کامرس اور صنعت کی وزارتہ

 ہند۔ بحرالکاہل  اقتصادی فریم ورک  برائے خوشحالی  آئی پی ای ایف ستون -دوئم (سپلائی چینز)  کے متن پر مبنی مذاکرات  کا   کامیاب اور  خاطر خواہ نتیجہ؛ دیگر ستونوں کے تعلق سے اچھی پیش رفت


جناب پیوش گوئل نے آئی پی ای ایف سپلائی چینز میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنے سمیت معاہدے کی کارروائی پر مبنی عناصر پر تیزی سے عمل آوری پر زور دیا

آئی پی ای ایف کے کچھ  شراکت داروں نےعلاقائی ہائیڈروجن  پہل کا آغاز کیا

Posted On: 28 MAY 2023 10:51AM by PIB Delhi

ہند۔ بحرالکاہل  اقتصادی فریم ورک  برائے خوشحالی  (آئی پی ای ایف)  کی دوسری وزارتی میٹنگ امریکہ کی میزبانی میں کل ڈیٹرائٹ میں منعقد ہوئی۔ کامرس اور صنعت، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے ورچوئل طریقہ سے  وزارتی میٹنگ میں   شرکت کی۔

آئی پی ای ایف کا آغاز 23 مئی 2022 کو امریکہ اور  ہند-بحرالکاہل خطے کے دیگر  پارٹنر ملکوں نے مشترکہ طور پر ٹوکیو میں کیا تھا۔ آئی پی ای ایف کے 14 پارٹنر ممالک   نے آسٹریلیا، برونئی، فجی، ہندوستان ، انڈونیشیا، جاپان، جمہوریہ کوریا، ملیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ویتنام اور امریکہ شامل ہیں۔ یہ خطے میں ترقی، امن اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے مقصد کے ساتھ شراکت دار ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

یہ فریم چار ستونوں کے ارد گرد تشکیل دیا گیا ہے  جو تجارت (ستون I)؛ سپلائی چینز (ستون II)؛ کلین اکانومی پر (ستون III)؛ اور منصفانہ معیشت (ستون چہار) سے متعلق ہیں۔ ہندوستان نے آئی پی ای ایف  کے ستون II سے IV میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ  ستون-I میں اسے مبصر کا درجہ حاصل ہے۔

اس وزارتی میٹنگ میں، سپلائی چینز (ستون -II) کے تحت بات چیت کافی حد تک اختتام پذیر ہوئی۔ جبکہ دیگر آئی پی ای ایف ستونوں کے تحت اچھی پیش رفت کی اطلاع  ہے۔ ستون وار پریس بیان وزارتی میٹنگ کے اختتام پر جاری کیا گیا  جس کا مقصد آئی پی ای ایف کے ہر متعلقہ  ستونوں کے تحت متن پر مبنی مذاکرات سے متعلق پیش رفت  میں تازہ معلومات فراہم کرنا تھا۔ (لنک نیچے )۔

سپلائی چینز (ستون -II) کے تحت، آئی پی ای ایف کے پارٹنر ممالک یہ کوشش کر رہے ہیں: بحران کے دوران  کارروائی کے اقدامات کے ذریعے سپلائی چینز کو مزید لچکدار، مضبوط اور اچھی طرح سے مربوط کرنا؛ کاروبار کے تسلسل کو بہتر طور پر یقینی بنانے اور لاجسٹکس اور رابطے کو بہتر بنانے کے لیے رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے تعاون؛ خاص طور پر اہم شعبوں اور اہم اشیا کی پیداوار میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا؛ اور مطلوبہ اضافی ہنرمندی اور اور نئی ہنرمندی کے ذریعہ کارکنوں کے رول میں اضافہ، اور  پورے آئی پی ای ایف میں اسکل کریڈنشیئل فریم ورک  کی تقابل پذیری  میں اضافہ کرنا ۔ اس ستون کے تحت اپنے خیالات  کے اظہار کے دوران  جناب پیوش گوئل نے مذاکراتی ٹیموں کی  تعریف  کی کہ  انہوں نے تیزی سے گفت و شنید اور باہمی طور پر فائدہ مند سمجھوتہ  کو انجام دیا  جو آئی پی ای ایف کے اندر معیشتوں اور سپلائی/ویلیو چینز کے  مضبوط   ارتباط  کو آگے بڑھا سکتا ہے، اور اس معاہدے کے حصے کے طور پر شناخت شدہ  تمام کارروائی پر مبنی  آپریٹو اور شراکت  سے متعلق  عناصر  کے  تیزی سے نافذ  پر زور دیا  ۔

کلین اکانومی (ستون-III) کے تحت، آئی پی ای ایف شراکت داروں کا مقصد تحقیق، ترقی، کمرشلائزیشن، دستیابی، رسائی، صاف ستھری توانائی اورآب و ہوا  کے مطابق ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے پر تعاون کو آگے بڑھانا اور خطے میں آب و ہوا سے متعلق  پروجیکٹوں  کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، دلچسپی رکھنے والے آئی پی ای ایف  شراکت دار  خطے میں قابل تجدید اور کاربن کا کم اخراج کرنے والے ہائیڈروجن اور اس کے ڈیرویٹیو کی وسیع  تعیناتی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک علاقائی ہائیڈروجن  پہل کا بھی آغاز  کر رہے ہیں۔ اس ستون کے تحت اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، جناب گوئل نے ذکر کیا کہ ہندوستان کا ماننا  ہے کہ  کم لاگت والے  طویل مدتی  آب و ہوا سے متعلق فائنانس  کو جمع کرنے اور  صاف ستھری   توانائی  کی ٹکنالوجی  تک رسائی بڑھانے  جیسی کارروائی پر مبنی  عناصر پر اس استون کی توجہ مرکوز کی جائے ۔

انصاف پر مبنی معیشت  (ستون -IV) کے تحت، آئی پی ای ایف شراکت دار معاہدے کے ایک متن کی  تیاری  کی سمت کام کر رہے ہیں جو آئی پی ای ایف   معیشتوں کے درمیان کامرس، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مؤثر انسداد بدعنوانی اور ٹیکس سے متعلق اقدامات  پر عمل درآمد کو مضبوط بنائے گا۔ اس ستون کے تحت اظہار خیال  کرتے ہوئے وزیر موصوف  نے بدعنوانی سے پاک انتظامیہ فراہم کرنے کے لئے  ہندوستان  کے لیجسلیٹیو اور انتظامی فریم ورک  میں اصلاحات کے لیے وزیراعظم جناب نریندر مودی  کی متحرک قیادت میں  ہندوستان کے ذریعہ کئے گئے  مضبوط اقدامات کی جانکاری دی اور یو این سی اے سی اور  ایف اے ٹی ایف  کے پیمانوں کو نافذ کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کی تصدیق کی۔

* Link for Press Statement

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:5553)



(Release ID: 1927867) Visitor Counter : 128