کامرس اور صنعت کی وزارتہ
صنعتی ایسو سی ایشنوں کو خدمات میں بہتری لانے والی گروپ یعنی سروس امپروومنٹ گروپ ۔ایس آئی جی کی معاونت والے ای۔لاگس پلیٹ فارم کے بارے میں غوروخوض کرنا چاہئے،تاکہ مسائل کو تیز رفتار طریقے سے حل کیا جاسکے
مسائل کے تیز رفتاری سے حل کے ساتھ ،ایس آئی جی، لاجسٹکس کی کارگری کو بہتر بنانے کے لئے ایک مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے
Posted On:
29 JUN 2023 8:46PM by PIB Delhi
صنعت کی ایسوسی ایشنز کو ای۔ لاگز پلیٹ فارم پر شرکت کرنی چاہیے اور قومی لاجسٹکس پالیسی کے مطابق سروس انویسٹمنٹ گروپ (ایس آئی جی ) کو ان مسائل کو، لاجسٹکس کے متعلق قومی پالیسی کے عین مطابق ،تیز رفتارطریقے سے حل کرنے میں معاونت کے لیے اپنے مسائل پر غور کرنا چاہیے۔ صنعت و اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی )، کی لاجسٹک ڈویژن کی اسپیشل سکریٹری محترمہ سمیتا داؤرا نے کل نئی دہلی میں منعقدہ ایس آئی جی کی 5ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اجلاس کے دوران تجارت کو متاثر کرنے والے اہم مسائل کو تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر اطمینان بخش طریقے سے کامیابی سے حل کر لیا گیا۔
ایک طرف مختلف کاروباری/صنعتی انجمنوں اور ایسو سی ایشنوں کی فعال شرکت اور دوسری طرف ان کے درمیان زبردست اعتماد پیدا کرنے کی کوشش، ایس آئی جی کا سرفہرست ایجنڈا تھا۔ میٹنگ کے دوران صعنت ایسوسی ایشنز کی طرف سے اجاگر کیے گئے نئے مسائل پر غور کیا گیا اور اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگوں میں اٹھائے گئے مسائل کے حل کی غرض سے کئے گئے اقدامات پر بھی غوروخوض کیا گیا ۔
اس دوران ، میٹنگ میں موجود وشاکھاپٹنم پورٹ اتھارٹی (وی پی اے ) کے ایک نمائندے نے بتایا کہ وی پی اے کی طرف سے لگائے گئے ترجیحی برتھنگ چارجز یعنی بحری جہاز وں کے گودی میں لنگرانداز ہونے سے متعلق اخراجات، تمام جہازوں پر، جو بندرگاہ پر کال کرنے والی شپنگ لائنوں کی حوصلہ شکنی کرتے تھے، اب صرف ان پر لاگو چارجز کے ساتھ واپس لیے جا رہے ہیں۔جب کہ اب ترجیحی طور پر گودی میں لنگرانداز ہونے کا انتخاب کرنے والے جہازوں پر ہی ان اخراجات کا اطلاق ہوگا۔ سرمایہ کار ی کے لئے سازگار اس پہل قدمی کا لاجسٹک پر آنے والی لاگت پر براہ راست اثر پڑے گا اور شپنگ لائنوں کی وشاکھاپٹنم بندرگاہ پر کال کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ وی پی اے کے اس اہم فیصلے کو انڈسٹری ایسوسی ایشنز یعنی صنعتی انجمنوں نے بہت سراہا ہے ،کیونکہ یہ ایک دیرینہ مسئلہ تھا اور اب ایس آئی جی کے ذریعے حل کرلیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، میٹنگ کے دوران جہاز رانی کے اخراجات میں کمی کئے جانے اور بڑی بندرگاہوں پر بڑے سائز کے جہازوں کی کالوں کے لیے ڈرافٹس کو بہتر بنانے سے متعلق اضافی امور پر بھی غور کیا گیا۔ البتہ، ایس آئی جی نے تمام بڑی بندرگاہوں پر جہاز رانی سے متعلق لاگت کو معقول بنانے کی ضرورت پر زور دیا جو انہیں زیادہ مسابقتی اور اقتصادی طور پر قابل عمل بنانے کے قابل بنائے گا اس طرح پورے ملک میں لاجسٹک لاگت میں کمی آئے گی۔
اس کے ساتھ ہی ، بڑے ہوائی اڈے کے ٹرمینل آپریشنز کی نجکاری کئے جانے کے ساتھ، لاگت کو معقول بنانے کی درپیش ضرورت کے بارے میں شہری ہوا بازی کی وزارت کے نمائندے کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی طرح، بینکوں کی جانب سے الیکٹرانک بل آف لیڈنگ (ای وے بل) کو قبول کرنے کی ضرورت کے بارے میں صنعت کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جانابھی ایک مسئلہ تھا جسے مجاز حکام کے ذریعے حل کرنے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ای۔ لاگ پورٹل پر اب تک 29 صنعتوں/کاروباری انجمنوں کو پینل میں شامل کیا گیا ہے اور انہیں صارف کی شناخت اور پاس ورڈ فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے مسائل کو مختلف وزارتوں کے تحت متعلقہ محکموں کے ساتھ براہ راست تیزی سے حل کر سکیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 17 ستمبر 2022 کو نیشنل لاجسٹک پالیسی یعنی متعلقہ ضروری سازوسامان اور خدمات سے متعلق قومی پالیسی کا آغاز کیا تھا۔ نیشنل لاجسٹک پالیسی کے مختلف مقاصد میں سے سب سے اہم مقصد ،ہندوستان میں لاجسٹک لاگت کو اس کے جی ڈی پی کے تخمینہ 14 فیصد سے کم کرنا ہے۔جو کہ سال 2030 تک تقریباً 8 فیصد کی عالمی سطح پر بہترین ہوگی ۔اس پالیسی کا مقصد، ہندوستانی اشیا اور سازوسامان کو مزید مسابقتی بنانا اور اس شعبے میں اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینا ہے۔
اس پالیسی میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ اس پالیسی کے تحت پورے لاجسٹک ایکو نظام کی ترقی کے لیے ایک وسیع، کثیر جہتی، کراس فنکشنل فریم ورک کی سہولت فراہم کی جائے گی اور زیادہ لاگت اور نااہلیت سے متعلق خدشات کو دور کیاجائے گا۔
متعلقہ فریقوں کے آپس میں تبادلہ خیال اوربات چیت میں اضافہ کرنا اور اس طرح انٹرآپریبلٹی یعنی ایک دوسرے کے تعاون کےساتھ کام کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اقدامات کئے جانے والے شعبوں کی نشاندہی کرنا، نیشنل لاجسٹک پالیسی کے ایسے فریم ورک میں سے ایک ہے جسے 'سروس امپروومنٹ فریم ورک' کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں شعبے کی ترقی میں رکاوٹ بننے والے مسائل ، خاص طور پر بین وزارتی نوعیت کےمسائل کی نشاندہی کرنا ، اور مناسب مداخلت کے ذریعے اسے حل کرنا شامل ہے۔
یہ مسائل کاروبار کرنے میں آسانی میں رکاوٹ بننے والے عمل اور طریقہ کار میں رکاوٹیں ثابت ہو سکتے ہیں اور جو لاجسٹک یعنی متعلقہ ضروری سازوسامان اور خدمات سے متعلق کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں۔ اس میں طویل عرصے سے لاجسٹک سے متعلق مسائل پر غور و خوض اور پیچیدہ عمل، ضرورت سے زیادہ دستاویزات، ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت اور صارف کی بات چیت کے لیے موجودہ نظام کو مضبوط بنانے کے لیے طریقہ کار تجویز کرنا بھی شامل ہے تاکہ لاجسٹک شعبے سے متعلق حل نہ ہونے والے مسائل کی نشاندہی کی جائے اور ان کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔
اسی تناظر میں، ایس آئی جی کو، ڈی پی آئی آئی ٹی کے لاجسٹک ڈویژن، میں اسپیشل سیکریٹری، لاجسٹکس کے بطور چیئرپرسن اور کنوینر اور جوائنٹ سیکریٹری، لاجسٹکس کوبطور اس کے نامزد ممبر سکریٹری ، میں قائم کیا گیا تھا ۔ ایس آئی جی 13 متعلقہ وزارتوں کے نوڈل افسران پر مشتمل ہوتا ہے جس میں محکمہ محصولات، سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز، شہری ہوا بازی کی وزارت، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت، محکمہ تجارت اور نیتی آیوگ کے ارکان شامل ہوتے ہیں۔ ایس آئی جی، رجسٹرڈ متعلقہ فریقوں کے ساتھ 'ای۔لاگس ' نامی ایک قابل بنانے والے تکنیکی پلیٹ فارم کے ذریعے بات چیت کرتا ہے، جہاں لاجسٹکس سے متعلق انڈسٹری ایسوسی ایشنز اور صنعتی انجمنوں کو ایس آئی جی کے اقدامات کی ضرورت کے مسائل/درپیش پریشانیوں سے متعلق پوائنٹس پوسٹ کرنے کے لیے رسائی فراہم کی جاتی ہے۔
بڑی انجمنیں اور ایسو سی ایشنیں جیسے فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی)، ایسوسی ایشن آف ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ آپریٹرز آف انڈیا (اے ایم ٹی او آئی)، کنٹینر شپنگ لائنز ایسوسی ایشن (سی ایس ایل اے)، انڈین نیشنل شپ اوونرز ایسوسی ایشن (آئی این ایس اے ) اور فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ ایسوسی ایشن (ایف آئی ای او ) لاجسٹکس شعبے کی ایسی کئی معروف صنعتی انجمنوں میں سے چند ایک ہیں جو اس وقت تجارت سے متعلق مسائل کے ازالے کے لیے ایس جی آئی کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ اس لئے ، ای۔ لاگز پورٹل کا مقصد ،لاجسٹکس سے متعلق شعبے میں اچھی حکمرانی اورمتعلقہ فریقوں کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کا استعمال کرنا ہے۔
*****
ش ح۔ع م۔س ا
U.No:6622
(Release ID: 1936342)
Visitor Counter : 132