کامرس اور صنعت کی وزارتہ

شرح ترقی کے لئے حکومت کی توجہ مضبوط معاشی نیٹ ورک اورایکونظام پر مبنی طریقہ کار پر ہے : خزانہ کے مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر بھگوت کرات کاممبئی میں جی 20 تجارت اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ کی میٹنگ میں بیان

Posted On: 29 MAR 2023 4:49PM by PIB Delhi

خزانہ کے مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر بھگوت کرات نے آج ممبئی میں جی 20 تجارت اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ کی انسپشن میٹنگ سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ا یک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہاکہ حکومت ہند نے عالمی تجارت اور کامرس کے لئے زبردست مواقع پیدا کرکے ہندوستان کو امید کاایک ملک بنا دیا ہے۔ وزیرموصوف نے وا ضح کیا کہ حکومت نے تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے کے لئے دو اہم پہلوؤں پر توجہ دی ہے ۔ ان میں ایک مضبوط مالی نیٹ ورک  کی تشکیل اور دوسری شرح ترقی میں ایکونظام پر مبنی طریقہ کار ہے۔

وزیرموصوف نے جی 20 کی میٹنگ میں بتایا کہ ہندوستان  نے مجموعی برآمدات اور سرمایہ کاری میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔عالمی برآمدات میں ہندوستان کی حصہ داری 1990 میں 0.5 فیصد تھی جو اب 2018 میں بڑھ کر 1.7 فیصد اور 2022 میں بڑھ کر 2.1 فیصد ہوگئی ہے ۔ اپریل۔دسمبر 2022 میں ہندوستان کی مجموعی برآمدات 568.57 ارب ڈالر کے بقدر رہی۔ یہ اہم کامیابی اس وجہ سے ممکن ہوپائی کیوں کہ ہندوستان کی حکومت نے سرگرم اور مربوط ترقیاتی طریقہ کار کو اپنا یا۔

وزیرموصوف نے کہا کہ ہندوستان کی جی 20 کی صدارت وسیع بنیاد والی ترقی کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری میں حوصلہ افزائی کے لئے ایک طریقہ کاراپنارہی ہے ۔ بہت سے ترقی پذیر ممالک  یوپی آئی ، او ڈی او پی  اور آرزومند ضلع پروگرام جیسی پہل قدمیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ان پروگراموں کے تحت ہندوستانی ریاستیں اپنی ہی پیداوار کے ذریعہ تجارت کو فروغ دے رہی ہیں ۔ دیگر ممالک بھی ان کے ملک سے منفرد پیداوار کو فروغ دے سکتے ہیں ۔

وزیرموصوف نے کہا کہ ہندوستان کا شناخت کے ساتھ شرح ترقی کو فروغ دینے کاپیغام  ہے تاکہ دنیا کے ممالک یہ تسلیم کرلیں کہ انہیں اپنے لئے منفرد خصوصیات کی ضرورت ہے ۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ ا س سے ہر ایک کے لئے مواقع کو فروغ دینے اورمساوی تقسیم کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/G-20-13WSX.jpg

ایک مضبوط مالی نیٹ ورک کا قیام

مالیہ کے وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت نے عوام کے لئے سرمایہ کاری کے فروغ، بچتوں اور قرض کے مواقع کے ساتھ  ایک مضبوط مالی ایکو نظام کی تشکیل پر زور د یا ہے ۔ اس سمت میں پہلا بڑا قدم  جن دھن یوجنا کے تحت بینک کھاتوں کو کھولنے کے ذریعہ بینکنگ خدمات تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ اب تک  تقریبا 47.8 کروڑ کھاتے کھولے جاچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان بینک کھاتوں کو راست فائدے کی منتقلی ڈی بی ٹی کے ذریعہ حکومت کی جانب سے فائدے کی منتقلی سے منسلک کردیا گیا ہے ۔ وزیرموصوف نے  مزید کہا کہ ان کھاتوں نے شہریوں کے لئے سرمایہ کاری اور قرض تک رسائی کے واسطے ایک اہم عنصر کے طور پر کام کیا ہے ۔

وزیرموصوف نے   جی 20 کی میٹنگ میں مطلع کیا کہ ہندوستان کے ڈجیٹل ادائیگی کے نظام یعنی یونیفائڈ پیمنٹ انٹرفیس (یوپی آئی) کے ذریعہ ملک میں خوردہ ادائیگیوں کی مکمل منتقلی ہے ۔ یونیفائڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) سرحد پار کے بلاوکاوٹ لین دین کےلئے اقدامات کے بیچ عالمی سطح پر بتدریج توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے ۔ یہ فنڈ کی منتقلی اور ریمیٹنس ادائیگیوں  کی کم لاگت ہے ۔ یوپی آئی نے دسمبر 2022 میں 7.82 ارب کا لین دین کیا جس کی مالیت 12.82 ٹریلین روپئے ہے ، جو 2016 میں اس کے شروع کئے جانے کے بعد ایک ریکارڈ ہے ۔

