نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

بارڈر سیکورٹی فورس کے ساتھ ہمدرد اور حساس بنیں - نائب صدر  جمہوریہ  کی ریاستی حکومتوں کو ہدایت


نائب صدرِ جمہوریہ   نے شہریوں سے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے کام میں بی ایس ایف   کا حصہ بنیں اور  اس کی مدد کریں

بی ایس ایف اہلکاروں کی جرات مندی ، بہادری اور لگن مثالی ہے:   نائب صدرِ جمہوریہ

نائب صدر  جمہوریہ نے  بی ایس ایف   کی  20ویں  اعزازی تقریب میں رستم جی میموریل لیکچر - 2023  دیا اور تمغے  عطا کئے

نائب صدر جمہوریہ  نے  جناب  کے ایف رستم جی کی نہ صرف بی ایس ایف قائم کرنے بلکہ بھارت  میں پی آئی ایل کی مضبوط بنیادیں رکھنے کے لیے  ستائش کی

Posted On: 24 MAY 2023 2:43PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ  جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج تمام ریاستی حکومتوں، خاص طور پر سرحدی ریاستوں سے  اپیل کی ہے کہ وہ بارڈر سیکورٹی فورس کے تئیں ہمدرد اور حساس  بنیں ۔  اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بی ایس ایف کے اہلکاروں کو  بھارت کی طویل، پیچیدہ اور  دشوار گزار سرحدوں کی حفاظت میں بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے،  انہوں نے اِس بات کی خواہش ظاہر کی کہ  تمام ریاستوں کو   اپنے نظام کو حساس بنانے کے لئے مثبت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بی ایس ایف کا حوصلہ ہمیشہ بلند رہے ۔

آج نئی دلّی کے وگیان بھون میں بارڈر سیکورٹی فورس کی  20ویں اعزازی تقریب کے دوران رستم جی میموریل لیکچر - 2023 دیتے ہوئے  ، نائب صدر جمہوریہ نے سرحدی علاقوں میں رہنے والے شہریوں سے بھی کہا کہ وہ  ’’  بی ایس ایف کا حصہ بنیں  اور بارڈر سیکورٹی فورس کی مدد کریں ‘‘ ۔ انہوں نے اسمگلروں سے بی ایس ایف کی طرف سے پکڑے گئے مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک طریقہ کار بنانے پر بھی زور دیا۔

اعزاز  سے نوازے جانے کی تقریب میں بی ایس ایف کے  35 اہلکاروں کو نوازا گیا، جس میں  بہادری کے لئے 2 پولیس میڈل  اور  بہترین خدمات کے لئے  33 پولیس میڈلز  شامل تھے۔

 

بی ایس ایف کے جوانوں کی ڈیوٹی کے تئیں ان کی لگن کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان میں سے ہر ایک شاندار عزم اور قوم پرستی کی عکاسی کرتا ہے  ، جس کی ہم سب کو تقلید کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس ایف کے بہادر مرد اور خواتین قوم کی خدمت میں جرات مندی ، بہادری اور لگن کی مثال   پیش کرتے ہیں۔

بی ایس ایف کے جوانوں کے کبھی نہ ختم ہونے والے جذبے کی  ستائش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ  تھار کے ریگستان  ، کچَھ کے رَن، برف  سے ڈھکے پہاڑوں اور شمال مشرق کے گھنے جنگلوں جیسے مشکل جغرافیائی حالات میں بھی  بھارت کی سرحدوں کا غیر متزلزل دفاع کرتے ہیں۔ انہوں نے بی ایس ایف جوانوں کے اہل خانہ سے بھی اظہار تشکر کیا کہ انہوں نے بہت سی مشکلات کے باوجود اپنے حوصلے کو برقرار رکھا۔

نائب صدر ِجمہوریہ نے کہا کہ  بھارت  ، اِس طرح ابھر رہا ہے ، جس طرح پہلے کبھی نہیں ابھرا اور اس عروج میں  ہماری محفوظ سرحدوں کا ایک  بڑا تعاون ہے  ۔

جناب کے ایف رستم جی کو کرشماتی رہنما قرار دیتے ہوئے،  نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف بی ایس ایف قائم کی  بلکہ  بھارتی عدالتی نظام میں مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی کی مضبوط بنیادیں بھی رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی رہنمائی میں، بی ایس ایف ایک جدید، نظم و ضبط اور  با صلاحیت فورس کے طور پر   قائم ہوئی ۔

اس بات کا ذکر  کرتے ہوئے کہ  جناب رستم جی  1977  ء میں قائم کیے گئے پہلے نیشنل پولیس کمیشن (این  پی سی ) کے رکن تھے،  جناب دھنکھڑ  نے کہا کہ  ’’ این   پی سی کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کیونکہ  دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو  1975 ء میں ایمرجنسی کے  تاریک دور   سے گزرنا پڑا تھا ، جس میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، اداروں کو زبردست نقصان پہنچا  اور یہ وہ صورتِ حال تھی ، جس کا آئین کے  معماروں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا اور ان کو عدلیہ تک  کوئی رسائی نہیں تھی۔‘‘

بھارت میں عدالتی  فعالیت کے رجحان کے لئے   ، جناب رستم جی کی  ستائش کرتے ہوئے،  جناب دھنکھڑ نے کہا کہ انہوں نے  حسین آرا  خاتون بمقابلہ ریاست ِبہار    کے مقدمے کے ذریعے بھارت کے پہلے مفاد عامہ کے مقدمے کی بنیاد رکھی،  جس کی وجہ سے پورے  بھارت میں  40،000  زیر سماعت قیدیوں کو رہا کیا گیا  ، جو کہ   زیادہ سے زیادہ مقررہ مدت کے بعد بھی جیلوں میں بند تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر وہ خاموشی سے بیٹھ جاتے تو وہ لوگ جیلوں میں  ہی بند رہتے لیکن انہوں نے کوشش کی اور کامیابی حاصل کی۔   نائب صدرِ جمہوریہ نے مزید کہا کہ  میں پھر کہوں گا کہ کوشش کرنے میں کبھی  بھی ہچکچانہ    نہیں چاہیئے اور  ناکامی  ، کامیابی کی  جانب ہی ایک قدم ہے ۔

 

نائب صدر جمہوریہ نے بی ایس ایف  کے ایک اور سابق ڈی جی جناب پرکاش سنگھ کی بھی ستائش کی  ، جنہوں نے رستم جی کی بیٹن اور مشعل کو  اعلیٰ سطح تک پہنچایا ۔  انہوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات کے لیے ، اُن کی انتھک کوششوں کی وجہ سے  سپریم کورٹ نے   2006 ء میں  یہ فیصلہ دیا کہ جب کوئی فاؤنڈیشن حکمرانی کو دی جاتی ہے تو کس طرح پولیس  کو قوم کی خدمت کے لئے کام کرنے کی اجازت  دی جاتی ہے ۔

 

تقریب کے دوران  بی ایس ایف کے ڈی جی  ڈاکٹر ایس ایل تھاؤسین، بی ایس ایف کے اے ڈی جی  جناب پی وی راما ساستری  اور فورس کے سینئر افسران، جوان اور سابق فوجی موجود تھے۔

Click here to read the speech excerpts of the Vice-President from the event

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No. 5449


(Release ID: 1927038)