صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

عالمی صحت سے متعلق 76 ویں اسمبلی


بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ٹی بی کے بوجھ کا اندازہ لگانے کے لیے اپنا طریقہ کار وضع کیا ہے: ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ

بھارت عالمی پائیدار ترقی کے ہدف سے پانچ سال پہلے 2025 تک ملک سے ٹی بی کوجڑسے ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے:ڈاکٹر منڈاویہ

ٹی بی  مکت بھارت ابھیان یعنی ٹی بی سے پاک بھارت ابھیان (پی ایم ٹی بی ایم بی اے) کا مقصد ٹی بی کے مریضوں کو ان کے علاج کے سفر میں مدد فراہم کرنا ہے

نی-کشے پوشن یوجنا فائدوں کی براہ راست منتقلی کے ذریعہ ٹی بی کا علاج  کرانے والے 75 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ماہانہ غذائی امداد فراہم کرتی ہے

کووڈ-19 کے خلاف ایک موثر ویکسین تیار کرنے کے لیے دنیا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے:ڈاکٹر منڈاویہ

Posted On: 25 MAY 2023 12:40PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے جنیوا میں منعقد ہونے والی 76ویں عالمی صحت اسمبلی کے دوران تپ دق (ٹی بی) پر ایک کواڈ پلس سائیڈ ایونٹ یعنی کواڈ کے ساتھ ساتھ منعقد ایک تقریب میں کلیدی خطبہ دیا۔اس تقریب میں کواڈ پلس ممالک کے معزز مندوبین کی شرکت دیکھنے میں آئی ، جس سے ٹی بی کی طرف سے درپیش صحت کے عالمی  چیلنج سے نمٹنے کے عزم کو تقویت ملی ہے۔

ٹی بی کی وبا پر بھارت کے سرگرم ردعمل کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا،‘‘اس سال، ہم نے بھارت میں ون ورلڈ ٹی بی سمٹ میں ٹی بی کا عالمی دن منایا جس میں بنیادی طور پر ایک دنیا،ایک صحت کی اخلاقیات کو اجاگر کیا گیا جس پر ہمارے وزیر اعظم کا پختہ یقین ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مشترک کیا کہ بھارت دنیا کا واحد ایساملک ہے جس نے اپنے ٹی بی کے بوجھ کا اندازہ لگانے کے لیے اپنا طریقہ کار وضع کیا ہے۔مقامی شواہد کی بنیاد پر ریاضی کے ماڈل کو استعمال کرتے ہوئے، بھارت اب صحت کے عالمی ادارے کی سالانہ رپورٹ سے پہلے اس بیماری کے حقیقی بوجھ کا تعین کر سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر منڈاویہ نے تپ دق سے متعلق اقوام متحدہ کی آئندہ اعلیٰ سطحی میٹنگ (یو این ایچ ایل ایم) کی اہمیت پر زور دیا، جو کہ ستمبر میں منعقد کئے جانے کا پروگرام ہے، جوایک موقع کے طور پر ٹی بی کے خاتمے کے لیے کی گئی اجتماعی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہے۔ انہوں نے عالمی پائیدار ترقی کے ہدف سے پانچ سال پہلے، 2025 تک ملک سے ٹی بی کو ختم کرنے کی کوشش میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کےعزم کی تعریف کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IYAU.jpg

 

تب دق کو قابوکرنے میں بھارت کی انتھک کوششوں کے قابل ذکر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے اعلان کیا کہ ملک میں 2015 سے 2022 تک ٹی بی کے واقعات میں 13 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس نے عالمی سطح پر 10 فیصد کی کمی کی شرح کوبھی  پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مزید یہ کہ اسی مدت کے دوران ہندوستان میں ٹی بی سے ہونے والی اموات میں 15 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، جو کہ عالمی سطح پر 5.9فیصد کی کمی کی شرح کے مقابلے میں ہے۔