وزیرموصوف نے کہا کہ بڑھتے ہوئے مجموعی ڈپوزٹ کی شرح میں اضافے اور سرگرم مالی ا یکو نظام نے کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لئے سستی پونجی کی دستیابی میں مدد کی ہے ۔ آج ہندوستان نے اسٹارٹ اپس ایکو نظام 107 یونی کورن کے ساتھ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا ایکو نظام ہے۔ حال ہی میں ہندوستان نے بین الاقوامی تجارت میں ہندوستانی روپے کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے بہت سی کوششیں بھی کی ہیں ۔ ہندوستانی بینکنگ ریگولیٹر نے خصوصی روپے ووسترو اکاؤنٹس(ایس آر وی اے ایس)کو کھولنے کے ذریعہ 18 ممالک کے گھریلو اور غیرملکی مجاز ڈیلر (اے ڈی) بینکوں کو منظوری دے دی ہے ۔

وزیرموصوف نے مطلع کیا کہ کیپٹل مارکیٹس اور سرمایہ کاری سروسیز صنعت نے عالمی وبا کے دور کےبعد خصوصا گزشتہ پانچ سال میں زبردست ترقی کی ہے ۔خوردہ شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے  اور 142 لاکھ نئے انفرادی سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ ان سرمایہ کاروں نے ہندوستانی معیشت میں بھی سرمایہ کاری کو برقرار رکھا ہے۔ صرف 2022 میں گھریلو سرمایہ کاروں کی تعداد میں سالانہ 32 فیصد سے زیادہ کااضافہ ہوا۔خوردہ سرمایہ کار ترجیح میں اس تبدیلی کی اہم وجہ بڑھتی ہوئی مالی خواندگی ہے ۔ سرمایہ کاری میں اضافہ کی بڑی وجہ سرمایہ کاری کے بے شمار متبادل کی دستیابی اور کم لاگت کی سرمایہ کاری ہے۔

وزیر موصوف نے ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہندوستان میں شفاف اور آزادانہ ایف ڈی آئی (براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری) پالیسی بنانے کی حکومت کی کوششوں کے بارے میں بات کی۔ "گزشتہ 20 برسوں میں ایف ڈی آئی کی آمد میں 20 گنا اضافے کے ساتھ ہندوستان ایک ترجیحی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر ابھرا ہے۔ اپریل 2000 سے مارچ 2022 تک ملک میں کل  ایف ڈی آئی کی آمد 847  ارب ڈالر تھی۔ یہ ایف ڈی آئی 101 ممالک سے آئی ہے اور اس نے 31  یو ٹیز اور ریاستوں اور ملک کے 57 شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔

ترقی کے لیے ماحولیاتی نظام پر مبنی طریقہ کار

وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ہندوستان میں تجارت اور تجارت میں ترقی کا ایک اور اہم پہلو ترقی کے لیے ماحولیاتی نظام پر مبنی طریقہ کار کو اپنانا  ہے۔ "حکومت نے کلیدی مینوفیکچرر یا پروڈیوسر سے لے کر آخری صارفین تک ویلیو چین کے تمام پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی۔ حکومت نے ‘‘میک ان انڈیا’’ پہل کے تحت ہندوستان میں کاروباری افراد کو ترغیب دینے کے لیے اسکیمیں بھی شروع کیں، جس میں ‘‘کاروبار کرنے میں آسانی’’ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ حکومت نے کاروبار میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے اوور لیپنگ اور پیچیدہ تعمیل کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ڈی ریگولیشن اور ڈی لائسنسنگ پر توجہ مرکوز کی۔ 39,000 سے زیادہ عمل آوری کو کم کیا گیا ہے اور 3,400 سے زیادہ قانونی دفعات کو مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس کا ایک مستحکم اور شفاف نظام لایا گیا ہے۔ تجارتی سہولت کے لیے، کسٹم اور دیگر بالواسطہ ٹیکس کی شرحوں کو سادہ تعمیل اور بے چہرہ تشخیص کے ساتھ معقول بنایا گیا ہے۔

وزیرموصوف نے بتایا کہ کابینہ سکریٹری کی صدارت میں گھریلو رابطہ کاری اور دفعات پر عمل درآمد دونوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تجارتی سہولت سے متعلق ایک قومی کمیٹی (این سی ٹی ایف) قائم کی گئی تھی۔ ‘‘2017 سے2020 کے لیے قومی تجارتی سہولت کاری ایکشن پلان  (این ٹی  ایف اے پی) جس میں مخصوص سرگرمیاں شامل ہیں تاکہ تجارت کو ہموار کرنے کے لیے کسی بھی کمی کو دور کیا جا سکے۔ اس منصوبے کو ڈبلیو ٹی او ٹریڈ فیسیلیٹیشن ایگریمنٹ (ٹی ایف اے) کے آرٹیکلز کے ساتھ نقشہ بنایا گیا ہے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے پالیسی مقاصد سے منسلک ہے۔ پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو اسکیم کے ذریعے، حکومت نے ہندوستان میں فارما، آٹوموبائل اور سفید سامان جیسے مختلف شعبوں میں مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ اسکیم 14 کلیدی مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے لیے شروع کی گئی تھی جس میں کل 3 ٹریلین روپے کا خرچ شامل تھا’’۔

