وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے تکنیکی طور پر جدید فوج بہت ضروری ہے


جناب راج ناتھ سنگھ نے نئی دلّی میں دو روزہ ڈی آر ڈی او -   اکیڈمی  کنکلیو کا افتتاح کیا

ڈی آر ڈی او    اور اکیڈمی سے اپیل  کی  کہ وہ  بھارت کو دفاعی ٹیکنالوجی میں ایک سرکردہ ملک بنانے  کے لیے  ساجھیداری میں کام کریں

Posted On: 25 MAY 2023 2:00PM by PIB Delhi

وزیر دفاع  جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ تکنیکی طور پر ترقی یافتہ فوج ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔  25 مئی ،  2023  ء کو نئی دلّی میں دو روزہ ڈی آر ڈی او  -   اکیڈمی  کنکلیو کا افتتاح کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دیا کہ  بھارت جیسے ملک کے لیے ایسی فوج کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ اسے سرحدوں پر دوہرا خطرہ درپیش ہے۔

آج ہم دنیا کی سب سے بڑی مسلح افواج میں سے ایک ہیں، ہماری فوج کی  جرات  مندی اور بہادری کو پوری دنیا میں سراہا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک ہماری مسلح افواج کے ساتھ مشترکہ مشقیں کرنے  کے لئے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ہمارے پاس ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے تکنیکی طور پر جدید فوج ہو۔  وزیر دفاع نے کہا کہ   ’’ بھارت جیسے ملک کے لیے یہ بہت اہم ہو جاتا ہے کیونکہ ہمیں اپنی سرحدوں پر دوہرے خطرے کا سامنا ہے ۔  ‘‘  

کنکلیو کے موضوع ’’  ڈی آر ڈی او- اکیڈمی  ساجھیداری  - مواقع اور چیلنجز ‘‘   کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ   اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ڈی آر ڈی او اور اکیڈمی ایک دوسرے کے ساتھ شراکت میں کام کریں تاکہ  21 ویں صدی میں ہمیں درپیش چیلنجوں کا حل تلاش کیا جا سکے۔  انہوں نے کہا کہ یہ شراکت داری  بھارت کو دفاعی ٹیکنالوجی میں ایک سرکردہ ملک بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے حصول کا راستہ تحقیق اور ترقی  ( آر اینڈ ڈی )   سے گزرتا ہے  ، جو کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’ جب تک ہم تحقیق نہیں کریں گے، ہم نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے قابل نہیں ہوں گے۔ آر اینڈ ڈی    میں عام مادوں کو قیمتی وسائل میں تبدیل کرنے کی صلاحیت  ہوتی ہے۔  جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ یہ پوری تاریخ میں تہذیبوں کی ترقی کا ایک اہم عنصر رہا ہے۔   انہوں نے   اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ جیسے جیسے ڈی آر ڈی او اور اکیڈمی کے درمیان شراکت داری نئی بلندیوں تک پہنچے گی ، اس شراکت داری کے ثمرات بہت سے نئے وسائل کے امکانات کو کھولیں گے، جس سے پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’ میں ڈی آر ڈی او اور اکیڈمی کے درمیان شراکت کو 1+1=2 کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھتا، بلکہ 1+1=11 کے طور پر دیکھتا ہوں یعنی جب یہ دونوں ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے تو  نہ صرف ان دونوں کو دوہرا فائدہ ملے گا، بلکہ پوری قوم کو اس شراکت داری سے بہت  زیادہ فائدہ پہنچے گا ۔

ڈی آر ڈی او – اکیڈمی پارٹنرشپ کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے،  وزیر دفاع  نے زور دیا کہ  اس  تال میل کے ذریعے، ڈی آر ڈی او کو ملک بھر کے ممتاز اداروں جیسے آئی آئی ایس سی، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی اور دیگر یونیورسٹیوں سے ہنر مند انسانی وسائل  حاصل ہوں گے کیونکہ یہ ادارے  بڑی تعداد میں با صلاحیت اور ہنر مند نوجوانوں   کو فروغ   دیتے ہیں ۔  

وزیر دفاع نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ ’’  دوسری طرف، اکیڈمی کو ڈی آر ڈی او کے آر اینڈ ڈی   فنڈ سے فائدہ پہنچے گا  ، جو وہ نئی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے میں خرچ کرتا ہے اور اسے دفاعی تحقیقی تنظیم کے جدید  بنیادی ڈھانچے اور لیب کی سہولیات تک بھی رسائی حاصل ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ یہ علامتی رشتہ ہمارے ملک میں اسٹارٹ اپ کلچر کو مزید بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا ۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید زور  دے کر کہا کہ اشتراک اور اجتماعی کوششوں سے تیار کی گئی اس طرح کی ٹیکنالوجیز سول اور دفاعی دونوں شعبوں میں استعمال ہو سکتی ہیں۔

وزیر دفاع نے ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں اور اکیڈمی سے بھی گزارش کی کہ وہ ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں کو ایک مخصوص مدت کے لیے تعلیمی اداروں میں بطور فیکلٹی تعینات کرنے کے  متبادل پر غور کریں، جس سے ہماری اکیڈمی کو ایک نیا تناظر ملے گا، وہیں اکیڈمی کے دانشور ڈی آر ڈی او میں سائنس دانوں کے طور پر  ڈیپوٹیشن پر  اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں ۔

اس موقع پر،  وزیر دفاع نے ان نامور سائنسدانوں کی عزت افزائی کی ، جنہوں نے گرانٹ ان ایڈ ڈی آر ڈی او پروجیکٹوں کے ذریعے ایروناٹکس، آرمامنٹس، لائف سائنسز اور بحری نظام اور دیگر ڈی آر ڈی او کی ضروریات کے شعبے میں شاندار خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے ڈی آر ڈی او  میں ضروریات اور مواقع کو سمجھنے کے لیے اکیڈمی کے لیے اہم شعبوں کے بارے میں مدعو کیے گئے مذاکرات کا ایک مجموعہ بھی جاری کیا۔

اس موقع پر دفاع کے  آر اینڈ ڈی  کے محکمے کے سکریٹری اور  دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم  ( ڈی آر ڈی او ) کے چیئرمین  ڈاکٹر سمیر وی کامت ،  وزیر دفاع کے سائنسی مشیر ڈاکٹر جی ستیش ریڈی، ڈائرکٹر جنرل (ٹیکنالوجی مینجمنٹ)  جناب ہری بابو سریواستو،  سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  محکمے کے سابق سکریٹری    پروفیسر آشوتوش شرما  اور  وزارت دفاع  ، ڈی آر ڈی او کے سینئر عہدیدار ، سائنسداں اور اکیڈمی کے سینئر افراد موجود تھے ۔

دو روزہ کنکلیو کا مقصد ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹرز، سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم کے درمیان ہم آہنگی سے بات چیت کے ذریعے ڈی آر ڈی او کی ضرورت اور اکیڈمی کی صلاحیت کے درمیان ایک  تال میل قائم کرنا  ہے ۔ کنکلیو میں ایک مکمل سیشن اور ایروناٹکس، نیول، لائف سائنس اور آرمامنٹ پر چار تکنیکی  اجلاس ہوں گے۔ اس میں ملک بھر کے تقریباً 350 سینئر ماہرین تعلیم شرکت کر رہے ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 5476


(Release ID: 1927307) Visitor Counter : 113