جل شکتی وزارت
جل شکتی کے مرکزی وزیر ، جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے گوبردھن کے لیے متحدہ رجسٹریشن پورٹل کا آغاز کیا
پورٹل سرمایہ کاری اور شراکت کا اندازہ لگانے اور ہندوستان میں سی بی جی /بایو گیس پلانٹوں کے قیام کے عمل کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک اسٹاپ ذخیرہ کے طور پر کام کرے گا
650 سے زیادہ گوبردھن پلانٹوں اور اس پورٹل کے ساتھ، ہم نے اپنے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ سلسلے کے سفر میں اہم کامیابی حاصل کی ہے: جناب شیخاوت
Posted On:
01 JUN 2023 6:14PM by PIB Delhi
جل شکتی کے مرکزی وزیر، جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے گوبردھن کے لیے یونیفائیڈ رجسٹریشن پورٹل کا آغاز کیا ہے جو پورے ہندوستان کی سطح پر بایوگیس/سی بی جی سیکٹر میں سرمایہ کاری اور شراکت کا اندازہ لگانے کے لیے ایک اسٹاپ ریپوزٹری کے طور پر کام کرے گا اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ ہندوستان میں بایوگیس پلانٹوں/ سی بی جی کے قیام کے عمل کی راہ ہموار کرے گا۔ کوئی بھی سرکاری، کوآپریٹو یا نجی ادارہ جو ہندوستان میں بایوگیس /بایو سی این جی / سی بی جی پلانٹ چلانے کا ارادہ رکھتا ہے، آج شروع کیے گئے اس یونیفائڈ رجسٹریشن پورٹل میں اندراج کرکے رجسٹریشن نمبر حاصل کرسکتا ہے۔ رجسٹریشن نمبر حکومت ہند کی وزارتوں اور محکموں سے بہت سارے فوائد اور مدد حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے سی بی جی / بایوگیس پلانٹ آپریٹرز کو پورٹل پر ترجیحی بنیاد پر رجسٹرڈ کرائیں تاکہ مرکزی حکومت سے موجودہ اور آنے والی مدد حاصل کی جا سکے۔
گلیونائزنگ آرگینک بایو۔ایگرو ریسورسیز دھن (جی او بی اے آر ڈی دھن حکومت ہند کے تحت ایک اہم پہل ہے، جس کی بنیاد پورے حکومتی نقطہ نظر پر ہے اور اس کا مقصد مدورمعیشت کو فروغ دینے کے لیے فضلے کو اثاثہ میں تبدیل کرنا ہے۔ حکومت ہند بایوگیس/کمپریسڈ بایوگیس (سی بی جی)/ بائیو کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) پلانٹوں کے قیام کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے اور ایک مدور معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ گوبردھن کے نوڈل ڈپارٹمنٹ کے طور پر، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے (ڈی ڈی ڈبلیو ایس ) ، جل شکتی کی وزارت نے یہ پورٹل تیار کیا ہے، جس تک https://gobardhan.co.in پر رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ لانچ کی تقریب میں تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریز/ پرنسپل سکریٹریز (دیہی صفائی ستھرائی کے انچارج) اور مختلف مرکزی وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں نے ورچوئل موڈ میں شرکت کی۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جل شکتی جناب۔ گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ گوبردھن کا یہ یونیفائڈ رجسٹریشن پورٹل کوآپریٹو فیڈرلزم کی ایک بہترین مثال ہے کیونکہ اسٹیک ہولڈر مرکزی وزارتیں، مرکز اور ریاستوں کے تمام لائن محکمے پورٹل کی ترقی اور تعیناتی میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے صاحب بصیرت وزیر اعظم نے ہمیں ’ فضلے سے اثاثہ سازی ‘ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی جس کے اثر سے ہم نے 650 سے زیادہ گوبردھن پلانٹس اور اس پورٹل کے ساتھ گوبردھن پہل شروع کی۔ ہم نے فضلہ سے اثاثہ پیدا کرنے کے اپنے سفر میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ پورٹل نہ صرف کاروبار کرنے میں آسانی (ای اوبی ڈی) کو یقینی بنائے گا بلکہ مرکز اور ریاستوں کی تمام وزارتوں اور محکموں کے مجموعی اعداد و شمار کے ساتھ، یہ پہل نجی کھلاڑیوں سے زیادہ سرمایہ کاری کو بھی راغب کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا’’میں امید کرتا ہوں اور آج یہاں موجود تمام لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ہمیں گوبردھن پہل کی ’گتی اور پرگتی‘ پرتیز رفتاری اور نتائج کی پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ٹھوس کوششیں جاری رکھنی چاہئیں – ‘‘، ۔ جناب شیخاوت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پورٹل پر نئے پروجیکٹوں کا اندراج حکومت ہند کی اسکیموں اور پروگراموں (گوبردھن سے متعلق) کے کسی بھی فائدے/سپورٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے پیشگی شرط ہے اور اس تناظر میں انہوں نے تمام پرائیویٹ آپریٹرز کے ساتھ ساتھ حکومتی اسٹیک ہولڈرز سے بھی جلد از جلد یونیفائیڈ رجسٹریشن پورٹل پررجسٹریشن کرانے کی اپیل کی۔ شیخاوت نے اپنے خطاب کا اختتام تمام افسران اور اسٹیک ہولڈرز کو پورٹل کی ترقی کے لیے ان کی تمام کوششوں کے لیے مبارکباد دیتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ وینی مہاجن نے کہا کہ یہ پورٹل تمام اسٹیک ہولڈر وزارتوں کے درمیان وسیع مشاورتی عمل کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پورٹل کو تمام ریاستوں، وزارتوں اور لائن ڈپارٹمنٹس کو ڈرائی رن کے لیے لائیو بنایا گیا تھا، تاکہ تمام تکنیکی مسائل کو حل کیا جا سکے۔ سی بی جی پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کو بھی پورٹل کے کام کاج کی جانچ اور دریافت کرنے کے لیے مدعوکیا گیا تھا۔ محترمہ مہاجن نے مزید کہا کہ پورٹل موجودہ اور مجوزہ گوبردھن دونوں پروجیکٹوں کے بارے میں معلومات دکھاتا ہے اور یہ سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ اس شعبے کے کاروباری افراد کے لیے ایک قیمتی ذریعہ ثابت ہوگا۔
جناب جتیندر سریواستو، جے ایس اینڈ ایم ڈی، ایس بی ایم (جی) اور گوبردھن نے بتایا کہ آج تک، مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ذریعہ 650 سے زیادہ گوبردھن پلانٹوں کی اطلاع دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورٹل پبلک ڈومین میں دستیاب ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور ساتھ ہی تحقیق اور متعلقہ مقاصد کے لیے ڈیٹا بھی دستیاب ہو سکے۔
گوبردھن کا مقصد مویشیوں کے گوبر، زرعی باقیات اور دیگر نامیاتی فضلہ کو بائیو گیس، سی بی جی اور بائیو کھادوں میں تبدیل کرکے دولت اور توانائی پیدا کرنا ہے۔ یہ پہل ان تمام اسکیموں، پروگراموں، پالیسیوں پر مشتمل ہے جو نامیاتی فضلہ جیسے مویشیوں کے گوبر، زرعی اجسام وغیرہ کو بائیو گیس / بایو سی این جی /سی بی جی میں تبدیل کرنے کو فروغ دیتی ہے۔ اس میں مختلف وزارتوں اور محکموں کے تحت اسکیمیں/ پروگرام شامل ہیں۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی ویسٹ ٹو انرجی اسکیم، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی ایس اے ٹی اے ٹی ( متحمل ٹرانسپورٹیشن کے لئے پائیدار متبادل) اسکیم، ڈی ڈی ڈبلیو ایس کا ایس بی ایم (جی) مرحلہ II، زراعت میں تعاون اور کسانوں کی فلاح و بہبود محکمہ کے ایگری انفراسٹرکچر فنڈ (اےآئی ایف) اور محکمہ حیوانات اور ڈیری کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فنڈ(اے ایچ آئی ڈی ایف ) جیسی اسکیموں اور پروگراموں پریہ پورٹل زور دیتا ہے۔ گوبردھن کو ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے لاگو کیا جا رہا ہے جس میں کاروباری افراد، سوسائٹیز وغیرہ شامل ہیں۔ کوئی بھی پلانٹ/پروجیکٹ جو سی بی جی /بائیو گیس (10 کیوبک میٹرسے زیادہ) اور بائیو سلری کو بنیادی پیداوار کے طور پر پیدا کرتا ہے،گوبردھن کے دائرہ کار میں آنے کا اہل ہے۔
