وزارت اطلاعات ونشریات
من کی بات @ 100 پر قومی کانکلیو میں’ناری شکتی ‘ پر پینل مباحثہ
’من کی بات‘ پر مختلف قسطوں کے دوران خواتین کی قیادت میں ترقی پر زور
جہاں تک ترقی کا تعلق ہے ہندوستان میں خواتین نے کافی تیزی سے آگے بڑھ کر دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے: محترمہ روینہ ٹنڈن
’پرایا دھن‘ کےتصور کو تبدیل کریں کیونکہ یہ خواتین کو غیر محفوظ بناتا ہے: محترمہ کرن بیدی
من کی بات کامیابی کے ساتھ مثبت تبدیلی اور عوام میں بیداری کو بڑھا رہی ہے: محترمہ دھیمنت پاریکھ
نتائج سے قطع نظر وزیر اعظم کھلاڑیوں کو کھیلتے رہنے کی حوصلہ افزائی اور تحریک دیتے ہیں: محترمہ نکہت زریں
وزیر اعظم نے سبھی کو معذوری پر صلاحیتوں کو ترجیح دینے پر توجہ مرکوز کرنے اور ’وکلانگ‘ کے بجائے لفظ ’دیویانگ‘ استعمال کرنے کی تلقین کی: محترمہ دیپا ملک
Posted On:
26 APR 2023 4:45PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو نشریہ ’من کی بات‘ کی مسلسل کامیابی کے لیے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں من کی بات پر ایک روزہ قومی کانکلیو کا انعقاد کیا گیا جس نے پورے ہندوستان میں 100 کروڑ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے۔ کنکلیو کا افتتاح ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے مہمان خصوصی، مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات جناب انوراگ ٹھاکر کی موجودگی میں کیا۔ ملک کے مختلف حصوں سے 100 سے زیادہ معزز شہریوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی جن کا تذکرہ وزیر اعظم نے ’’من کی بات‘‘ کی مختلف قسطوں میں کیا ہے۔ چار پینل مباحثہ سے متعلق اجلاس میں ’’ناری شکتی‘‘، ’’وراثت کا اُتھان‘‘، ’’جن سمواد سے آتم نربھرتا‘‘ اور’’اہوان سے جن آندولن‘‘ کے وسیع موضوعات کو نمایاں کیا گیا۔
افتتاحی اجلاس کے بعد ناری شکتی پر پہلا اور ممکنہ طور پر سب سے اہم اجلاس ہوا، ایک ایسا موضوع جو ’من کی بات‘ کی تقریباً تمام قسطوں سے آگے نکل چکا ہے اور وزیر اعظم کے دل کے قریب ہے۔ اجلاس میں اس تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی جو من کی بات نے خواتین کو مؤثر طریقے سے بااختیار بنانے اور انہیں قوم کی تعمیر میں سب سے آگے لانے میں پورے ملک میں ڈالا ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کی ترقی کی ایک مرکزی جہت اور ہندوستان کو مضبوط بنانے کی ضرورت کے طور پر خواتین کی زیر قیادت ترقی پر زور دیا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں، خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں ہندوستان کی ترقی کے سفر کی قیادت کرنے کے لیے متعدد فلاحی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔
اس مباحثہ کی نظامت معروف اینکر اور میزبان محترمہ ریچا انیرودھ نے کی اور سامعین کو پینل میں شامل ممتاز شخصیات جیسے محترمہ کرن بیدی، آئی پی ایس (ریٹائرڈ) اور سابق لیفٹیننٹ گورنر، پڈوچیری، محترمہ دیپا ملک، ایتھلیٹ، محترمہ روینہ ٹنڈن، اداکارہ، جناب دھیمنت پاریکھ، بانی اور سی ای او، دی بیٹر انڈیا، آر جے نتن، محترمہ نکہت زریں، باکسر اور محترمہ پورنا ملاوتھ، کوہ پیما، محترمہ ملاوتھ، جو 2014 میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر لڑکی ہیں، نے 2022 میں سات چوٹی کوہ پیمائی کے چیلنج کو مکمل کیا اور جون، 2022 میں من کی بات میں وزیر اعظم نے ان کی تعریف کی تھی۔