جلد تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا‘‘تمام لاپتہ معاملات کی شناخت کرنے اور ‘ناقابل رسائی’ ہدف تک پہنچنے کے لیے،بھارت نے ہماروزیراعظم کی بصیرت افروز قیادت میں ہر شخص تک  پہنچ کرمریضوں کی تشخیص اور علاج کیا ہے۔ ہر ایک مریض کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کے لیے، ہم نے 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کیے ہیں جو تمام مریضوں کو ٹی بی کی تشخیص اور دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ صحت کی دیگر بنیادی دیکھ بھال سے متعلق خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ بالخصوص ہمارے ملک کے دشوار گزار علاقوں میں رہنے والے علاقوں میں فائدہ مند رہا ہے، یہاں تک کہ دور دراز علاقوں میں بھی صحت کی عالمی کوریج کو یقینی بنایاگیا ہے۔’’

ڈاکٹر منڈاویہ نے نجی شعبے کے ساتھ ہندوستان کے کامیاب تعاون پر بھی روشنی ڈالی، جس سے ٹی بی کے مریضوں کے لیے ان کے پسندیدہ مراکز، کلینک اور ڈاکٹروں کے ذریعے معیاری دیکھ بھال ممکن ہے۔ نتیجتاً، گزشتہ نو سال میں نجی شعبے کی جانب سے نوٹیفکیشن  یعنی اطلاعات میں سات گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003KY01.jpg

 

ٹی بی سے جڑے بدنما داغ کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے ہندوستان کے اہم کمیونٹی کی شمولیت کے طریقہ کار، پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان (پی ایم ٹی بی ایم بی اے) پر روشنی ڈالی۔اس پہل کا آغاز عزت مآب صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے کیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد ٹی بی کے مریضوں کو ان کے علاج کے سفر کے دوران مدد فراہم کرنا ہے۔ یہ پروگرام، جس میں نی-کشے متراز یا عطیہ دہندگان شامل ہیں، نے کافی مدد حاصل کی ہے، جس میں تقریباً 78 ہزارنی – کشے متراز نے تقریباً 10 لاکھ مریضوں کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے، جس کا سالانہ تخمینہ 146 امریکی ملین  ڈالر لگایا گیا ہے۔

مزید یہ کہ  ڈاکٹر منڈاویہ نے نی-کشے پوشن یوجنا قائم کرکے ٹی بی کے سماجی و اقتصادی نتائج سے نمٹنے کے لیے بھارت کے عزم پر زور دیا۔ یہ انوکھا اقدام 75 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ٹی بی کا علاج کروانے والے افراد کو براہ راست  فائدوں کی منتقلی کے ذریعہ  ماہانہ غذائی امداد فراہم کرتا ہے، جس میں  2018 میں اسے متعارف کئے جانے کے بعد سے 244 ملین ڈالرکا اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے تب دق سے متعلق ایک عالمی اجلاس میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے شروع کیے گئے ٹی بی کے لیے ہندوستان کے  کنبے پر مبنی نگہداشت کے ماڈل کے بارے میں مزید بات کی، جو ایک فرد کی صحت یابی میں خاندانوں کے ضروری کردار کو تسلیم کرتا ہے۔ ون ورلڈ ٹی بی سمٹ ،ایک مختصر ٹی بی سے متعلق احتیاطی علاج (ٹی پی ٹی)اور ٹی بی سے پاک پنچایت اقدام  ہےجو مقامی حکومتوں کو ٹی بی کا مقابلہ کرنے اور ان کی کوششوں کے لیے انعامات حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے ٹی بی کے خلاف جنگ میں ایک موثر ویکسین تیار کرنے کی اہم ضرورت کے بارے میں بات کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے کووڈ-19 وبا سے سیکھا ہے، اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے دنیا کو زیادہ سے زیادہ تعاون کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جدید ترین تشخیصی اور علاج کے اختیارات  کے متبادل تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ 2030 تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ(یو این ایچ ایل ایم) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، ہمیں ٹی بی کی روک تھام،تشخیص اور علاج کے لیے مریض پر مبنی اختراعی طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ بھارت اپنے سیکھے ہوئےتجربات کو دنیا کے ساتھ مشترک کرنے نیز دوسرے سیاق و سباق سے بھی سیکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر، ڈاکٹر منڈاویہ نے اپنے اس پختہ یقین کا اظہار کیا کہ مسلسل کوششوں اور عزم کے ساتھ، 2030 سے پہلے دنیا سے ٹی بی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

 

*************

 

ش ح ۔ ش م ۔ م ش

U. No.5470

 



(Release ID: 1927166) Visitor Counter : 83