صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا کے تیسرے مرحلے کا آغاز کیا


تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا پورٹل کا آغاز کیا اور سکیل سیل انیمیا کی بیماری کے لیے معیاری علاج کے رہنما خطوط جاری کیے

بیماری کی اسکریننگ کو بڑھانا، بیداری اور مشاورت کے مزید مواقع فراہم کرنا اور خون کے امراض جیسے تھیلسیمیا اور سکل سیل انیمیا کی بیماری سے لڑنے کے لیے علاج کی سہولیات میں اضافہ کرنا ضروری ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

کثیر اسٹیک ہولڈر نقطہ نظر خون سے متعلق عوارض کے بارے میں آگاہی اور علاج کے لیے ملک گیر تعاون کو متحرک کرنے میں مدد کرے گا

تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا کے تحت تھیلسیمیا کے مریضوں کے لیے 356 بون میرو ٹرانسپلانٹس کامیابی سے مکمل

Posted On: 08 MAY 2023 6:16PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے وزارت صحت کی تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا (ٹی بی ایس وائی) کے تیسرے مرحلے کا آغاز کیا جسے کول انڈیا لمیٹڈ اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) پہل کے ایک حصے کے طور پر سپورٹ کر رہا ہے۔ آج یہاں تھیلسیمیا کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ انھوں نے تھیلسیمیا بال سیوا یوجنا پورٹل بھی لانچ کیا۔ جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحت سکریٹری، جناب انل کمار جھا، سکریٹری، قبائلی امور کی وزارت اور ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ صحت و تحقیق بھی موجود تھے۔

تھیلسیمیا ایک موروثی خون کی خرابی ہے جس کی وجہ سے جسم میں ہیموگلوبن معمول سے کم ہو جاتا ہے۔ مرکزی وزارت صحت قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت 2017 سے ٹی بی ایس وائی کو نافذ کر رہی ہے اور حال ہی میں مارچ 2023 میں اس کا دوسرا مرحلہ مکمل کیا ہے۔ کول انڈیا سی ایس آر کی مالی اعانت سے چلنے والا ہیماٹوپوئٹک سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ (ایچ ایس سی ٹی) پروگرام ایک منفرد پہل ہے جس کا مقصد تھیلسیمیا کے پسماندہ مریضوں کو ایک بار علاج کا موقع فراہم کرنا جن کے مماثل بہن بھائی کے طور پر عطیہ دہندہ موجود ہیں لیکن طریقہ کار کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے ان کے پاس مالی وسائل نہیں ہیں۔ پروگرام نے دو مرحلوں کے دوران ہندوستان کے 10 ہسپتالوں میں تھیلسیمیا کے مریضوں کے لیے 356 بون میرو ٹرانسپلانٹس کامیابی کے ساتھ مکمل کیے ہیں۔

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ ”اس بیماری کی اسکریننگ کو بڑھانا، بیداری اور مشاورت کے مزید مواقع پیدا کرنا اور خون کے امراض جیسے تھیلسیمیا اور سکیل سیل کی بیماری سے لڑنے کے لیے علاج کی سہولیات میں اضافہ کرنا ضروری ہے“۔ مختلف اسٹیک ہولڈروں پر زور دیتے ہوئے کہ وہ آگے آئیں اور خون سے متعلق عوارض کے خلاف جنگ کو مضبوط بنانے کے لیے مدد فراہم کریں، انہوں نے کہا کہ ”کثیر اسٹیک ہولڈروں کے نقطہ نظر سے خون سے متعلق امراض کے بارے میں آگاہی اور علاج کے لیے ملک گیر حمایت کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی“۔ پارٹنر وزارتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈروں جیسے سی آئی ایل کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، انھوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس طرح کی موروثی بیماریوں سے جڑے بد نما داغوں اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور سیکل سیل کی بیماری کے بارے میں علم کے فرق کو دور کرنے کے لیے مزید بیداری پیدا کریں۔ انہوں نے کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اور تھیلسیمکس انڈیا کو ٹی پی ایس وائی کے تیسرے مرحلے کے آغاز میں مرکزی وزارت صحت میں شامل ہونے پر مبارک باد دی۔

ڈاکٹر پوار نے اس موقع پر سکل سیل کی بیماری کے لیے معیاری علاج کا ورک فلو بھی جاری کیا۔ اسے آئی سی ایم آر نے تیار کیا ہے۔ مرکزی وزیر نے سیکل سیل انیمیا جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے مرکزی حکومت کے مختلف اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت کو مزید اجاگر کیا جیسے کہ خون کی منتقلی کی ضروریات کے لیے ای-رکت کوش پورٹل اور علاج کے لیے 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز کے نیٹ ورک اور تشخیصی دیکھ بھال۔

