نیتی آیوگ

ہندوستا ن میں نیتی آیوگ اور اقوام متحدہ نے حکومت ہند –اقوام متحدہ پائیدار ترقیاتی تعاون ڈھانچے (جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف2023-2027)پر دستخط کئے


نیتی آیوگ  جی او آئی-یواین ایس ڈی سی ایف ہندوستان کے حصولیابی ایجنڈے 2030 اور سب کا ساتھ، سب کا وِکاس کے اصول کی حمایت میں ہندوستان میں اقوام متحدہ ترقیاتی سسٹم کی اجتماع عہد بندی ہے

Posted On: 16 JUN 2023 7:13PM by PIB Delhi

 ہندوستان میں نیتی آیوگ اور اقوام متحدہ نے آج حکومت ہند –اقوام متحدہ پائیدار ترقیاتی تعاون ڈھانچہ 2027-2023پر دستخط کئے۔ حکومت ہند-یو این ایس ڈی سی ایف پر نیتی آیوگ کے سی ای او جناب بی وی آر سبرامنیم  اور اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ نے نیتی آیوگ کے نائب سربراہ جناب سمن بیری ، نیتی آیوگ، مرکزی وزارتوں کے نمائندوں اور ہندوستان میں یواین ایجنسیوں کے سربراہوں کی موجودگی میں دستخط کئے۔

حکومت ہند-یو این ایس ڈی سی ایف 2027-2023اقوام متحدہ کے ترقیاتی نظام کی حکومت ہند کو مشترکہ پیشکش کی نمائندگی کرتا ہے،ترقی کے قومی وژن کے مطابق، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول، صنفی مساوات کا فروغ، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور انسانی حقوق کو فروغ دینے سے مملوع ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد A/RES/72/279 اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی تعاون کے فریم ورک کو ملکی سطح پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی نظام کے لیے بنیادی منصوبہ بندی اور نفاذ کے آلے کے طور پر نامزد کرتی ہے۔ ملک میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں کے پروگرام کی ترجیحات  حکومت   ہند-یو این ایس ڈی سی ایف سے اخذ شدہ ہیں۔

حکومت ہند-یو این ایس ڈی سی ایف 2027-2023، 2023 کے ایجنڈے –عوام، خوشحالی، کرہ ارض اور شراکت داری سے موصولہ چار حکمت عملی کے ستونوں پر تیار کیا گیا ہے۔ایک دوسرے سے مربوط چار ستونوں میں صحت اور بہبود پر مرکوز  چھ شعبے ہیں ، جو یہ ہیں:تغذیہ اور غذائی تحفظ، صحت اور دیکھ بھال، معیاری تعلیم، اقتصادی ترقی اور بہترین کام ، ماحولیات، موسمیات ، واش(ڈبلیو اے ایس ایچ)اور لچکداری اور عوام ، فرقوں اور اداروں کو بااختیار بنانا۔

اہم شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پہلی بار جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف، ایس ڈی جی کے نفاذ اور اس میں تیزی لانے کے لیے ہندوستان کی قیادت کے مطابق ایس ڈی جی لوکلائزیشن اور جنوبی-جنوب تعاون پر خصوصی توجہ مرکوز کرے گا اور ہندوستان کا جنوبی جنوب تعاون کا چیمپئن بننا۔ عالمی سطح پر ترقی کے ہندوستانی ماڈلز کی نمائش کی ایک کوشش ہوگی۔

جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف 2027-2023کی تشکیل حکومت ہند کی جانب سے نیتی آیوگ کی قیادت میں لائن وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی بھرپور شراکت داری کے ساتھ کی گئی۔ اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے ہندوستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی نظام سے متعلق معلومات کی قیادت کی اور ان کو مربوط کیا۔ سول سوسائٹی، تھنک ٹینکس، پرائیویٹ سیکٹر، کوآپریٹیو اور مزدور یونینوں کے شراکت داروں نے بھی دستاویز کی تیاری میں اپنا حصہ ڈالا،جس کے نتیجے میں مکمل معاشرے،مکمل حکومت اور مکمل اقوام متحدہ کے نقطہ نظر کو یقینی بنایا گیا۔ جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف کو پچھلے تعاون کے فریم ورک (2018-2022) کے تیسرے فریق کے جائزے اور اقوام متحدہ کی طرف سے ہندوستان میں کئے گئے مشترکہ ملک کے تجزیہ (سی سی اے)کے ذریعےاس تعلق سے معلومات بہم کرائی گئی تھی۔

جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف 2027-2023کے نفاذ،نگرانی اور رپورٹنگ کی قیادت حکومت ہند اوراقوام متحدہ،ہندوستان ایک مشترکہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے کریں گے۔

نیتی آیوگ کے نائب سربراہ جناب سمن بیری نے کہا’’اگلے پانچ سال جدت پر مبنی،جامع، لچکداراور پائیدار ہندوستان کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔ ہندوستان کے لیے’’کسی کو پیچھے نہ چھوڑا جائے ‘‘ کا اصول اس کی وسیع اورمتنوع آبادی کے ساتھ ساتھ زبردست تکسیریت کی وجہ سے اس کی صلاحیت کی وجہ سے خاص طور پر اہم ہے۔ جی او آئی-یو این ایس ڈی سی ایف اپنی متفقہ شراکت داریوں،نتائج اور نتائج کے ذریعے قومی ترقی کی ترجیحات کے حصول میں کردار ادا کرے گا۔ کوآپریشن فریم ورک کو ایک جاندار اورمتحرک فریم ورک ہونا چاہیے اور اسے اس روشنی میں ڈھالنا چاہیے کہ ہندوستان کیسے بدل رہا ہے اور دنیا کیسے بدل رہی ہے۔‘‘

کوآپریشن فریم ورک پر دستخط کرتے ہوئے،نیتی آیوگ کے سی ای او، جناب بی وی آر سبرامنیم نے کہا:’’ہندوستان نے بڑے پیمانے پر ترقی اور لچک فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت میں مسلسل پیش رفت کی ہے۔ اس میں ہندوستان کے سماجی بہبود کے نظام کو تبدیل کرنا اور حفاظتی جال شامل ہیں، جو ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام اور قومی مشنوں کی ایک رینج کے تحت ہیں۔ موسمیاتی کارروائی اور لچک میں ہندوستان کی قیادت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پچھلی صدی کے چیلنجوں سے مکمل طور پر نمٹا جائے اور امرت کال کے چیلنجوں کو لے کر وکشت بھارت بن جائے۔ تعاون کا فریم ورک اپنی تبدیلی میں ہندوستان پر توجہ مرکوز کرے گا اور اس کی حمایت کرے گا، جہاں یہ صرف پانی؍بجلی؍انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی کا ہی معاملہ نہیں ہے جو اہم ہوسکتے ہیں،لیکن ان کا معیار ہے جو مستقبل کے لیے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔‘‘

نیا فریم ورک ایک ایسے نازک موڑ پر سامنے آیا ہے کہ جب پائیدار ترقی کے لئے2030 کے حصول کی کوشش میں دنیا آدھا راستہ طے کرچکی ہےاور ہندوستان نے عزت مآب وزیر اعظم کی واضح کال کے عین مطابق اگلے 25 سالوں میں ایک ‘وکشت بھارت‘ کا تصور کیا ہے۔

لانچ کے موقع پر تعاون کا فریم ورک پیش کرتے ہوئے ہندوستان میں اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ نے کہا:’’ہندوستان 2030 کے ایجنڈے کا کلیدی شکل دینے والا ملک ہے۔ حکومت ہند کے سب کا ساتھ، سب کا وِکاس کے پیغام میں ’کسی کو پیچھے نہ چھوڑا جائے‘کے ہدف کے ساتھ ہندوستان نے اپنے اہم قومی اقدامات کو ایس ڈی جی کے ساتھ جوڑدیا ہےاور ایجنڈہ 2030 کو تمام سطحوں پر مقامی کارروائیوں سے مربوط کیا ہے اوروسیع پیمانے ترقیاتی حصولیابیاں حاصل کرتے ہوئے ہندوستان کی نوجوان آبادی کی توقعات اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ترقی کے بقیہ چیلنجوں سے نمٹنے میں مزید تیز رفتار پیش رفت کی ضرورت ہوگی اور ایک منفرد ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ سے فائدہ اٹھانے کے لیے انسانی اثاثے  میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ جیسا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ہندوستان وہ ملک ہے، جو ایس ڈی جی کے حصول کو ایک عالمی حقیقت میں تبدیل کرسکتا ہے۔

 

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(16.06.2023)

(U: 6222)

 



(Release ID: 1933002) Visitor Counter : 113