بجلی کی وزارت

بی ای ای کے انرجی ڈیٹا مینجمنٹ یونٹ کی پہلی توانائی سیکٹر کی جامع رپورٹ جاری


قومی توانائی کا ڈاٹا: سروے اور تجزیہ 22-2021   بھارت کے لیے توانائی کی فراہمی اور استعمال کے اعداد و شمار کا تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے

نیشنل انرجی ڈاٹا رپورٹ توانائی کا تجزیہ کرنے میں مدد کرے گی اور قومی سطح پر طے شدہ شراکت کے حصول کی طرف بھارت کی پیشرفت کی رہنمائی میں مدد کرے گی:  بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے  مرکزی وزیر آر کے سنگھ

معیشت کی برق کاری کرنے اور توانائی کو سبز بنانے کی ضرورت ہے: بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے  مرکزی وزیر

بھارت اب اپنے اعداد و شمار پر بھروسہ رکھ سکتا ہے  ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری توانائی کی کارکردگی اس سے بہتر ہے  ، جس  کی پہلے رپورٹ کی گئی تھی:  بجلی کے سکریٹری

Posted On: 23 JUN 2023 7:01PM by PIB Delhi

بجلی کی مرکزی وزارت نے قومی توانائی ڈاٹا: سروے اور تجزیہ 22-2021   کے عنوان سے  توانائی کے شعبے کی ایک جامع رپورٹ پیش کی ہے، جو حکومت ہند کی بجلی کی وزارت کے  بیورو آف انرجی ایفیشئنسی کے قائم کردہ انرجی ڈاٹا مینجمنٹ یونٹ کی پہلی رپورٹ ہے۔ یہ  رپورٹ بھارتی معیشت کے مختلف شعبوں میں توانائی کی فراہمی اور کھپت کے نمونوں کے بارے میں ایک جامع معلومات فراہم کرتی ہے۔  اس رپورٹ  کو آج بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر  جناب آر کے سنگھ نے   نئی دلّی کے شرم شکتی بھون میں آج جاری کیا۔

رپورٹ پچھلے چھ سالوں  یعنی 17-2016 ء سے 22-2021 ء تک کے لیے  جامع ڈاٹا پر مشتمل ہے ۔   اس کے ساتھ ساتھ  اس رپورٹ میں استعمال کے بڑے شعبوں میں ایندھن کے حساب سے توانائی کی کھپت کے رجحانات اور تجزیہ بھی پیش کئے گئے ہیں ۔ یہ رپورٹ توانائی کے تحفظ کی مختلف پالیسیوں اور ان سے وابستہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی اور مالیاتی بچتوں کے اثرات کا ایک جائزہ بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ رپورٹ بجلی کی وزارت نے بیورو آف انرجی ایفیشنسی کے ذریعے نیتی آیوگ، مختلف وزارتوں اور محکموں، اداروں اور دیگر  فریقین کے تعاون سے تیار کی ہے۔

رپورٹ کی جھلکیاں  درجِ ذیل ہیں :

قدر میں اضافہ

  • یہ رپورٹ مختلف شعبوں کے لیے ایندھن کے حساب سے توانائی کی کھپت کا ڈاٹا فراہم کرتی ہے۔  اس کی تفصیلات مختلف شعبوں، ذیلی شعبوں اور صارفین کے گروپوں کے توانائی کے پروفائل کو بہتر  طور پر سمجھنے میں مدد کریں گی ۔
  • یہ رپورٹ کوئلے کی مختلف کیلوریفک قدروں کی بنیاد پر مختلف سالوں کے لیے مختلف تبادلوں کے عوامل (گھریلو کوئلے اور درآمدی کوئلے کے) کا استعمال ملک میں کوئلے پر مبنی توانائی کی فراہمی اور استعمال کی ایک حقیقت پسندانہ تصویر پیش کرتی ہے۔
  • وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی 2023 کی رپورٹ کے تازہ ترین ایڈیشن میں، کوئلے کے تبادلوں کے عوامل کو کوئلے کے تمام درجات کے لیے واحد نمائندہ جی سی وی   استعمال کرنے کے بجائے وزنی اوسط طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے اخذ کیا گیا ہے۔
  • یہ رپورٹ توانائی کی بچت اورسی او 2   کے اخراج میں کمی پر متعلقہ مالیاتی بچتوں پر مختلف پالیسیوں کے اثرات کا بھی جائزہ فراہم کرتی ہے۔

نئے حقائق

  • گزشتہ چھ سالوں کے دوران معیشت کو توانائی کی سپلائی دراصل 18 فیصد کم ہے۔ یہ آئی ای اے کے تبادلوں کے عوامل کے بجائے بھارتی کوئلے کے تبادلوں کے عوامل کا استعمال کرتے ہوئے پایا گیا ہے  ، جو پہلے استعمال ہو چکے ہیں۔
  • 22-2021 ء   میں توانائی کی کھپت کی قدر میں 8 فیصد کمی ہوئی ہے ۔
  • کھپت کی طرف بجلی کا حصہ بڑھ کر 20.9 فی صد ۔

افادیت

  • اس رپورٹ میں فراہم کردہ معلومات سے ملک میں توانائی کی مختلف مصنوعات کے ڈاٹا کی دستیابی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔
  • اس سے ملک کی توانائی کا تجزیہ کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے  ۔ اس طرح پالیسی سازوں کو مضبوط پالیسیاں بنانے اور  طریقۂ کار میں اصلاحات کرنے کے قابل بنایا جا سکے گا ۔

آگے  کی حکمتِ عملی

  • غیر تجارتی توانائی کے  وسائل سے متعلق ڈاٹا بہت محدود طریقے سے موجود ہے ۔ اگرچہ یہ توانائی کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کرتے ہیں ۔
  • ڈاٹا کے ایکسپلوریشن سائیڈ (یعنی ڈی 2 ڈی اور 3 ڈی سروے )  میں موجودہ خلا کو ختم کرنے کی ضرورت محسوس  کی گئی ہے  ۔
  • اس بات کا بھی امکان ہے کہ حکومت کی طرف سے سبسڈی والے پروجیکٹس سے کافی مقدار میں ڈاٹا اکٹھا کیا جا سکتا ہے اور اسے رپورٹ کے آنے والے ایڈیشنز میں  شامل  کیا جا سکتا ہے ۔

رپورٹ جاری کرتے ہوئے، بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ نے اعداد و شمار کی اہمیت پر زور دیا اور یاد دلایا کہ بھارت کے بارے میں بہت ساری تاریخ باہر سے آنے  والے غیر ملکی محققین کے ذریعہ کی گئی تحقیق پر مبنی ہے، جس میں اس طرح کی ناکافی مہارت کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔  وزیر موصوف نے کہا کہ  کاربن کے اخراج پر بحث فی کس کی بنیاد پر ہونی چاہیے، نہ کہ ہر ملک کے لیے مجموعی بنیاد پر۔ وزیر موصوف نے توانائی کے استعمال پر ڈاٹا کی ضرورت پر زور دیا، جیسا کہ گیس پر مبنی کھانا پکانے اور شمسی توانائی سے کھانا پکانے کی تقابلی قیمت۔  انہوں نے کہا کہ ’’  ہمارا پورا مقصد توانائی کے درآمدی ذرائع پر انحصار کم کرنا ہے۔ ایسا کرنے کا طریقہ دو  رخی ہے، معیشت کو برقی بنانا اور پھر توانائی کو سبز بنانا۔ ‘‘

وزیر  موصوف نے گرین فیڈ اسٹاک پر ڈاٹا کی ضرورت پر بات کی تاکہ ہم جان سکیں کہ توانائی کی منتقلی کے لیے کتنے گرین فیڈ اسٹاک کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’ بی ای ای  کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دوسرے ممالک کے ڈاٹا کی بھی ضرورت ہے۔ ڈاٹا کی ملکیت بالکل ضروری ہے، جس سے ہمیں بہتر طور پر سمجھنے اور سمجھانے میں مدد ملتی ہے۔ ‘‘