وزیر موصوف نے نشاندہی کی کہ ون ایک ضلع ایک پروڈکٹ (او ڈی او پی) اقدام 'میک ان انڈیا' وژن کا ایک اور مظہر ہے۔ ‘‘گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس پورٹل پر او ڈی او پی مصنوعات کی 200 سے زیادہ پروڈکٹ زمرے ہیں۔ پوری صنعت ویلیو چین کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے معیشت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے۔ یہ کاروباری ادارے اس لیے اہم ہیں کہ وہ ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 30 فیصد سے زیادہ اور قومی برآمدات میں 50 فیصد  تک کا تعاون دیا ہے ، جن میں 113 ملین سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ایم ایس ایم ایز کو درپیش لیکویڈیٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے، ٹریڈ ریسیو ایبل ڈسکاؤنٹنگ سسٹم (ٹی  آر ای ڈی ایس ) سسٹم ایک بساط بدلنے والا نظام ہے جو کارپوریٹ خریداروں سے  ایم ایس ایم ایز کی تجارتی وصولیابیوں کو متعدد فنانسرز کے ذریعے انوائس ڈسکاؤنٹنگ کے ذریعے حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔’’اس سے معیشت میں تجارت اور روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بہت سے ایم ایم ایم ایز کو بہت سارے بڑے فریقوں سے ان کی ادائیگی نہیں ملی۔ لیکن ان بڑے فریقوں کو ایم ایس ایم ایز کے ساتھ کام کرنے پر ٹیکس کے فوائد حاصل ہوں گے۔ لہذا، اس بجٹ میں، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس طرح کے فوائد کا دعوی کرنے والی بڑی کمپنیاں انہیں صرف اس وقت حاصل کریں گی جب وہ ایم ایس ایم ایز کو ادائیگی کریں گی۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ‘‘تجارت کی مجموعی ترقی اور ہموار سپلائی چین مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے پی پی پی ماڈل کے تحت بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی ہے۔ "حکومت نے موجودہ سال کے بجٹ میں اپنے موثر سرمایہ خرچ کو بڑھا کر 13.7 لاکھ کروڑ کر دیا ہے جو کہ جی ڈی پی کا 4.5 فیصد ہے جو کہ گزشتہ سال کے 10 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کے 3.3 فیصد کے جی ڈی پی سے ہے۔ وبائی مرض کے دوران بھی، 20 لاکھ کروڑ کا آتم نربھر پیکیج اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ یہ گھریلو مانگ میں مدد کرتا ہے، کمپنیوں کو بڑی نقد رقم کی منتقلی کے بجائے ملازمتیں پیدا کرنے اور پیداوار کو فروغ دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس سے ہندوستان کو بحالی کے بعد مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔

وزیر نے بتایا کہ حکومت نے ملک میں تجارتی بنیادی ڈھانچے کی مربوط ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ‘‘بنیادی ڈھانچے کے منصوبے سڑکوں، ریلوے، آبی گزرگاہوں، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، بڑے پیمانے پر نقل و حمل اور لاجسٹکس انفراسٹرکچر جیسے ملٹی ماڈل انفراسٹرکچر کی تکمیلی ترقی کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ قومی لاجسٹک پالیسی کو بھی اس طرح سے ہم آہنگ کیا گیا ہے کہ لاجسٹک لاگت کو  جی ڈی پی کے موجودہ 13% سے کم کر کے 7.5فیصد کر دیا گیا ہے جس سے ہندوستانی برآمدات کے لیے عالمی سطح پر مقابلہ کرنا آسان ہو جائے گا’’۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی ملک میں تجارت اور تجارت کو بڑھانے میں کلیدی عنصر رہی ہے۔ "ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات نے تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی، ڈیجیٹل شناختوں کی تخلیق، اور سرکاری خدمات تک بغیر کسی رکاوٹ کے مربوط رسائی کے ذریعے شہریوں کی وسیع بنیاد پر ترقی کا باعث بھی بنایا ہے۔ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹکنالوجی (آئی سی ٹی) جو کہ ہندوستان کے لیے اپنی برآمدات کی کامیابی کے لیے جانا جاتا ہے، کو تیزی سے وسیع پیمانے پر ترقی یافتہ شعبوں جیسے کہ مالیاتی خدمات، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/G-20-22259.jpg

خزانہ کے وزیر مملکت نے ٹیکسٹائل کی وزارت، سینٹرل کاٹیج انڈسٹریز ایمپوریم، ٹی بورڈ آف انڈیا، اسپائسز بورڈ، کافی بورڈ آف انڈیا اور اے پی ای ڈی اے کی طرف سے لگائے گئے اسٹالوں کا بھی دورہ کیا جو کہ جی۔20 کے لیے ایک 'تجربہ زون' کے طور پر قائم کیے گئے تھے۔ٹی آئی ڈبلیوجی کے مندوبین اور دیگرمہمانوں کےلئے یہ اسٹال لگائے گئے تھے۔

***

ش ح۔  ح ا۔ ف ر

U. No. 4885



(Release ID: 1922497) Visitor Counter : 196


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil