بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جناب سربانند سونووال نے شفافیت اور کارکردگی لانے کے لیے ’ساگر سمردھی‘ کا آغاز کیا


آن لائن ڈریجنگ مانیٹرنگ نظام کا مقصد ایم او پی ایس ڈبلیو کی ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘مہم کو تیز کرنا ہے

’’وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کے زیرو ڈیفیکٹ اور زیرو ایفیکٹ کے وژن پر عمل کرتے ہوئے،یہ نظام، انسانی غلطی کو کم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے‘‘:جناب سونووال

Posted On: 09 JUN 2023 3:54PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش  کے مرکزی وزیر(ایم او پی ایس ڈبلیو) جناب سربانند سونووال نے آج یہاں وزارت کے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ پہل کو تیز کرنے کے لیے ’ساگر سمردھی‘ – آن لائن ڈریجنگ مانیٹرنگ سسٹم کا آغاز کیا۔ ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری سدھانش پنت کے ساتھ وزارت کے دیگر سینئر افسران، بڑی بندرگاہوں اور تنظیموں نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003UKGX.jpg

اس نظام کو بندرگاہوں، آبی شاہراہوں اور ساحلوں کی ٹیکنالوجی کے قومی مرکز (این ٹی سی پی ڈبلیو سی) نے ایم او پی ایس ڈبلیو کے تکنیکی بازو کے ذریعے تیار کیا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی ڈرافٹ اینڈ لوڈنگ مانیٹر(ڈی ایل ایم) کے پرانے نظام کے مقابلے میں نمایاں بہتری لاتی ہے۔ یہ نظام متعدد ان پٹ رپورٹس کے درمیان ہم آہنگی لائے گا جیسے کہ روزانہ ڈریجنگ رپورٹ، ڈریجنگ سے پہلے اور ڈریجنگ  کے بعدسروے ڈیٹا کو پروسیسنگ اور ریئل ٹائم ڈریجنگ رپورٹ تیار کرنے سے پہلے کی صورتحال کے بارے میں رپورٹ تیار کرنا۔ ’ساگر سمردھی‘ مانیٹرنگ سسٹم روزانہ اور ماہانہ پیشرفت کی بصیرت افروزی، ڈریجر کی کارکردگی اور ڈاؤن ٹائم مانیٹرنگ، لوڈنگ، ان لوڈنگ اور بیکار وقت کے سنیپ شاٹ کے ساتھ آسان لوکیشن ٹریک ڈیٹا کی بھی اجازت دے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004LPP2.jpg

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سونووال نے کہا، ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہمیں زیرو ڈیفیکٹ اور زیرو ایفیکٹ کا منتر دیا اور ایم او پی ایس ڈبلیو ان کے وژن پر عمل کر رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سسٹم کی نگرانی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے تاکہ انسانی غلطی کو کم کیا جا سکے۔ اب سے بڑی بندرگاہیں آن لائن ڈریجنگ مانیٹرنگ سسٹم کو استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گی اور پروجیکٹ کے نفاذ میں نمایاں تبدیلی لائیں گی اور ڈریج شدہ مواد کے استعمال سے ڈریجنگ کی لاگت کو کم کر سکیں گی۔ اس سے ماحول کی پائیداری میں مدد ملے گی اور بندرگاہوں کے کارروائی جاتی اخراجات میں کمی آئے گی، جس سے زیادہ شفافیت اور کارکردگی آئے گی‘‘۔

ایم او پی ایس ڈبلیوکے سکریٹری، سدھانش پنت نے کہا، ’’نگرانی کے نظام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بہتر پیداواریت، بہتر کنٹریکٹ انتظامیہ اور ویسٹ ٹو ویلتھ کے تصور کے ساتھ ڈریجڈ میٹریل کے موثر دوبارہ استعمال کے قابل بنائے گا‘‘۔

’ساگر سمردھی‘ کی صلاحیتوں میں شامل ہیں:

1. ریئل ٹائم ڈریجنگ پروگریس رپورٹ

2. روزانہ اور ماہانہ پیش رفت کا تصور

3. ڈریجر کی کارکردگی اور ڈاؤن ٹائم نگرانی

4. لوڈنگ، ان لوڈنگ اور بیکار وقت کے سنیپ شاٹ کے ساتھ آسان لوکیشن ٹریک ڈیٹا

ضروری تکنیکی تحقیقات کے ساتھ ڈریجنگ کو انجام دینے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ایم او پی ایس ڈبلیو نے 2021 میں ’بڑی بندرگاہوں کے لیے ڈریجنگ سے متعلق رہنما خطوط‘ جاری کیے۔ ڈریجنگ سے متعلق رہنما خطوط میں منصوبہ بندی اور تیاری، تکنیکی تحقیقات، ڈریجڈ میٹریل مینجمنٹ، ڈریجنگ کی لاگت کا تخمینہ لگانا وغیرہ کا طریقہ کار بیان کیا گیا ہے۔ بڑی بندرگاہوں کو ڈریجنگ پروجیکٹس کو وقت پر مکمل کرنے کے قابل بنانے کے لیے، مارچ 2023 میں وزارت نے بڑی بندرگاہوں کے لیے ڈریجنگ سے متعلق رہنما خطوط 2021 کا ضمیمہ جاری کیا تاکہ بولی کے دستاویزات میں ایک ضروری پروویژن شامل کر کے ڈریجنگ سے متعلق رہنما خطوط کو واضح کیا جا سکے جو ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ کی شکل میں ڈریجنگ لاگت کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ اس میں ڈریجنگ کی لاگت کو کم کرنے کے لیے تعمیراتی مقاصد کے لیے انجینئرنگ کا استعمال، ساحل کی پرورش سمیت ماحولیاتی اضافہ وغیرہ سمیت ڈریج شدہ مواد کے فائدہ مند استعمال کی ایک وسیع رینج کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0065EZB.jpg

