امور داخلہ کی وزارت

بی ایم سی ،آفات کےخطرات میں کمی پر جی20 ورکنگ گروپ کی دوسری میٹنگ میں  ممبئی کے ساحلی روڈ پروجیکٹ  کی تباہی سے بچنے والی خصوصیات  کو اجاگر کرے گی

Posted On: 13 MAY 2023 6:53PM by PIB Delhi

ساحلی روڈ کو ممبئی کے سب سے اہم  آئندہ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوںمیں سے ایک  سمجھا جاتا ہے۔ اس اہم پروجیکٹ پر23سے 25 مئی 2023 کو ممبئی میں ہونے والی جی ٹوینٹی کی دوسری آفات کے خطرے میں کمی سے متعلق ورکنگ گروپ (ڈی آر آرڈبلیوجی )میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔برہن ممبئی   میونسپل کارپوریشن  ( بی ایم سی ) ٹی آر آر ڈبلیوجی  کے نمائندوں  کے سامنے  پروجیکٹ کے تحت  اٹھائے گئے آفات سے متعلق بندوبست کے اقدامات کو اجاگر کرے گی۔ ڈی آر آر ڈبلیو جی  کے تحت  پانچ اہم ترجیحی شعبے ،  ابتدائی انتباہ  ،آفات سے بچنے والا بنیادی ڈھانچہ ،  قومی سطح   پر رد عمل ، آفات کے بعد کی تعمیر نو اور فطرت  پر مبنی حل وغیرہ  ہیں۔

شیامل داس  گاندھی  مارگ  پر پرنسز  اسٹریٹ  فلائی اوور سے ورلی باندرہ  سمندری لنک  کے ورلی کی طرف  تک 10.58 کلومیٹر طویل ساحلی سڑک  کی تعمیر اس وقت  زور وں  پر ہے۔ برہن ممبئی   میونسپل کارپوریشن  ( بی ایم سی ) کے کمشنر اور منتظم ڈاکٹر اقبال سنگھ چہل   اور ایڈیشنل  میونسپل کارپوریشن (مشرقی مضافات ) محترمہ اشونی  بھیڑے  کی  نگرانی اور رہنمائی میں   اب تک پروجیکٹ  پر کام 73.5فیصد مکمل ہوچکا ہے۔یہ تعمیر  119 لاکھ 47 ہزار 940 مربع فٹ (111 ہیکٹئر) کے رقبے پرمحیط ہے اور اس سے ممبئی کے  250 کلو میٹر روڈ  نیٹ ور ک  میں  مزید اضافہ ہوگا۔

پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے  ایڈیشنل میونسپل  کمشنر  (مشرقی مضافات ) ، بی ایم سی محترمہ اشونی بھیڑے   نے کہا کہ ممکنہ آفات  کے علاوہ  ماحولیاتی  تحفظ کے خدشات  اور شہریوں تک   رسائی  کو بھی  پروجیکٹ  کے پلان میں  شامل کیا گیا ہے۔ منصوبے   کے کل رقبے کا تقریباََ 13.6فیصد  یعنی  1560770 مربع فٹ  (14.50 ہیکٹئر  ) حفاظتی دیوار کی تعمیر کے لئے مختص کیا گیا ہے، جو سڑک کو سمندر کی لہروں سے محفوظ  رکھے گی۔ 8.5 کلومیٹر طویل  دیوار  اس  طرح تعمیر کی گئی ہے کہ سمندری ماحولیاتی نظام خطرے میں نہیں پڑے  گا اور  گھسنے ، گھلنے ،مٹی کے کٹاؤ اور لہروں   کے اثرات کا خیال رکھا جائے گا۔آفات کے بندوبست کے معاملے میں  بھی  یہ مسئلہ اہم ہے ۔لہر سے بچاؤ کی دیوار کی تعمیر کے لئے سیلاب کی بلند ترین  سطح  پر غور  کیا گیا ہے جو ایک  حفاظتی دیوار  کا کام کرتی ہے ۔اس سے شہر کو  سیلاب اور طوفان سے  بچانے کے لئے  استعمال کیا جائے گا۔ یہ چیزیں نہ صرف ساحلی راستے  بلکہ شہر کے متعلقہ  حصوں کے لئے بھی  کارآمد ثابت ہوں گی۔

