صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے سات متاثرہ ریاستوں میں جاری گرمی کی لہر اور گرمی سے متعلقہ بیماریوں کے لیے صحت عامہ کی تیاریوں کا جائزہ لیا


آفات کے تئیں ردعمل اور انتظام ایک باہمی تعاون پر مبنی کام ہے؛ مربوط اقدامات کے ساتھ، ہم یقینی طور پر اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ گرمی کی لہروں کی وجہ سے کوئی موت نہ ہو: ڈاکٹر منڈاویہ

ریاستوں کو گرمی سے متعلقہ بیماریوں پر قومی ایکشن پلان کی تعمیل کرنے، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی تیاری کرنے، ضروری ادویات اور رسد کی دستیابی کو یقینی بنانے اور لوگوں میں بیداری بڑھانے کا مشورہ دیا گیا ہے

Posted On: 21 JUN 2023 3:13PM by PIB Delhi

”آفات کے تئیں مؤثر ردعمل اور انتظام ایک باہمی تعاون کا کام ہے۔ مرکز اور ریاستوں کے درمیان مربوط کارروائیوں کے ساتھ، ہم یقینی طور پر اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ گرمی کی لہروں کی وجہ سے کوئی موت نہ ہو۔“ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج اس وقت کہی جب انہوں نے گرمی سے متعلق بیماری سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک میٹنگ کی صدارت کی اور ریاستی وزیر صحت، ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزرا اور پرنسپل سکریٹریز/ ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، شدید گرمی کی لہر کا سامنا کرنے والی سات ریاستوں (اتر پردیش، بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ) کے سکریٹریز کے ساتھ ورچوئل طور پر بات چیت کی۔ میٹنگ میں داخلہ امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے، ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، مرکزی وزیر مملکت برائے صحت اور خاندانی بہبود، پروفیسر ایس پی بگھیل، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت اور ڈاکٹر وی کے پال، ممبر (صحت)، نیتی آیوگ ورچوئل موڈ میں موجود تھے۔

اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ میں شامل ہونے والے ریاستی وزرا میں جناب شہنواز، ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر (بہار)، جناب بنا گپتا، صحت اور آفات کے انتظام کے وزیر (جھارکھنڈ)، محترمہ پرمیلا ملک، ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر (اڑیسہ)، جناب ہریش راؤ، وزیر صحت (تلنگانہ)، جناب انوپ والمیکی، ڈیزاسٹر منیجمنٹ منسٹر (اتر پردیش) اور جناب مایانیشور سنگھ، وزیر مملکت برائے صحت (اتر پردیش) شامل تھے۔ ریاستی صحت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزرا نے بر وقت جائزہ میٹنگ اور ریاستوں کو ان کی مسلسل حمایت کے لیے مرکزی وزیر صحت کا شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ”ہندوستان نے طوفان بیِپرجوئے کے لیے حالیہ تیاری کے اقدامات کے دوران یہ ظاہر کیا ہے کہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان بر وقت اور مؤثر تال میل مطلوبہ نتائج پیدا کر سکتا ہے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ریاستوں کی طرف سے خیالات، مہارت اور بہترین طریقوں کا اشتراک گرمی سے متعلق بیماری کا مؤثر طریقے سے انتظام کرنے میں مدد کرتا ہے۔“ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو بر وقت انتباہ کے ساتھ زمینی سطح پر ریاستی ایکشن پلان کو نافذ کریں، اور گرمی کی لہروں کے شدید اثرات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تیاریوں کو یقینی بنائیں۔ مرکزی وزیر صحت نے ان ریاستوں کو بھی مشورہ دیا جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر مبنی ہیلتھ ایکشن پلان ابھی تک تیار نہیں کیا ہے، وہ فوری طور پر مخصوص فیلڈ لیول کی کارروائیوں کی تفصیل کے ساتھ ایسا کریں اور اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنائیں۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ گرمی کے انتباہ اور آئی ایم ڈی کی پیشین گوئی کا مرکزی وزارت صحت کے ذریعہ روزانہ تمام ریاستوں کے ساتھ اشتراک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے زور دے کر کہا کہ وہ ریاستی اہلکاروں، طبی افسران اور ہیلتھ ورکرز کے لیے گرمی اور صحت سے متعلق تربیتی کتابچے تیار کریں۔ ”ریاستی سطح کے تربیت کاروں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی تربیت فیلڈ لیول تک ہو۔ مرکزی وزارت صحت کی طرف سے فراہم کردہ تربیتی دستورالعمل کا استعمال کرتے ہوئے طبی افسروں، صحت کے عملے اور نچلی سطح کے کارکنان کو گرمی کی بیماری کے بارے میں حساسیت کے ساتھ، جلد شناخت اور انتظام پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کی تعمیر بہت ضروری ہے“، انہوں نے کہا۔ ریاستوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا کر صحت کی سہولیات کی سطح پر شدید گرمی کے خلاف لچک بڑھانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

