زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر زراعت نے فارم مشینری ٹیکنالوجی سمٹ کا افتتاح کیا


ملک کے چھوٹے کسانوں کو ٹیکنالوجی کا فائدہ ملنا چاہئے  : جناب تومر

Posted On: 27 APR 2023 3:32PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) اور ٹریکٹر اینڈ میکنائزیشن ایسوسی ایشن (ٹی ایم اے) کے زیر اہتمام فارم مشینری ٹیکنالوجی پر سمٹ کا افتتاح کیا۔ جناب تومر نے کہا کہ ملک میں تقریباً 85 فیصد چھوٹے کسان ہیں، جنہیں ٹیکنالوجی اور مشینری کا فائدہ ملنا چاہیے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت اپنی سطح پر اس سمت مسلسل کام کر رہی ہے۔ زرعی میکانائزیشن سے متعلق سب مشن (ایس ایم اے ایم) کے تحت  15-2014 سے 23-2022  تک ریاستوں کو مختلف سرگرمیوں جیسے تربیت، جانچ، سی ایچ سیز کے قیام، ہائی ٹیک مراکز اور فارم مشینری بینکوں (ایف ایم بی) کے لیے 6120.85 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 15.24 لاکھ فارم مشینری اور سازوسامان  ریاستی حکومتوں کے ذریعے رعایتی والے نرخوں پر تقسیم کیے گئے ہیں جن میں ٹریکٹر، پاور ٹِلر اور خودکار مشینری شامل ہیں۔

مہمان خصوصی مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ سنٹرل فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ (سی ایف ایم ٹی ٹی آئی)، بڈنی (ایم . پی) میں، حکومت ہند نے ٹریکٹروں کی جانچ مکمل کرنے میں لگنے والے وقت کو کم کر کے زیادہ سے زیادہ 75 کام کے دن کردیئے۔اس کے علاوہ، سال 15-2014  سے 23-2022 تک ، 1.64 لاکھ کارکنوں کو مرکزی حکومت نے اپنے چار ایف ایم ٹی ٹی آئی  نامزد اتھارائزڈ   ٹیسٹ مراکز کے ذریعے تربیت دی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپے کے زرعی انفراسٹرکچر فنڈ کا آغاز بھی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے، جس میں 14 ہزار کروڑ روپے  کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جس سے کسانوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ کسان ڈرون کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے لیے ڈرون پالیسی متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ کسانوں، ایس سی-ایس ٹی زمرہ، خاتون کسانوں سمیت مختلف طبقوں کو سبسڈی دی جا رہی ہے جبکہ ڈرون  سے کیڑے مارنے والی ادویات کے استعمال کے لیے فصل کے لیے مخصوص ایس او پی بھی جاری کیا گیا ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ زراعت ملک کی ترجیح ہے، کوئی بھی ہماری زراعت پر مبنی دیہی معیشت کے تانے بانے کو مخالف حالات میں بھی تباہ نہیں کر سکتا۔ زرعی پروڈکٹ کے  لحاذ سے ، ہندوستان آج دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر آتا ہے، جو کسانوں کی محنت، سائنسدانوں اور صنعت کاروں کے تعاون اور ٹکنالوجی کی مدد سے حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ لیکن ہمیں اپنے اعزاز پر  مطمئن ہونے کی  ضرورت نہیں ہے، بلکہ ہمیں آبادی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہوگا جس 2050 ت اضافہ ہوگا  اور بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں، دنیا میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے مطابق، ہم اپنے ملک کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے ہمیں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ 2014 کے بعد، وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں ملک میں ایک مختلف قسم کے کام کے کلچر نے  اپنی جڑیں جمائی ہیں۔ ان برسوں میں آنے والی تبدیلیوں نے ملک اور دنیا میں امیدیں پیدا کی ہیں۔ اگر حکومت کا عزم مضبوط ہو اور قائد کا ارادہ نیک ہو تو پہل اچھی ہوتی ہے اور اسے قبول کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ آج ہندوستان کیش لیس لین دین میں امریکہ، جاپان اور جرمنی سے آگے ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ جب ہم پیداوار کا مقابلہ کرتے  ہیں تو ہمیں اپنے ملک کے پچھلے برسوں کے اعداد و شمار کے بجائے بیرونی ممالک کی پیداوار سے موازنہ کرکے اس میں اضافہ کرنا چاہئے۔ ہمیں اناج کی پیداوار میں اضافہ کرتے رہنا ہے چاہے زمین کم ہو۔ اس میں زرعی سائنسدانوں کا کلیدی کردار ہے، اس کے ساتھ ساتھ موجودہ حالات میں مشینوں سمیت ٹیکنالوجی کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے۔ بنجر زمینوں کو بھی قابل کاشت بنایا جائے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق نئی نسل کو زراعت کی طرف راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں حکومت اس سمت کام کر رہی ہے۔ ای – این اے ایم منڈیوں کے ذریعے منڈی تک کسانوں کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور زراعت کے شعبے میں موجود خلاء کو پُر کیا جا رہا ہے، جس کے لیے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے پیکیج مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے پانی کی بچت کرتے ہوئے مائیکرو- آبپاشی  جیسی ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ کسانوں تک لے جانے پر زور دیا۔

اس پروگرام میں جناب بھرتیندو کپور، جناب مکل ورشنے، جناب کرشن کانت تیواری، جناب انٹونی چیروکارا اور دیگر عہدیداران اور ممبران موجود تھے۔ کانفرنس میں فریقوں نے شرکت کی جن میں اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز، پالیسی پلانرز، سپلائرز، پروڈکٹ ڈویلپمنٹ اور ڈیزائن فرم شامل ہیں۔

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 4575)


(Release ID: 1920374) Visitor Counter : 166