سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی کابینہ نے ملک میں تحقیق کے ایکو نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں قومی تحقیقی فاؤنڈیشن بل 2023 کو پیش کرنے کی منظوری دی
Posted On:
28 JUN 2023 3:50PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (این آر ایف) بل، 2023 کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ منظور شدہ بل قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (این آر ایف) کے قیام کا راستہ ہموار کرے گا۔ یہ بل تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کا بیج بوئے گا اور اسے ترقی و فروغ دے گا اور ملک بھرت کی یونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں، اور تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) تجربہ گاہوں میں تحقیق و اختراع کی ثقافت کو بڑھاوا دے گا۔
یہ بل، پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد، قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کی سفارشات کے مطابق ملک میں سائنسی تحقیق کو اعلیٰ سطحی تزویراتی سمت عطا کرنے کے لیے این آر ایف نام کا ایک اعلیٰ ادارہ قائم کرے گا۔ اس اعلیٰ ادارے کی مجموعی تخمینہ لاگت پانچ برسوں کی مدت (2023-28) کے دوران 50000 کروڑ روپئے ہوگی۔
سائنس و تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) این آر ایف کا انتظامی محکمہ ہوگا جسے ایک گورننگ بورڈ کے ذریعہ چلایا جائے گا اور اس بورڈ میں مختلف شعبوں سے متعلق سرکردہ محققین اور پیشہ واران شامل ہوں گے۔ چونکہ این آر ایف کا دائرہ وسیع ہوگا اور یہ سبھی وزارتوں کو متاثر کرے گا، اس لیے وزیر اعظم اس بورڈ کے صدر ہوں گے اور سائنس و تکنالوجی کے مرکزی وزیر اور مرکزی وزیر تعلیم نائب صدر ہوں گے۔ این آر ایف کا کام کاج حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک مشیر کی صدارت میں ایک اگزیکیوٹیو کونسل کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔
این آر ایف صنعت، تعلیم، اور سرکاری محکموں کے درمیان اشتراک قائم کرے گا اور سائنٹفک اور متعلقہ وزارتوں کے ساتھ ساتھ مختلف صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کی شراکت داری و تعاون کے لیے ایک انٹرفیس نظام تیار کرے گا۔یہ ایک ایسا پالیسی فریم ورک بنانے اور باقاعدہ نگرانی کے ضابطے کو قائم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا جو تحقیق و ترقی پر صنعتی شعبے کے ذریعہ تعاون اور افزوں صرفے کی حوصلہ افزائی کر سکے۔
یہ بل 2008 میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ قائم سائنس اور انجینئرنگ تحقیقی بورڈ (ایس ای آر بی) کو بھی منسوخ کر دے گا اور اسے این آر ایف میں شامل کر دے گا، جس کا ایک توسیع شدہ دائرہ ہے اور جو ایس ای آر بی کی سرگرمیوں کے علاوہ دیگر سرگرمیوں پر بھی احاطہ کرتا ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:6585
(Release ID: 1936058)
Visitor Counter : 211