عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این سی جی جی نے بنگلہ دیش کے سول سروینٹس کے 60ویں بیچ کی تربیت مکمل کی؛ اب تک، بنگلہ دیش کے 2,145 افسران نے این سی جی جی میں تربیت حاصل کی ہے


این سی جی جی کے ڈی جی جناب بھرت لال نے لوگوں کی ضروریات کے لیے حساس اور جوابدہ ہونے میں سول سروینٹس کے رول پر زور دیا

این سی جی جی کے ڈی جی نے کہا کہ ’ایشین سنچری‘ جنوبی ایشیا کے لیے ایک موقع فراہم کراتی ہے

سول سروینٹس کی این سی جی جی کے سابق طلباء کے حصے کے طور پر علم اور بہترین طریقوں کا تبادلہ کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی

Posted On: 03 JUN 2023 11:54AM by PIB Delhi

بنگلہ دیش کے سول سروینٹس کے لیے 2-ہفتوں کا 60 واں صلاحیت سازی پروگرام (سی بی پی )  2 جون 2023 کو اختتام پذیر ہوا۔ ا س کا اہتمام  نیشنل سینٹر فار گڈ گورننس (این سی جی جی) نے وزارت خارجہ کے اشتراک سے کیا تھا۔ 1,500 سول سروینٹس کے لیے سی بی پی کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد ، این سی جی جی نے 2025 تک اضافی 1,800 سول سروینٹس کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ کووڈ 19 عالمی وبا کے بعد، پچھلے دو سالوں میں، این سی جی جی نے پہلے ہی بنگلہ دیش کے   517  بنگلہ دیش کے افسران  کو تربیت فراہم کرائی ہے۔

A group of people sitting in a roomDescription automatically generated with medium confidence

 

اکیسویں صدی کو ’ایشیائی صدی‘ (ایشین سنچری)  کہا جاتا ہے۔ یہ جنوبی ایشیائی ممالک کو خود کو ترقی یافتہ ممالک میں تبدیل کرنے اور اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، یہ ضروری ہے کہ باہمی آموزش کو فروغ دیا جائے اور ای گورننس کو اپنا کر شہریوں پر مبنی عوامی پالیسیوں اور گڈ گورننس پر توجہ مرکوز کی جائے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، حکومت ہند  ان کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔ اس سے  دیگر ترقی پذیر ممالک کو اپنے سول سروینٹس اور ٹیکنو کریٹس کی صلاحیتوں کو  بہتر نانے کی کوششوں میں بھی مدد  مل رہی  ہے۔ اس مشن کو جاری رکھتے ہوئے ، وزارت خارجہ نے نیشنل سینٹر فار گڈ گورننس (این سی جی جی) کی شناخت ایک ’انسٹی ٹیوشن ان فوکس‘ کے طور پر کی ہے۔ نتیجے کے طور پر ، این سی جی جی اپنی سرگرمیوں میں نمایاں طور پر توسیع اور اجافہ کر رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے سول سروینٹس کے لیے 60ویں سی بی پی  کے اختتامی اجلاس کی صدارت نیشنل سینٹر فار گڈ گورننس  کے ڈائرکٹر جنرل جناب  بھرت لالنے کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح  یہ صلاحیت سازی کے  پروگرام گورننس اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے ہندوستان میں کامیابی کے ساتھ نافذ کئے گئے  علم اور اختراعی طریقوں کے تبادلے  کی سہولت فراہم کرانے کے بنیادی مقصد کے ساتھ احتیاط کے ساتھ  تیار کئے گئے ہیں  بہترین طریقوں کے تبادلے کے ذریعے، ہندوستان کا مقصد عالمی سطح پر حکمرانی کے نظام کی ترقی اور مضبوطی میں تعاون کرنا ہے۔ ڈی جی نے شرکت کرنے والے افسران سے اپیل کی کہ وہ سی بی پی سے 4-5 اہم  آموزشوں  کی نشاندہی کریں جنہیں وہ اپنی مخصوص ضروریات کی بنیاد پر ضروری ترمیم کے ساتھ ڈھال سکتے ہیں اور نقل کر سکتے ہیں۔

A person standing at a podium with a microphoneDescription automatically generated with medium confidence

 

ڈی جی نے معاشرے میں سول سروینٹس کے اہم رول  کا بھی   ذکر کیا۔ انہوں نے سول سروینٹس سے اپیل کی  کہ وہ عوام کی ضروریات کے لیے حساس اور ذمہ دار رہیں اور عوامی خدمات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائیں۔ عوام پر مبنی نقطہ نظر کو اپنا کر اور مؤثر مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، سول سروینٹس عوام کی فلاح و بہبود میں اہم رول  ادا کر سکتے ہیں اور حکمرانی کے نظام میں اعتماد کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے ان افسروں سے اپیل کی  کہ وہ بنیادی سہولیات جیسے کہ مکانات، پانی، ٹوائلیٹ، کوکنگ گیس، تعلیم، صحت  دیکھ ریکھ، مالیاتی خدمات اور ہنر  مندی کی ترقی  تک رسائی فراہم کرنے کے لیے رفتار اور پیمانے کے ساتھ کام کریں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایشیائی صدی‘ ایک تبدیلی کے مرحلے کی نمائندگی کرتی ہے، جہاں جنوبی ایشیائی ممالک کو بڑے عالمی ممالک کے طور پر ابھرنا چاہیے۔ ایک بھرپور ثقافتی ورثے، متنوع معیشتوں  اور ایک نوجوان اور متحرک آبادی کے ساتھ، جنوبی ایشیا میں پائیدار نمو اور ترقی کے لیے ضروری اجزاء موجود ہیں۔ ڈی جی نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے، پسماندہ کمیونٹیز  کی ترقی اور اس خطے میں شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ان طاقتوں کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔

گلوبل ساؤتھ میں سماجی و اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ خواتین کی شمولیت اور انہیں بااختیار بنانے کو ترجیح دی جائے۔ اعلیٰ معیار کی عوامی خدمات کو یقینی بنا کر اور سازگار ماحول پیدا کر کے، خواتین افرادی قوت میں فعال طور پر حصہ لے سکتی ہیں اور بامعنی اقتصادی سرگرمیوں میں شامل ہو سکتی ہیں اور اس طرح مجموعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ڈی جی نے سول سروینٹس سے اپیل کی کہ وہ مواقع اور وسائل تک مساوی رسائی کو یقینی بناتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشترکہ کوشش ہمارے ممالک کو ترقی کے اگلے مرحلے تک لے جانے میں  اہم رول  ادا کرے گی۔

A person standing at a podium with a crowd of people sitting in the backgroundDescription automatically generated with low confidence

اس کے علاوہ انہوں نے  وسائل کو باہر جانے  روکنے اور وسائل کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مضبوط ہندوستان-بنگلہ دیش تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور  اس بات پر زور دیا کہ اس تعلقات میں مختلف ترقیاتی کوششوں کو شامل ہونا چاہیے۔ ڈی جی نے افسران سے اپیل کی  کہ وہ این سی جی جی کے سابق طلباء کے حصے کے طور پر اپنے بہترین طریقوں اور آمواش کو فعال طور پر شیئر کریں۔ تجربات اور مہارت کا یہ اشتراک اختراع کو فروغ دے سکتا ہے، نئے طریقوں کی ترغیب دے سکتا ہے، اور دنیا بھر میں گورننس اور عوامی انتظامیہ میں مثبت تبدیلی کو فروغ دے سکتا ہے۔

کورس کوآرڈینیٹر  ڈاکٹر اے پی سنگھ،نے اپنے خطاب میں 60ویں صلاحیت سازی کے پروگرام میں شامل موضوعات کے تنوع پر روشنی ڈالی۔ ان اقدامات میں گورننس کے مختلف پہلو، ڈیجیٹل تبدیلی ترقیاتی اسکیمیں، اور پائیدار طرز عمل شامل ہیں۔ جن موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے ان میں گورننس کا بدلتا ہوا نمونہ، ڈیجیٹل گورننس پر کیس اسٹڈیز بشمول پاسپورٹ سیوا اور ایم اے ڈی اے ڈی(مدد)، سب کے لیے مکانات، مختلف ترقیاتی اسکیموں کے بہترین طریقہ کار، ماحول دوست اسمارٹ سٹی پلاننگ، ہندوستان کی جامع ثقافت،  گڈ گورننس میں آدھار کا رول، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، آل انڈیا سروسز کا ایک جائزہ، اسٹیچو آف یونٹی پروجیکٹ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، سوامیتو اسکیم، صحت کے شعبے کی اصلاح، قیادت اور مواصلات، ای گورننس، ڈیجیٹل انڈیا، امنگ، پی ایم گتی شکتی یوجنا، گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ایم)، پی ایم جی ایس وائی دیہی کنیکٹیویٹی، گرین انرجی، موثر عوامی خدمات کی فراہمی، ویجیلنس انتظامیہ، خواتین پر مرکوز گورننس، انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی، سرکلر اکانومی  اور الیکشن مینجمنٹ شامل ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پروگرام کے شرکاء کے پاس ایکسپوزر وزٹ میں حصہ لینے کا قابل قدر  موقع تھا، جس سے اُن کی مجموعی آموزش کے سفر کو  فروغ ملا۔ منصوبہ بند دوروں میں سہارنپور کی ضلعی انتظامیہ، پارلیمنٹ آف انڈیا اور پردھان منتری سنگھراہالیہ  اور  وگیرہ  شامل تھے۔

وزارت خارجہ کی  شراکت داری میں، این سی جی جی نے 15 ممالک کے سول سروینٹس کو تربیت دی ہے جن میں  بنگلہ دیش، کینیا، تنزانیہ، تیونس، سیشلز، گامبیا، مالدیپ، سری لنکا، افغانستان، لاؤس، ویت نام، نیپال بھوٹان، میانمار اور کمبوڈیا شامل ہیں۔ بڑھتی ہوئی مانگ کو دیکھتے ہوئے، این سی جی جی ممالک کی بڑھتی ہوئی فہرست سے زیادہ تعداد میں سول سروینٹس کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کو فعال طور پر بڑھا رہا ہے۔ اس توسیع کا مقصد بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک این سی جی جی کی جانب سے پیش کردہ مہارت اور وسائل سے فائدہ اٹھا سکیں۔

A group of people posing for a photoDescription automatically generated

 

صلاحیت سازی کے پورے پروگرام کی نگرانی  بنگلہ دیش کے  کورس کوآرڈینیٹر  ڈاکٹر اے پی سنگھ ،  کو کورس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سنجیو شرما اور این سی جی جی کی صلاحیت سازی ٹیم نے کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

03-06-2023))

U-5793


(Release ID: 1929633) Visitor Counter : 172