اس کےعلاوہ اس  پروجیکٹ  میں  فائر سیفٹی کے تمام ضروری اقدامات   کئے گئے ہیں۔ دو کلومیٹر  طویل دوہری سرنگوں  میں  فائر سیفٹی کے تمام  انتظامات کئے گئے ہیں۔سرنگوں کے ساتھ فراہم کی جانے والی   لاگو  سکارگو  وینٹی لیشن سسٹم  ،  وینٹی لیشن  اور ہوا کے بہاؤ کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔اس لئے سرنگ میں  آگ لگنے کے واقعے کے باوجود دوسری سرنگ  دھوئیں سے  پاک رہے گی۔ اس ڈھانچے  کا مکمل انفرانسٹرکچر   کم از کم تین گھنٹے تک  100 میگاواٹ کی شدت کی آگ کو  برداشت کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یہاں فائر پروف اشیاء  اور فائر پروف پینل استعمال  کئے گئے ہیں۔ جہاں کم از کم تین گھنٹے تک 1200 ڈگری سیلسئس کے   درجہ حرارت  کو برداشت کرنے کی قوت ہوگی۔

یہ پروجیکٹ طوفانی  بارش کے پانی کی نکاسی کے نیٹ ور ک  کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے ، جو  ممبئی میں سیلاب اور دیگر متعلقہ آفات کاسبب بنتا ہے۔ بحالی کے نتیجے میں  کچھ نئے علاقے  شہر کی زمین سے  منسلک ہوگئے ہیں ۔ اس  طر ح  موجودہ  طوفان کے  پانی کی نکاسی  کے  نیٹ ورک  کا دائرہ سمندر سے آگے بڑھ  گیا ہے۔

شہر میں  دو اہم مقامات کے درمیان  مکمل  طورپر  ایکسس کنٹرول کنکٹوٹی  کی سہولت  ہونے سے گاڑیوں کی رفتار میں  اضافہ ہوگی،  ایندھن کی کھپت کم ہوگی اور سفر کے وقت میں کمی آئے گی۔اس کے علاوہ کاربن کے اخراج میں  بھی کمی آئے گی۔ یہ ممبئی کا سب سے بڑا اور انتہائی خوبصورت سفر بھی ہوگا اور اس سے آلودگی کو کم کرنے میں  بھی مدد ملے گی۔اس سے  میرین  ڈرائیو سے ورلی کے درمیان  سفر کا وقت  50سے کم ہوکر 10 منٹ رہ جائے گا،جس سے سفر کی رفتار اور آرام میں  اضافہ ہوگا اور شہر کا ماحول بھی محفوظ  رہے گا۔

اس منصوبے کی تعمیر کے دوران سمندر میں  دو کورل  کالونیاں  پائی گئیں ،ایڈیشنل  میونسپل  کمشنر  ( مشرقی مضافات  ) نے کہا کہ  جب  پروجیکٹ کے آغاز سے  پہلے  ماحولیاتی جائزہ اور دیگر  مطالعات کئے  گئے تو یہ بستیاں موجود نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف  اوشیانوگرافی   ( این آئی او ) کی پہل پر یہاں کی کورل کالونیوں  کو کامیابی کے ساتھ دوسری جگہوں  پر  منتقل کیا گیا ہے اور کالونیاں نئی  جگہوں  پر تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔ ایڈیشنل میونسپل کمشنر  مشرقی مضافات  نے بتایا کہ  اس پروجیکٹ کی تعمیر کی منظوری کے لئے  ماحولیات کے تحفظ کی شرائط  پر سختی سے عمل  کیا گیا ہے۔پروجیکٹ  کو  ڈیزائن کرتے وقت  ماحولیات سے متعلق  تمام  پہلوؤں کا خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقطہ نظر سے ایک پائیدار اور لچکدار منصوبہ ہے ۔

تعمیری مرحلے کے دوران  ماحولیات   کو زیادہ نقصان سے بچانے کے لئے  ہر طرح کی احتیاط برتی جارہی ہے۔ مزید فضائی آلودگی سےبچنے کے لئے ریڈی مکس کنکریٹ  پلانٹس  اور  کاسٹنگ یار ڈ   کو مکمل  طورپر ڈھک دیا گیا ہے۔ اس  بیلٹ  میں   پارکس  بھی ہوں  گے جو کہ ماحولیات کو  محفوظ  بنائیں  گے اور شہر  کی خوبصورتی میں  اضافہ کریں گے۔ورلی سے حاجی علی  ، حاجی علی سے پریہ درشنی  پارک تک  8.5 کلومیٹر طویل پیدل راستے میں   سائیکل ٹریکس   ،  اوپن تھئیٹرز  ،  زمین  پارکنگ  اور بیت الخلاؤں کی بھی سہولت  ہوگی۔ ممبئی کے مشہور ورلی  سی فیس  کو جلد ہی ایک نئی تبدیلی  ملے گی اور یہ پہلے سے زیادہ آرام دہ اور ماحول دوست  ہوگا۔

