وزارت دفاع
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں اقوام متحدہ کے قیام امن دستوں کی حفاظت اور فعالیت کے لیے اختراع اور بہتر بین الاقوامی تعاون وقت کی ضرورت ہے
انہوں نے تربیت، ٹیکنالوجی اور وسائل میں سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ کیا؛ قیام امن کی کارروائیوں میں خواتین کی بامعنی شرکت کی حمایت کی
وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو مستقل رکن کی حیثیت دے کراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو وسعت دی جائے: وزیردفاع
Posted On:
13 JUN 2023 12:12PM by PIB Delhi
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے اقوام متحدہ (یو این) کے امن بردار دستوں کی حفاظت اور فعالیت کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دار ممالک کے درمیان اختراعی نقطہ نظر اور تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے جو کہ استحکام کو برقرار رکھنے، تنازعات کو روکنے اور امن کی بحالی کے لیے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تعینات ہیں۔ وہ 13 جون 2023 کو نئی دہلی میں اقوام متحدہ کے قیام امن پروگرام کے 75 سال مکمل ہونے پر ہندوستانی فوج کے زیر اہتمام ایک خصوصی یادگاری سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے آج قیام امن دستوں کو درپیش تیزی سے بدلتے چیلنجوں کو اجاگر کیا اور ان کی حفاظت اور تخلیقی صلاحیت کے لیے تربیت، ٹیکنالوجی اور وسائل میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں مشن کے دوران ان کی منفرد شراکت کو تسلیم کیا جانا چاہیے، انہوں نے قیام امن کی کارروائیوں میں خواتین کی بامعنی شرکت کی بھی وکالت کی۔
وزیر دفاع نے اقوام متحدہ کے فیصلہ ساز اداروں بشمول سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو دنیا کی آبادیاتی حقیقتوں کا زیادہ عکاس بنانے کی ضرورت کا یہ کہتے ہوئے اعادہ کیا۔ ‘‘جب ہندوستان، سب سے زیادہ آبادی والا ملک، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر کوئی نشست نہیں پاتا ہے، تو یہ اقوام متحدہ کے اخلاقی جواز کو مجروح کرتا ہے۔ اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں کو زیادہ جمہوری اور ہمارے دور کی موجودہ حقیقتوں کا نمائندہ بنایا جائے’’۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے کردار کی ستائش کی اور ‘بیرونیت’ کے اقتصادی تصور کے ذریعے اس طرح کے مشنوں کے لیے پرجوش عالمی حمایت کی وضاحت کی۔
رکشا منتری نے کہا ‘‘جب کوئی تصادم ہوتا ہے، تو یہ اس تصادم میں براہ راست ملوث عناصر کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ مزید برآں یہ کہ اس میں بالواسطہ طور پر ملوث افراد کے لیے منفی بیرونی اثرات ہیں۔ روس اور یوکرین کے حالیہ تنازعےکے نتیجے میں بھی ایسے منفی بیرونی اثرات بہت بڑی تعداد میں دنیا کے سامنے آئے ہیں ۔ اس نے مختلف افریقی اور ایشیائی ممالک میں خوراک کے بحران کو جنم دیا ہے اور دنیا میں توانائی کے بحران کو ہوا دی ہے۔ کسی خاص جگہ یا علاقے میں ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں جو موج درموج اثرات سامنے آتے ہیں وہ پوری دنیا کو بری طرح متاثر کرتے ہے۔ لہٰذا، باقی دنیا تنازعات کو حل کرنے اور امن کی بحالی کے پروگرام میں شراکت دار بن جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امن میں مثبت خارجی پہلو ہوتا ہے۔ جب متصادم فریق امن بحال کرتے ہیں، تو ان کے ذریعے انسانی جانوں کو محفوظ کیاجاتا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے مواقع بھی ان کو میسر آتے ہیں۔ باقی دنیا کو بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ امن عالمی سطح پر استحکام کو فروغ دیتا ہے اور اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے،’’ ۔
جناب راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ امن کی مثبت خارجی اور جنگ کی منفی بیرونی صورت حال ذمہ دار اقوام کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کو کسی بھی تنازع کو حل کرنے کے لیے کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی تنازعات والے علاقوں میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی تعیناتی کے حوالے سے ظاہر ہوتی ہے۔
ہندوستان کے پاس اقوام متحدہ کے امن مشن میں شراکت کی ایک بھرپور وراثت ہے اور وہ قیام امن کے فوجیوں کے سب سے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ اس نے اب تک تقریباً 2.75 لاکھ فوجیوں کو امن مشن کا حصہ بنایا ہے، اس وقت تقریباً 5,900 فوجی اقوام متحدہ کے 12 مشنوں میں تعینات ہیں۔ 1950 میں کوریا میں پہلی بار امن مشن سے وابستگی کے بعد سے، ہندوستانی فوجیوں نے پیچیدہ، غیر منظم امن آپریشنز کی نگرانی کی ہے، اور اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے لیے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی ہے۔