زمینی سطح سے درست اعداد و شمار کی کمی کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب نتیا نند رائے نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ گرمی کی لہروں پر فیلڈ لیول ڈیٹا کا اشتراک کریں تاکہ صورتحال کا حقیقت پسندانہ اندازہ لگایا جا سکے۔ انہوں نے ریاستوں میں آئی ایم ڈی الرٹس موصول ہوتے ہی بر وقت کارروائی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ”احتیاطی تدابیر کے بارے میں لوگوں میں بر وقت، پیشگی اور وسیع بیداری اس طرح کی گرمی کی لہروں کے شدید اثرات کو کم کرنے میں بڑی مدد کرے گی۔“

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، ایم او ایس (ایچ ایف ڈبلیو) نے ریاستوں کو تاکید کی کہ وہ لوگوں میں معلومات اور بیداری کی مہمات کو تیز کریں۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ گرمی کی لہروں کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے ریاستی ایکشن پلان کے فیلڈ سطح پر عمل درآمد کو تیز کریں۔

پروفیسر ایس پی بگھیل، ایم او ایس (ایچ ایف ڈبلیو) نے بھی گرمی کی لہر کی صورتحال پر ریاستوں کے ذریعہ باقاعدہ مشوروں کا اشتراک کرنے پر زور دیا۔

ریاستوں کو مرکزی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ دو ایڈوائزری بھی یاد دلائی گئی۔ پہلی ایڈوائزری 28 فروری 2023 کو مرکزی صحت سکریٹری کے ذریعہ تمام چیف سکریٹریوں کو جاری کی گئی تھی جس میں گرمی سے متعلق بیماریوں سے متعلق قومی ایکشن پلان کی ریاستوں سے تعمیل کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ گرمی کے اثرات اور معاملات کے انتظام کے لیے صحت کی سہولیات کی مؤثر تیاری کی جا سکے۔ ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ عوام کے لیے ضروری ادویات، درون وریدی سیال، آئس پیک، او آر ایس، پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ آئی ای سی کی سرگرمیوں کے حوالے سے صحت کی سہولیات کی تیاریوں کا جائزہ لیں۔ دوسری ایڈوائزری مرکزی وزارت صحت کی طرف سے عام آبادی کے ساتھ ساتھ کمزور لوگوں کے ذریعے کرنے اور نہ کرنے کے کاموں کے بارے میں وسیع تر بیداری کی صورت میں جاری کی گئی تھی۔ اس نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اسے بطور ٹیمپلیٹ استعمال کریں اور علاقائی زبانوں میں ترجمہ کریں اور کام کی جگہ کی تیاری کی رہنمائی کے لیے آجروں کے لیے این پی سی سی ایچ ایچ ایڈوائزری پر عمل کریں۔

اس میٹنگ میں جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحت سکریٹری، جناب سدھانش پنت، اسپیشل ڈیوٹی آفیسر (وزارت صحت)، ڈاکٹر راجیو بہل، ڈی جی، آئی سی ایم آر، جناب لو اگروال، اے ایس (صحت کی وزارت)، ڈاکٹر اتل گوئل، ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر مرتیونجے مہاپاترا ڈی جی، آئی ایم ڈی، ڈاکٹر ایم سرینواس، ڈائریکٹر ایمس نئی دہلی اور وزارت صحت کے سینیئر افسران موجود تھے۔

************

ش ح۔ ف ش ع- م ص

U: 6347


(Release ID: 1934185) Visitor Counter : 178