پریہ درشنی  پارک سے ورلی  باندرہ سی لنک  تک  ساحلی راستے  پر ایک نیا  چوڑ ا سمندری   راستہ  بنایاجائے گا۔ساحلی راستے کے ساتھ ساتھ   میرین  واک وے   20 میٹر چوڑا  اور 8.5 کلومیٹر طویل لمبا ہوگا۔ اس  طرح  یہ شہر کا سب سے طویل سمندری راستہ بن جائے گا۔ ساحلی راستے  پر  سائیکل ٹریک   ، اوپن تھئیٹر ،  پارکس اور کھیل کے میدان   ،  بیت الخلاء جیسی سہولیات  بھی تیار کی جائیں گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/BMC-1AGOG.jpg

پروجیکٹ کی تکمیل کے بعدیہاں ایک کنٹرول کمان سینٹر بھی قائم  کیا جائے گا اور اسے ممبئی  میونسپل کارپوریشن کے ڈیزاسٹر کنٹرول اور ممبئی  پولیس کے ٹریفک کنٹرول روم سے منسلک کیا جائے گا۔اس بات کی توقع ہے کہ ساحلی راستے  پر زیادہ تر کام  اس سال کے آخر یعنی نومبر  2023 تک مکمل ہوجائیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/BMC-2YNXC.jpg

          آفات کے خطرے میں  کمی سے متعلق ورکنگ گروپ(ڈی آر آر  ڈبلیو جی ) جی ٹوینٹی کی سربراہی میں  ہندوستان کی طرف سے شروع کی گئی ایک پہل ہے۔ ڈی آر آر  ڈبلیو جی کی  پہلی میٹنگ رواں سال  مارچ  - اپریل میں گاندھی نگر میں منعقد ہوئی تھی۔  جی ٹوینٹی میں   آفات کے خطرے میں کمی  کو شامل کرنے کی ہندوستان کی پہل  2015 سے  2030 تک (سینڈائی  فریم ورک  ) کے لئے   سینڈائی فریم  ورک کا ایک حصہ ہے ۔  یہ پہلا بڑا  معاہدہ تھا جس میں رکن ممالک کو ترقیاتی فوائد کو  تباہی کے خطرے سے بچانے کے لئے  ٹھوس عملی منصوبے فراہم کئے ۔اسے  اقوام متحدہ کی آفات کے خطرے میں  کمی کی عالمی کانفرنس نے تسلیم کیا  ہے اور  آفات کے خطرے میں   نمایاں کمی اور  زندگی  ،ذریعہ معاش   اور  صحت کے ساتھ افراد  ، کاروبار  ، برادریوں اور  ممالک کے معاشی   ،جسمانی،سماجی  اور ثقافتی نقصانات میں نمایاں   کمی کی حمایت کرتا ہے۔یہ  اس بات کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ  ماحولیاتی اثاثے  ،  آفات کے خطرے میں کمی میں  ریاست کا  کلیدی کردار ہے اور اسے مقامی انتظامیہ اور نجی شعبے سمیت دیگر شراکتداروں  کے ساتھ  مختلف  ذمہ داریاں تقسیم کرنی چاہئیں ۔

          قومی آفات  کے بندوبست سے متعلق  اتھارٹی (این ڈی ایم اے  ) کے رکن سکریٹری جناب کمل کشور   اس میٹنگ میں  شرکت کریں گے ۔ وزیر اعظم  ، قومی آفات  کے بندوبست سے متعلق  اتھارٹی (این ڈی ایم اے  )کے چئیر مین ہیں ، جو ہندوستان میں آفات سے نمٹنے کا اعلیٰ ادارہ ہے۔ڈی آر آر ڈبلیو جی کی میٹنگ میں شرکت کرنے والے مندوبین  بی ایم سی کی وراثتی عمار  ت   اور وہاں واقع  جدید  ترین آفات سے نمٹنے کے کنٹرول روم کا دورہ کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/BMC-3TD3A.jpg

بی ایم سی ڈیزاسٹر کنٹرول روم

*************

ش ح۔ع ح۔ رم

U-5119



(Release ID: 1924134) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Manipuri