جناب راجیش بھوشن، سکریٹری (ایچ ایف ڈبلیو) نے بتایا کہ ٹی بی ایس وائی سکیل سیل کی بیماری کے علاج کے پہلوؤں کو دیکھتا ہے۔ انہوں نے بیماری کو صحت کے نظام کے نقطہ نظر کے تحت لانے اور مشاورت اور دیگر پہلوؤں پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بیداری پھیلانے اور مشاورت فراہم کرنے کے اقدام کے تحت متعدد اسٹیک ہولڈروں کو لانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مرکزی وزارت صحت ملک بھر میں سکیل سیل کے مریضوں کو ضروری دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے سہولیات کو بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔

جناب انل کمار جھا، سکریٹری (ایم او ٹی اے) نے پروگرام کے تیسرے مرحلے کے افتتاح کو بیماری کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سمت ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈروں سے تاکید کی کہ وہ اکٹھے ہوں اور سکیل سیل کی بیماری کے علاج کے لیے جدید ترین انفراسٹرکچر بنانے کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کی دیگر تنظیموں کو شامل کریں۔

ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری (ڈی ایچ آر) نے کہا کہ تھیلسیمیا ایک قابل علاج بیماری ہے اگر اس کی جلد اسکریننگ اور علاج کیا جائے۔ انہوں نے بون میرو ٹرانسپلانٹس کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آئی سی ایم آر سی آئی ایل جیسی تنظیموں کے تعاون سے اس صلاحیت کو پورا کرنے کی سمت کام کر رہا ہے۔

پروگرام کا تیسرا مرحلہ 10 لاکھ فی ایچ ایس سی ٹی کے پیکیج کے لیے مالی امداد فراہم کرتا رہے گا، جو براہ راست سی آئی ایل سے ایچ ایس سی ٹی انجام دینے والے اداروں کو منتقل کیا جائے گا۔ اس پروگرام سے تھیلسیمیا کے پسماندہ مریضوں اور اپلیسٹک انیمیا کے شکار افراد کو فائدہ پہنچے گا، جو کہ ایک ناقابل واپسی حالت ہے جو علاج کے بغیر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ اس پروگرام نے ہندوستان بھر میں 10 مشہور اسپتالوں کو شامل کیا ہےجن میں ایمس، نئی دہلی؛ سی ایم سی ویلور؛ کوکیلابین دھیرو بھائی امبانی ہسپتال، ممبئی؛ این سی جی ایم ہسپتال، ممبئی؛ پی جی آئی ایم ای آر، چندی گڑھ؛ راجیو گاندھی کینسر انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی؛ ایس جی پی جی آئی، لکھنؤ؛ نارائنا ہردیالیہ، بنگلور؛ سی ایم سی، لدھیانہ اور ٹاٹا میڈیکل سنٹر، کولکتہ اور دیگر شامل ہیں۔

سی آئی ایل نے اس مقصد کے لیے آن لائن درخواستوں کو با اختیار بنانے کے لیے ایک ویب پورٹل بنایا ہے۔ مریض داخلے کے ذریعے ریئل ٹائم میں اندراج شروع ہونے سے بند ہونے تک اپنی درخواست کے مختلف مرحلوں کے بارے میں جان سکیں گے۔ داخلے کو اسکیم کے تیسرے مرحلے کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ یہ پروگرام ایک کامیاب سی ایس آر اقدام کی ایک بہترین مثال ہے جو تھیلسیمیا کے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لا رہا ہے اس امید کے ساتھ کہ اسکیم کا تیسرا مرحلہ تھیلسیمیا کے مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے امید اور راحت لاتا رہے گا، اور ایک صحت مند اور زیادہ مساوی معاشرے کی تعمیر میں اپنا تعاون کرتا رہے گا۔

اس موقع پر  جناب وشال چوہان، جوائنٹ سکریٹری، وزارت صحت، ڈاکٹر اتل گوئل، ڈی جی ایچ ایس، ڈاکٹر انیل کمار، ایڈیشنل۔ ڈی ڈی جی، این بی ٹی سی، محترمہ رینو چترویدی، سربراہ، سی ایس آر، کول انڈیا لمیٹڈ، جناب دیپک چوپڑا، صدر تھیلیسیمک انڈیا، جناب وی کے کھنہ، نائب صدر، تھیلیسیمک انڈیا، محترمہ شوبھا ٹولی، سکریٹری، تھیلیسیمک انڈیا، پرنسپل سیکریٹری اور ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے مشن ڈائریکٹرز اور وزارت صحت کے سینیئر افسران بھی موجود تھے۔

*************

ش ح۔ ف ش ع- ک ا

U: 4904



(Release ID: 1922634) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Odia