وزیر  موصوف نے یہ بھی کہا کہ یہ رپورٹ ملک کی توانائی کا تجزیہ کرنے میں مدد کرے گی، اس طرح پالیسی سازوں کو بہتری کے شعبوں کی نشاندہی کرنے اور موثر پالیسیاں بنانے اور بھارت کی قومی سطح پر طے شدہ شراکت کے حصول کی طرف ملک کی پیش رفت کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’  یہ پالیسی فیصلوں کی رہنمائی کرے گی ، صنعت کے طریقوں پر اثر انداز ہوگی  اور افراد اور  اداروں کو  زیادہ سرسبز اور زیادہ پائیدار مستقبل کی جستجو میں ، انہیں علم پر مبنی متبادل اختیار کرنے میں مدد کرے گی ۔ ‘‘

وزارت اور بی ای ای کو مبارکباد دیتے ہوئے نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وجے کمار سرسوت نے کہا کہ بھارت کے ذریعہ کئے گئے ’پنچ امرت‘ وعدوں اور توانائی کی منتقلی کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے توانائی کے اعداد و شمار کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ پیداوار، تقسیم، ترسیل اور توانائی کے تمام ذرائع کا احاطہ کرنے کے حوالے سے ڈٹا کو  شروع سے آخر تک ہونا چاہیے۔ ہم مختلف ذرائع سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر معلومات کے اچھے ذخیرہ کے بغیر  صفر اخراج حاصل نہیں کر سکتے۔ تاہم، مضبوط انرجی ڈاٹاسیٹس کی ناکافی دستیابی نے بھارت کی توانائی کی تحقیق، کمزور پالیسی، اور ریگولیٹری تعمیل کو متاثر کیا ہے۔ اسی کو بہتر بنانے کے لیے  بجلی کی وزارت کی رہنمائی میں بی ای ای میں انرجی ڈاٹا مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے۔ جامع رپورٹ تمام شعبوں میں سپلائی اور کھپت کے ڈاٹا کی تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ اس سے بھارت کو توانائی کی فراہمی اور استعمال کے بارے میں مستقبل کے فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔

نیتی آیوگ کے رکن نے کہا کہ افتتاحی رپورٹ ہمارے توانائی کے منظر نامے کی تشکیل میں ڈاٹا پر مبنی بصیرت کی  قوت کا ثبوت ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’ یہ اہم ترین رپورٹ قیمتی رجحانات سے پردہ اٹھاتی ہے، چیلنجوں اور مواقع کو نمایاں کرتی ہے اور پائیدار توانائی کے طریقوں کو چلانے کے لیے اختراعی حل پیش کرتی ہے۔ یہ توانائی کی کھپت، پیداوار اور کارکردگی کے بارے میں ہماری  فہم میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم کے دفتر کے مشیر  جناب ترون کپور نے کہا کہ یہ رپورٹ کسی ایسے شخص کی ضرورت کو پورا کرتی ہے  ، جو توانائی کے شعبے میں مہارت رکھتا ہو  ، جو مختلف وزارتوں اور محکموں سے باقاعدگی سے ڈاٹا اپ ڈیٹ حاصل کر سکے اور توانائی کے شعبے کے بارے میں ایک جامع رپورٹ کو پیش کر سکے ۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ اکثر بھارتی توانائی کے شعبے سے متعلق مختلف غلط معلومات شیئر کی جاتی ہیں اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی استعمال کرتی ہیں اور ایسے اعداد و شمار کے ساتھ سامنے آنے والی حکومتی تنظیم معلومات کا ایک قابل قبول اور قابل اعتبار ذریعہ بن جائے گی  ، جو اس کی عکاسی بھی کرتی ہے۔  انہوں  نے کہا کہ  ’’ ہمیں اب اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ڈاٹا کی دستیابی باقاعدگی سے ہو ۔ اگر  یہ رپورٹ ہر سال  پیش کی جائے تو یہ بہت  بہتر ہو گا۔‘‘