بڑی بندرگاہوں اور آبی گزرگاہوں پر سالانہ ڈریجنگ کی دیکھ بھال تقریباً 100 ملین کیوبک میٹر ہے، جس کے لیے ہر سال تقریباً 1000 کروڑ روپے بندرگاہوں اورآئی ڈبلیو اے آئی کے ذریعے خرچ کیے جاتے ہیں۔ اب ڈریجنگ رہنما خطوط کے ضمیمہ کے نفاذ کے ساتھ اور ساگر سمردھی، آن لائن ڈریجنگ مانیٹرنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے، مجموعی نظام میں مزید شفافیت اور کارکردگی لانے کے ساتھ ساتھ ڈریجنگ لاگت میں کافی کمی آئے گی۔

ایم آئی وی2030 منصوبے کو شروع کرنے کے لیے لائحہ عمل کی تیاری کے قابل بناتا ہے جس میں ڈریجنگ پروجیکٹ شامل ہیں۔ ایم آئی وی نے جہاں بھی ممکن ہو بڑی بندرگاہوں کو ٹرانس شپمنٹ ہب کے طور پر ترقی دینے اور ان کے چینلز اور قریب برتھوں کو گہرا کرکے ان کی صلاحیت کو بڑھانے کا بھی تصور کیا ہے۔ اس لیے اگلی دہائی کے دوران 18 میٹر سے زیادہ کے ڈیپ ڈرافٹ پورٹس کے ساتھ ڈریجنگ کی ضرورت بڑھ جائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0070HOO.jpg

فی الحال کوچین پورٹ اور ممبئی پورٹ نے اس نظام کو اپنا لیا ہے اور نیو منگلور پورٹ اور دین دیال پورٹ پر یہ آزمائشی بنیادوں پر چل رہا ہے۔ اب،ایم او پی ایس ڈبلیو نے تمام اہم بندرگاہوں اورآئی ڈبلیو اے آئی کو این ٹی سی پی ڈبلیو سی کی تخصیص کے ساتھ اس سسٹم کے ذریعے ڈریجنگ سرگرمی کی نگرانی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے مطابق نئے ڈریجر اس سسٹم کو پرانے ڈریجرز کے ساتھ استعمال کریں گے، جنہیں اپ گریڈ کرکے نئے سسٹم  کے ہم مطابق بنایا جائے گا۔

ایم او پی ایس ڈبلیو کےاین ٹی سی پی ڈبلیو سی کے ساگرمالا پروگرام کے تحت آئی آئی ٹی مدراس میں 77 کروڑ روپئے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ قائم کیا گیا تھا ،جس کا افتتاح وزیر موصوف نے 24 اپریل 2023 کو کیا تھا۔ مرکز کا مقصد ملک میں ایک مضبوط سمندری صنعت کی تعمیر کے حتمی مقصد کو حاصل کرنے کے تئیں سمندری شعبے کے لیے تحقیق اور ترقی کو فعال کرنا ہے، جس سے حل کو فعال کیا جاسکے گا۔ یہ جدید ترین مرکز تمام شعبوں میں پورٹ، بندرگاہی اور آبی گزرگاہوں کے شعبے کے لیے تحقیق اور مشاورتی نوعیت کی ڈی2 اور ڈی3 تحقیقات کے لیے عالمی معیار کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ سمندر کی ماڈلنگ، ساحلی اور ساحلی بہاؤ کا تعین، تلچھٹ کی نقل و حمل اور شکل کی حرکیات، نیویگیشن اور منویوورنگ کی منصوبہ بندی، ڈریجنگ اور سلٹیشن کا تخمینہ، پورٹ اور کوسٹل انجینئرنگ میں کنسلٹنسی - ڈھانچے اور بریک واٹر کی ڈیزائننگ، خود مختار پلیٹ فارمز اور گاڑیوں کے تجرباتی نظام بہاؤ اور ہل کے تعامل کی ماڈلنگ، ایک سے زیادہ ہلوں کی ہائیڈرو ڈائنامکس، بندرگاہ کی سہولیات کے ساتھ مل کر سمندری قابل تجدید توانائی کچھ ایسے شعبے ہیں، جہاں این ٹی سی پی ڈبلیو سی نے پہلے ہی ہندوستان کے سمندری شعبے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں تعاون کیا ہے۔ بنائی گئی لیبارٹریز مخصوص ڈومین میں دیگر بین الاقوامی لیباریٹریوں کے مقابلے میں بہترین ہیں۔

*****

U.No.6026

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1931402) Visitor Counter : 85