محترمہ کرن بیدی نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں تبدیلی آئے تو ہمیں والدین اور بزرگوں کی ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی ذہنیت بچوں اور خاندان کے دیگر افراد تک منتقل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پرایا دھن‘کے تصور کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ خواتین کو غیر محفوظ بناتا ہے اور ہمیں خواتین کو مالی آزادی دینے اور انہیں خود انحصار بنانے کی ضرورت ہے تب ہی خواتین خود کو مضبوط محسوس کریں گی۔ محترمہ بیدی نے مزید کہا کہ والدین کو بچوں میں برابری کا پیغام دینے اور اسی طرح کی تعلیم اور ہنر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ لڑکیوں کو یہ محسوس کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ گھر چلانے اور اپنے والدین کی دیکھ بھال کے لیے بھی ذمہ دار ہیں۔ آخر میں، محترمہ بیدی نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے تین چیزوں پر زور دیا یعنی مالی آزادی، تعلیم اور ہنرمندی اور جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند خواتین جن کے لیے خواتین کو کھیل کھیلنے کی ضرورت ہے۔
تبدیلی کے ایک فورم کے طور پر ریڈیو کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، آر جے نتن نے کہا کہ وہ ریڈیو پر ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور 23 برسوں سے اس میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا مردوں کی ذمہ داری ہے اور اگر آپ واقعی اپنی ماں اور بہن سے پیار کرتے ہیں تو آپ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کریں گے اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ تمام خواتین اتنی مضبوط ہوں کہ وہ خود اپنے مواقع تلاش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پیغام کو دور دور تک پہنچانے کا ایک اچھا ذریعہ ہے، اسی لیے وزیراعظم نے بھی اس میڈیم کا انتخاب کیا کیونکہ اس میڈیم میں سب سے زیادہ طاقت ہے۔ اختتام پر، انہوں نے کہا کہ اس کا حصہ بننے پر انہیں خوشی ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کریں گے۔
محترمہ روینہ ٹنڈن نے آرٹس ذریعہ اظہار کے طور پر اور خواتین کے مضبوط کرداروں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوعات کے ساتھ فلمیں کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں جو 90 اور اس سے پہلے کی دہائیوں میں نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اداکاروں کے لیے سماجی کاز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کا وقت تھا کیونکہ اسے باکس آفس کے لئے غیرموافق یاافسردہ کرنے والی فلمیں تصور کیا جاتا تھا جوناظرین کو پسند نہیں آئیں گی۔ محترمہ ٹنڈن نے کہا کہ انہوں نے مثبت سماجی پیغام کے ساتھ زیادہ سے زیادہ فلمیں کرنے کی کوشش کی، دمن ایک ایسی فلم تھی جو سال 2000 میں بنی اور 23 سال بعد بھی ازدواجی عصمت دری ایک مسئلہ ہے اور اس فلم کو قومی ایوارڈ ملا ۔انہوں نے مزیدکہاکہ معاشرے میں اصلاح ہوئی ہے۔ خواتین ہر طرح کی ملازمتوں میں اس صنعت میں زیادہ ضم ہوئی ہیں اور ان کے پاس زیادہ مواقع ہوتے ہیں کیونکہ ان میں مسائل کی حساسیت اور سمجھ ہوتی ہے۔ آج انڈسٹری میں خواتین کو ان کے مرد ہم منصبوں سے زیادہ معاوضہ دیا جاتا ہے اور وہ ٹی وی انڈسٹری پر راج کررہی ہیں۔ یہاں تک کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر بھی ۔ فلم انڈسٹری رفتہ رفتہ لیکن یقینی طور پر اس سمت آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ رکاوٹوں کو پارکرلیا ہے ۔ پوری دنیا میں ہندوستان میں خواتین پائلٹوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اب بھی ایک ترقی پذیر ملک کہا جاتا ہے لیکن وہ یہ نہیں سمجھ پا رہی ہیں کہ ہندوستان میں خواتین کافی تیزی سے آگے بڑھی ہیں اور جہاں تک ترقی کا تعلق ہے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ایک طاقتور وسیلہ کے طور پر ریڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور وزیر اعظم کی تقریباً تمام قسطوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کے بارے میں ذکرکرتے ہوئے محترمہ روینہ ٹنڈن نے کہا کہ ’’سب سے پہلے میں پرسار بھارتی اور مودی جی کو من کی بات کی 100 قسطوں کے کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے پر مبارکباد دینا چاہتی ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو کی بڑے پیمانے پر رسائی اور تبدیلی کا ایک انتہائی طاقتور وسیلہ ہے، اور جس طرح سے وزیر اعظم بات کرتے ہیں اس سے ہر کسی کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ اس کی اپنی کہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا من کی بات کو ہر گاؤں اور ہر گھرتک پہنچنے کا آئیڈیا خاص طور سے جس طرح سے وزیراعظم ریڈیو کے ذریعے زمینی سطح کے حقیقی ہیروز کی تعریف کرتے ہیں ایک غیرمعمولی خیال ہے اور ہر ہندوستانی کے دل کو چھونے میں انتہائی کامیاب رہا ہے۔
