عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مودی حکومت نے 2004 سے 2013 كے دوران  یو پی اے حکومت کے 6 لاکھ کے مقابلے میں  2014 سے 2023 تک اپنی حکومت کے 9 برسوں میں 9 لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ


ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق مودی حکومت کے نو برسوں کے دوران روزگار کے مواقع میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے

پچھلے نو برسوں میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے شروع کی گئی انتظامی اصلاحات کی وجہ سے مقدار اور قابلیت دونوں كے لحاظ سے بہتری آئی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیراعظم مودی نوجوانوں کو وژن 2047 کے لیے تیار کر رہے ہیں تاکہ انہیں عالمی چیلنجوں، عالمی معیارات اور عالمی پیمانے کا سامنا کرنے کے قابل بنا كر باقی دنیا کو قیادت فراہم کی جا سکے

Posted On: 19 JUN 2023 5:34PM by PIB Delhi

مودی حکومت نے 2004 سے 2013 كے دوران  یو پی اے حکومت کے 6 لاکھ کے مقابلے میں  2014 سے 2023 تک اپنی حکومت کے 9 برسوں میں 9 لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کیں۔

اس بات کا انکشاف آج مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، وزیر اعظم کے دفتر، جوہری توانائی کے محکمے اور محکمہ خلائی امور، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن كے مملكتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کیا۔انہوں نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے ہر مشاہدے کو تقابلی حقائق اور اعداد و شمار سے ثابت کیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مودی حکومت کے نو برسوں کے دوران روزگار پیدا کرنے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا كہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے شروع کردہ چھ روزگار میلے کے دوران، بڑے پیمانے پر روزگار كے لیے بھرتیاں شروع کی گئی ہیں، ہر مہم میں 70,000 سے زیادہ تقرر نامے جاری کیے گئے ہیں۔

تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں میں مرکزی حکومت کی 8,82,191 آسامیاں پُر کی گئی ہیں، جبکہ یو پی اے کے پہلے نو برسوں میں یہ تعداد 6,02,045 تھی۔ تین بڑی سرکاری ایجنسیاں، - یو پی ایس سی نے 2014-23 کے دوران 50,906 امیدواروں کو بھرتی کیا جبکہ 2004-13 کے دوران یہ تعداد 45,431 تھی، ایس ایس سی نے 4,00,691 امیدواروں کا انتخاب کیا جبکہ یو پی اے نے 2,07,563 امیدواروں کا انتخاب کیا تھا۔ آر آر بیز نے 2014 سے 2023 تک 4,30,592 نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں دیں جبکہ تقابلی مدت کے دوران یہ تعداد 3,47,251 تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PHWI.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے نوجوانوں کو بیدار کیا ہے کہ وہ صرف سرکاری ملازمتوں پر انحصار نہ کریں بلکہ ملازمتیں پیدا بھی کریں۔ پہلے جہاں صرف 350 اسٹارٹ اپس تھے وہیں اب یہ تعداد 1 لاکھ  ہے۔ خوشبو مشن شروع کیا گیا، مثال کے طور پر، اگربتی کی چھڑیاں جنوب مشرقی ایشیا سے درآمد کی جا رہی تھیں لیکن مقامی بانس کی کاشت کو ترمیم کے ذریعے انڈین فاریسٹ ایکٹ 1927 کے دائرہ سے باہر نکالنے کے ساتھ، درآمدی ڈیوٹی 25 فیصد تک بڑھا دی گئی۔ اس طرح بانس کی صنعت کو عالمی سطح پر جانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ کھادی آج ایک لاکھ کروڑ روپے کے کاروبار کے ساتھ ایک ڈیزائنر آئٹم بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا كہ آپ كو عالمی چیلنجوں، عالمی معیارات اور عالمی پیمانے سے باہر رہ جانے سے بچانے كے لیے وزیر اعظم  وژن 2047 کے لیے ہمیں تیار کر رہے ہیں تاکہ باقی دنیا کی قیادت كی جا سکے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا پختہ یقین ہے کہ ہندوستان کی 140 کروڑ كی آبادی کو منافع کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا كہ نئے متبادل سامنے آئے ہیں، بائیوٹیک اسٹارٹ اپس كی جو تعداد تقریباً 50 کے قریب تھی وہ  آج 6000 ہے،ہمالیائی خطے کے لیے خوشبو مشن کا آغاز كیا گیا ہے۔ لال قلعہ سے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ اعلان کردہ ڈیپ سی مشن کے نتیجے میں نہ صرف معیشت میں قدر میں اضافہ ہوگا بلكہ ہم روزگار پیدا کریں اور ہمیں عالمی کردار ادا كریں گے۔ 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بھرتی کے علاوہ، صرف پچھلے سال 9,000 ملازمین کی بلک پروموشنز کی گئی تھیں اور اس سال 4,000 پروموشنز متوقع ہیں۔

