیے فراہم کی جائے گی ۔ ان مشینوں اور آلات میں  ہائر ایچ پی ٹریکٹر، کٹرس، ٹیڈرس، میڈیم سے لے کر بڑے بیلرس، ریکرس، لوڈرس، گرابرس اور ٹیلی ہینڈلرس شامل ہیں، جو دھان کے بھوسے کی سپلائی چین کے قیام کے لیے ضروری ہیں۔

ریاستی حکومتیں ان پروجیکٹوں کو پروجیکٹ کی منظوری سے متعلق کمیٹی کے ذریعے منظور دیں گی۔

حکومت (مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مشترکہ طور پر) پروجیکٹ کی لاگت کے65 فیصد کا مالی تعاون  فراہم کرے گی، پروجیکٹ کے بنیادی پروموٹر کے طور پر صنعت 25فیصد حصہ ڈالے گی اور جمع کیے گئے فیڈ اسٹاک کے بنیادی صارف کے طور پر کام کرے گی اور کسان یا کسانوں کے گروپ یا دیہی صنعت کار یا کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیز یا فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) ، یا پنچایتیں اس پروجیکٹ کے براہ راست مستفید ہوں گی اور بقایا 10فیصد حصے میں اپنا تعاون دیں گی۔

مندرجہ بالا طریقۂ کار  کے نتائج حسب ذیل ہیں:

  • یہ پہل کٹائی کے بعد کے متبادل کے ذریعہ  دھان کے بھوسے کے انتظام کی کوششوں کو پورا کرے گی ۔
  • طریقۂ کار  کے تین سالہ کے دوران ایک اعشاریہ پانچ ملین میٹرک ٹن دھان کا بھوسہ جمع کیے جانے کا امکان ہے، جو بصورت  دیگر کھیتوں میں جلادیا گیا ہے۔
  • پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں میں 4500 MT کی صلاحیت  کی تقریباً 333 بائیو ماس جمع کرنے والے ڈپو بنائے جائیں گے۔
  • فصل کی کٹائی کے بعد رہ جانے والی باقیات کے جلانے سے ہونے والی فضائی آلودگی میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
  • اس سے تقریباً 9,00,000 کام کے دنوں کے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
  • ان طریقۂ کار سے دھان کے بھوسے کی ایک مضبوط سپلائی چین مینجمنٹ کی حوصلہ افزائی ہو گی، جو پاور/بائیو-سی این جی/بائیو-ایتھانول پروڈیوسرز کے ذریعے دھان کے بھوسے کو مختلف استعمال کے لیے دستیاب بنانے میں مزید مدد کرے گا، جس میں بجلی کی پیداوار اور ، ہیٹ جنریشن، بائیو سی این جی وغیرہ شامل ہیں۔
  • سپلائی چین کے قیام کے نتیجے میں بائیو ماس سے بائیو فیول اور توانائی کے شعبوں میں نئی ​​سرمایہ کاری ہوگی۔

*************

ش ح ۔ ح ا۔ ج ا

U. No.6693


(Release ID: 1936992) Visitor Counter : 122