بیٹیوں کے ساتھ سیلفی، آواس یوجنا اور دیگر اہم اسکیموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب دھیمنت پاریکھ نے کہا، بہتر ہندوستان میں ہم بہت ساری مثبت اور متاثر کن کہانیاں شائع کرتے ہیں اور سبھی کی قیادت خواتین کرتی ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تبدیلی لانے کے لیے ہمیں دو چیزوں کی ضرورت ہے، حوصلہ مندی اور بیداری اور من کی بات نے ان دونوں چیزوں کو خوبصورتی سے ایک ساتھ پیش کیا ہے۔ من کی بات نے ہمیں متاثر کیا ہے اور ہمیں بیدار کیا ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔ کھلے میں رفع حاجت اور صفائی ستھرائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک ایسی خاتون کے بارے میں بات کی جنہوں نے شادی کر لی اور محسوس کیا کہ پورے گاؤں میں بیت الخلاء نہیں ہیں۔ انہوں نے تمام خواتین کو اکٹھا کیا اور درخواست دائر کی اور اپنے گاؤں میں 75 بیت الخلاء تعمیر کروائے۔ اور وہ وہیں نہیں رکیں، وہ اپنے مائکہ واپس گئیں اور اور وہاں مزید بیت الخلاء بنوائے اور اس طرح سے انہوں نے دو گاؤں کو بہتر کیا اور یہی حقیقی طور پر خواتین کا بااختیار بننا اور ناری شکتی ہے ، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ تحریک اور ترغیب کتنی اہم ہے اور یہی من کی بات کامیابی کے ساتھ کرتی رہی ہے۔
محترمہ نکہت زریں نے وزیر اعظم کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے عالمی چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا اور وزیراعظم مودی کی طرف سے انہیں مدعو کیا گیا تو انہوں نے انہیں صرف ٹی وی یا سوشل میڈیا پر دیکھا تھا لیکن جب ان سے ملاقات ہوئی تو محترم وزیر اعظم اتنے کیژول اور پرسکون تھے کہ انہیں ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ وزیر اعظم سے بات کر رہی ہیں بلکہ ایسا لگا جیسے وہ اپنے ہی خاندان کے کسی بزرگ سے بات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری باکسنگ کے پیچھے میرے والد کی حمایت تھی اور وزیراعظم نے میری سیلفی کی خواہش پوری کی اور میں کامن ویلتھ چیمپئن شپ کے بعد ان سے دوبارہ ملی اور انہیں علامتی تحسین کے طور پر باکسنگ گلوز تحفے میں دیے،وزیراعظم سے ملاقات ایک اچھا تجربہ اور باعث تحریک لمحہ تھا کیونکہ میں ایک گاؤں سے ہوں اور یہ ایک بہت بڑا محرک تھا۔
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کس طرح وزیر اعظم نہ صرف جیتنے والوں کی حمایت کرتے ہیں بلکہ ہارنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں تحریک بھی دیتے ہیں، محترمہ زریں نے کہا کہ ’’جب میں زخمی ہوئی تو میں ایک سال تک باکسنگ سے دورتھی اور لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ میں باکسنگ نہیں کر سکوں گی اور میرا کیریئر ختم ہو گیا لیکن میرے خاندان نے مجھے سپورٹ کیا اور میں نے واپسی کی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اُگتے ہوئے سورج کو سب سلام کرتے ہیں لیکن ہمارے عزت مآب وزیر اعظم ہمیں ہر وقت حوصلہ اور ترغیب دیتے ہیں، جیتنا یا ہارنا اہم نہیں ہے اور وزیر اعظم حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں اور کھیلتے رہنے کو کہتے ہیں۔ یہ وزیر اعظم میں ایک بہت بڑی خوبی ہے۔‘‘