پچھلی حکومت کے دور میں مختلف عوامل بشمول محکمہ جاتی تاخیر اور عدالتوں میں پڑے معاملات کی وجہ سے ترقیاں رکی رہتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں ملازمین کے حوصلے ٹوٹتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کی وجہ سے یہ رکاوٹیں دور ہوئیں، یہ نہ صرف گورننس كی اصلاحات کی شکل میں سامنے آءیں بلکہ ان کا سماجی اقتصادی اثر بھی پڑا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے نو برسوں میں پی ایم مودی کی طرف سے شروع کردہ انتظامی اصلاحات کی وجہ سے مقدار اور معیار دونوں میں بہتری آئی ہے۔

عہدہ سنبھالنے کے ایک سال کے اندر وزیر اعظم مودی نے 15 اگست 2015 کو لال قلعہ کی فصیل سے اپنے یوم آزادی کے خطاب میں كہا تھا كہ نچلے عہدوں پر سركاری ملازمتوں كی بھرتی کے لیے انٹرویوز کو ختم كیا جاءے۔ عملہ اور تربیت كے محكمے نے تین مہینوں میں اصلاحات کیں جس کے نتیجے میں گروپ سی کی پوسٹوں کے لیے یکم فروری 2016 سے انٹرویوز ختم کر دیے گئے۔ کچھ ریاستوں نے اس كام میں زیادہ وقت لیا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس تاریخی اصلاحی قدم نے ایك اچھی راہ ہموار كی، میرٹ کو مناسب پہچان دی گئی۔ اس سے شفافیت آئی اور رشوت ستانی اور جانبداری کو روکا جا سكا۔

اسی طرح ستمبر 2014 میں سیلف ایٹیسٹیشن كا سلسلہ ختم كیا گیا جو استعماری عہد سے چلا آ رہا تھا۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت کے 26 مئی 2014 کو حلف لینے کے چند مہینوں بعد ہی یہ قدم اتھایا گیا تھا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم  مودی نے بدعنوانی كو قطعی طور پر برداشت نہ كرنے کی وکالت کی ہے۔ پی سی اے 1988 میں 30 سال بعد ترمیم کی گئی تاکہ رشوت دینے والے کو بھی اس کے دائرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دیانتداری کے ساتھ كام كرنے والے افسران خوفزدہ نہیں ہوتے اور وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق فرائض سرانجام دے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک اور بڑی اصلاح حکومت میں شکایات کے ازالے کا طریقہ کار میں كی گئی۔

دوسرے ممالک سی پی جی آر اے ایم ایس سے واقفیت کے لیے رجوع كر رہے ہیں۔ پہلے سالانہ صرف 2 لاکھ شکایات موصول ہوتی تھیں، سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ اور آن لائن کیا گیا نیز 5 دن کی حد مقرر کی گئی تو اب تقریباً 20 لاکھ شکایات سالانہ موصول ہوتی ہیں۔ اس سے سسٹم کو مزید جوابدہ، فوری اور بروقت بنایا گیا اور شکایت کے ازالے کے بعد مشاورت کے لیے ایک ہیلپ ڈیسک بھی فراہم کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بزرگ شہریوں اور خواتین کے نقطہ نظر سے پنشن میں سب سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں۔ اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے، پالیسیوں میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ ریٹائرڈ ملازمین سے منافع بخش طریقے سے خدمات حاصل كی جا سکیں۔

طلاق شدہ بیٹی کو پنشن حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لیے ضابطے کو ختم کیا گیا تاكہ اسے پنشن مل سكے خواہ طلاق کی کارروائی طویل عرصے سے عدالت میں زیر التوا ہو۔

دس سال سے کم سروس والے ملازمین کے معاملے میں جس كی اتفاق سے موت ہو گئی ہو،  غیر انسانی ضابطوں كوختم کر دیا گیا اور فیملی پنشن کو فعال کر دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں لاپتہ ملازمین کی صورت میں لاش کی بازیافت کے لیے 7 سال انتظار کے بعد فیملی پنشن دی گئی۔

************

ش ح ۔ رف   ۔  س ا  

 (U:6278)


(Release ID: 1933512)
Read this release in: Hindi , Punjabi , Odia , Tamil , Telugu