بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

ہندوستان کی بڑی بندرگاہوں نے مالی سال 23-2022 میں ریکارڈ توڑ سنگ میل حاصل کیے، تجارت اور اقتصادی ترقی کو  آگےبڑھایا – جناب سربانند سونووال


جناب سونووال نے برآمدات میں اضافے اور سمندری شعبے میں تکنیکی ترقی کے لیے  حوصلہ مندانہ منصوبوں  کونمایاں کیا

Posted On: 28 APR 2023 3:00PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہا کہ مالی سال 2023 میں ہندوستان کی بڑی بندرگاہوں نے غیرمعمولی بلندیوں کو چھوتے ہوئے مختلف اہم کارکردگی کے اشاریوںمیں نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CXQ4.jpg

نئی دہلی میں فکی کے پورٹ انفرااسٹرکچر کنکلیو کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے جناب سونووال نے واضح کیا کہ  اہم بندرگاہوں نے اجتماعی طور پر ریکارڈ توڑ 795 ملین ٹن کارگو  کو سنبھالا ، جس میں پچھلے سال کے مقابلے  10.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مزید برآں، انہوں نے 17,239 ٹن یومیہ کا اب تک کا سب سے زیادہ آوٹ پُٹ حاصل کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد  کااضافہ ہے۔ ایک اور اہم کامیابی 48.54فیصد اب تک کا بہترین آپریٹنگ تناسب تھا۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو پورٹ اتھارٹی (جے این پی اے) نے 6 ملین سے زیادہ ٹی ای یو  کو سنبھال کر ایک نیا معیار قائم کیا، جو سب سے زیادہ کنٹینر تھرو پٹ کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی بندرگاہوں نے اپنی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد میں جہازوں کو ہینڈل کیا، جو سال میں کل 21,846 جہازوں تک پہنچ گئی۔

جناب سونووال نےواضح کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستانی جہاز رانی کی صنعت  میں جہازوں کی تعداد، مجموعی ٹن وزن، اور بحری جہازوں کے ملازموں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی پرچم  تلے سفر کرنے والے بحری جہازوں کا بیڑا 2014 میں 1,205 سے بڑھ کر 2023 تک 1,526 ہو گیا ہے، جو اپنی  بحری موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ملک کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نمو کے ساتھ مجموعی ٹنیج میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2014 میں 10.3 ملین سے بڑھ کر 2023 میں 13.7 ملین ہو گیا ہے، جو بہتر صلاحیت اور  آپریشنز  میں اضافہ  کی عکاسی کرتا ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستانی بحری مسافروں کی تعداد 2014 میں 1,17,090 سے بڑھ کر 2022 میں قابل ذکر 2,50,071 ہو گئی ہے، جس میں صرف نو  برسوں میں تقریباً 114 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

جناب سونووال نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تاریخی کامیابیاں تجارت کو فروغ دینے اور اقتصادی ترقی کو سہارا دینے کے لیے اپنی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے اور جدید بنانے کے لیے ہندوستان کی لگن کو واضح کرتی ہیں۔

مرکزی وزیر نے جدید ترین بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے میں ہندوستان کی پیشرفت اور سمندری شعبے کے مستقبل کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیاکہ ، ’’ہندوستان کی تجارت  حجم کے لحاظ سے 95 فیصداور قدر کے لحاظ سے 70فیصدبحری نقل و حمل کے ذریعے ہوتی ہے۔ کسی روک ٹوک کے بغیر  اور موثر تجارت کے لیے، جدید ترین بندرگاہ کا  بنیادی ڈھانچہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002T7Y0.jpg

جناب سونووال نے بندرگاہ کے کام میں ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’اسمارٹ بندرگاہیں مستقبل ہیں، اور ہم پہلے ہی اس مقصد کی طرف اہم پیش رفت کر رہے ہیں۔‘‘ ڈیٹا اینالیٹکس اور مصنوعی ذہانت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ہندوستان کا مقصد بندرگاہ کے کام کو بہتر بنانا اور کارکردگی کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے حالیہ ڈیجیٹل اقدامات جیسے کہ این ایل پی –مرین  اور  ساگر-سیتو ایپ کی طرف اشارہ کیا، جو تمام  فریقوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے، لاجسٹک اخراجات اور وقت کو کم کرنے، اور مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس کے علاوہ، بڑی بندرگاہیں آٹومیشن کو اپنا رہی ہیں،  جس میں گیٹ آٹومیشن  کی تنصیب، انٹرپرائز بزنس سلوشنز، اور کنٹینر اسکینرز  شامل ہیں۔

جناب سونووال نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن   کی ہینڈلنگ، ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل کے لیے ہائیڈروجن ہب بننے کے لیے بڑی بندرگاہیں ترقی کے مراحل میں ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ دین دیال، پیرا دیپ، اور  وی او چدمبرانار بندرگاہوں نے پہلے ہی ہائیڈروجن بنکرنگ کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00317D3.jpg

جناب دھرو کوٹک، چیئرمین، پورٹس اینڈ شپنگ، فکی کمیٹی  فار ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر، نے پائیداری اور گرین پورٹ کے اقدامات کے لیے حکومت کے عزم کی تعریف کی۔ جناب کوٹک نے واضح کیا  کہ گرین پورٹ پالیسی کا مقصد  اسکوپ ایک، اسکوپ دو اور اسکوپ  تین   کے اخراج کے بندوبست پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بندرگاہ کے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کرنا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004C9UC.jpg

جناب  سونووال نے  ’اسمارٹ، محفوظ اور پائیدار بندرگاہوں‘ پر فکی –  سی آر آئی ایس ایل   نالج پیپر بھی لانچ کیا۔ نالج پیپر ان کلیدی عناصر کی نشاندہی کرتا ہے جو اسمارٹ، محفوظ اور پائیدار بندرگاہوں کے قیام میں تعاون کرتے ہیں۔ یہ جدید ترین تکنیکی ترقی، بہترین آپریشنل طور طریقوں، اور پائیداری کے اقدامات کا ایک جامع جائزہ پیش کرتا ہے جسے پورٹ آپریٹرز بندرگاہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنا سکتے ہیں۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 4620)



(Release ID: 1920681) Visitor Counter : 99