بجلی کی وزارت

جناب آر کے سنگھ نے صنعتی قائدین کو سبز توانائی کو فروغ دینے کے لیے اہداف متعین کرنے کی نصیحت کی؛ ان سے ایسے معاملات حکومت کے علم لانے کے لیے کہا جہاں  سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے


2030 کے  لیے این ڈی سی کے اہداف سے ہم آہنگ سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد 2022 بھارت میں کاربن اخراج میں 45 فیصد تخفیف کی جانب ایک بڑا قدم ہے: بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کا اظہار خیال

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر  نے صنعت کو سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد کو اپنانے میں ہر طرح کی مدد کی یقین دہانی کرائی

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر نے سبز توانائی کھلی رسائی قواعد کے موضوع پر صنعت اور دیگر وابستگان کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 13 MAY 2023 12:02PM by PIB Delhi

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد کے موضوع پر آج نئی دہلی میں صنعت اور دیگر وابستگان کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ کا اہتمام ہائیبرڈ موڈ میں کیا گیا۔ 500 سے زائد شرکاء نے اس میٹنگ میں ورچووَل طریقے سے شرکت کی جبکہ تقریباً 50 افراد میٹنگ کے مقام پر موجود تھے۔ شرکاء کے ذریعہ سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد سے متعلق درپیش مختلف مسائل کو اجاگر کیا گیا۔ حکومت نے بھارت کے اولوالعزم قابل احیاء توانائی پروگراموں کو مزید مہمیز کرنے کے لیے گذشتہ برس 06 جون کو بجلی (سبز توانائی تک کھلی رسائی کے توسط سے قابل احیاء توانائی کو فروغ) قواعد، 2022 کو نوٹیفائی کیا تھا، جس کا مقصد سب کے لیے قابل استطاعت، قابل بھروسہ، ہمہ گیر اور سبز توانائی تک رسائی کو یقینی بنانا تھا

   

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، جناب سنگھ نے صنعتی قائدین سے سبزتوانائی کے فروغ کے لیے نصب العین طے کرنے اور واجبی شرحوں پر سبز توانائی حاصل کرنے کے لیے سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد کی تجاویز سے مستفید ہونے ، اور سبز و ہمہ گیر ماحول کے لیے تعاون فراہم کرنے کی بھی اپیل کی۔ سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد، 2022 سبز توانائی کو فروغ دینے اور 2030 کے لیے بھارت کے تازہ ترین این ڈی سی ہدف سے ہم آہنگ رہتے ہوئے کاربن اخراج میں 45 فیصد تک تخفیف لانے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ یہ بجلی کی لاگت میں خاطر خواہ تخفیف لانے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔ بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ نئے قواعد و ضوابط سے مستفید ہوں اور آئندہ نسل کے لیے ایک سرسبز کرہ ارض چھوڑ کر جانے کی تصوریت کے ساتھ کام کریں۔

جناب سنگھ نے صنعتی شراکت داروں سے ایسے معاملات کو بھی حکومت کے علم میں لانے کے لیے کہا جہاں سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا جا رہاہے، تاکہ حکومت متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ اس مسئلے پر بات کر سکے اور ضرورت پڑنے پر پینل کاروائی کر سکے۔ صنعت کو ریگولیٹری کی قرارداد، پالیسی ، انخلاء سے متعلق بنیادی ڈھانچہ، کنکٹیویٹی، جی این اے، وغیرہ سمیت تمام تر ممکنہ امداد کی یقین دہانی کرائی گئی، جو کہ صنعت کے ذریعہ سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد کی اختیارکاری کے لیے درکار ہیں۔

سبز توانائی تک کھلی رسائی قواعد کی اہم خصوصیات

 

’سبز توانائی تک کھلی رسائی‘ کی اہم خصوصیات اور عام صارفین کے لیے اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

(اے) ان قواعد کو ویسٹ ٹو اینرجی پلانٹوں سے توانائی حاصل کرنے سمیت سبز توانائی پیدا کرنے، خریدنے اور استعمال کرنے کو فروغ دینے کے لیے مشتہر کیا گیا ہے۔

(بی) سبز توانائی تک کھلی رسائی ہر صارف کے لیے ہے اور سبز توانائی کے لیے کھلی رسائی کی حد ایک میگا واٹ سے گھٹاکر 100 کلو واٹ کر دی گئی ہے، تاکہ چھوٹے صارفین کو بھی کھلی رسائی کے توسط سے قابل احیاء توانائی خریدنے کا موقع مل سکے۔