محترمہ پورنا ملاوتھ، جنہوں 13 سال کی عمر میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا، نےکہا کہ ’’میں نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ میں دنیا کی سب سے اونچی چوٹی کو سر کرنے کے قابل ہو ں گی اور پھر ہندوستان کے وزیر اعظم سے ملاقات بھی بالکل غیر متوقع تھی۔ میں ایک چھوٹے سے شہر سے ہوں اور وزیر اعظم سے تقریباً ایک گھنٹہ ملنا میری زندگی کا ایک بہترین لمحہ تھا اور انہوں نے مجھ سے ایسے دوستانہ انداز میں بات کی جیسے خاندان کے کسی فرد کی طرح اور یہ انتہائی حوصلہ افزا تھی اور مجھے ان کی طرف سے بہت تعاون ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’میں مودی جی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے میری زندگی پر اتنا بڑا اثر ڈالا۔ میں ایک غریب پس منظر کی قبائلی لڑکی ہوں، میرے والدین کسان ہیں اور مواقع کم ہیں لیکن اب لوگ مجھے جانتے ہیں کیونکہ میں وزیر اعظم سے ملی اور میری زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ محترمہ ملاوتھ نے زور دے کر کہا کہ اب وہ مزید لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور اپنے شوق سے ایک پیشہ بنا رہی ہیں اور اب وہ نوجوانوں کی تربیت اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور اس مہم جوئی کو پورے ہندوستان میں پھیلا رہی ہیں۔
محترمہ دیپا ملک ہندوستان میں سبھی کے لیے ایک تحریک کا باعث ہیں، اور 2016 میں اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی خاتون پیرا ایتھلیٹ ہیں۔ ’وکلانگ ‘کے بجائے ’دیویانگ‘ لفظ کے استعمال کے ذریعہ لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے جسے وزیر اعظم نے من کی بات میں عام کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ’چائے پہ چرچہ‘ میں وزیر اعظم مودی سے مل کر مجھے خوشی ہوئی اور وزیر اعظم نے ہماری بات چیت کا ایک ایک لفظ یاد رکھا اور ہماری من کی بات سنی اور کہا کہ معذوری کے بجائے صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے من کی بات کے ذریعے سبھی پر زور دیا تھاکہ وہ ’دیویانگ‘ لفظ کااستعمال کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’جب وزیر اعظم کچھ کہتے ہیں تو پورا ملک سنتا ہے اور وہ پورے ملک میں بڑی تبدیلی لاتے ہیں۔‘‘ محترمہ ملک نے وزیر اعظم کی من کی بات کا ایک منٹ کا کلپ چلایا جس میں وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے تمغہ جیت کر اپنی معذوری کو شکست دی ہے اور یہ بہت طاقتور ہے، اس سے ان کی قوت ارادی اور قابلیت کا پتہ چلتا ہے۔ محترمہ ملک نے کہا کہ من کی بات کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے اور خاص طور پر دیویانگوں کے لیے بہت زیادہ فروغ دیا گیا ہے۔
محترمہ نکھت زریں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ کھیلو انڈیا نے ہندوستان میں کھیلوں میں ایک بڑی تبدیلی پیدا کی ہے کیونکہ مالی تعاون بہت ضروری ہے اور کھیلو انڈیا نے یہ تعاون تمام کھلاڑیوں اور خاص طور پر خواتین کھلاڑیوں کو فراہم کیا ہے جنہوں نے کھیلوں میں ترقی کی ہے اور ریکارڈ بنائے ہیں۔
محترمہ روینہ ٹنڈن نے جی 20 کے تحت وومن 20 کا حصہ ہونے کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ ان کا تجربہ بہترین رہا ہے اور پالیسی سازی کے لیے غوروخوج اور ایجنڈا طے کرنے کا ایک بھرپور تجربہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ نچلی سطح پر خواتین کو مالی طورپربااختیار بناکر انہیں تحریک دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں ناری شکتی کی دیوی کی طرح پوجا کی جاتی ہے جیسے چنڈی، کالی درگا اور اب ہمارے پاس پائلٹس، بینکر، ٹیکنوکریٹس، اسپورٹس وومین ، اور یہ ہماری ناری شکتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ماحولیات اور عالمی حدت میرے دل کے قریب ہے اور خواتین ری سائیکلنگ اور پائیداریت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں اور خواتین ہی معاشرے کو آگے لے جاتی ہیں اور انہیں اس روشنی کو زیادہ سے زیادہ پھیلانا چاہیے کیونکہ وہ جو بھی کردار ادا کرتی ہیں ، ان میں بہت طاقتور ہوتی ہیں۔ ‘‘
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 4533)
(Release ID: 1920096)
Visitor Counter : 154