گوبردھن پہل کا تصور ہندوستان کے آب و ہوا سے متعلق کارروائی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر 2070 تک خالص صفر کے اخراج کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے نظریہ سے کیا گیا ہے۔ دنیا میں مویشیوں کی سب سے زیادہ آبادی کے ساتھ، ہندوستان بہت زیادہ مقدار میں جانوروں کا فضلہ پیدا کرتا ہے۔ سی بی جی /بایوگیس کا شعبہ ہندوستان کی توانائی کی منتقلی، توانائی کی حفاظت اور قابل استطاعت کو یقینی بنانے، انٹرپرینیورشپ کو بڑھانے، دیہی روزگار فراہم کرنے اور مقامی معیشتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ سی بی جی /بایوگیس پر منتقلی متعدد شعبوں میں مثلا فضلہ اکٹھا کرنا، آپریشن، تعمیرات وغیرہ میں نیم ہنر مند اور ہنر مند مزدوروں کے لیے روزگار کی تخلیق میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سے دیہی لوگوں کو بالعموم اور خواتین کو خاص طور پر صاف ایندھن کے استعمال، دیہاتوں میں صفائی ستھرائی اور اس کے نتیجے میں صحت کے نتائج میں بہتری ( جراثیم سے پیدا ہونے والی اور سانس کی بیماریوں کے واقعات میں کمی کے ذریعے) آنے کافائدہ ملے گا۔ اس اقدام سے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) یعنی ایس ڈی جی3 اچھی صحت اور بہبود، ایس ڈی جی 6: صاف پانی اور صفائی،ایس ڈی جی 7: سستی اور صاف توانائی، ایس ڈی جی 13: موسمیاتی کارروائی وغیرہ کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ مزید یہ کہ یہ اقدام مدورمعیشت اور حکومت ہند کے مشن لائف میں بھی نمایاں طور پر حصہ ڈالتا ہے۔
اس میں مختلف وزارتوں اور محکموں کے تحت اسکیمیں/ پروگرام شامل ہیں۔ جیسے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی ویسٹ ٹو انرجی اسکیم، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی ایس اے ٹی اے ٹی ( متحمل ٹرانسپورٹیشن کی طرف پائیدار متبادل) اسکیم، ڈی ڈی ڈبلیو ایس کا ایس بی ایم (جی) مرحلہ II، زرعی تعاون اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ کا زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ (اے آئی ایف ) مویشی پروری اور ڈیری کے محکمہ کا بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فنڈ(اےایچ آئی ڈی ایف) ،رہائش ا ور شہری امور ، زرعی تحقیق اور تعلیم کامحکمہ ، دیہی ترقیات کا محکمہ ، کھاد کا محکمہ ، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت ، سائنس و ٹکنالوجی کا محکمہ ، ہنر مندی اور کاروبار کی وزارت اور محکمے شامل ہیں ۔
مرکزی حکومت ہندوستان میں ایک مضبوط سی بی جی / بایو گیس پالیسی ایکو سسٹم بنانے کی اپنی کوششوں میں پختہ عزم رکھتی ہے۔ کچھ اقدامات جو پائپ لائن میں ہیں، ان کا مقصد سی بی جی / بایو گیس سپلائی چین کو مضبوط کرنا ہے جس میں بائیو ماس کا ذخیرہ ، گرڈ پائپ لائن کنیکٹیویٹی، نامیاتی کاشتکاری کے طریقوں کو فعال کرنا، تحقیق اور ترقی میں معاونت کرنا اور سی بی جی / بایو گیس کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مسلسل مشغولیت شامل ہیں۔
*************
ش ح ۔ ج ق ۔ ف ر
U. No.5745
(Release ID: 1929264)
Visitor Counter : 137