بجلی کی وزارت کے سکریٹری  جناب آلوک کمار نے کہا کہ رپورٹ کی تیاری اس بات کو تسلیم کرنے سے متاثر ہوئی کہ بھارت کے پاس توانائی کے اپنے سرکاری اعدادوشمار ہونے چاہئیں، بجائے اس کے کہ وہ  مختلف وزارتوں اور محکموں کے دیگر اداروں پر انحصار کرے یا مختلف اداروں کے ذریعہ مرتب کردہ توانائی کے اعدادوشمار کا سہارا لے۔  پروجیکٹ کے حصے کے طور پر تشکیل دی گئی ٹاسک فورسوں نے ، ایک  طرف سپلائی  سے متعلق ڈاٹا اور دوسری طرف مانگ سے متعلق ڈاٹا اور مختلف وسائل سے حاصل ہونے والی توانائی کا ڈاٹا مرتب کیا ہے ، جو مختلف شکلوں میں موجود تھا ۔ بھارت اب اپنے اعداد و شمار پر یہ بتاتے ہوئے اعتماد کر سکتا ہے کہ ہماری توانائی کی کارکردگی اس سے بہتر ہے  ، جیسا کہ پہلے رپورٹ کیا گیا تھا۔

سکریٹری  موصوف نے کہا کہ اس عمل کے ایک حصے کے طور پر، بجلی کی وزارت نے شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت سے سفارش کی کہ وہ اپنے باقاعدہ سروے میں کچھ ترمیم کرے، توانائی کے کچھ اور اہم اعدادوشمار بھی اکٹھا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی بنیاد پر اب بی ای ای  تجارتی شعبے میں توانائی کے استعمال کا تفصیلی سروے کرے گا۔

بجلی کے سکریٹری نے کہا کہ بیورو آف انرجی ایفیشنسی کو زیادہ موثر اور زیادہ ماہر عملے کے ساتھ مستحکم کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی ای ای  کو  چاہیے کہ وہ نہ صرف بھارت کے لیے اس طرح کی ڈاٹا پر مبنی تجزیاتی رپورٹیں تیار کرے بلکہ دوسرے ملکوں کے لیے بھی ،   خاص طور پر عالمی توانائی میں تبدیلی سے مربوط بڑے ملکوں کے لیے بھی   رپورٹ تیار کرے   تاکہ بھارت قابل اعتماد ڈاٹا کی بنیاد پر ایسے ممالک کے ساتھ  بات چیت کر سکے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آزاد تجزیہ کاروں کے تاثرات سے رپورٹ کے مزید ایڈیشنز میں  اور بہتری آئے گی۔

بی ای ای کے ڈائریکٹر جنرل  ابھے باکرے نے کہا    کہ مستقبل  کی رپورٹوں میں توانائی کے سیکٹر میں ( سپلائی اور مانگ سے متعلق ) سرمایہ کاری کا بھی پتہ لگایا جائے گا ۔  انہوں نے  مزید کہا کہ ترغیبات اور سبسڈی سمیت حکومت کی مختلف اسکیموں کا تجزیہ کیا جائے گا ؛   تجارتی  سیکٹر میں  توانائی کے استعمال کے خاکوں کا ذیلی سیکٹروں پر مبنی تجزیہ کیا جائے گا ؛ مختلف شعبوں میں درآمد شدہ کوئلے کے استعمال  کا تعین کیا جائے گا ؛ گیسولین اور سی این جی کے استعمال کے لیے خردہ اعداد و شمار کو بہتر بنایا جائے گا اور غیر تجارتی توانائی کے وسائل جیسے بایو ماس وغیرہ کو شامل کیا جائے گا ۔

The report can be accessed here.

The presentation given by DG, BEE at the release event can be accessed here.

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 6463



(Release ID: 1935108) Visitor Counter : 80


Read this release in: English , Hindi , Manipuri