(سی) صارفین بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے سبز توانائی کی سپلائی کا مطالبہ کرنے کے حقدار ہیں۔ بجلی تقسیم کار کمپنیاں سبز توانائی کی خریداری اور اسے مستحق صارفین کو بہم پہنچانے کی پابند ہوں گی۔

(ڈی) ان قواعد نے کھلی رسائی کے لیے منظوری کے مکمل ضابطے کو سہل بنا دیا ہے۔ درخواست میں یکسانیت اور شفافیت لاکر اور قومی پورٹل کے توسط سے کھلی رسائی کی منظوری کے لیے وقت کی پابندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سبز توانائی تک کھلی رسائی کے لیے منظوری 15 دنوں کے اندر دی جاتی ہے ،یا پھر اسے منظور سمجھ لیا جاتا ہے۔

(ای) تجارتی اور صنعتی صارفین کو رضاکارانہ بنیاد پر سبز توانائی کی خریداری کی اجازت دی گئی ہے۔

(ایف) سبز توانائی تک کھلی رسائی کے صارفین پر عائد کیے جانے والے کھلی رسائی کے چارجز کو یقینی بنایا جا تاہے ، جن میں ٹرانسمشن چارجز، وہیلنگ چارجز، کراس سبسڈی سرچارج، اسٹینڈ بائی چارجز جہاں کہیں بھی قابل اطلاق ہوں، بینکنگ چارجز اور کمیشن کے متعلقہ ضوابط کے مطابق لوڈ ڈسپیچ سینٹر فیس اور شیڈیولنگ چارجز، ڈیوی ایشن چارجز جیسی دیگر فیس اور چارجز شامل ہیں۔

(جی) کراس سبسڈی سرچارج میں اضافے کے ساتھ ساتھ اضافی سرچارج کو ہٹانے پر پابندی، سبز توانائی کے فروغ کے لیے صارفین کو ترغیب فراہم کرنا۔

(ایچ) تقسیم کے لائسنس دہندگان کے علاقے میں تمام ذمہ داروں پر یکساں قابل احیاء خریداری کی ذمہ داری (آر پی او) ہوگی۔ اس کی پی آر او کی تکمیل کے لیے سبز ہائیڈروجن/ سبز امونیاکو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

(آئی) اگر صارفین سبز توانائی کو استعمال کرتے ہیں تو انہیں گرین سرٹیفکیٹس دیے جائیں گے اور انہیں سہولتیں بھی بہم پہنچائی جائیں گی۔

بجلی ایکٹ 2003 کے مطابق، متعلقہ کمیشن کے ذریعہ ٹیرف طے کیا گیا۔ اسی طرح، متعلقہ کمیشن کے ذریعہ سبز توانائی کے لیے بھی ٹیرف طے کیا جائے گا اور اس میں قابل تجدید توانائی کی اوسط جمع شدہ بجلی خریداری لاگت، کراس سبسڈی چارجز، اگر کوئی ہے، اور سروس چارجز شامل ہوں گے جو کہ صارفین کو سبز توانائی فراہم کرنے کے لیے ڈسٹری بیوشن لائسنس یافتہ کی واجبی لاگت کا احاطہ کرتے ہیں۔

بجلی کی وزارت پہلے ہی گرڈ کنٹرولر آف انڈیا لمیٹڈ کو مرکزی نوڈل ایجنسی کے طور پر مشتہر کر چکی ہے جو گرین اوپن ایکسس رجسٹری (جی او اے آر) پورٹل (https://greenopenaccess.in)کو چلاتی ہے  جو کہ سبز توانائی  تک کھلی رسائی کے لیے رجسٹر یشن اور درخواست گزارنے کا واحد ونڈو پورٹل ہے۔ منظوری، منسوخی، نظرثانی، تخفیف، وغیرہ سے متعلق تمام تر معلومات ویب پر مبنی جی او اے آر پورٹل کے توسط سے متعلقہ شرکاء کے لیے دستیاب کرائی گئی ہیں جو کہ ایک مرکزی رجسٹری کےطور پر کام کرتا ہے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5081



(Release ID: 1923885) Visitor Counter : 121