رکشا منتری نے ان تمام ہندوستانیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اقوام متحدہ کے امن بردار دستوں کے طور پر خدمات انجام دی ہیں یا اس وقت بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘ہمارے بہادر سپاہیوں، پولیس اہلکاروں اور سویلین ماہرین نے امن کے مقصد کے لیے غیر معمولی لگن اور غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نےانتہائی مشکل اور خطرناک نوعیت کے کئی معاملات میں بے لوث خدمت کی ہے، امن قائم کرنے کے جذبے کو عملی طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کو برقرار رکھا ہے۔ ان کا غیر متزلزل عزم، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیاں ہم سب کو متاثر کرتی ہیں’’ ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ان خاندانوں کے تئیں اپنی تعزیت کا اظہار کیا جنہوں نے اپنے پیاروں کو ڈیوٹی کے دوران کھو دیا ہے اور انہیں حکومت کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے ایک زیادہ منصفانہ، پرامن اور جامع دنیا کی تعمیر کے ذریعے امن پسندوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آئیے ہم اقوام کے درمیان اور اندر سے بات چیت، افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ مل کر، ہم ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں ہر فرد امن، ہم آہنگی اور وقار کے ساتھ رہ سکے’’۔
اپنے ابتدائی کلمات میں، آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں ہندوستان کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس دنیا بھر میں 5,900 کے قریب فوجیوں پر مشتمل امن دستے کام کر رہے ہیں جن میں کانگو میں یو این آرگنائزیشن سٹیبلائزیشن مشن (مانیسکو) اور ایبی کے لئےاقوام متحدہ کی عبوری سیکورٹی فورس (یو این آئی ایس ایف اے) میں خواتین پر مشتمل ٹیمیں شامل ہیں، اس کے علاوہ خواتین عملہ افسران اور فوجی مبصرین بھی اس پروگرام کاحصہ ہیں۔
آرمی چیف نے نئے اور پیچیدہ سیکورٹی چیلنجوں کے درمیان، جو کہ وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں، اقوام متحدہ کی امن فوج کی سخت جانی پر بھی زور دیا اور ساتھی ممالک کے ساتھ قریبی شراکت داری میں اقوام متحدہ کے ساتھ ملک کی ذمہ داری اور عزم کو پورا کرنے کے لیے ہندوستانی فوج کی تیاری کی اہمیت بھی اُجاگر کی۔
اس موقع پر، رکشا منتری نے ہندوستان کے بھرپور اور قابل ذکر امن کے سفر کے ایک تصویری مجموعے کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر ملک کی امن فوج کی تاریخ کو پیش کرنے والی تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ محترمہ روچیرا کمبوج نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے تقریب سے خطاب کیا۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان، ہندوستان کے لیے اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر مسٹر شومبی شارپ اور وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران بھی اس تقریب میں شریک تھے۔
سیمینار میں ہندوستانی فوج کے عہدیداروں کے ذریعہ اقوام متحدہ کے تحت ہندوستانی امن مشن کا جائزہ اور اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں ہندوستانی فوج کے تاریخی جائزے پر سابق سربراہ مشن اور فورس کمانڈر، یو این پروٹیکشن فورس اور پدم بھوشن ایوارڈ یافتہ لیفٹیننٹ جنرل ستیش نمبیار (ریٹائرڈ)کا ایک خطاب بھی شامل تھا۔
آرمی کے سابق نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فلپ کمپوز (ریٹائرڈ) کے زیر نظامت نظریاتی سیشن میں، ایک ابھرتی ہوئی عالمی صورت حال میں اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے کی کارروائیوں کی مطابقت کے موضوع پر، اقوام متحدہ کے جناب اسوک مکھرجی کے لئے ہندوستان کے سابق مستقل نمائندے ، اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر برائے ہندوستان جناب شومبی شارپ؛ سابق فورس کمانڈر مونوسکو اور ایتھوپیا اور اریٹیریا میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این ایم ای ای) اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سابق فوجی مشیر میجر جنرل پیٹرک کیمرٹ (ریٹائرڈ) کے خیالات کا تبادلہ شامل تھا ۔
اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن ہر سال 29 مئی کو منایا جاتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں خدمات انجام دینے والوں کی پیشہ ورانہ مہارت، لگن اور حوصلے کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے اور امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو یاد کیا جا سکے۔
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.6099
(Release ID: 1931896)
Visitor Counter : 140